... loading ...
حمیداللہ بھٹی
آج پاکستانی اپنے وطن کا77واں یومِ آزادی ملی جوش وجذبے اور عقیدت واحترام سے منا رہے ہیں۔ ہرمحب وطن کے لبوں پر دعا ہے کہ اے وطن تو سلامت رہے تا قیامت رہے، یہ وطن کہنے کوبظاہر زمین کا ایک ٹکڑا ہے مگر اِس کے حصول کے لیے کتنے مردوں نے اپنی جوانیاں قربان کردیں ،کتنی خواتین کی آبروریزی کے بعداُنھیں گاجر مولی کی طرح کاٹ دیا گیا ۔کتنے بے گناہ بچے اور بوڑھے محض پاکستان کا نام لینے کی پاداش میں تہہ تیغ کر دیے گئے۔ سب کے آج بھی درست اعدادو شمار ممکن نہیں ،جب پاکستان کے قیام کا اعلان ہوگیا تو غیر مسلم جتھے ہجرت کرتے بے سروساماں لوگوں پر حملے کرنے لگے اورلوٹ مارکے ساتھ قتل ِ عام شروع کر دیا۔ بے شمار خواتین اغواکر لی گئیں مگر جانی و مالی قربانیوں اور املاک کی تباہی کے باوجود کسی مسلمان کے پایہ استقلال میں لغزش نہ آئی جو پاکستان پہنچ گئے وہ سایہ عافیت ملنے پر اللہ کے حضور سجدہ ریز ہوئے اورجو پہنچنے سے قاصر رہے وہ یہ سوچ کر خوش ہوگئے کہ اسلامیان ِہند کی اکثریت تو محفوظ ہوگئی پاکستان دوقومی نظریے کی بنیاد پر معرضِ وجود میں آیا جولوگ اِس نظریے کی نفی کرتے اور جھٹلاتے تھے وہ بھی بھارت میں آئے ،روز ہندو مسلم فسادات کی بناپر صداقت تسلیم کرنے لگے ہیں پاکستان ہمارے آباء و اجدادکی محنتوں و قربانیوں کا ثمر ہے۔ یہ ہماری شناخت ہے آئیے آج عہد کریں کہ اپنے وطن کی سلامتی کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے اور جو بھی مایوسی یا انتشار و افراتفری پھیلانے کی کوشش کرے گا سب مل کر اُسے ناکام بنائیں گے۔ ہمارے آبائو اجداد نے ہمیں یہ وطن لے کر دیا ہے ،اب اِس کی حفاظت کا فریضہ ہم سب کاہے اقلیتوں کوبھی برابر کے حقوق حاصل ہیں۔ مذہبی ،لسانی ،علاقائی اور نسلی تعصبات سے بالاتر ہوکر اپنے وطن کومضبوط بنائیں گے تو نہ صرف بطور ایک ذمہ دار قوم کاعالمی تشخص حاصل ہوگابلکہ ہمارایہ پیارا وطن بھی ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہوگا۔
1947 تقسیمِ ہندکے دوران ہندو، انگریز ملی بھگت سے پاکستان کو نہ صرف کئی ایسے علاقوں سے محروم کر دیا جہاں مسلمان واضح اکثریت میں تھے بلکہ پاکستان کوحصے کے اثاثے منتقل کرنے سے بھی انکار کر دیا۔ اِن حالات میں نوزائیدہ مملکت کے لیے رواں دواںمسلم مہاجرین کے لُٹے پُٹے قافلوں کی بحالی آسان کام نہ تھا کیونکہ وسائل نہ ہونے کے برابر تھے دنیا کی سب سے بڑی مہاجرت کے باوجود پاکستان جلد سنبھل گیا۔ مہاجرین کی آبادکاری میں ہر مکتبہ فکر شانہ بشانہ رہا۔ملک کواسلامی ،فلاحی اور جمہوری ریاست بنانے کی طرف سفر شروع کردیا ابتدامیں چند ایک دفاعی معاہدوں میں شمولیت اختیار کی لیکن جلد ہی آزاد ،خود مختار اور غیر جانبدار تشخص قائم کرنے کی روش اپنالی جو لوگ مایوسی کی باتیں کرتے ہیں اور پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں ،ایسے لوگ دراصل اغیارکے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔ یاد رکھیں جو اپنی سرزمین سے محبت نہیں کرتا اور ملکی اِداروں کے خلاف ہونے والی سازشوں کوپروان چڑھانے میں حصہ دار بنتا ہے وہ دشمن تو ہو سکتاہے محب وطن ہر گز نہیں ۔
علاقائی واقعات باربار دو قومی نظریے کی تصدیق کررہے ہیں مگر کچھ ناہنجار سمجھنے سے قاصر ہیں اور اپنی شناخت کو ہی ہدفِ تنقیدبناکر دشمن کے مذموم اِرادوں کی تکمیل میں آلہ کار ہیں ایسے لوگ ہوش کے ناخن لیں ذرایہ تو بتائیںدنیا کا وہ کون ساملک ہے جوخامیوں سے مکمل طور پر پاک ہے؟ہر ملک میں بے روزگاری ہے، مہنگائی ہے، بدامنی ہے، جرائم بھی ہیں مگر ذمہ دارقومیں اندرونی مسائل کو بنیاد بناکراپنے ملک کے خلاف نہیں جاتیںبلکہ قومی سلامتی کے لیے اِداروں کو مضبوط بنانے میں تعاون کرتی ہیں۔ آئیے آج عہد کریں کہ ذاتی مفاد سے بالاتر ہوکر وطن کو خوشحال اور مضبوط بنانے میں اپنے حصے کا کردارذمہ داری سے ادا کریں گے تاکہ کوئی ہمارے وطن کو بُرابھلا کہنے کی جرأت نہ کر سکے آج اِس دعا کے ساتھ یومِ آزادی منائیں کہ اے وطن تو سلامت رہے اور تیری سلامتی کے لیے جان بھی حاضر ہے۔
1971ء میں سقوطِ ڈھاکہ کے سانحہ پر اندراگاندھی نے کہا کہ اُس نے دوقومی نظریہ خلیج بنگال میں غرق کردیا ہے مگر پندرہ اگست 1975 عین بھارت کے یومِ آزادی پراُس کے آلہ کارشیخ مجیب الرحمن کو ایسے حالات میںپورے خاندان سمیت فوجیوں نے جہنم واصل کر دیا کہ کوئی اولادِ نرینہ زمین پر زندہ نہ رہی دوبیٹیاں شیخ حسینہ اور شیخ ریحانہ جرمنی ہونے کی وجہ سے بچ گئیں جن میں سے شیخ حسینہ نے اقتدار میں آکرجب بنگلا دیش کو بھارت کی طفیلی ریاست بنادیا تو غیور اور بہادر طلبا نے اُسے ایسے حالات میں ملک سے بھگا دیا ہے کہ نہ صرف واپس آنے سے قاصر ہے بلکہ میر جعفر کی طرح اُس کا خاندان بھی ملک میں نفرت کی علامت بن چکا ہے بنگلادیش میں کبھی پاکستان کا نام لینا ممنوع تھا آج وہاں سرِ عام پاکستان زندہ باد کے نعرے لگتے ہیں جب پوچھا جاتا ہے کہ پاکستان کا مطلب کیا تو جواب میں ہجوم یک زبان ہوکر لا اِلہ اِلااللہ جواب دیتا ہے۔ یہ دوقومی نظریے کی فتح ہے اندرونی کوتاہیوں اور بیرونی سازشوں کی وجہ سے ملک کا ایک حصہ الگ تو ہو گیا ہے لیکن وہ اپنی اسا س نہیں بھولا جس ملک میں پاکستان کا نام لینا جرم بنا دیا گیا تھا آج وہا ں بھارت کا نام لینا اپنی موت کو دعوت دینے کے مترادف ہے ۔پاکستان کو توڑنے والا ہر کردار اپنے انجام کو پہنچ چکا ۔شیخ ،مجیب ،اندراگاندھی اور ذوالفقارعلی بھٹو سب کی اولادِ نرینہ غیر طبعی موت مری۔ یحییٰ خان کے عبرتناک انجام سے زمانہ آشنا ہے لیکن پاکستان آج بھی پوری آب و تاب سے دنیا کے نقشے پر موجود ہے اور انشااللہ تاقیامت رہے گا۔
کچھ لوگوں کو پاکستان کے نام سے چڑ ہے، حالانکہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جو کسی کے خلاف جارحانہ عزائم نہیں رکھتا ۔کمزور معیشت کے باوجودیہ دنیائے اسلام کی پہلی ایٹمی طاقت ہے مسلم امہ کا واحد ملک ہے جو دفاعی میدان میں بھی خود کفالتی حاصل کرنے کے قریب ہے جس کی مسلح افواج ہر قسم کی بیرونی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ کھیل ،سائنس ،تعلیم ،طب ،خلائی تحقیق اورعطیات کے حوالے سے بھی اقوامِ عالم میںمنفرد مقام رکھتا ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی فلاحی تنظیم ایدھی فائونڈیشن پاکستان میں ہے۔ دنیا کا سب سے بڑانہری نظام پاکستان میں ہے۔ نمک سمیت معدنیات کے وسیع ذخائرہیں انھی حالات کے پیش ِ نظر ہنگری کا قوم پرست وزیرِ اعظم وکٹر اوربن جو عظیم یورپ کاعلمبرداراور مسلم مخالف جذبات کے حوالے سے معروف ہے بھی رومانیہ میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کے دوران کہنے پر مجبور ہوگیا کہ یورپ کے بجائے اگلا طاقت کا مرکز ایشیا ہوگا، نیزچین،بھارت، پاکستان اور انڈونیشیامستقبل کی عالمی طاقتیں ہونگیں۔ سابقہ عالمی نظام 500 برسوں پر محیط رہاجو اب ٹوٹ پھوٹ کا شکارہے ۔لہٰذا مایوسی پھیلانے والوں سے ہوشیار رہیں۔ یادرہے کہ ہماری سلامتی پاکستان کی سلامتی سے ہے۔ آیئے پھر دہرائیں اے وطن تو سلامت رہے تاقیامت رہے۔