وجود

... loading ...

وجود

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

پیر 08 جولائی 2024 امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

مولانا محمد سلمان عثمانی

حضرت سیدناعمربن خطاب ؓاپنی بہادری، پر کشش شخصیت اوراعلیٰ اوصاف کی بناء پر اہل عرب میں ایک نمایاں کردار تھے، آپ ؓکی فطرت میں حیا ء کا بڑا عمل دخل تھا،آپ ؓ کی ذات مبارکہ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ نبی مکرم ﷺ خوداللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا مانگی تھی ”یااللہ! اسلام کو کسی ایک عمر سے عزت عطا فرما۔عمر بن خطاب سے یا عمرو بن ہشام سے“۔چنانچہ دعا کو قبول فرماتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے عمر بن خطابؓ کو عزت اسلام کی خاطر ”مراد مصطفی ﷺ“ بنا کر سرکار دو عالم ﷺ کی جھولی میں ڈال دیا،مرادِ مصطفی،امیر المومنین،خلیفہ ثانی حضرت سیدنافاروق اعظمؓتقریباًتیس برس کی عمر میں مشرف بہ اسلام ہوئے،آپؓ کے اسلام لانے پر جبرائیل علیہ السلام مبارکباد دینے کیلئے آئے اور رسول اللہﷺ سے کہا کہ ”یارسول اللہﷺ اس وقت آسمان والے ایک دوسرے کو جناب عمرؓ کے اسلام لانے کی خوشخبری سنارہے ہیں، قبول اسلام کے بعد آپؓ نے آنحضرتﷺ سے ”فاروق“ کا لقب پایا۔
آپؓ کی زندگی تاریخ میں پوری تابانی سے جگمگارہی ہے،تمام صحابہ کرامؓ مریدرسولؐ تھے، مگر حضرت عمرفاروقؓ مراد رسولؐ تھے۔آپﷺ کی نگاہ کرم نے انہیں عزت وعظمت کے اس مقام پر پہنچا دیا کہ تاریخ اس کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہے۔آپ ؓطویل قامت اور مضبوط جسم کے مالک تھے۔کشتی،پہلوانی،تیر اندازی،شہ سواری اور سپہ گری میں ان کا کوئی ثانی نہ تھا، فنون حرب میں مہارت،انتہائی ذہین اور اعلیٰ پیمانے کے مدبر تھے اور قریش کے ان سترہ افراد میں سے تھے جو زمانہ جاہلیت میں لکھنا پڑھنا جانتے تھے،آپؓ کا شمارکا تبان وحی میں بھی ہوتا ہے۔ حضرت سیدنا عمرفاروقؓ کے مشرف بہ اسلام ہونے سے اسلام اور مسلمانوں کی حیثیت مضبوط ہوگئی،حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عمرؓ سے ان کے قبول اسلام کے بارے میں پوچھا۔تو فرمایا!کہ میں ”حمزہؓ کے قبول اسلام کے تین روز بعد گھر سے نکلا تو مجھے ایک مخزومی نظر آیا۔ وہ باپ دادا کا دین چھوڑ کر مسلمان ہو چکا تھا۔ میں نے اس سے پوچھا کیا تومحمد(ﷺ)کے دین میں شامل ہوچکا ہے،اس نے جواب دیا کہ اگر میں مسلمان ہوگیا توکیا ہوا، تم پہلے اپنے گھر کی خبر لو۔ تمہاری بہن فاطمہ اوربہنوئی سعید بھی تو مسلمان ہوچکے ہیں“۔ فرمانے لگے کہ مجھے اس بارے میں علم نہیں تھا یہ سن کر سخت غصہ بھی آیا اورافسوس بھی پھر میں نے اپنی بہن کے گھر کا راستہ لیا اور وہاں پہنچ کر دروازے پر دستک دی اندر سے کچھ گنگنانے کی آواز سنائی دی، دروازہ کھلاتو میں نے پوچھا کس چیز کے گنگنانے کی آواز آرہی تھی، میری بہن نے کہا کوئی آواز نہیں تھی، ہمارے درمیان تکرار شروع ہوگیااور میں نے انہیں بری طرح پیٹا، یہاں تک کہ وہ لہولہان ہوگئے، اتنے میں میری بہن اُٹھی اور میرے سر کوپکڑ کر کہا کہ”سن لو! ہم لوگ مسلمان ہوچکے ہیں، تمہیں جو کرنا ہے کر لو، ہم جان دے دیں گے مگراسلام نہیں چھوڑیں گے“ بہتا ہوا خون اوربہن کا عزم دیکھ کر مجھے شرمساری ہوئی کہ میں نے کیاکردیا پھر اُن سے کہا کہ لاؤ مجھے بھی سناؤ تم لوگ جو پڑھ رہے تھے۔ فاطمہؓ نے قرآن کے اجزاء سامنے لا کر رکھ دئے،اُٹھا کر پڑھنا شروع کیا تو ایک ایک لفظ دل میں اُترنے لگااور وہاں سے اُٹھ کر سیدھا در نبوتﷺ پر جا پہنچا، حضرت عمرؓ کو اندر آتے دیکھ رسول اللہﷺ خود آگے بڑھے اور اُنکا دامن پکڑ کر فرمایاکیوں عمرؓ کس ارادے سے آئے ہو؟آپ ؓ نے عرض کی کہ آپﷺ پر ایمان لانے کیلئے آیا ہوں،جب آپ ﷺ نے سنا تو بے ساختہ اللہ اکبر پکاراٹھے اورساتھ موجود تمام صحابہؓ نے بھی مل کر اللہ اکبر کا نعرہ بلند کیا،اور اس طرح حضرت عمرؓ کی فطرت سلیمہ، پاکیزگی خیالات اورسب سے بڑھ کر اللہ رب العزت کی رحمت بسبب ”مرادِ مصطفی“ انہیں اسلام کی آغوش میں لانے کا سبب بن گئی۔
غزوہ احد میں بھی آپؓ نے شجاعت اور جوانمردی کے جوہر دکھائے۔امور ریاست مین بھی اکثر اوقات حضور نبی کریمﷺ کے مشوروں پر عمل فرمایا کرتے تھے۔غزوہ خیبر میں جو زمین سیدنا عمر فاروقؓ کے حصہ میں آئی وہ آپؓ نے اسی وقت اللہ کی راہ میں وقف کردی تھی اور یہ اسلامی تاریخ کا پہلا وقف تھا۔ حضورﷺ سے انتہاء درجے کی محبت وعقیدت رکھتے تھے،حضورﷺ کے وصال کے بعد سب سے پہلے حضرت ابوبکر صدیقؓ کے ہاتھ پر آپؓ نے بیعت کی،دورِ صدیقی ؓ میں مجلس شوریٰ کے اہم ترین رکن ہونے کا اعزاز بھی حاصل رہا اسلام قبول کرنے کے بعد تمام تر تفاخر خاندانی اور غرور ونخوت جاتی رہی،طبیعت میں انکساری،اسلام سے محبت،سرکاردوعالمﷺ سے عشق،اسلام کی اشاعت کی جدوجہد اور کفر وشرک کے خاتمے کیلئے ہر وقت مصروف رہتے۔آپؓ زاہد،عادل، فقیہ، سیاستدان اور مدبر ہونے کے ساتھ ساتھ گوناگوں اوصاف حمیدہ کا حسین وجمیل امتزاج تھے، حضرت ابوبکر صدیقؓ کی وفات کے بعد 11ہجری میں مسلمانوں نے سیدنا فاروق اعظمؓ کے ہاتھ پر خلافت کی بیعت کی تھی۔انہوں نے خلافت کے بارگراں کو قبول کرکے تاریخ اسلام میں سنہری دور کا اضافہ کیا۔حضورﷺ نے عملاًاسلامی نظام قائم کردیا تھا۔ سیدنا فاروق اعظمؓ کے عہد خلافت میں اسلامی حکومت کی حدود شام،مصر اورایران تک پھیل گئیں،اورآپؓ کی حکومت دنیا کی سب سے بڑی متمدن حکومت کہلانے لگی، صحابہ کرامؓ کی مشاورت سے ایسا نظام قائم کیا جو ایک طرف عقل وحکمت کے تمام تقاضے پورے کرتا تھا اور دوسری طرف اجماع امت کی وجہ سے اس نظام کو عوام کا بھر پور اعتماد حاصل تھا۔آپؓ نے شوریٰ کے سامنے اپنے آپ کو جواب دہ بنایا۔بیت المال کو لوگوں کا مال سمجھا،اسلامی سلطنت کو صوبوں میں تقسیم کرکے نظم ونسق کو بہترین کیا،گورنروں پر واضح کیا کہ اگر کسی طاقتور نے کسی کمزور کو ہڑپ کرنے کی کوشش کی تو اس کی بازپرس گورنر سے ہوگی، ان کیلئے ترکی گھوڑے پر سوارہونا،باریک لباس پہننا،چھنا ہوا آٹا کھانا اور دربان رکھنا منع تھا۔تقرری سے پہلے گورنر اور عامل کے اثاثوں کی پڑتال کی جاتی،اضافہ پایا جاتا تو اسے ضبط کرکے بیت المال میں جمع کروادیا جاتا تھا،زکوٰۃ،عشر، خراج ذرائع آمدن تھے۔شاہی خاندانوں کی جاگیریں،لاوارث جائدادیں باغیوں اور مفروروں کی ضبط شدہ املاک بھی بیت المال کی ملکیت سمجھی جاتی تھیں۔آپؓ نے زراعت کے میدان میں ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا،اراضی کی ازسر نو پیمائش کراکے پیداوار میں اضافہ کرایا،مالیہ کی وصولی کے علاوہ جاگیرداری نظام ختم کرکے زمین کاشتکاروں میں تقسیم کردی آبپاشی کاباقاعدہ نظام قائم کیا،عدالتوں کے دروازے ہر عام وخاص کیلئے کھلے رہتے، مقدمہ دائر کرنے کی کوئی فیس ہوتی نہ وکیل کی ضرورت رہتی،افتاء کا شعبہ بھی قائم کیا گیا،ناپ تول،قیمتوں کا تعین،شراب نوشی کی روک تھام،انسداد بے رحمی حیوانات، راستوں اور گزرگاہوں کی حفاظت قافلوں کی سلامتی وغیرہ کے امور محکمہ پولیس کے سپرد تھے۔باقاعدہ عسکری نظام قائم کیا گیا اور جوانوں کی تنخواہیں مقرر کی گئیں ان کے بچوں کے وظائف مقرر کیے گئے،چھاؤنیاں تعمیر کی گئیں اور پنشن کا نظام قائم کیا گیا،غیر مسلموں کو جان ومال کی حفاظت دے کر انہیں مکمل مذہبی آزادی دی گئی۔ عوام کی فلاح وبہبود اورآسائش کے لیے سڑکیں،پل اور سرائے تعمیر کرائی گئیں۔تمام زمانہ خلافت میں خیمہ کبھی آپ کے پاس نہ رہا،سفر میں منزل پر پہنچ کر دھوپ یا بارش سے بچنے کیلئے کسی درخت پر کپڑا تان کر گزارہ کرلیتے،اپنے زمانہ خلافت میں تین عمرے کیے،اپنی مملکت میں ہر ایک کا خیال رکھتے تھے،حتیٰ کہ جن عورتوں کے خاوند جہاد کیلئے گئے ہوئے تھے ان کے دروازوں پر جاکر انہیں سلام پیش کرتے،ان کیلئے سودا سلف خرید کرلاتے اور جن کے پاس پیسہ نہ ہوتا انہیں اپنی جیب سے خریدکردیتے۔
آپؓ کے بہت سے اعزازات میں سے ایک اعزاز یہ بھی ہے کہ آپؓ وہ پہلی شخصیت ہیں جنہیں امیر المومنین کے لقب سے پکارا گیا،17ہجری میں مسجد نبوی اور مسجد حرام میں توسیع کی اور مسجد نبوی کے لکڑی کے ستون نکال کر اینٹ کے ستون لگادیے۔ زمین پر موجود انسانوں کے علاوہ بھی اگر آپؓ نے ہوا کو حکم دیا تو اس نے مانا،قبرستان میں مردوں کو مخاطب کیا تو انہوں نے جواب دیا،دریا کو خط لکھا تو اس نے عمل کیا،اگر کہیں سے آگ نکلی جو لوگوں کو نقصان پہنچارہی تھی تو اس کو اندر دھکیلنے کیلئے اپنی چادر بھیجی،زلزلے کی وجہ سے زمین ہلی تو اسے کوڑا رسید کیا اورآج تک مدینہ میں دوبارہ زلزلہ نہیں آیا اور جب بارش کو دعا کے ذریعے بلایا تو پوری خوشی اور آب وتاب کے ساتھ بارش آپؓ کی طرف برستی ہوئی آئی،حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ رسول اللہﷺ کے ساتھ تھا کہ اتنے میں حضرت ابوبکر صدیقؓ اور حضرت عمرؓ دور سے آتے ہوئے دکھائی دیے، انہیں دیکھ کر آنحضرتﷺ نے فرمایا:”یہ انبیاء اور رسولوں کے بعد باقی تمام جنتیوں کے سردار ہیں“۔
سال ہجری کے آغاز سے پہلے تعیین واقعات کیلئے عام الفیل اور رومیوں کے سال سے کام لیا جاتا تھا۔ 16ہجری میں حضرت عمر فاروقؓ نے سال ہجری کی ترویج فرمائی،قرآن کریم کی مقدس تعلیم اور اس کو پوری دنیا شام،ایران،ایشیائے کوچک اور چین کی مغربی سرحدوں تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا،آپؓ کو آدھی دنیا کا حکمران ہونے کا شرف حاصل تھا مگر اپنی حفاظت کیلئے کبھی ذاتی محافظ رکھنا پسند نہ فرمایا۔مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے غلام فیروز نے مالک کے خلاف شکایت کی جو تفتیش کے بعد غلط ثابت ہوئی،فیصلہ جب اس کے حق میں نہ ہوا تو وہ غصہ میں چلا گیا اور اگلے دن مسجد نبوی میں جب حضرت عمر فاروق ؓ نماز فجر کی امامت کررہے تھے تو خنجر سے وار کرکے آپؓ کوشدیدزخمی کردیا۔آپؓ زخموں کی تاب نہ لاسکے اور یکم محرم الحرام 24 ہجری کو اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔آپؓ کو حضرت عائشہؓ کے حجرہ مبارک میں رسول اللہﷺ اور حضرت ابوبکر صدیقؓ کے ساتھ سپردخاک کیا گیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود - بدھ 01 مئی 2024

بھارت میں عام انتخابات کا دوسرا مرحلہ بھی اختتام کے قریب ہے، لیکن مسلمانوں کے خلاف مودی کی ہرزہ سرائی میں کمی کے بجائے اضافہ ہوتا جارہاہے اورمودی کی جماعت کی مسلمانوں سے نفرت نمایاں ہو کر سامنے آرہی ہے۔ انتخابی جلسوں، ریلیوں اور دیگر اجتماعات میں مسلمانوں کیخلاف وزارت عظمی کے امی...

نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود - بدھ 13 مارچ 2024

مولانا زبیر احمد صدیقی رمضان المبارک کو سا ل بھر کے مہینوں میں وہی مقام حاصل ہے، جو مادی دنیا میں موسم بہار کو سال بھر کے ایام وشہور پر حاصل ہوتا ہے۔ موسم بہار میں ہلکی سی بارش یا پھو ار مردہ زمین کے احیاء، خشک لکڑیوں کی تازگی او رگرد وغبار اٹھانے والی بے آب وگیاہ سر زمین کو س...

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود - منگل 27 فروری 2024

نگران وزیر توانائی محمد علی کی زیر صدارت کابینہ توانائی کمیٹی اجلاس میں ایران سے گیس درآمد کرنے کے لیے گوادر سے ایران کی سرحد تک 80 کلو میٹر پائپ لائن تعمیر کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ اعلامیہ کے مطابق کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے پاکستان کے اندر گیس پائپ لائن بچھانے کی منظوری دی،...

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود - هفته 24 فروری 2024

سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر گزشتہ روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر جسے اب ا یکس کا نام دیاگیاہے کی سروس بحال ہوگئی ہے جس سے اس پلیٹ فارم کو روٹی کمانے کیلئے استعمال کرنے والے ہزاروں افراد نے سکون کاسانس لیاہے، پاکستان میں ہفتہ، 17 فروری 2024 سے اس سروس کو ملک گیر پابندیوں کا سامنا تھا۔...

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود - جمعه 23 فروری 2024

ادارہ شماریات کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق جنوری میں مہنگائی میں 1.8فی صد اضافہ ہو گیا۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ شہری علاقوں میں مہنگائی 30.2 فی صد دیہی علاقوں میں 25.7 فی صد ریکارڈ ہوئی۔ جولائی تا جنوری مہنگائی کی اوسط شرح 28.73 فی صد رہی۔ابھی مہنگائی میں اضافے کے حوالے سے ادارہ ش...

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

پاکستان کی خراب سیاسی و معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف وجود - پیر 19 فروری 2024

عالمی جریدے بلوم برگ نے گزشتہ روز ملک کے عام انتخابات کے حوالے سے کہا ہے کہ الیکشن کے نتائج جوبھی ہوں پاکستان کیلئے آئی ایم ایف سے گفتگو اہم ہے۔ بلوم برگ نے پاکستان میں عام انتخابات پر ایشیاء فرنٹیئر کیپیٹل کے فنڈز منیجر روچرڈ یسائی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بیرونی قرض...

پاکستان کی خراب سیاسی و معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود - جمعرات 08 فروری 2024

علامہ سید سلیمان ندویؒآں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت تعلیم او رتزکیہ کے لیے ہوئی، یعنی لوگوں کو سکھانا اور بتانا اور نہ صرف سکھانا او ربتانا، بلکہ عملاً بھی ان کو اچھی باتوں کا پابند اور بُری باتوں سے روک کے آراستہ وپیراستہ بنانا، اسی لیے آپ کی خصوصیت یہ بتائی گئی کہ (یُعَلِّ...

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب

بلوچستان: پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی دفاتر کے باہر دھماکے، 26 افراد جاں بحق وجود - بدھ 07 فروری 2024

بلوچستان کے اضلاع پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی امیدواروں کے دفاتر کے باہر دھماکے ہوئے ہیں جن کے سبب 26 افراد جاں بحق اور 45 افراد زخمی ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان اور خیبر پختون خوا دہشت گردوں کے حملوں کی زد میں ہیں، آج بلوچستان کے اضلاع پشین میں آزاد امیدوار ا...

بلوچستان: پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی دفاتر  کے باہر دھماکے، 26 افراد جاں بحق

حقوقِ انسان …… قرآن وحدیث کی روشنی میں وجود - منگل 06 فروری 2024

مولانا محمد نجیب قاسمیشریعت اسلامیہ نے ہر شخص کو مکلف بنایا ہے کہ وہ حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد یعنی بندوں کے حقوق کی مکمل طور پر ادائیگی کرے۔ دوسروں کے حقوق کی ادائیگی کے لیے قرآن وحدیث میں بہت زیادہ اہمیت، تاکید اور خاص تعلیمات وارد ہوئی ہیں۔ نیز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم،...

حقوقِ انسان …… قرآن وحدیث کی روشنی میں

گیس کی لوڈ شیڈنگ میں بھاری بلوں کا ستم وجود - جمعرات 11 جنوری 2024

پاکستان میں صارفین کے حقوق کی حفاظت کا کوئی نظام کسی بھی سطح پر کام نہیں کررہا۔ گیس، بجلی، موبائل فون کمپنیاں، انٹرنیٹ کی فراہمی کے ادارے قیمتوں کا تعین کیسے کرتے ہیں اس کے لیے وضع کیے گئے فارمولوں کو پڑتال کرنے والے کیا عوامل پیش نظر رکھتے ہیں اور سرکاری معاملات کا بوجھ صارفین پ...

گیس کی لوڈ شیڈنگ میں بھاری بلوں کا ستم

سپریم کورٹ کے لیے سینیٹ قرارداد اور انتخابات پر اپنا ہی فیصلہ چیلنج بن گیا وجود - جمعرات 11 جنوری 2024

خبر ہے کہ سینیٹ میں عام انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد پر توہین عدالت کی کارروائی کے لیے دائر درخواست پر سماعت رواں ہفتے کیے جانے کا امکان ہے۔ اس درخواست کا مستقبل ابھی سے واضح ہے۔ ممکنہ طور پر درخواست پر اعتراض بھی لگایاجاسکتاہے اور اس کوبینچ میں مقرر کر کے باقاعدہ سماعت کے بعد...

سپریم کورٹ کے لیے سینیٹ قرارداد اور انتخابات پر اپنا ہی فیصلہ چیلنج بن گیا

منشیات فروشوں کے خلاف فوری اور موثر کارروائی کی ضرورت وجود - منگل 26 دسمبر 2023

انسدادِ منشیات کے ادارے اینٹی نارکوٹکس فورس کی جانب سے ملک اور بالخصوص پشاور اور پختونخوا کے دیگر شہروں میں منشیات کے خلاف آپریشن کے دوران 2 درجن سے زیادہ منشیات کے عادی افراد کو منشیات کی لت سے نجات دلاکر انھیں کارآمد شہری بنانے کیلئے قائم کئے بحالی مراکز پر منتقل کئے جانے کی اط...

منشیات فروشوں کے خلاف فوری اور موثر کارروائی کی ضرورت

مضامین
بھارت میں مسلم جائیدادوں کا انہدام وجود اتوار 06 اکتوبر 2024
بھارت میں مسلم جائیدادوں کا انہدام

پاکستان کامقدمہ وجود اتوار 06 اکتوبر 2024
پاکستان کامقدمہ

اسرائیل کے مکروہ ارادے وجود اتوار 06 اکتوبر 2024
اسرائیل کے مکروہ ارادے

اٹھو رندو پیو جام قلندر وجود هفته 05 اکتوبر 2024
اٹھو رندو پیو جام قلندر

تیسری عالمگیر جنگ کی بازگشت وجود هفته 05 اکتوبر 2024
تیسری عالمگیر جنگ کی بازگشت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر