وجود

... loading ...

وجود

اقبال شناسی میں وحید الزمان طارق کا کردار

هفته 24 اگست 2024 اقبال شناسی میں وحید الزمان طارق کا کردار

ریاض احمدچودھری

شاعر مشرق حضرت علامہ ڈاکٹر محمد اقبال کی شاعری اور ان کے نظریات کو سمجھنے کا عبور چند ہی لوگوں کو حاصل ہے جن میں ایک بریگیڈیئر ریٹائرڈ وحید الزمان طارق ہیں۔ متحدہ عرب امارات کے شہر العین کے ایک ہسپتال میں گزشتہ عرصہ9 سال سے بطور ڈاکٹر خدمات سرانجام دینے والے ڈاکٹر وحید الزمان طارق ایک عظیم اور قابل مثال علمی ادبی شخصیت ہیں۔ ڈاکٹر اور آرمی آفیسر ہونے کے ساتھ ساتھ انہوں نے شاعر مشرق حضرت علامہ ڈاکٹر محمد اقبال کی شخصیت اور شاعری پر بہت کام کیا ہے۔بریگیڈیئر ریٹائرڈ وحید الزمان طارق گزشتہ چار برس سے پاکستان واپس پلٹ کر لاہور میں مقیم ہیں۔ زندگی بھر آپ نے کتب لکھیں، شاعری کی اور جہاں بھی رہے اقبال کے پیغام کو عام کرتے رہے۔ میڈیکل ڈاکٹر ہونے کے ساتھ ساتھ آپ منشی فاضل سے لے کر فارسی ادب میں ڈاکٹریٹ کی اسناد کے حامل تو اپنے اوائل شباب میں ہی تھے آپ نے قرآن ، عرب شاعری اور فارسی شعر و ادب میں اپنا مطالعہ جاری رکھا اور اقبال کو فارسی شعرو ادب کی طویل روایت کے پس منظر میں پڑھا اور پڑھایا۔ آپ ہر بدھ کو دو گھنٹے کے دورانیہ کا اقبال کی فارسی شاعری کی وضاحت کیلئے خطبہ دیتے ہیں۔
حضرت علامہ اقبال کی شاعری کا زیادہ تر حصہ چونکہ فارسی میں ہے لہٰذا علامہ اقبال کی شاعری کو صحیح طور پر سمجھنے اور اس پر کام کرنے کے لئے وحید الزمان طارق نے فارسی میں بھی پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے۔ علامہ اقبال کے نظریات اور تعلیم کو سمجھنے کے لئے فارسی زبان پر عبور ضروری ہے۔ بصورت دیگر ایک عام آدمی کے لئے علامہ اقبال کے اشعار سمجھ سے بالا تر ہیں بلکہ علامہ اقبال کے اشعار کا صحیح مطلب جاننے کے لئے کسی ماہر استاد کی ضرورت پڑتی ہے۔ وحید الزمان طارق ماہر اقبالیات بھی ہیں جو ہر ماہ نظریات اقبال کے پھیلاؤ کے لئے اندرون اور بیرون ملک لیکچرز دیتے ہیں جسے اہل علم و دانشور طبقہ غو ر وفکر سے سنتا ہے۔ وحید الزمان طارق نے 1980ء میں کمیشن جائن کیا۔ 1986ء میں پاک آرمی میں میجر بنے جبکہ 1993ء میں لیفٹیننٹ کرنل کے عہدہ پر فائز ہوئے۔ 1996ء میں بطور کرنل عہدہ میں ترقی ملی جبکہ 2002ء میں بریگیڈیئر کا عہدہ ملا اور بطور بریگیڈیئر ہی ریٹائر ہوئے۔ دوران ملازمت بھی علامہ اقبال پر ریسرچ کا سلسلہ جاری رکھا اور اقبالیات کو سمجھنے کے لئے دیگر ممالک کا دورہ بھی کیا۔ وحید الزمان طارق کا کہنا ہے کہ حضرت علامہ اقبال نہ صرف ایک عظیم شاعر تھے بلکہ وہ راسخ العقیدہ مسلمان اور ولی اللہ کا درجہ رکھتے تھے۔ ان کے اشعار سے قرب الہٰی کی خوشبو آتی ہے۔
ماہر اقبالیات کا کہنا ہے کہ حضرت علامہ اقبال ایک راسخ العقیدہ اور سچے مسلمان تھے۔ وہ ایک صوفی منش انسان تھے، ان کی شاعری قرآنی آیات پر مبنی ہے۔ ان کے اشعار اس قدر قیمتی ہیں کہ ان کا مول نہیں چکایا جاسکتا۔ علامہ اقبال کی قدر غیر ممالک کے لوگوں کو ہے جو آج بھی ان کے کلام پر تحقیق کررہے ہیں جبکہ بے شمار لوگ علامہ اقبال کی شاعری پر ڈاکٹریٹ کرچکے ہیں۔ شاعر مشرق کی شاعری کا ترجمہ دنیا کی دیگر متعدد زبانوں میں بھی ہوچکا ہے جو ہمارے لئے باعث فخر ہے۔علامہ اقبال کے افکار اور نظریات کے بارے آج کی نوجوان نسل کو بتانے کی بھی اشدت ضرورت ہے۔ جس کے لئے سنجیدہ عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ علامہ اقبال 61 سال کی عمر میں پاکستان بننے کے 9 سال قبل ہی انتقال کرگئے۔ پاکستان کا خواب حضرت علامہ اقبال نے دیکھا تھا جس کی جھلک شعروں کی صورت میں ان کی شاعری میں ملتی ہے۔ انہوں نے اس وقت امت مسلمہ کے جن مسائل کی نشاندہی کی تھی وہ آج پوری ہورہی ہے۔علامہ اقبال ایک ولی اللہ بھی تھے جو قدرت کی حقیقتوں کے بے حد قریب تھے۔ علامہ اقبال نے امت مسلمہ کو درپیش مسائل کا حل بھی اپنے اشعار ہی میں بتادیا تھا جسے کھوج لگا کر ڈھونڈنے کی ضرورت ہے۔ لہٰذا سرکاری سطح پر نطریات و افکار اقبال کو اجاگر کرنے کی مزید ضرورت ہے تاکہ نسل نو کا قبلہ درست کیا جاسکے۔
حضرت علامہ اقبال کی شاعری اور ان کے نظریات کا ادراک اور شعور رکھنا کوئی معمولی بات نہیں ہے۔ علامہ اقبال کی صوفیانہ شاعری دلوں پر گہرا اثر چھوڑی ہے جس کا اعتراف دیگر ممالک کے مفکر اور سکالر بھی کرچکے ہیں اور علامہ اقبال کی شاعری پر ڈاکٹریٹ کرچکے ہیں۔اقبالیات کو گہرائی سے جانچنے اور پرکھنے کا ملکہ محقق و مفکر وحید الزمان طارق کو حاصل ہے جس پر وہ مبارکباد اور خراج تحسین کے متحق ہیں۔ ان جیسے لوگ بہت کم رہ گئے ہیں جو اقبال کے افکار و نظریات کو صحیح انداز میں پیش کرسکتے ہیں۔ ایسے لوگ پاکستان کا اثاثہ ہیں جن کی قدر ان کی زندگی میں کی جانی چاہیے تاکہ ان کو اپنی خدمت کا ثمر مل سکے۔اقبال نے فرد اس کی خودی کی تربیت، تعلیم، تہذیب ، قرآن فہمی اور اپنی روایات کی رجوع کا درس دیتے ہوئے کہا کہ ایک باکردار اور صحت مند انسان ہی ایک عظیم معاشرے اور قوم کی تشکیل کا عنصر ہوتا ہے۔ ہر شخص کو خود شناسی، خودداری ، خود انحصاری اور شعور ذات کا ادراک کر کے اپنے جوہر کی بتدریج نمو کرنا ہوگی۔ یہی خودی کا فلسفہ ہے اورآج کے عہد میں جب ہم لوگ خود انحصاری سے روگردانی کر چکے ہوں تو اقبال کے اس پیغام کو سمجھنا ہوگا۔
ٹھا نہ شیشہ گرانِ فرنگ کے احساں
سفالِ ہند سے مِینا و جام پیدا کر


متعلقہ خبریں


مضامین
انڈس کوئن شاندار ماضی کی نشانی وجود بدھ 20 نومبر 2024
انڈس کوئن شاندار ماضی کی نشانی

ٹرمپ کی کابینہ کے اہم ارکان: نامزدگیوں کا تجزیہ وجود منگل 19 نومبر 2024
ٹرمپ کی کابینہ کے اہم ارکان: نامزدگیوں کا تجزیہ

منی پورمیں نسلی فسادات اور جعلی پولیس مقابلے وجود منگل 19 نومبر 2024
منی پورمیں نسلی فسادات اور جعلی پولیس مقابلے

دنیا ماحولیاتی دلدل کی لپیٹ میں! وجود پیر 18 نومبر 2024
دنیا ماحولیاتی دلدل کی لپیٹ میں!

کشمیری قیادت مسلسل جیل میں وجود پیر 18 نومبر 2024
کشمیری قیادت مسلسل جیل میں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر