وجود

... loading ...

وجود

میں نے ڈھاکا جاگتے دیکھا!!

هفته 10 اگست 2024 میں نے ڈھاکا جاگتے دیکھا!!

بے لگام / ستارچوہدری

ابن خلدون تاریخ کے بڑے دماغوں میں سے ایک دماغ تھا، اس نے ایک عجیب بات کہی ،اگر مجھے ظالم حکمرانوں اور غلاموں میں سے کسی ایک کو مٹانے کا اختیار ملے تو میں غلاموں کو مٹا دوں گا کیونکہ یہ غلام ہی ہیں جنہوں نے ظالم حکمران پیدا کیے ہیں ۔سوچ کی غلامی ملک و قوم کو تباہ کر دیتی ہے ۔۔۔ بنگالی طلبا نے ثابت کردیا، وہ جاگ رہے ہیں،انہوں نے ایک ظالم حکمران کا تخت الٹ دیا۔
بنگالی انقلاب کا پہلا سبق ،ثابت ہوگیا،ملک کی اصل طاقت عوام ہیں۔دوسرا سبق ، حسینہ واجد نے اپنے ایک رشتہ دار جرنیل کو دسمبر 2023 میں سی جے ایس بنایا پھر چند مہینوں میں اسے آرمی چیف بنا دیا لیکن مرضی کا آرمی چیف جنرل وقار الزمان ان کی حکومت کو بچانے میں ناکام رہا ، حکومتیں عوامی حمایت سے چلتی ہیں ،آرمی چیف کی حمایت سے نہیں چلتیں۔۔۔تیسراسبق ،جب عوام ساتھ نہ ہو تو ملک چلانا مشکل ہو جاتا ہے ۔چوتھا سبق ،ظالم حکمرانوں کا انجام بہتر نہیں ہوسکتا ،حسینہ واجد کو بھارت نے مختصر پناہ دی اور اب ان سے جان چھڑانا چاہتا ہے ، لندن نے سیاسی پناہ دینے سے انکار کر دیا ہے ، امریکہ نے ان کا ویزہ منسوخ کر دیا، ایک دن پہلے تک ملک کی طاقتور حسینہ آج بے بسی کی علامت بن چکی ہے ۔۔ آج سے 53 سال قبل جس شیخ مجیب کو مشرقی پاکستان کے عوام نے 95فیصد اکثریت سے ووٹ دیے تھے اور جو بنگلادیش کا بانی تھا اس کے مجسمے کے ساتھ کتنا براسلوک کیا گیا، شیخ مجیب کو تو 1975میں فوجی بغاوت کے دوران قتل کر دیا گیا تھا۔ شیخ مجیب کے مجسمہ کے ساتھ یہ سلوک اس کی بیٹی کے جابرانہ و ظالمانہ اقتدار اور اس کی طرف سے ملک پر مسلط فسطائیت کی بنا پر کیا گیا۔ عوام نے بیٹی کے خلاف غصہ اس کے باپ کے مجسمے پر نکالا۔ یہ پانچواں سبق ہے ، اگر ماضی کے ہیرو کے مجسموں کی کہیں توہین کی گئی تو اس میں اس ہیرو کے خاندان والوں کے کرتوت ہی وجہ بنے ہوں گے ۔ اور یہ ہے کہ اگر کسی بڑے لیڈر کی اولاد ناہنجار نکلے تو وہ اپنی بے عزتی تو کرواتی ہے ساتھ اپنے بڑوں کی عزت بھی خاک میں ملا دیتی ہے ۔چھٹا سبق پڑھیں، مجیب کا مجسمہ گراناخاندانی و موروثی سیاست کی آمریت کے خلاف اظہارنفرت ہے ۔چھٹا سبق یہ ہے ، اپنی ہی عوام کے ساتھ دشمنوں سے بدتر سلوک کرنے والے آنکھیں کھولیں۔ ریاست کی مالک عوام ہیں اور اگر قائد کی بیٹی بھی نظریے سے ہٹے گی تو قائد کا پتلا قابل احترام نہیں رہتا۔ساتواں سبق،اپنے ہی عوام کو ملک دشمن اور غدار کہنا نفرت کا سبب بنتا ہے ،سیاست میں مخالفت ہوتی ہے ،تنقید ہوتی ہے ،اس کا یہ مطلب نہیں جو شخص آپ کی رائے ،آپ کے بیانیے ،آپ کے نظریے سے اختلاف کرے وہ ملک دشمن اورغدار ہوگیا۔حسینہ واجد مظاہرین کو” رضا کار” قرار دے رہی تھی،رضا کارکا لفظ1971 میں استعمال ہوا تھا، جو لوگ مغربی پاکستان کا ساتھ دے رہے تھے ،انہیں رضا کار(غدار) کہا جاتا تھا،حسینہ کے ان الفاظ نے ہی جلتی آگ پر تیل چھڑکا۔ظلم کی انتہا،جماعت اسلامی کے تمام رہنماؤں کو پھانسی کے پھندے سے لٹکا دیا،اپوزیشن رہنما خالدہ ضیا ء کو کب سے جیل میں قید کررکھا،دھاندلی کرکے وزیراعظم بن جاتیں۔یہ حقیقت حسینہ واجدکے دور میں بنگلہ دیش نے ترقی کی،معاشی طور پر ملک بہت مضبوط ہوا۔۔۔ لیکن حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا قول!!کفر کی حکومت چل سکتی ہے ،ظلم کی نہیں۔۔۔!!بنگلا دیش کے سیاسی اورمعاشی حالات پاکستان سے کئی گنا اچھے ہیں،لیکن اس کے باوجود وہاں کے صرف طلبانے حکومت کا دھڑن تختہ کردیا۔یہ عقل مندوں کیلئے ایک نشانی ہے ۔
پاکستان کے حکمران اور طاقتور حلقے بھی ذرا غورکرلیں،عوام کا میٹر کسی بھی وقت گھوم سکتا ہے ۔بنگلہ دیش سے زیادہ ظلم تو9مئی کے بعد اب تک ہورہا ہے ،جس طرح یہ اتحادی حکومت بنائی گئی،دنیا بھر میں چرچے ہورہے ہیں،باقی چھوڑیں،بجلی کے بل جانیں لے رہے ہیں۔ شیخ حسینہ کا ہیلی کاپٹر اُڑا تو مجھے یاد آیا یہ اس خطے میں تیسرا واقعہ ہے اس سے پہلے اشرف غنی بھاگے تھے اور پھر سری لنکن صدر بھاگے تھے ۔۔۔ انقلاب ہمارے اردگرد بار بار دستک دے رہا ہے ،فارم 47والی حکومت سوچ لے ۔ کہاوت ہے ،جب برا وقت ہے تو اونٹ پر بیٹھے شخص کو بھی کتا کاٹ لیتا ہے ،بنگالی فوج تو بہت چالاک نکلی جب پتہ چلا طلبا کرپٹ حکمرانوں کے بعد ہماری طرف آئیں گے ساتھ ہی انہوں نے حسینہ واجد کا ساتھ چھوڑ دیا۔”میں نے ڈھاکا ڈوبتے دیکھا”کے بعد پیش خدمت ہے ”میں نے ڈھاکا جاگتے دیکھا”۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر