وجود

... loading ...

وجود

وہ شخص جو اڈیالہ جیل کا قیدی ہے

اتوار 01 ستمبر 2024 وہ شخص جو اڈیالہ جیل کا قیدی ہے

بے نقاب /ایم آر ملک

بلوچستان میں دہشت گردی کو شکست ہوگی، را کے ہاتھوں میں کھیلنے والے ناکامی سے دوچار ہوں گے ۔بابا صوفی برکت علی لدھیانوی نے فرمایا تھا کہ ”انشا اللہ ایک وقت آئے گا کہ پاکستان کی ہاں اور نا ں پوری دنیا کے فیصلوں پر اثر انداز ہوگی ”۔
یہ 2018کے الیکشن سے پہلے کی بات ہے اُس روز لوگوں کی ایک بڑی تعداد کے لبوں پر یہ سوال تھا کہ دہشت کے ماحول میں کوئٹہ کے جلسہ میں اتنی بڑی تعداد نے خوف کا حصار کیسے توڑا ؟در اصل وہ حکومتی حواریوں کے پروپیگنڈے کی گرفت میں آئے ہوئے تھے تب اس نقطہ نظرسے اُنہیں اتفاق کرنا پڑا کہ لیڈر شپ محب وطن ہو تو خوف کے مد مقابل وہ موثر اور حقیقی طاقت بن جاتی ہے۔ اسی پس منظر نے خوف کو توڑا ۔
عمران ایک بہادر آدمی ہے جس کا اعتراف اعتزاز احسن نے بھی ایک موقع پر کیا تھا عمران نئی نسل کو ساتھ لے کر چلا ہے ،ا سٹیٹس کو کے خلاف کسی بھی خطہ میں کوئی بھی عوامی تحریک اُس وقت تک اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہوسکتی جب تک نوجوانوں کی شمولیت یقینی نہ ہو جائے۔ تحریک انصاف کی لیڈر شپ اس وقت اصلاحات کے مرحلے پر کھڑی تھی ۔ اقتدار کا مرحلہ اس سے اگلا ہے تاہم عمران کو چاہنے والے نوجوانوں کی کثیر تعداد یہ چاہ رہی تھی کہ اصلاحات ماسوائے انقلانی طور طریقوں سے حاصل نہیں ہو سکتیں۔
نام نہاد خادم اعلیٰ شہباز شریف کی طرف سے لیپ ٹاپ کی دھڑا دھڑتقسیم بھی نوجوانوں کے جذباتی لگائو اور وابستگی کو نہیں توڑ سکی۔ تاہم عوامی حلقوں میں یہ احساص ضرور جاگا ہے کہ عمران کی جدوجہد کے نہ ٹوٹنے والے تسلسل نے ہر طبقہ فکر کو 78سالہ جمود کے خلاف تبدیلی کیلئے سوچنے پر مجبور کر دیا ہے ۔پاکستان کے اندر بہت سے لوگ اب بہت سے معاملات کے بارے میں نہ صرف بہت کچھ سوچ رہے ہیں بلکہ اُن کی بحث ایسے واقعات پر بھی جنم لے رہی ہے جن کے بارے میں ماضی میں تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا ۔ڈان لیکس پر آپ کسی شاہراہ کے کنارے کھڑے فروٹ فروش سے وہ سب حقائق جان پائیں گے جنہیں مقتدر حلقوں نے دانستہ پردے کے پیچھے چھپا لیا وہ آپ کو طارق فاطمی،پرویز رشید ،اور رائو تحسین کے بارے میں بتائے گا کہ ان لوگوں کو محض قربانی کا بکرا بنایا گیا ،ہدایت کار کوئی اور تھا ، وہ پانامہ لیکس سے لیکر راء کے ایجنٹ کلبھوشن تک سارے واقعات کی کڑیاں ملادے گا یہ تبدیلی نہیں تو اور کیا ہے ؟
قبل ازیں تو لاتعلقی کا یہ عالم تھا کہ سوچنے والوں نے تو جیسے سوچنا ہی ترک کردیا تھا ۔محب وطن تجزیہ نگار عوامی رائے عامہ کو اپنے تجزیوں میں اجاگر کر رہے ہیں۔ ایک ایسے وقت میں جب رائے عامہ کے اکثر محور مراکز جن میں الیکٹرانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا بھی شامل ہیں۔ میں اکثر بڑے نام موازنے کے مظہر کے گھن چکر میں بری طرح گھرے ہوئے ہیں جن کا عمومیت سے کوئی سروکار نہیں اور یوں وہ ایک غلط طرز اپنانے کی وجہ سے غلط اندازوں اور تجزیوں کو عوام پر مسلط کرنے کی ناکام کوشش میں لگے ہوئے ہیں ۔اس کھلے تضاد کو سمجھنا آسان ہے کہ وہ عوام کو مایوسی سے دوچار کرنے کی جستجو میں مگن دکھائی دیتے ہیں ۔
حکومتی حواری اس بحث میں اکثر الجھ کر رہ جاتے ہیں کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا لہجہ انتہائی جارحانہ ہے،ایسا نہیں، عمران نے تو عوام کو اس ریاست میں حصہ دینے اور اُن میں اپنے پن کا شعور جگانے کی بھر پور سعی کی ہے۔ معروضی حالات اک عرصہ سے جس قیادت کا تقاضاکر رہے تھے ،وہ اپنی 19سالہ جدوجہد کے بعد حالات کے کینوس پر اُبھری ، مقتدر حلقوں سے یہ سوال جواب طلب ہے کہ الزام تراشی اور بیہودہ پن کی بنیاد کونسی جماعت بنی ؟اور حقائق ہمیشہ ٹھوس چیز ہوا کرتے ہیں سٹیٹس کو کی ساری قوتیں ،ریاستی پولیس یا موروثیت کے سیاسی میدان کی بات کریں ،عمران کے مدمقابل آکھڑی ہوئیں ۔کیا یہ سوچا جاسکتا تھا کہ ایک مشکل وقت میں فیاض چوہان ، اسد عمر ،عمران اسماعیل جیسے لوگ عمران سے لاتعلقی کا اظہار کردیں گے ؟یہ کریڈٹ صنف آہن ڈاکٹر یاسمین راشد ،خدیجہ شاہ ،عالیہ حمزہ ،صنم جاوید کو جاتا ہے جو جیل سختیاں جھیل گئیں ۔
اُس روز ایوب اسٹیڈیم کوئٹہ میں تاریخ کے ایک بڑے جلسے کا نعقاد ،ہاتھوں میں بڑے بڑے بینرز ،کتبے اور جھنڈے ،معاشی بد حالی۔ استحصال ،بھوک ،تنگدستی ،غربت ،بیماری ،جہالت اور سب سے بڑھ کر دہشت گردی کے خلاف ایک ایسی قیادت پر اعتماد کا اظہار تھا جو صرف پاکستان کی بات کرتی ہے۔ ایک مختصر کال پر اسی اعتماد نے آگ اور خون سے دل برداشتہ لوگوں کو گھروں سے نکلنے پر مجبور کر دیا۔ شاہ محمود قریشی کی للکار نے اس حوصلے کو تقویت دی کہ دہشت گردی کے خوف سے جہاں تین بڑی پارٹیا ںجلسہ نہ کر سکیں، پی ٹی آئی نے اس خوف میں دراڑ ڈال دی ۔وہ شخص جو اڈیالہ جیل کا قیدی ہے ،وہی وفاق کی علامت ہے ۔مجھے مقتدر حلقوں سے صرف یہ کہنا ہے کہ عمران کی ذات انتقامی جذبے سے بالاتر ہوکر سوچتی ہے ،اس کی اس بات کا یقین کر لیا جائے کہ فوج بھی ہماری ہے اور وطن بھی ہمارا ہے ۔وقت کی آنکھ دیکھ رہی ہے کہ درویش نے جو فرمایا وہ وقت آیا ہی چاہتا ہے۔ ملت کے نوجوان پاکستان کا پرچم تھام کر کرہ ارض پر چھانے والے ہیں ۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر