... loading ...
ریاض احمدچودھری
مودی سرکار مسلمانوں کے خلاف اپنے جھوٹے اور من گھڑت پروپیگنڈے کو فروغ دینے کیلئے بالی ووڈ کا بھی بے دریغ استعمال کررہی ہے۔ حال ہی میں بالی وڈ فلم ‘ہمارے بارہ’ ریلیز کی گئی جو کہ مودی سرکار کے بیانیے کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے۔ فلم میں مسلمانوں اور دین اسلام کو توہین کا نشانہ بنایا گیا۔ فلم میں مسلمانوں کے خلاف انتہائی ہتک آمیز ڈائیلاگ استعمال کیے گئے۔بھارتی سپریم کورٹ میں فلم ہمارے بارہ کے خلاف شکایت جمع کروائی گئی جس کے نتیجے میں فلم کو ریلیز سے روک دیا گیا۔سپریم کورٹ کے بعد بمبئی ہائی کورٹ نے بھی فلم کی ریلیز روک دی اور حکم دیا کہ فلم میں سے مسلمانوں کے خلاف تمام مواد کو نکالا جائے۔ مسلمانوں کے خلاف مودی کے انتہاپسند بیانیے کی عکاسی کرتے ہوئے پہلے بھی کئی بالی وڈ فلمیں ریلیز کی جا چکی ہیں جن میں ستر حوریں اور کیریلا فائلز جیسی فلمیں شامل ہیں۔
بھارت میں مودی سرکار کا مسلمانوں کے خلاف من گھڑت بیانیہ جھوٹا ثابت ہوگیا۔2014میں مودی کے برسر اقتدار آتے ہی بھارت میں مسلمانوں کے خلاف تاریک ترین باب کا آغاز ہواتھا۔ مودی حکومت نے اپنی انتخابی مہم کے دوران بھی مسلمانوں کو ناسوراوردرانداز قرار دیاتھا۔مودی اور بی جے پی کے دیگر ارکان مسلسل مسلمانوں کی چار شادیوں اور بچوں کی تعداد کا مذاق اڑاتے رہے ہیں۔بی جے پی کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف سب سے زیادہ استعمال ہونے والا منفی پروپیگنڈا ‘ہم پانچ ہمارے پچیس’ کی بنیاد پر تیار کیا گیا۔مودی سرکار کا دعویٰ ہے کہ مسلمان چار شادیاں کرکے زیادہ سے زیادہ بچے پیدا کررہے ہیں تاکہ ہندوؤں کے مقابلے میں اکثریت حاصل کر سکیں۔ مودی نے اپنی انتخابی مہم کے دوران عوام کو ڈرانے کی بھونڈی کوشش کی کہ مسلمان ہندوؤں کے اثاثوں اور وسائل پر بھی قبضہ کرلیں گے۔ مودی سرکار اپنے بیانیے کو سچ ثابت کرنے کیلئے 2001 سے 2011 کی مردم شماری کا استعمال کرتی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ مسلمانوں کی آبادی میں ہندوؤں کے مقابلے زیادہ اضافہ ہو رہا ہے۔
بھارتی وزارت صحت کی جانب سے دوہزارانیس،بیس کے قومی صحت سروے میں مسلمان بچوں کی پیدائش کی شرح میں واضح کمی دیکھنے میں آئی ہے۔بھارت کے سرکاری ریکارڈ کے مطابق مسلمان خواتین میں پیدائش کی شرح 4.41فیصدسے 2.36فیصدہوگئی ہے۔ورلڈ پاپولیشن ریویو کے مطابق 2022میں بھارت کی آبادی ایک ارب چالیس کروڑ تھی۔بھارت میں مودی حکومت کے دوران مسلمان دشمنی، اقلیتوں اور اپوزیشن پر زندگی تنگ ہوچکی ہے ، مودی کے خلاف اقوام متحدہ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ہے۔امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ ہیومن رائٹس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی کے دور حکومت میں مذہبی آزادی کے تحفظ کے حوالے سے ہندوستان میں مزید 11 پوائنٹس کی کمی دیکھی گئی۔ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ ہیومن رائٹس رپورٹ 2022 نے ہندوستان میں مذہبی پابندیوں کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ۔ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے بھارت کو مذہبی آزادی کے حوالے سے تشویشناک ملک قرار دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ہندوستان میں صرف ہندو توا نظریہ کو پروان چڑھایا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہمارے مذہبی آزادی کا کمیشن ہندوستان کو مذہبی آزادی کے لحاظ سے ایک تشویش ناک ملک کی حیثیت سے دیکھتا ہے اور مودی کی انتہا پسند پالیسیوں کی وجہ سے ہندوستان کو سیکولر ملک کی بجائے صرف ہندو ملک ہی کہا جا سکتا ہے۔
امریکی رپورٹ میں گزشتہ سال ہندوستان میں اقلیتوں پر ڈھائے گئے مظالم پر بھی آواز اٹھائی گئی ہے کہ اور کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال ہندوستان میں اقلیتوں پر بہت ظلم ڈھائے گئے، انہیں قتل اور بنیادی حقوق تک سے محروم کیا گیا جب کہ ہندوستان میں اقلیتی برادریوں پر تشدد اور ان کا قتل عام سارا سال کیا جاتا ہے۔رپورٹ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں سب سے زیادہ مسلمانوں اور عیسائیوں کو ظلم وبربریت کا نشانہ بنایا گیا۔ بی جے پی کی انتہا پسندی سے سب سے زیادہ مسلمان، عیسائی اور دلت متاثر ہو رہے ہیں۔
حکومت بھارت میں مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنانے کے لیے منصوبہ بند کوششیں کررہی ہے۔ این آر سی اور سی اے اے جیسے قوانین اسی لیے لائے گئے ہیں۔ اترپردیش میں انسداد تبدیلی مذہب کا قانون اسی سلسلے کا حصہ ہے اور مسلمانوں کے خلاف بڑے پیمانے پر اقدامات شروع کردیے گئے ہیں۔حکومت نے مسلمانوں کے بارے میں تو یہ طے کردیا ہے کہ وہ ملک کے اندر ملک کے دشمن ہیں اور انہیں دوسرے درجے کی شہریت تسلیم کرنی ہوگی ورنہ انہیں حکومت اور حکومت کے حامیوں کی طرف سے مزید مصائب اور مشکلات کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنا چاہئے۔مودی حکومت نے مسیحیوں کو بھی پریشان کرنا شروع کردیا ہے۔ مسیحی تنظیموں کو غیر ملکی مالی امداد سے متعلق قانون (ایف سی آر اے) اور تبدیلی مذہب کے نام پر پریشان کیا جارہا ہے۔ مسیحی مذہبی رہنماؤں کو گرفتار کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے کئی ریاستوں میں کافی خوف کی فضا ہے۔
ہندوستان میں مسلم اداکاروں، انسانی حقوق کے وکلاء ، سماجی کارکنوں، ماہرین تعلیم، صحافیوں، دانشوروں اور جو بھی حکومت کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں ان پر حملے کیے گئے۔ انسانی حقوق کے کارکن، پابندی، تشدد، ہتک عزتی اور استحصال کا سامنا کر رہے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ہندوستان میں اقلیتوں پر مظالم کا سختی سے نوٹس لیا اور ہم نے مودی حکومت کے کشمیری عوام کے حقوق پر غاصبانہ قبضہ اور آرٹیکل 370 کی تنسیخ کے بعد ہونے والی مشکلات کا بھی نوٹس لیا۔مودی سرکار کو اپنی انتہا پسند پالیسیوں کے باعث عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا ہے لیکن مودی اپنی روش برقرار رکھتے ہوئے مسلمانوں کو مسلسل اپنے عتاب کا نشانہ بنانا رہا ہے۔بی جے پی کی انتخابات میں اکثریت کھو دینا مودی کے انتہاپسند بیانیے کی ہار کا منہ بولتا ثبوت ہے لیکن کیا مودی اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرے گا؟