وجود

... loading ...

وجود

سپریم کورٹ: سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق اپیل پر فیصلہ محفوظ

منگل 09 جولائی 2024 سپریم کورٹ: سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق اپیل پر فیصلہ محفوظ

سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے فل کورٹ بینچ نے معاملے کی سماعت کی۔سماعت کو براہ راست سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر نشر کیا گیا۔سماعت کے آغاز پر سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ میں آج مختصر رہوں گا، 15 منٹ میں جواب الجواب مکمل کروں گا، آرٹیکل 218 کے تحت دیکھنا ہے کیا الیکشن کمیشن نے اپنی ذمہ داری شفاف طریقہ سے ادا کی یا نہیں؟ ثابت کروں گا الیکشن کمیشن نے اپنی ذمہ داری مکمل نہیں کی، کیس سیدھا ہے کہ سنی اتحادکونسل کو مخصوص نشستیں نہیں دی جا سکتیں، مؤقف اپنا یا گیاکہ سنی اتحاد کونسل نے انتخابات میں حصہ نہیں لیا، مخصوص نشستوں کی لسٹ جمع نہیں کروائی۔وکیل کا مزید کہنا تھا کہ 2018 میں بلوچستان عوامی پارٹی نے کوئی سیٹ نہیں جیتی لیکن تین مخصوص نشستیں ملیں، الیکشن کمیشن نے بلوچستان عوامی پارٹی سے متعلق بے ایمانی پر مبنی جواب جمع کروایا، الیکشن کمیشن کے سامنے معاملہ سپریم کورٹ سے پہلے بھی لے کر جایا گیا تھا، الیکشن کمیشن اپنے ہی دستاویزات کی نفی کررہا ہے، کیا یہ بے ایمانی نہیں؟اس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ بھول جائیں الیکشن کمیشن نے کیا کہا، کیا الیکشن کمیشن کا فیصلہ آئین کے مطابق تھا؟ وکیل نے جواب دیا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ بلوچستان عوامی پارٹی سے متعلق قانون پر مبنی تھا۔جسٹس اطہر من اللہ نے دریافت کیا کہ کیا الیکشن کمیشن کا بلوچستان عوامی پارٹی سے متعلق مخصوص نشستوں کا فیصلہ چیلنج کیا؟ وکیل فیصل سدیقی نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کہہ دیتا کہ غلطی ہوگئی، الیکشن کمیشن نے ایسا رویہ اختیار کیاجیسے بلوچستان عوامی پارٹی سے متعلق فیصلے کا وجود ہی نہیں۔اس پر جسٹس عرفان سعادت نے استفسار کیا کہ کیا بلوچستان عوامی پارٹی نے خیبرپختونخوا انتخابات میں حصہ لیا؟ سنی اتحاد کونسل کے وکیل نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی نے خیبرپختونخوا انتخابات میں حصہ لیا لیکن سیٹ نہیں جیتی، جسٹس عرفان سعادت نے ریمارکس دیے کہ آپ کا کیس مختلف ہے، سنی اتحادکونسل نے انتخابات میں حصہ نہیں لیا، ابھی دلائل دیں لیکن بعد میں تفصیلی جواب دیں۔اس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ باپ پارٹی! نام عجیب سا ہے! جسٹس جمال مندوخیل کے جملے پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔جسٹس جمال مندوخیل نے مزید دریافت کہ اگر کوئی پارٹی باقی صوبوں میں سیٹ لے اور ایک صوبے میں نہ لے تو کیا ہوگا؟ وکیل نے جواب دیا کہ بلوچستان عوامی پارٹی نے دیگر صوبوں میں سیٹ جیتی لیکن خیبرپختونخوا میں کوئی سیٹ نہیں لی، الیکشن کمیشن کا غیر شفاف رویہ ہے۔اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا آپ چاہتے ہیں سپریم کورٹ جوڈیشل نوٹس لے؟ اگر نہیں تو ذکر کیوں کررہے ہیں؟ آپ چاہتے ہیں کہ 2018 کے انتخابات کے حوالے سے کیس لیں تو لے لیتے ہیں لیکن سپریم کورٹ 2018 انتخابات پر انحصار نہیں کرے گی۔
کیا 2018 کے انتخابات درست تھے؟ چیف جسٹس
وکیل فیصل صدیقی نے بتایا کہ اگر الیکشن کمیشن امتیازی سلوک کررہا تو سپریم کورٹ دیکھے، جسٹس قاضی فائز عیسی نے دریافت کیا کہ یعنی 2018 میں الیکشن کمیشن ٹھیک تھا؟ کیا سپریم کورٹ الیکشن کمیشن کی تشریح کی پابند ہے؟ آپ کو شرمندہ نہیں کرنا چاہتا، کیا 2018 کے انتخابات درست تھے؟بعد ازاں وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ عدالت کہہ رہی تھی مداخلت کیوں کریں، میں وہ وجہ بتا رہا ہوں، عدالت الیکشن کمیشن کے غیر منصفانہ اقدامات کو مدنظر رکھے، جمعیت علامائے اسلام (ف) کے آئیں میں اقلیتوں کی شمولیت پر پابندی ہے۔اسی کے ساتھ فیصل صدیقی نے جے یو آئی (ف) کی رکنیت پر مبنی جماعتی آئین پیش کر دیا۔انہوں نے مزید بتایا کہ جے یو آئی (ف) کو اقلیتی نشست بھی الاٹ کی گئی ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا جے یو آئی (ف) کو اقلیتی نشست نہیں ملنی چاہیے؟ جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ کامران مرتضیٰ اس پر وضاحت دے چکے ہیں کہ مس پرنٹ ہوا تھا، اس پر وکیل سنی اتحاد کونسل فیصل صدیقی نے کہا کہ کامران مرتضیٰ کی وضاحت ہوا میں ہے، جے یو آئی (ف) نے اس کی کی ویب سائٹ سے آئین ڈاؤن لوڈ کیا ہے۔بعد ازاں چیف جسٹس نے وکیل سے دریافت کیا کہ کیا سنی اتحاد کونسل میں صرف سنی شامل ہوسکتے ہیں؟ وکیل نے جواب دیا کہ سنی اتحاد کونسل میں تمام مسلمان شامل ہوسکتے ہیں، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کیا باقیوں کو آپ مسلمان سمجھتے ہیں؟اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس اعتبار سے سنی اتحاد کونسل کو کوئی نشست نہیں ملنی چاہیے، سنی اتحاد کی کوئی جنرل سیٹ نہیں تو آپ کے دلائل کے مطابق مخصوص نشست کیسے مل سکتی ہیں؟ اس پر وکیل نے کہا کہ مخصوص نشستیں غیر متناسب نمائندگی کے اصول کے مطابق نہیں دی جا سکتیں، جنہیں آزاد کہا جا رہا ہے وہ آزاد نہیں ہیں۔جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیے کہ آپ اپنے خلاف ہی دلائل دے رہے ہیں، وکیل نے جواب دیا کہ میں آپ کو قائل نہیں کر سکا یہ الگ بات ہے لیکن ہمارا کیس یہی ہے جو دلائل دے رہا ہوں، چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ کیا آپ کے دلائل مان کر نشستیں پی ٹی آئی کو دے سکتے ہیں؟ وکیل نے بتایا کہ سنی اتحاد کونسل پارلیمان میں موجود ہے، نشستیں اسے ملیں گی۔
ووٹ اور ووٹرز کے حق پر کوئی دلائل نہیں دے رہا، جسٹس اطہر من اللہ
اس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ووٹ اور ووٹرز کے حق پر کوئی دلائل نہیں دے رہا، الیکشن کمیشن اپنی نیک نیتی ثابت کرنے کے لیے ڈیٹا نہیں دے رہا کہ انتخابات شفاف ہوئے، ایک سیاسی جماعت کو انتخابی عمل سے باہر کیا گیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ آرٹیکل 51 سیاسی جماعتوں کے حقوق یقینی بناتا ہے، سال 2018 کے انتخابات پر بھی سوالات ہیں، کیا وہی کچھ دوبارہ کرنے دیں کیونکہ 2018 میں بھی سوالات الیکشن کمیشن پر اٹھے تھے۔وکیل سنی اتحاد کونسل نے بتایا کہ سنی اتحاد کونسل کے لوگ آزاد نہیں ہیں، الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کو پارلیمانی جماعت تسلیم کیا ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ مخصوص نشستوں کی تقسیم کے وقت شاید سنی اتحاد والے آزاد تھے، وکیل نے بتایا کہ مخصوص نشستوں کے وقت بھی آزاد امیدوار سنی اتحاد کا حصہ بن چکے تھے،الیکشن کمیشن کے اپنے ریکارڈ سے یہ بات ثابت شدہ ہے۔فیصل صدیقی نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن اسی وقت کہہ دیتا آپ سنی اتحاد کونسل میں شامل نہیں ہو سکتے، الیکشن کمیشن کا مسلسل ایک ہی مؤقف رہتا تو بات سمجھ آتی۔اس پر جسٹس عرفان سعادت نے ریمارکس دیے کہ فیصل صدیقی آپ کی جماعت کو تو بونس مل گیا، آپ کی جماعت نے الیکشن نہیں لڑا اور اسی 90 نشستیں مل گئیں، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کیا الیکشن نارمل حالات میں اور شفاف ہوئے تھے؟ ایک بڑی سیاسی جماعت کو اپنے امیدوار دوسری جماعت میں کیوں بھیجنے پڑے؟وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ دیکھنا ہے کہ آزاد امیدواروں نے کیسے پارٹیوں میں شمولیت اختیار کی؟ پارٹی کے پارلیمانی لیڈر کو آزاد امیدواروں کی شمولیت کے حوالے سے بتانا ہوگا، آزاد امیدوار کی بھی مرضی شامل ہونی چاہیے، الیکشن کمیشن کے قوانین کے مطابق اگر کوئی سیاسی جماعت کا ممبر ہے تو اسی سیاسی جماعت کا نشان اسے ملنا چاہیے، کسی سیاسی جماعت کو چھوڑے بغیر نئی جماعت میں شمولیت نہیں ہوسکتی۔اسی کے ساتھ سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے جواب الجواب مکمل کرلیے۔بعد ازاں تحریک انصاف کی خواتین ونگ کی صدر کنول شوزب کے وکیل سلمان اکرم راجا روسٹرم پر آگئے انہوں نے کہا کہ میں عدالت کے سامنے 10 منٹ میں بہت مختصر دلائل رکھنا چاہتا ہوں، الیکشن کمیشن ریکارڈ چھپا رہا ہے، الیکشن کمیشن کے عدالت میں جمع کرائے گئے دستاویزات قابل اعتبار نہیں، تحریک انصاف نظریاتی کا ٹکٹ واپس بھی لے لیا گیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ میں ثابت کرنا چاہ رہا ہوں کہ الیکشن کمیشن نے اپنا ہی ریکارڈ دبانے کی کوشش کی، الیکشن کمیشن نے مکمل دستاویزات جمع نہیں کروائے۔وکیل سلمان اکرم راجا نے مزید کہا کہ الیکشن کمشین کا جمع کرایا گیا ریکارڈ قابل قبول نہیں، جسٹس شاہد وحید نے ریمارکس دیے کہ کسی زمانے میں حکومت اور آئینی ادارے نیک نیتی سے فریق بنتے تھے، اب تو الیکشن کمیشن مقدمہ ہر صورت جیتنے آیا ہے۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آپ کا مؤقف ہے پی ٹی آئی میں ہوتے ہوئے سنی اتحاد میں جانا درست ہے؟ وکیل سلمان اکرم راجا نے جواب دیا کہ الیکشن کمیشن نے غلط فیصلے کے ذریعے آزاد قرار دیا، آزاد قرار پانے پر سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی۔
پارٹی میں شمولیت کے لیے جنرل نشست ہونا لازمی قرار دینا غیرآئینی ہے، وکیل پی ٹی آئی
جسٹس جمال مندوخیل نے دریافت کیا کہ کیا پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں نہیں چاہیے؟ وکیل نے بتایا کہ مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کی بنتی ہیں، پارٹی میں شمولیت کے لیے جنرل نشست ہونا لازمی قرار دینا غیرآئینی ہے، جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ کیا عدالت کو انتخابی عمل میں ہونے والی غلطیوں کی تصحیح نہیں کرنی چاہیے؟ وکیل سلمان اکرم راجا نے بتایا کہ عدالت آئین پر عملدرآمد کے لیے کوئی بھی حکم جاری کر سکتی ہے۔اسی کے ساتھ سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت مکمل ہوگئی۔سپریم کورٹ کے فل کورٹ بینچ نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

گزشتہ سماعتوں کا احوال
واضح رہے کہ 2 جولائی کو سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے تھے کہ الیکشن کمیشن نے خود آئین کی سنگین خلاف ورزی کی، کیا بنیادی حقوق کے محافظ ہونے کے ناتے ہماری ذمہ داری نہیں کہ اسے درست کریں؟
اس سے گزشتہ سماعت پر سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیے تھے کہ تحریک انصاف ایک سال کا وقت لینے کے باوجود انٹراپارٹی انتخابات نہیں کروا سکی۔
27 جون کو سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں سے متعلق سنی اتحاد کونسل کی اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس منیب اختر نے اہم ریمارکس دیے تھے کہ سپریم کورٹ کا مقصد تحریک انصاف کو انتخابات سے باہر کرنا ہر گز نہیں تھا۔
25 جون کو سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جب آمر آئے تو سب ساتھ مل جاتے ہیں، وزیر اور اٹارنی جنرل بن جاتے ہیں اور جب جمہوریت آئے تو چھریاں نکال کر آجاتے ہیں۔
24 جون کو ہونے والی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیے کہ عمران خان بطور وزیراعظم بھی الیکشن کمیشن پر اثرانداز ہو رہے تھے۔
22 جون کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے درخواست پر سپریم کورٹ میں اپنا جواب جمع کروادیا تھا جس میں مؤقف اپنایا گیا کہ ایس آئی سی کے آئین کے مطابق غیر مسلم اس جماعت کا ممبر نہیں بن سکتا، سنی اتحاد کونسل آئین کی غیر مسلم کی شمولیت کے خلاف شرط غیر آئینی ہے، اس لیے وہ خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص سیٹوں کی اہل نہیں ہے۔
4 جون کو سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی اپیلوں پر سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کروا لیتی سارے مسئلے حل ہو جاتے، جسٹس منیب اختر نے کہا کہ سیاسی جماعت کو انتخابی نشان سے محروم کرنا سارے تنازع کی وجہ بنا۔
3 جون کو سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی اپیلوں پر سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ سیاسی باتیں نہ کی جائیں۔
31 مئی کو سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی اپیلوں پر سماعت کے لیے فل کورٹ تشکیل دے دیا تھا۔
4 مئی کو سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں نہ ملنے کے مقدمے کی سماعت کی مقرر کردہ تاریخ تبدیل کردی تھی۔
3 مئی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو مخصوص نشستیں نہ ملنے کا مقدمہ سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر ہوگیا تھا۔
کیس کا پس منظر
6 مئی کو سپریم کورٹ نے 14 مارچ کے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے ساتھ ساتھ یکم مارچ کے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سنی اتحاد کونسل کو خواتین اور اقلیتوں کے لیے مخصوص نشستوں سے محروم کرنے کے فیصلے کو معطل کر تے ہوئے معاملہ لارجر بینچ کو ارسال کردیا تھا۔
3 مئی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو مخصوص نشستیں نہ ملنے کا مقدمہ سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر ہوگیا تھا۔
4 مارچ کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کی درخواستیں مسترد کردی تھیں۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے 28 فروری کو درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے آئین کے آرٹیکل 53 کی شق 6، الیکشن ایکٹ کے سیکشن 104 کے تحت فیصلہ سناتے ہوئے مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کی سنی اتحاد کونسل کی درخواست کو مسترد کردیا تھا۔
چار ایک کی اکثریت سے جاری 22 صفحات پر مشتمل فیصلے میں الیکشن کمیشن نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ نہیں کی جا سکتی، قانون کی خلاف ورزی اور پارٹی فہرست کی ابتدا میں فراہمی میں ناکامی کے باعث سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں، سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کے لیے لسٹ جمع نہیں کرائی۔فیصلے میں کہا گیا کہ یہ مخصوص نشستیں خالی نہیں رہیں گی، یہ مخصوص متناسب نمائندگی کے طریقے سے سیاسی جماعتوں میں تقسیم کی جائیں گی۔الیکشن کمیشن نے تمام خالی مخصوص نشستیں دیگر جماعتوں کو الاٹ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم پاکستان اور جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمٰن (جے یو آئی ف) کو دینے کی درخواست منظور کی تھی۔چیف الیکشن کمشنر، ممبر سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان نے اکثریتی فیصلے کی حمایت کی جب کہ ممبر پنجاب بابر بھروانہ نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا تھا۔بعد ازاں 4مارچ کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے مخصوص نشستیں الاٹ نہ کرنے کے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے فیصلے کو غیر آئینی’قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا تھا۔


متعلقہ خبریں


عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

آرمی چیف کا کراچی میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ وجود - بدھ 20 نومبر 2024

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے شہر قائد میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ کیا اور دوست ممالک کی فعال شرکت کو سراہا ہے ۔پاک فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کراچی کے ایکسپو سینٹر میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 ...

آرمی چیف کا کراچی میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ

پی ٹی آئی کا احتجاج ، حکومت کا سخت اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ وجود - منگل 19 نومبر 2024

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے وفاقی دارالحکومت میں 2 ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی جس کے تحت کسی بھی قسم کے مذہبی، سیاسی اجتماع پر پابندی ہوگی جب کہ پاکستان تحریک انصاف نے 24 نومبر کو شہر میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے ۔تفصیلات کے مطابق دفعہ 144 کے تحت اسلام آباد میں 5 یا 5 سے زائد...

پی ٹی آئی کا احتجاج ، حکومت کا سخت اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ

علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت وجود - منگل 19 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت دے دی ہے ۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے طویل ملاقات ہوئی، 24نومبر بہت اہم دن ہے ، عمران خان نے کہا کہ ...

علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت

سیکیورٹی فورسز شہادتوں سے گورننس کی خامیوں کو پورا کررہی ہیں، آرمی چیف وجود - منگل 19 نومبر 2024

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ملکی سیکیورٹی میں رکاوٹ بننے اور فوج کو کام سے روکنے والوں کو نتائج بھگتنا ہوں گے ۔وزیراعظم کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں ہر پاکستانی سپاہی ہے ، کوئی یونیفارم میں ...

سیکیورٹی فورسز شہادتوں سے گورننس کی خامیوں کو پورا کررہی ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع پردرخواست خارج وجود - منگل 19 نومبر 2024

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف درخواست خارج کردی۔ تفصیلات کے مطابق جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔پاک فوج کے سربراہ جنرل...

آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع پردرخواست خارج

برطانوی وزیر مملکت خارجہ ہمیش فالکنرپاکستان پہنچ گئے وجود - منگل 19 نومبر 2024

برطانوی وزیر مملکت خارجہ برائے جنوبی ایشیا اور مشرقی وسطی ہمیش فالکنر پاکستان پہنچ گئے ۔ذرائع کے مطابق یہ کسی بھی برطانوی حکومتی شخصیت کا 30 ماہ بعد پہلا دورہ پاکستان ہے ، ایئرپورٹ پر برطانیہ میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر محمد فیصل نے مہمان خصوصی کا استقبال کیا۔برطانوی وزیر کا دورہ پ...

برطانوی وزیر مملکت خارجہ ہمیش فالکنرپاکستان پہنچ گئے

فیصلہ کن مارچ، 24نومبر کو پی ٹی آئی نہیں پورا پاکستان باہر نکلے ، علیمہ خانم وجود - پیر 18 نومبر 2024

عمران خان نے کہا ہے کہ میڈیا کا گلہ گھونٹ دیا گیا ، وی پی این پر پابندی لگا دی،8فروری کو ووٹ ڈالا، انہوں نے آپ کو باہر نکال کر چوروں کو پارلیمنٹ میں بٹھا دیا، آپ اب غلام بن چکے ہیں، علیمہ خانم عمران خان کی رہائی کے بغیر واپس نہیں آئیں گے، ورکز اجلاس میں وزیراعلیٰ کے پی علی امین ...

فیصلہ کن مارچ، 24نومبر کو پی ٹی آئی نہیں پورا پاکستان باہر نکلے ، علیمہ خانم

عمران خان کو رہا کرانے کا عزم، پشار میں الجہاد الجہاد کے نعرے وجود - پیر 18 نومبر 2024

وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں الجہاد الجہاد کے نعرے لگ گئے ۔ورکرز اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے جب کہا کہ ہم نے عمران خان کی رہائی بغیر واپس نہیں آنا تو کارکنوں نے نعرے لگانا شروع کردیے ۔پی ٹی آئی کارکنان کافی دیر تک ’’سبیلنا سبیلنا الجہاد الجہاد اور انق...

عمران خان کو رہا کرانے کا عزم، پشار میں الجہاد الجہاد کے نعرے

مضامین
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

بریک تھروکا امکان وجود جمعرات 21 نومبر 2024
بریک تھروکا امکان

انڈس کوئن شاندار ماضی کی نشانی وجود بدھ 20 نومبر 2024
انڈس کوئن شاندار ماضی کی نشانی

ٹرمپ کی کابینہ کے اہم ارکان: نامزدگیوں کا تجزیہ وجود منگل 19 نومبر 2024
ٹرمپ کی کابینہ کے اہم ارکان: نامزدگیوں کا تجزیہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر