وجود

... loading ...

وجود

کشمیر کے بغیر پاکستان نا مکمل ہے

جمعه 30 اگست 2024 کشمیر کے بغیر پاکستان نا مکمل ہے

ریاض احمدچودھری

پاکستان کے استحکام اور بقا کیلئے کشمیر کو بھارت کے غاصبانہ قبضہ سے چھڑانا بہت ضروری ہے۔ کشمیری پاکستان کی سالمیت کی جنگ لڑ رہے ہیں، کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے پاکستانی قوم شہدائے کشمیر کی قربانیاں رائیگاں نہیں جانے دیگی۔ بھارت ظلم و جبر کی بنیاد پر کشمیر پر اپنا قبضہ برقرار نہیں رکھ سکتا۔ کشمیریوں کی تکلیف کا درد پاکستانی اپنے سینوں میں محسوس کرتے ہیں۔ جب تک بھارت مقبوضہ کشمیر سے اپنی 8 لاکھ فوج نہیں نکالتا، کشمیریوں کا ان کا حق خودارادیت نہیں دیا جاتا اور پاکستانی دریائوں پر سے وہ اپنا غاصبانہ قبضہ ختم نہیں کرتا اس سے کسی قسم کے مذاکرات اور معاہدات کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا اور نہ ہی کشمیری و پاکستانی قوم ملکی مفادات کو پس پشت ڈالتے ہوئے اس قسم کے کوئی معاہدات قبول کرنے کیلئے تیار ہے۔
بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میںمودی کی فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے کشمیریوں کی جائیدادوں کو کسی نہ کسی بہانے ضبط کرنا ایک معمول بن گیا ہے۔ مودی حکومت کشمیریوں کو حق پر مبنی جدوجہد سے دستبردار کرانے کیلئے انکی جائیدادیں ضبط کر رہی ہے۔ نریندر مودی کی ہندو توا حکومت نے اسرائیلی ہتھکنڈے کی نقل کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط اور تباہ کر نے کی مہم شروع کر دی ہیں تاکہ ان پر حق خودارادیت کے حصول کیلئے جاری جائز جدوجہد ترک کرنے کیلئے دباؤ ڈالا جا سکے۔ کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط کرنا سیاسی انتقام،مقصد تحریک آزادی سے دستبردار کرنا ہے۔ متنازع قانون یو اے پی اے کے تحت سرینگر میں مزید 5 کشمیریوں کے مکان ضبط کر لیے ہیں۔آر ایس ایس کی حمایت یافتہ مودی حکومت کشمیریوں کو ان کی زمینوں، جائیدادوں اور ملازمتوں اس لیے محروم کررہی ہے تاکہ وہ تحریک آزادی سے کنارہ کشی اختیارکر لیں لیکن انکا جذبہ آزادی توانا و مستحکم ہے اور وہ اپنی جدوجہد کو مقصد کے حصول تک جاری رکھنے کا عزم کیے ہوئے ہیں۔مودی حکومت مقبوضہ کشمیر پر اپنا قبضہ جمانے اور ہندوؤں کی آبادکاری کیلئے کوشاں ہے۔نہتے کشمیر یوں پر ظلم و ستم کر کے، کشمیریوں کو کشمیر سے بے دخل کر کے ، غرض ہر صورت میں وادی پر اپنا مکمل قبضہ چاہتی ہے۔ گویا بی جے پی کی قیادت میں ہندتوا حکومت ، نازی نظریہ سے متاثر ہوکر مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی تناسب کو بدلنے کے لئے ہر حد کو عبور کر چکی ہے۔
بھارتی حکومت کے اعلان کے مطابق دہلی کی حکومت مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہندوؤں کو الگ بستی فراہم کرے گی۔ مقبوضہ کشمیر کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی طرف یہ پہلا قدم ہے۔اس سے قبل ہندوستان غیر کشمیری سرمایہ کاروں کے لئے 60000کنال اراضی پہلے ہی فراہم کرچکی ہے۔ بھارتی سرکار کا منصوبہ یہ ہے کہ سرکاری فرنٹ مین وہ زمین خریدیں گے ۔ ایک ہندو مندر کو بھی 1000 کنال اراضی فراہم کی گئی ہے۔ جموں میں مسلمانوں سے 4 ہزار کنال سے زائد اراضی ہتھیائی گئی ہے۔ بھارتی تحقیقاتی ادارے ” انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ ”نے جھوٹے مقدمے میں نظر بند معروف کشمیری تاجر ظہور احمد وٹالی کی ضلع بڈگام میں چھ کروڑ روپے مالیت کی اراضی قبضے میں لے لی۔ بی جے پی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی دو سے تین لاکھ ہندوپنڈتوں کو کشمیر میں بسانے کے لئے پر عزم ہے۔اس لئے بھارتیہ جنتا پارٹی مسلم اکثریتی وادی کشمیر میں ہندوؤں کو دوبارہ آباد کرنے کے لئے محفوظ کیمپوں کی تعمیر کے منصوبے کو بحال کرے گی۔
مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بائیس کروڑ عوام ایک ہی مؤقف پر متحد ہیں کہ کشمیر پاکستان کا حصہ ہے۔ اسی خاطر کشمیری مسلمان پاکستان کی سب سے پہلی دفاعی لائن کشمیر کی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی سے آگاہ کرنے کیلئے پوری دنیا میں موجود اپنے سفارت خانوںکو متحرک کیا جائے اور مضبوط کشمیر پالیسی وضع کی جائے تاکہ مظلوم کشمیری بھائیوں کی ہر ممکن مدد کی جا سکے۔مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر جنوبی ایشیا میں امن کا قیام ممکن نہیں ،کشمیریوں کی ایک طویل جدوجہد ہے جو صدیوں پر محیط ہے۔کشمیریوں کو ان کے بنیادی حقو ق دلانے کیلئے عالمی برادری اپنا کردار ادا کرے اور اقوام متحدہ کی قر ار دادوں کے مطابق کشمیریوں کو اپنے مستقبل کے فیصلہ کا اختیار دیا جائے۔ کشمیریوں نے لاکھوں جانوں کی قربانیاں دی ہیں اور آج بھی مقبوضہ وادی کو دنیا کی سب سے بڑی جیل میں مودی حکومت نے تبدیل کیا ہوا ہے۔ مقبوضہ وادی میں ایک سازش کے تحت مسلمانوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی مذموم سازش کی جارہی ہے جو کسی صورت قابل قبول نہیں ، کشمیری اپنے بنیادی حق، حق خودارادیت سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوں گے۔
اس حقیقت سے انکار نہیں کہ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں نے مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے دوہرا معیار اپنا رکھا ہے۔ کشمیر کی محبت ہماری رگوں میں خون کی طرح دوڑتی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھائے جا رہے ہیں۔ کشمیریوں کو بھارت کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے۔ پاکستانی قوم تحریک آزادی میں کشمیریوں کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر کھڑی ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر