وجود

... loading ...

وجود

بنگلہ دیش حکمرانوں کے لیے سبق!

جمعرات 08 اگست 2024 بنگلہ دیش حکمرانوں کے لیے سبق!

عطا اللہ ذکی ابڑو

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بنگلہ دیش میں 1971کی جنگ لڑنے والوں کے بچوں کو سرکاری نوکریوں میں 30فیصد کوٹہ دیئے جانے کے خلاف ڈھاکہ میں کئی روز جاری رہنے والے مظاہروں میں سیکڑوں افراد ہلاک ہوئے جس کے بعد سپریم کورٹ نے کوٹہ سسٹم کو ختم کردیا مگربات یہیں ختم نہیں ہوئی ۔طلبہ نے اپنے ساتھیوں کو انصاف دلانے کیلئے احتجاج جاری رکھنے اور سول نافرمانی کی کال دیدی۔ بنگلہ دیش کی سڑکوں پرڈھاکا یونیورسٹی میں سوشیالوجی ڈیپارٹمنٹ کے طالبعلم چھبیس سالہ ناہد اسلام کی قیادت میںلانگ مارچ ٹو ڈھاکہ کے نام سے شروع ہونے والی اس تحریک میں 4 لاکھ بنگالی شریک ہوئے اور دارالحکومت ڈھاکا کی طرف پیش قدمی شروع کردی ۔5اگست کی صبح ڈھاکہ کے لوگ کرفیو توڑ کر شہر اقتدار کی سڑکوں پر آچکے تھے ،مجبورا شیخ حسینہ واجد کو استعفیٰ دینا پڑا، استعفے کی خبر سنتے ہی دارالحکومت ڈھاکا میں خواتین اور بچوں کی بھی ایک بڑی تعداد گھروں سے نکل کر گلیوں،شاہراہوں پر نکل آئی، شہر کو تہس نہس کردیا، بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے سرکاری رہائش گاہ گانوبھابن سے نکلتے ہی ایک بڑا ہجوم اس کے اندر داخل ہوگیا اور سرکاری رہائش گاہ پر قبضہ کرلیا۔مظاہرین نے وہاں خوب توڑ پھوڑ کی جس کے جو ہاتھ لگا اٹھاکر لے گیا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں کچھ مظاہرین سرکاری رہائش گاہ سے کرسیاں اور صوفے اٹھا کر لے گئے کسی نے بطخ اٹھائی اور چلتا بنا اور کسی نے مچھلی پکڑی اور اپنے ساتھ لے گیا۔ کوئی کبوتر کو پکڑ کے اسے امن کا پیغام سمجھ کر اڑانے لگا۔ کئی بنگالی سرکاری رہائش گاہ کے تالاب میں تیراکی کرتے بھی دکھائی دیئے ۔بنگالیوں نے صرف مچھلی، مرغی، بطخ پر ہی اکتفا نہیں کیا؟ بہت سے لوگ تکیے اور مختلف اشیاء سے بھری بالٹیاں اٹھائے جاتے ہوئے نظر آئے اور کوئی شیخ حسینہ کے بیڈ پر خواب خرگوش کی علامتی نیند بنا سوتا رہا اور کوئی وزیر اعظم ہاؤس میں روز بننے والے انواع و اقسام کے کھانوں پر یاتھ صاف کرتا دکھائی دیا تو کوئی بوٹیاں لہرا لہرا کر کھاتا رہا۔ الغرض جس کے ہاتھ جو لگا وہ اٹھا کر چلتا بنا ۔
یہ منظر نامہ ہمیں 9 مئی کے روز پاکستان میں بھی دکھائی دیا کہ جس شخص کے جو ہاتھ لگا اٹھائے چلتا بنا، مشتعل مظاہرین نے دارالحکومت ڈھاکا کے مین چوارہے پر نصب شیخ مجیب کے قدآور مجسموں کو بھی ڈھیر کردیا، شیخ حسینہ واجد نے بنگلہ دیش فوج کے سربراہ جنرل وقارالزماں کو احتجاجی طلبہ کو کچلنے کا حکم دیا۔ آرمی چیف نے شیخ حسینہ واجد کے فرمان کو اپنے بوٹوںتلے روندتے ہوئے مظاہرین کے ساتھ کھڑے ہونے کو ترجیح دی اور بنگلہ حکومت کا کنٹرول سنبھال لیا۔ نئی سیاسی پیش رفت کے بعد بنگلہ دیش کے آرمی چیف نے قوم سے خطاب میں عبوری حکومت بنانے کا اعلان کرتے ہوئے حسینہ واجد کو برطرف کردیا۔بنگلادیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد استعفیٰ دے کر اگرتلہ سے فوجی ہیلی کاپٹر کے ذریعے فرار ہوئیں اور بھارتی دارالحکومت نئی دہلی جاکر عارضی پناہ لے رکھی ہے ، برطانیہ نے انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر اقوام متحدہ کی تحقیقات کے مطالبے پر شیخ حسینہ کے لیے اپنے ملک کے دروازے بند کردیے ہیں اور امریکا حسینہ واجد کا ویزا منسوخ کرچکا ہے ۔ بھارت روانگی سے قبل شیخ حسینہ واجد کو اپنی تقریر ریکارڈ کرانے کا بھی موقع نہ ملا۔ بنگلہ دیش کی وزیراعظم کے ہیلی کاپٹر نے چند اٹیچیوں اور ان کی بہنوں سمیت اترپردیش میں واقع غازی آباد ائیربیس پر لینڈ کیا۔ اجیت ڈول کو بنگلہ دیش کے حالات سے خبردار کیا، شیخ حسینہ کے اقتدار کا دھڑن تختہ دیکھ کر مودی حکومت میں بھی بوکھلا گئی اور اہم بیٹھک لگالی۔ کلکتہ اور ملحقہ شہروں میں جہاں بڑی تعداد میں بنگالی آباد ہیں وہاں بھی بنگالیوں سے ناانصافیوں پر حالات کشیدہ ہیں۔ وزیراعلیٰ ممتا بینر جی بنگالیوں کے آگے ہاتھ باندھ کر انہیں پرامن رہنے کی اپیل کر رہی ہیں اور کہہ رہی ہیں کہ بھارتی حکومت بنگالیوں کے تمام مطالبات پر عمل کرے گی ۔
ادھر بنگلہ دیش کے آرمی چیف نے شیخ حسینہ واجد کی کابینہ کے دیگر وزرا کے فرار کا راستہ روکنے کے لیے بنگلہ دیش کے تمام ائیر پورٹس بند کرادیے ۔پارلیمنٹ تحلیل کرکے وزرا کی گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کردیا گیاہے ، گیارہ سال سے اپنے گھر میں نظر بند اپوزیشن لیڈر خالدہ ضیاء کی رہائی کا حکم نامہ جاری کیاجاچکا ہے ۔ حالیہ منظرنامے میں عبوری حکومت کا اعلان کرنے والے بنگلہ دیش کے آرمی چیف جنرل وقار الزماں اس وقت عالمی دنیا کا محور بنے ہوئے ہیں۔ وہ آرمی چیف بننے کے صرف ایک ماہ بعد ہی عالمی سرخیوں میں آگئے ، ساڑھے تین دہائیوں پر محیط کیرئیر میں انہیں شیخ حسینہ واجد کے ساتھ قریب سے کام کرنے کا موقع ملا ہے اور بنگلہ دیش میں بظاہر جمہوریت کی علامت شیخ حسینہ واجد 19سالہ اقتدار کے نتیجے میں ملک کی طویل ترین وزیراعظم رہیں وہ رواں برس چوتھی مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوئی تھیں جب کہ حسینہ واجد پر سیاسی مخالفین کے خلاف اقدامات کے الزامات بھی لگائے جاتے ہیں اور حال ہی میں ان کی حکومت نے بنگلہ دیش میں موجود جماعت اسلامی پر بھی پابندی عائد کی تھی ۔بنگال میں شیخ حسینہ واجد کے جابرانہ اقدامات برداشت سے باہر ہوئے تو صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا عوام کا ایک سمندر گھروں سے نکلا اور سڑکوں پر امڈ آیا اور عوام کا یہ سیلاب شیخ حسینہ واجد کے 20 سالہ اقتدار کو بہاکر لے گیا ۔
ہمارے حکمران اس منظرنامے سے سبق سیکھیں جو آج ساری دنیا کے سامنے ہے۔ آج پاکستان میں بھی ایک جماعت اسلامی کے امیر شہر اقتدار اسلام آباد میں گزشتہ ایک ہفتے سے عوامی دھرنے کو لیڈ کر رہے ہیں۔ جی ہاں امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم ا لرحمن نے مقتدر حلقوں کو خبردار کیا ہے اور کہتے ہیں ہم پرامن شہری ہیں۔ ہمیں سری لنکا یا بنگلہ دیش والا راستہ اختیار کرنے پر مجبور نہ کیا جائے۔ جماعت اسلامی کا مطالبہ اتنا بڑا نہیں جو پورا نہ کیا جاسکے ۔وہ اپنے لیے کچھ نہیں مانگ رہے ؟ وہ صرف اور صرف قوم کا بھلا چاہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ خدارا آئی پی پیز کا یہ گورکھ دھندا بند کردو؟ آئی پی پیزجو بجلی پیدا نہیں کرتیں لیکن اسے 20ارب روپے باقاعدگی سے ادا کیے جا رہے ہیں اور وہ اربوں سے کھربوں بنا رہے ہیں۔ حکومت وقت کچھ نہ کرے حکمراں اگر واقعی قوم سے مخلص ہیں تو صرف پاکستان کے 25کروڑ لوگوں کے بجلی کے بل کا مسئلہ حل کردیں تاکہ وہ بھی اپنے بچوں کو دو وقت کی روٹی کھلا سکیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر