وجود

... loading ...

وجود

جنگی جرائم اور غزہ میں نسل کشی

منگل 13 اگست 2024 جنگی جرائم اور غزہ میں نسل کشی

ریاض احمدچودھری

دفتر خارجہ نے مشرقی غزہ میں التابعین اسکول پر اسرائیلی حملے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کو جنگی جرائم اور غزہ میں نسل کشی کیلئے جوابدہ ہونا چاہیے۔ اسرائیلی حملے کے نتیجے میں 100 سے زائد شہری جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔ بے گھر افراد کو پناہ دینے والے اسکول پر نماز فجر کے دوران حملہ غیرانسانی اور بزدلانہ فعل ہے۔ اسرائیل کا شہری آبادیوں کو اندھا دھند نشانہ بنانا بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی اور جنگی جرم ہے۔ عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ اور اسرائیل کے حامی، غزہ کی نسل کشی کے خاتمے کیلئے فوری اقدامات کریں۔ گزشتہ برس اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں اب تک39 ہزار 700 سے زائد فلسطینی شہید اور 91 ہزار 700 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
ترکیہ نے اقوام متحدہ کے سربراہ سے کہا ہے کہ اسرائیل بین الاقوامی برادری کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بے شرمی کے ساتھ بین الاقوامی قانون، جنگی قوانین اور بین الاقوامی انسانی قانون کو پامال کر رہا ہے۔اسرائیل کو جنگی جرائم کے لیے جوابدہ ہونا چاہیے۔مسلح جھڑپوں میں شہریوں کے تحفظ’ کے زیرِ عنوان منعقدہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی نشست میں غزہ میں غذائی عدم تحفظ کے پیدا کردہ خطرات پر بحث کرتے ہوئے ادارے کی تنظیم برائے خوراک و زراعت (ایف اے او) کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ماوریزیو مارٹینا نے کہا ہے کہ اس وقت جھڑپوں کی وجہ سے غزہ کے عوام کو خوفناک سطح پر غذائی عدم تحفظ اور شدید پیمانے پر قحط کا خطرہ درپیش ہے۔9 اکتوبر سے جاری اسرائیلی محاصرے کی وجہ سے علاقے کے لیے غذائی مصنوعات، بجلی اور ایندھن کی ترسیل یا تو مکمل بند ہے یا پھر انتہائی محدود ہو گئی ہے اور یہی نہیں علاقے کا پانی بھی کاٹا جا رہا ہے۔ علاقے میں جھڑپوں کے آغاز یعنی 7 اکتوبر سے قبل کے مقابلے میں پانی کی ترسیل 7 فیصد کم ہو گئی ہے۔غزہ کے زیرِ زمین پانی کا بھی 97 فیصد انسانی استعمال کے لیے موزوں نہیں ہے۔ علاقے میں قحط کے سدباب کے لیے جھڑپوں کا فوری طور پر خاتمہ اور انسانی امداد کی ترسیل انتہائی ضروری ہے۔
فلسطین کے معصوم بچوں کے خلاف قتل و گرفتاری سمیت مجرمانہ اور بہیمانہ اقدامات کی پاداش میں اقوام متحدہ نے غاصب صیہونی ٹولے کو اپنی بلیک لسٹ میں شامل کر دیا ہے۔ یہ فہرست، جسے لسٹ آف شیم بھی کہا جاتا ہے، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے آفس کی طرف سے پیش کی گئی ایک سالانہ رپورٹ سے منسلک ہے جس میں مسلح تنازعات میں بچوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو درج کیا گیا ہے۔اس بلیک لسٹ میں روس، افغانستان، صومالیہ، شام، یمن، داعش اور بوکو حرام بھی شامل ہیں۔ اس حوالے سے اقوام متحدہ کی رپورٹ جون کے آخر تک شائع کردی جائے گی۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ غزہ کے ہر پانچ بچوں میں سے کم از کم چار بچے بہتر گھنٹوں میں سے پورا ایک دن بھوکے اور خوراک کے بغیر رہے ہیں۔ فلسطینی حکومت کے مطابق، کم از کم 32 افراد، جن میں سے بیشتر تعداد بچوں کی ہے، غزہ میں جنگ کے آغاز سے اب تک خوراک کی قلت سے جان سے جا چکے ہیں۔دوسری جانب یو این انسانی حقوق کی عہدیدار نے صیہونی ٹولے کو یو این بلیک لسٹ میں شامل کیے جانے کا خیر مقدم کیا ہے۔فرانسسکا البانیز نے کہا کہ غزہ میں صیہونی حملوں میں پندرہ ہزار فلسطینی بچے جاں بحق ہو چکے ہیں۔ بچوں کیخلاف سنگین جرائم پر اسرائیل کو بلیک لسٹ میں لے جانے کا اقدام تاخیر سے ہوا ہے۔ اس سے قبل “ہیومن رائٹس واچ” سمیت متعدد انسانی حقوق کی عالمی قانونی تنظیموں نے صیہونی حکومت کو بلیک لسٹ میں ڈالنے سے گریز کرنے پر اقوام متحدہ پر کڑی نکتہ چینی کی تھی اور اس بات پر زور دیا تھا کہ اس حکومت کو بلیک لسٹ الگ رکھنے سے فلسطینی بچوں کو بڑا نقصان پہنچے گا۔
اسرائیل کے پیچھے عالمی دہشت گرد امریکہ ہے۔اسرائیل کو ہر قسم کا اسلحہ اور سپورٹ امریکہ دے رہا ہے۔اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف قراردادوں کو ویٹو امریکہ کررہا ہے۔ سلام پیش کرتے ہیں فلسطینی عوام کو جو عالمی استعماری کے مقابل کھڑے ہیں۔ پوری دنیا میں اسرائیلی مظالم پر آہ و بکاہ ہو رہی ہے’ جنگ بندی کے تقاضے کئے جارہے ہیں’ اقوام متحدہ کو جھنجوڑ کر جگانے کی کوشش کی جا رہی ہے مگر امریکہ اور دوسری الحادی قوتیں نہ صرف اسرائیلی ہاتھ روکنے پر آمادہ نہیں بلکہ فلسطینیوں پر مزید مظالم کیلئے اسے ہر قسم کا جنگی سازوسامان بھی فراہم کر رہی ہیں۔ یقیناً الحادی قوتوں کی اسی شہ پر اسرائیلی وزیر دفاع نے فلسطینیوں پر ایٹم بم چلانے کی دھمکی بھی دی ہے جو اسرائیل کے پاس ایٹم بم کی موجودگی کا بھی ثبوت ہے مگر ایٹمی ٹیکنالوجی کے حصول کی پاداش میں امریکہ نے جس طرح پاکستان پر اقوام متحدہ کے ذریعے عالمی اقتصادی پابندیاں عائد کرائیں’ بھارت اور اسرائیل کیلئے ایسی پابندیوں کا کبھی سوچا بھی نہیں گیا۔ اس سے بادی النظر میں یہی نتیجہ اخذ ہوتا ہے کہ الحادی قوتوں کو مسلم دنیا کی کمزوریوں کا مکمل ادراک ہے اور اسی بنیاد پر امت مسلمہ کو مزید کمزور کرکے اسے ایک ایک کرکے ختم کرنے کی سازشیں کامیاب ہوتی نظر آرہی ہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر