وجود

... loading ...

وجود

حسینہ واجد ماضی نہ دہرائے!

منگل 23 جولائی 2024 حسینہ واجد ماضی نہ دہرائے!

ریاض احمدچودھری

بنگلا دیش میں سرکاری ملازمتوں کے کوٹہ سسٹم کے خلاف طلبہ کے 5 روز سے احتجاج میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 133 ہوگئی ہے۔ بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے اپنے تاریخی فیصلے میں کوٹا سسٹم پر عمل درآمد رکواتے ہوئے ہائیکورٹ عدالت کے گزشتہ ماہ کوٹہ بحال کرنے کے حکم کو معطل کردیا تھا کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ غیر قانونی تھا۔ فیصلے میں سرکاری ملازمتوں کے کوٹے کو کم کرتے ہوئے سول سروس کی 5 فیصد ملازمتیں جنگ آزادی کے سابق فوجیوں کے بچوں کے لیے اور 2 فیصد دیگر کیٹیگریز کے لیے مختص رہیں گی۔طلباء تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ کوٹہ سسٹم کو مکمل طور پر ختم کیا جائے۔ بنگلا دیش میں سرکاری ملازمتوں میں 71ء کی جنگ میں حصہ لینے والے سابق فوجیوں کے لواحقین کے لیے 30 فیصد کوٹا مختص تھا تاہم اب یہ کم ہوکر صرف 7 فیصد رہ جائے گا۔ شیخ حسینہ حکومت نے سال 2018 میں کوٹہ سسٹم کو ختم کر دیا تھا، لیکن ایک عدالت نے اسے گزشتہ ماہ بحال کیا۔
ہنگاموں اور احتجاج کو کچلنے کیلئے حسینہ واجد نے بھارتی حکومت سے مدد طلب کی تھی، لہٰذا بنگلادیشی وزیراعظم شیخ حسینہ کی حکومت بچانے کیلئے بھارتی فوج بنگلہ دیش پہنچنے کی خبریں ہیں۔بھارتی فوج کی ایک کمپنی مغربی بنگال سے بنگلہ دیش میں داخل ہوئی ہے۔ ہندوتوا کے انتہا پسند بنگلہ دیش میں مسلمانوں کا قتل عام کریں گے۔ سوشل میڈیا پر فوجی ٹرکوں کی ایک ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے جن کے ساتھ دعوی کیا گیا ہے کہ یہ بھارتی فوج کے ٹرک ہیں۔بنگلہ دیش میں سرکاری ملازمتوں کے کوٹہ سسٹم کے خلاف احتجاج جاری ہے۔ مظاہرے روکنے کے لئے کرفیو نافذ اور سڑکوں پر فوج کا گشت جاری ہے۔ فوج کو امن و امان کی خلاف ورزی کرنے والوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ انٹرنیٹ اور ٹیکسٹ میسج سروسز تاحال معطل، اووسیز ٹیلی فون کال سروس بھی تعطل کا شکار ہے۔ 105 پولیس اہلکاروں، 30 صحافیوں سمیت ڈھائی ہزار افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ہلاکتیں 133 ہو گئیں۔ وزیراعظم حسینہ واجد نے بیرون ملک دورے منسوخ کر دیے۔ پرتشدد مظاہروں کی وجہ سے انٹرنیٹ، ٹیکسٹ میسج اور کال سروسز معطل ہے اور تعلیمی ادارے بھی بند ہیں۔ صورتحال نے 15 سال بعد وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی آمرانہ حکومت کے لیے بڑا چیلنج کھڑا کردیا ہے۔
1971ء میں بھی شیخ مجیب کی دعوت پر بھارتی فوج مشرقی پاکستان میں داخل ہوئی تھی اور ہولناک قتل و غارت کے بعد بنگلہ دیش کی بنیاد رکھی گئی۔ مشرقی پاکستان کی علیحدگی ہماری قومی تاریخ کا ایک ایسا دردناک سانحہ ہے جس نے ہر پاکستانی کو اشکبار کر دیا تھا ۔ اس سانحہ کے محرکات پر نگاہ ڈالیں تو ہمارے ازلی دشمن بھارت کا کردار سرفہرست دکھائی دیتا ہے۔ مشرقی پاکستان کو ہم سے علیحدہ کرنے میں وہ اپنے کردار کو تسلیم کرتا ہے اور باقی ماندہ پاکستان کو خاکم بدہن ختم کرنے کے اپنے منحوس ارادوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ہمارے خلاف مختلف ریشہ دوانیوں میں مصروف ہے۔ اندرا گاندھی کی حکومت نے شیخ مجیب الرحمن اور عوامی لیگ کے بعض لیڈروں کو اپنے جال میں پھنسالیا۔ شیخ مجیب الرحمن شروع سے ہی لسانی بنیادوں پر اپنی سیاست چمکانا چاہتے تھے۔ اندرا گاندھی کی حکومت نے مشرقی پاکستان میں حب الوطن لوگوں کو گمراہ کرنے کیلئے ہندو اساتذہ کی کھیپ تیار کی۔ جنہوں نے مشرقی پاکستان کی علیحدگی کیلئے مغربی پاکستان کو بدنام کرنے کی مہم شروع کی۔ بھارت کے سفارتکار ڈھاکہ کے کلب میں کھلم کھلا صحافیوں اور دانشوروں میں پیسہ تقسیم کرتے اور انہیں مغربی پاکستان کو بدنام کرنے کیلئے اکساتے۔ 1960ء کی دہائی کے آخر میں جبکہ بھارت نے مشرقی پاکستان کو علیحدہ کرنے اور بنگلہ دیش کے قیام کا منصوبہ بنایا۔ اس مقصد کیلئے انہوں نے بھارتی فوج کو مکتی باہنی کا نام دے کر پورے مشرقی پاکستان میں پھیلادیا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے عوامی لیگ کے کارکنوں اور ہندوؤں کو پیسہ اور اسلحہ وہتھیار بھی فراہم کیے۔
پاکستان ٹوٹنے پر اندرا گاندھی نے کتنا ہی اظہار فخر کیا ہو، حقیقت یہ ہے کہ بنگلہ دیش کے قیام کے بھارت کو کچھ ہاتھ نہیں آیا بلکہ بھارت کے صوبے مشرقی پنجاب سمیت سکم، تامل ناڈو اور بیس سے زیادہ علاقوں میںعلیحدگی پسندی اور مرکز گریز رجحانات پرورش پانے لگے۔بظاہر اندرا گاندھی کا یہ اقدام اس کی فتح و کامرانی کا باعث نظر آیا مگر آج کا بنگلہ دیش ہر اعتبار سے اسلامی شناخت کا حامل ملک ہے۔ یوں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اندرا گاندھی کا یہ دعویٰ بالکل باطل ثابت ہوا کہ انہوں نے دو قومی نظریے کو خلیج بنگال میں غرق کر دیا ہے۔ پاکستان کے دولخت ہو جانے سے مشرقی پاکستان بنگلہ دیش تو بن گیا لیکن نظریہ پاکستان پر ایسی آنچ نہیں آئی کہ ہم دل برداشتہ ہوجائیں۔ خدا پاکستان کو محفوظ و سلامت رکھے مگر ہمیں یاد رہے کہ آج کے حالات و واقعات کل کے انجام کا پیش خیمہ ثابت ہوتے ہیں۔ اس حقیقت کو بھلانے کے بجائے ذہن نشین کرنا ضروری ہے۔ اہل بنگال نے تحریک پاکستان میں اہم کردار ادا کیا اور بنگالی آج بھی پاکستان سے محبت کرتے ہیں۔ پاکستان کو توڑنے میں اندرا گاندھی، شیخ مجیب اور ذوالفقار علی بھٹو کا کردار ہے۔ پاکستان کی خالق جماعت مسلم لیگ کمزور ہوئی تو ملک کمزور ہو کر دولخت ہو گیا۔ ہم نے مشرقی پاکستان کھو دیامگر آج بے حد ضروری ہے کہ موجودہ پاکستان کو مضبوط کریں۔
شیخ مجیب کی بیٹی حسینہ واجد کوبھی ماضی سے سبق سیکھنا چاہیے۔جس طرح بھارت نے ان کے والد کے ساتھ بے وفائی کی ، کل کو یہی بھارتی فوج شیخ حسینہ واجد کے قتل کی بھی ذمہ دار ٹھہرائی جائے گی۔


متعلقہ خبریں


مضامین
مقبوضہ وادی میں دھونس اور دباؤ کی پالیسی وجود هفته 07 ستمبر 2024
مقبوضہ وادی میں دھونس اور دباؤ کی پالیسی

کسان خوشحال پاکستان خوشحال وجود هفته 07 ستمبر 2024
کسان خوشحال پاکستان خوشحال

چلو تم ہی بتادو! وجود هفته 07 ستمبر 2024
چلو تم ہی بتادو!

بھارت عصمت دری کے دلدل میں وجود هفته 07 ستمبر 2024
بھارت عصمت دری کے دلدل میں

پاک فوج کا تاریخی معرکہ وجود جمعه 06 ستمبر 2024
پاک فوج کا تاریخی معرکہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر