وجود

... loading ...

وجود

برہان وانی کی برسی پر شاندار خراج عقیدت

پیر 08 جولائی 2024 برہان وانی کی برسی پر شاندار خراج عقیدت

ریاض احمدچودھری

مقبوضہ جموں و کشمیر میں پوسٹرزچسپاں کئے گئے ہیں جن کے ذریعے معروف نوجوان رہنما برہان مظفر وانی اور انکے ساتھیوں کو شہادت کی برسی کے موقع پر شاندار خراج عقیدت پیش کیاگیا ہے۔ مقبوضہ علاقے کے کئی مقامات پرچسپاں کیے جانے والے پوسٹروں میں کہا گیا ہے کہ ” برہان مظفر وانی اور دیگر شہداء کی قربانیاں تحریک آزادی کا ایک قیمتی اثاثہ ہیں۔ بھارتی فوجیوں نے برہان وانی کو 8 جولائی 2016ء کو ضلع اسلام آباد کے علاقے کوکر ناگ میں ان کے دو ساتھیوں کے ہمراہ ایک جعلی مقابلے میں شہید کر دیا تھا۔ ان کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف مقبوضہ کشمیر میں کئی ماہ تک احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا جس دوران بھارتی فوجیوں نے طاقت کا وحشیانہ استعمال کر کے 150سے زائد کشمیریوں کو شہید کر دیا تھا۔کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ معروف نوجوان رہنما برہان مظفر وانی شہید جموںوکشمیرپر بھارت کے غیر قانونی طور پر قبضے کے خلاف کشمیریوں کی مزاحمت کی علامت ہیں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے برہان وانی کی شہادت کی آٹھویں برسی کے سلسلے میں سرینگر میں جاری ایک بیان میں شہید رہنما کو کشمیری نوجوانوں کے لیے ایک رول ماڈل قرار دیا۔
کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ اور جموں و کشمیر لبریشن کمیشن کے زیراہتمام معروف نوجوان کشمیری رہنما شہیدبرہان مظفر وانی کی برسی کے موقع پر 8جولائی کو اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیاجا رہا ہے۔ مظاہرے میں وزرائے حکومت، حریت قائدین اور راولپنڈی میں مقیم کشمیریوں اور میڈیا کے نمائندوں کی بڑی تعداد شرکت کررہی ہے۔ برہان وانی کی برسی کے موقع پر بھارتی ہائی کمیشن کے باہر احتجاجی مظاہرے کا فیصلہ اسلام آباد میں کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے ایک اجلاس میں کیا گیا، اجلاس کی صدارت حریت کانفرنس کے کنوینر غلام محمد صفی نے کی۔بھارتی فوج کے مظالم کے خلاف آواز بلند کرنے والا نوجوان برہان مظفر وانی مقبوضہ کشمیر کی نوجوان نسل کا ہیرو بن گیا۔ برہان وانی کی قربانی نے مقبوضہ کشمیر کی تحریک آزادی میں نئی روح پھونک دی۔ جعلی مقابلے میں جاں بحق ہونے والے برہان وانی کی برسی پر کشمیر کا بچہ بچہ بھارتی قبضہ سے آزادی چاہتا ہے۔
برہان مظفر وانی شہید کی عمر 22 سال تھی۔ وہ 15 برس کا تھا کہ حزب المجاہدین نامی تحریکِ آزادی میں شامل ہو گیا جس کا نصب العین مقبوضہ کشمیر کو بھارتی تسلط سے آزاد کروانا ہے۔ گزشتہ سات برسوں میں برہان وانی نے تحریک آزادی کے ایک شعلہ نوا مقرر اور سرگرم کارکن کے طور پر اتنی شہرت حاصل کر لی کہ انڈین گورنمنٹ نے اس کے سرکی قیمت 10 لاکھ روپے مقرر کر دی۔ وانی نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے نوجوانوں کو سوشل میڈیا کے ذریعے تحریک میں شامل ہونے کی ترغیب دی اور دیکھتے ہی دیکھتے درجنوں نوجوان اس تحریک میں شامل ہو گئے۔ ریاست میں بھارتی سیکیورٹی فورسز (آرمی، نیم مسلح افواج وغیرہ) برہان وانی کے حملوں سے عاجز آگئیں اور مرکز کو بارڈر پولیس کی مزید کمپنیاں/ بٹالینیں بھیجنے کی درخواست کی تاکہ اس تحریک کو کچلا جا سکے۔بھارتی فوج کشمیری عوام کے جذبات دبانے کے لئے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی۔ برہان وانی کی برسی پر بھارتی فوج نے مقبوضہ وادی کو چھاؤنی میں بدل دیا ہے۔ جب کہ کشمیریوں کی آواز دبانے کے لیے انٹرنیٹ سروس بھی تاحکم ثانی بند کر دی گئی ہے۔اس سلسلے میں پولیس نے متعلقہ اداروں کو ایک حکم نامہ بھی جاری کیا جس کے مطابق وادی میں امن وامان کی صورتحال خراب کرنے کے لیے انٹرنیٹ کا غلط استعمال کیا جاسکتا ہے لہذا سوشل میڈیا کی تمام ویب سائٹس کو بند کردیا جائے۔انتظامیہ نے بوکھلاہٹ میں سکول، کالج اور یونیورسٹیاں بند کر دیں۔
برہان مظفر وانی کی شہادت نے تحریک آزادی کشمیر میں ایک نئی روح پھونک دی ہے۔ کشمیری آبادی کا کثیر طبقہ، وانی کی شہادت پر شدید غمزدہ ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ وانی شہید لوگوں کے دلوں میں بستا تھا اور بستا رہے گا۔ بھارت کے سیکیورٹی اداروں نے پہلی بار برملا اعتراف کیا ہے کہ حزب المجاہدین اور تحریک آزادی کشمیر کی دوسری کسی شاخ کو لائن آف کنٹرول کے پارسے کسی اسلحہ و بارود کی سپلائی کی کوئی شہادت نہیں ملی یعنی یہ ”لہر” خانہ ساز ہے اور سب سے زیادہ معروضی اور متوازن تبصرہ ریاست کے ایک سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے یہ کہہ کر کیا ہے: ”متوفی برہان وانی کی لحد، اب حریت پسندوں کے عزم و حوصلے کی ایک نئی آماجگاہ بن جائے گی۔”
ضلع کٹھوعہ میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی شروع کی ہے۔ بھارتی فوجیوں نے تلاشی کی کارروائی ضلع کے ایک گائوں میں ایک شخص کے کھیت میں سرنگ کی موجودگی کی اطلاع ملنے کے بعد شروع کی ہے۔میر واعظ عمر فاروق نے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موسم گرما میں بجلی کی بڑے پیمانے پرلوڈ شیڈنگ کی وجہ سے کشمیری عوام کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔ قابض حکام بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود کشمیریوں کو پانی و بجلی جیسی بنیادی سہولتوں کی فراہمی میں مسلسل ناکام ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر