وجود

... loading ...

وجود

اسماعیل ہنیہ کی شہادت اور اسرائیل کی ہٹ دھرمی

جمعه 02 اگست 2024 اسماعیل ہنیہ کی شہادت اور اسرائیل کی ہٹ دھرمی

میری بات/روہیل اکبر
اسماعیل عبدالسلام احمد ہنیہ ایران کی سرزمین پر شہید کردیے گئے جہاں پر وہ بطور ایک مہمان کے ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے گئے تھے ۔ایک انتہائی اہم شخصیت ایک اہم ترین موقع پر بطور مہمان شریک ہو اور پھر یقیناً ان کے قیام کا انتظام بھی کسی محفوظ ترین مقام پر ہوگا ،اس کے باوجود ایک مہمان کا یوں قتل ہوجاناایک سوالیہ نشان ہے۔ اس صورتحال سے واضح ہوتا ہے کہ ایران مکمل طور سے غیر محفوظ ملک ہے ۔اسی تقریب میں شرکت کے لیے پاکستان کے وزیراعظم میاں شہباز شریف بھی مدعو تھے جن کا دورہ طبیعت کی خرابی کی وجہ سے ملتوی کردیا گیا۔ اس سے قبل بھی ایران میں ہی ملا ا ختر منصور بھی قتل کیے جاچکے ہیں۔ ایران کے صدر ایک ہیلی کاپٹر حادثہ میں چل بسے تھے جس کے بعد ایران میں یہ ایک اہم ترین موقع تھا جس پر سیکورٹی انتظامات کا غیر معمولی ہونا یقینی تھا لیکن اس کے باوجود اسماعیل ہنیہ کو آسانی سے شہید کردیا گیا۔
اسماعیل ہنیہ کا قیام، ہجرت اور شہادت اللہ کے لیے تھی ۔اسماعیل ہنیہ نے دنیا کی ظالم ترین طاقتوں کا بے جگری سے مقابلہ کیا ۔پہلے اپنے خاندان کو راہ خدا میں قربان کیا پھر خود بھی جنت کا مسافر بن گیا۔ شہادت ایک مسلمان کی زندگی کا اختتام نہیں بلکہ راحتوں بھری نئی زندگی کا آغاز ہے ۔اسماعیل ہنیہ خاندان کے31لوگ شہید ہوچکے ہیں ۔اسماعیل ہنیہ ایک سمندر کی طرح دل رکھتے تھے، مسکراتے رہتے تھے اسماعیل ہنیہ عالم اسلام کی بہت بڑی شخصیت تھی ۔سب جانتے ہیں یہ یہودی اور اسرائیلی کارروائی ہے کیونکہ اسرائیل نے اعلان کیا تھا کہ اسماعیل ہنیہ کو زندہ نہیں چھوڑیں گے جبکہ غزہ جنگ کے دوران اسماعیل ہنیہ کے خاندان کے درجنوں افراد شہید ہو چکے ہیں ۔اسماعیل ہنیہ 1962 میں غزہ کے شہر کے مغرب میں شطی پناہ گزین کیمپ میں پیدا ہوئے ۔انہوں نے 16 سال کی عمر میں اپنی کزن امل ہانیہ سے شادی کی جن سے ان کے 13 بچے پیدا ہوئے جن میں 8 بیٹے اور 5 بیٹیاں شامل ہیں ۔اکتوبر 2023 میں غزہ شہر میں ان کے گھر پر اسرائیلی فضائی حملے میں خاندان کے چودہ افراد شہید ہوگئے جن میں ایک بھائی اور بھتیجا شامل تھے۔ نومبر 2023 میں ان کی ایک پوتی غزہ شہر میں اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہوگئی اور پھر اسی ماہ کے آخر میںان کا سب سے بڑا پوتا اسرائیلی حملے میں شہید ہوگیا ۔اسماعیل ہنیہ کے تین بیٹے اور تین پوتے 10 اپریل 2024 کو غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہوگئے تھے ۔25 جون 2024 کواسماعیل ہنیہ کے خاندان کے دس افراد بشمول ان کی 80 سالہ بہن الشطی پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی فضائی حملے میں شہید کردیے گئے۔
اسماعیل عبدالسلام احمد ہنیہ مصر کے مقبوضہ غزہ کی پٹی کے الشطی پناہ گزین کیمپ میں مسلمان فلسطینیوں کے خاندان میں پیدا ہوئے تھے انہوں نے اقوام متحدہ کے زیر انتظام ا سکولوں میں تعلیم حاصل کی اور غزہ کی اسلامی یونیورسٹی سے 1987 میں عربی ادب میں ڈگری حاصل کی یونیورسٹی میں رہتے ہوئے وہ حماس سے وابستہ ہو گئے۔ 1985 سے 1986 تک وہ اخوان المسلمون کی نمائندگی کرنے والی طلبہ کی کونسل کے سربراہ رہے اسماعیل ہنیہ نے پہلی بار انتفاضہ میں مظاہروں میں حصہ لیاجسکے بعد اسرائیلی فوجی عدالت نے انہیں مختصر قید کی سزا سنائی ۔اسماعیل ہنیہ کو اسرائیل نے 1988 میں دوبارہ حراست میں لیا اور چھ ماہ تک قید رکھابعد میں 1989 میں انہیں تین سال کے لیے قیدکردیا گیا ۔1992 میں ان کی رہائی کے بعد اسرائیلی فوجی حکام نے انہیں حماس کے سینئر رہنماؤں عبدالعزیز الرنتیسی، محمود ظہار، عزیز دوائیک سمیت400 کارکنوں کے ساتھ لبنان جلاوطن کر دیا ۔یہ کارکن جنوبی لبنان کے مرج الظہور میں ایک سال سے زائد عرصے تک رہے جس کے بعد وہ غزہ واپس آئے اور اسلامی یونیورسٹی کے ڈین مقرر ہوئے۔ اسرائیل نے احمد یاسین کو 1997 میں جیل سے رہا کیا تو اسماعیل ہنیہ ان کے دفتر کے سربراہ مقررہوگئے۔ حماس کے اندر ان کی اہمیت بڑھی تو انہیں فلسطینی اتھارٹی کا نمائندہ مقررکردیا گیا۔ 2003 میں یروشلم میں ایک خودکش بم حملے میں حماس کی قیادت کو ختم کرنے کی کوشش کے دوران اسماعیل ہنیہ کے ہاتھ پر معمولی زخم بھی آئے تھے ۔دسمبر 2005 میں اسماعیل ہنیہ کو حماس کا سربراہ کے لیے منتخب کرلیا گیا جس کے بعد انہوں نے قانون ساز کونسل کے انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔ 25 جنوری 2006 کو حماس کی “تبدیلی اور اصلاحات کی فہرست” کی فتح کے بعداسماعیل ہنیہ کو 16 فروری 2006 کو وزیر اعظم کے طور پر نامزد کیا گیا اور 29 مارچ 2006 کو بطور وزیر اعظم حلف اٹھایا تو اس کے بعد اسرائیل نے فلسطین کے خلاف اقتصادی پابندیوں سمیت تعزیری اقدامات کا ایک سلسلہ نافذکردیا ۔اسماعیل ہنیہ نے پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حماس نہ تو غیر مسلح ہوگی اور نہ ہی اسرائیل کو تسلیم کرے گی۔
اسماعیل ہانیہ کی شہادت سے محض ایک دن قبل اسرائیلی فوج نے لبنان کے دارالحکومت بیروت پر ڈرون حملے میں حزب اللہ کے سینئر کمانڈر فواد شْکرکو شہید کیا تھا فواد شْکْر کی شہادت سے خطے میں عدم استحکام کی نئی لہر دوڑنے کا خدشہ پیدا ہوگیا تھا اور اب اسماعیل ہنیہ کو شہید کردیا گیا اس شہادت کے بعد اسرائیل کی طرف سے جس نوعیت کا ردِعمل سامنے آیا ہے۔ اُس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اُسے امریکا اور یورپ کی بھرپور پشت پناہی حاصل ہے اور امریکا کا یہ کہنا محض آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش ہے کہ وہ اسرائیل کو کنٹرول کرکے مشرقِ وسطیٰ میں کسی بڑی جنگ کی راہ روکنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے۔ اُس سے یہ بھی اندازہ ہوتا ہے کہ وہ پہلے سے اچھی خاصی تیاری کرکے بیٹھے ہوئے تھے اگر امریکا اور یورپ نے اس مرحلے پر اسرائیل کی پشت پناہی سے ہاتھ نہ کھینچا تو خطے میں ایک ایسی جنگ چھڑسکتی ہے جو بہت سے ممالک پر محیط ہوسکتی ہے اور اس جنگ میں کسی بھی فریق کے لیے نقصان سے بچنے کی گنجائش نہ ہوگی اسکے ساتھ ساتھ اسرائیل پر حماس، حزب اللہ اور حوثی ملیشیا کے حملوں میں شدت بھی آسکتی ہے جبکہ اسرائیل کے بارے میں تصور کیا جاتا ہے کہ دنیا کے جدید ترین ہتھیار اُسے میسر ہیں تاہم بڑی جنگ چھوٹے سے رقبے والے اسرائیل کے لیے بہت بڑے نقصان کا سبب ہو سکتی ہے جس سے بچنا کسی بھی طور ممکن نہ ہوگا۔ اب یہ مسئلہ ڈائیلاگ کا نہیں رہا بلکہ اب اس کا ایک ہی حل ہے کہ اسرائیل مسلمانوں کے علاقے سے نکل جائے ۔اسرائیل ایک دہشت گردہے اس نے اسلامی سرزمین پر قبضہ کیا ہوا ہے۔ اسرائیل نے معاملات کو ایک جامع جنگ کی طرف دھکیل دیا ہے۔ اسماعیل ہنیہ کی شہادت سے ظاہرہوتا ہے کہ اسرائیل امن نہیں چاہتا ۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر