وجود

... loading ...

وجود

نیلسن منڈیلا ۔قیدی سے صدر بننے تک کا سفر

جمعه 19 جولائی 2024 نیلسن منڈیلا ۔قیدی سے صدر بننے تک کا سفر

ڈاکٹر جمشید نظر

نیلسن منڈیلا ایک ایسی عہد ساز سیاسی شخصیت تھی جن کا عالمی دن اقوام متحدہ کے زیر اہتمام خصوصی طور پر منایا جاتا ہے۔نیلسن منڈیلا 18 جولائی 1918ء میں ترانسکی، جنوبی افریقہ میں پیدا ہوئے اور اسی لئے ہر سال18جولائی کو منڈیلا ڈے منایا جاتا ہے ۔اس دن کو منانے کا فیصلہ اقوام متحدہ نے 2009ء میں کیا تھا۔عالمی منڈیلاڈے منانے کا مقصد دنیا بھر کے لوگوں کو اس بات کی ترغیب دینا ہے کہ وہ اپنے اردگرد لوگوں کی اس طرح خدمت ، مدد یا حقوق دلوانے کی کوشش کریں جس طرح نیلسن منڈیلانے سیاہ فاموں کو حقوق دلوانے کے لئے اپنی زندگی وقف کررکھی تھی۔ چار دہائیوں پر مشتمل سیاہ فام کے حقوق کی پرامن تحریک ا ور خدمات کی بنیاد پر نیلسن منڈیلا کو250سے زائداعزازات سے بھی نوازا گیا جن میں سب سے قابل ذکر اعزاز سن 1993ء کا نوبل انعام برائے امن ہے۔
یہ کوئی نہیںجانتا تھا کہ جنوبی افریقہ کی جیل میںستائیس سال قید بامشقت کاٹنے والا ایک عام سیاہ فام انسان ایک روزاسی ملک کا پہلا جمہوری صدر بن جائے گا۔یہ منفرد اعزازآنجہانی نیلسن منڈیلا کو حاصل ہوا ہے جو 1994ء سے 1999ء تک پانچ سال جنوبی افریقہ کے صدر رہے ۔صدر منتخب ہونے سے پہلے تک نیلسن منڈیلا جنوبی افریقہ میں نسلی امتیاز کے کٹر مخالف اور افریقی نیشنل کانگریس کی فوجی ٹکڑی کے سربراہ بھی رہے۔ جنوبی افریقہ میں سیاہ فاموں سے برتے جانے والے نسلی امتیاز کے خلاف انھوں نے تحریک میں بھرپور حصہ لیا جس پر جنوبی افریقہ کی عدالتوں نے انھیں قید با مشقت کی سزا سنائی۔ نیلسن منڈیلا اسی تحریک کے دوران لگائے جانے والے الزامات کی پاداش میں تقریباً 27سال پابند سلاسل رہے، انھیں جزیرہ رابن پر قید رکھا گیا۔ 11فروری 1990ء کو جب وہ رہا ہوئے تو انھوں نے تحریک کو خیر باد کہہ کہ مذاکرات کا راستہ اپنانے کا فیصلہ کیا جس کی بنیاد پر جنوبی افریقہ میں نسلی امتیاز کو سمجھنے اور اس سے چھٹکارا حاصل کرنے میں مدد حاصل ہوئی۔ نسلی امتیاز کے خلاف تحریک کے خاتمے کے بعد نیلسن منڈیلا کی تمام دنیا میں پزیرائی ہوئی جس میں ان کے مخالفین بھی شامل تھے۔ جنوبی افریقہ میں نیلسن منڈیلا کو ”ماڈیبا” کے نام سے بھی جانا جاتا ہے جو منڈیلا خاندان کے لیے اعزازی خطاب ہے۔
نیلسن منڈیلا کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے اقوام متحدہ ہر پانچ سال بعدانسانیت کی خدمت اور معاشرتی ترقی کے لئے نمایاں کارکردگی انجام دینے والے ایک مرد اور ایک خاتون کو نیلسن منڈیلا ایوارڈبھی دیتا ہے۔اقوام متحدہ کی جانب سے پہلی مرتبہ 2015ء میں نیلسن منڈیلا ایوارڈز دیئے گئے ۔سن 2015 ء میں نیلسن منڈیلا کے عالمی دن کے حوالے سے ایک تقریب کے دوران نیمبیا کی ایک خاتون آپتھامالوجسٹ ڈاکٹر ہیلینا کو آنکھوں کے امراض میں مبتلا تیس ہزارمریضوں کے مفت آپریشنز اور دیگر فلاحی کام کرنے پرمنڈیلا ایوارڈ دیا گیا،جبکہ مرد کیٹیگری میں یہ ایوارڈ پرتگال کے اٹھارہویں صابق صدر جارج فرنینڈو برانکو ،کوپرتگال میں آمریت کے خاتمے،جمہوریت کو فروغ اور اس کے قیام کے حوالے سے خدمات پر دیا گیا تھا۔
نیلسن منڈیلاکے اقوال آج بھی دنیا بھر میں ایک مثال کے طور پر پیش کیے جاتے ہیں۔”زندگی میں کبھی ناکام نہ ہونا عظمت نہیں، بلکہ گرنے کے بعد اٹھنا عظمت کی نشانی ہے”۔ ‘ ‘والدین کے لیے ایک کامیاب اولاد سے بہتر کوئی انعام نہیں”۔27سال بعدجیل سے آزاد ہونے کے بعد منڈیلا کا کہنا تھا کہ” جب میں اس دروازے کی طرف بڑھا جو مجھے آزادی کی طرف لے جارہا تھاتب میں جانتا تھا کہ اگر میں نے اپنی نفرت اور تلخ یادوں کو یہیں نہ چھوڑ دیا تو میں ہمیشہ قیدمیں ہی رہوں گا”۔موت کے بارے میں منڈیلا کا خیال تھا” موت ناگزیر ہے جب کوئی شخص اس ذمہ داری کو پورا کرلیتا ہے جو قدرت نے اس کی قوم اور لوگوں کی بہتری کے لیے اس کے ذمے لگائی ہوتی ہے تب وہ سکون سے مرسکتا ہے،مجھے یقین ہے کہ میں اپنی ذمہ داری نبھا چکا ہوں اور اب میں ابدیت کی زندگی میں سکون سے سو سکتا ہوں”۔بالآخر بیسویں صدی کی قد آور سیاسی شخصیت نیلسن منڈیلا 5 دسمبر 2013کو95 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔ایک مرتبہ ایک انٹرویو کے دوران ان سے سوال کیا گیا کہ وہ کیا چاہیں گے کہ لوگ انھیں کس طرح یاد کریںتو نیلسن منڈیلا کا جواب تھا کہ” میں چاہوں گا کہ لوگ کہیں کہ ایک ایسا شخص تھا جس نے دنیا میں اپنا فرض نبھایا”۔آج دنیا انھیں انہی الفاظ سے یاد کرتی ہے کہ منڈیلاایک ایسا شخص تھا جس نے دنیا میں اپنا فرض نبھایا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
مقبوضہ وادی میں دھونس اور دباؤ کی پالیسی وجود هفته 07 ستمبر 2024
مقبوضہ وادی میں دھونس اور دباؤ کی پالیسی

کسان خوشحال پاکستان خوشحال وجود هفته 07 ستمبر 2024
کسان خوشحال پاکستان خوشحال

چلو تم ہی بتادو! وجود هفته 07 ستمبر 2024
چلو تم ہی بتادو!

بھارت عصمت دری کے دلدل میں وجود هفته 07 ستمبر 2024
بھارت عصمت دری کے دلدل میں

پاک فوج کا تاریخی معرکہ وجود جمعه 06 ستمبر 2024
پاک فوج کا تاریخی معرکہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر