وجود

... loading ...

وجود
وجود

بھارتی مسلمانوں پر ہجومی تشدد

بدھ 03 جولائی 2024 بھارتی مسلمانوں پر ہجومی تشدد

ریاض احمدچودھری

بھارتی ریاست گجرات میں کرکٹ میچ کے دوران مسلمان نوجوان کو مشتعل ہجوم نے بلے، لاتوں اور گھونسوں سے مار مار کر قتل کردیا۔ بھارتی ریاست گجرات کے شہر آنند میں کرکٹ ٹورنامنٹ کا فائنل میچ کھیلا جا رہا تھا۔ اس دوران 15 سے 20 افراد کا مشتعل ہجوم میدان میں داخل ہوگیا۔میچ کے دوران ڈنڈوں، لاٹھیوں اور راڈوں سے لیس مشتعل ہجوم نے شعیب نامی نوجوان پر حملہ کردیا۔ شعیب کو بچانے کے لیے ٹیم کا ایک اور کھلاڑی سلمان نے اپنے دوست شعیب کو بچانے بیچ میں آگیا۔ مشتعل ہجوم نے شعیب اور سلمان کو بری طرح مارنا پیٹنا جاری رکھا اور دونوں کو نیم مردہ حالت میں چھوڑ کر فرار ہوگئے۔شعیب اور سلمان کوہسپتال لے جایا گیا جہاں سلمان نے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ دیا جب کہ شعیب کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔دونوں نوجوان کے والدین اور اہل محلہ پولیس اسٹیشن کے چکر کاٹ رہے ہیں لیکن جنونی حملہ آوروں کے خلاف اب تک مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔ملک میں رہنے والے 20 کروڑ سے زائد مسلمانوں کیلئے زمین تنگ کی جا رہی ہے۔ مسلمانوں کے خلاف سرکار اور انتہا پسند ہندو ایک ہیں۔ غریب اور بے قصور مسلمانوں کو اتنا تنگ کیا جاتا ہے کہ وہ جان و مال دونوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ مودی کے پہلے دور 2014 سے لے کر اب تک مسلمانوں کو تنگ کرنے کے بہت سے بہانے گھڑے گئے۔ کبھی گھر واپسی مہم ، کبھی لو جہاد، کبھی سی اے اے تو کبھی این آر سی کے ذریعے انہیں تنگ کیا گیا۔ اب مسلمانوں کے خلاف ایک اور ہتھکنڈہ ہجوم زنی کو فروغ دیا جا رہا ہے۔اب تک تقریباً 250 مسلمان اسی ہجوم زنی اور ہجومی دہشت گردی کا شکار ہو چکے ہیں مگر قانون بے بس ہے اور ایسے سماجی مجرمان کو سزا دینے سے قاصر ہے۔ اگر آپ مسلمان ہیں تو کبھی بھی اور کسی بھی وقت آپ پر جھوٹا الزام لگا کر آپ کو ہجوم زنی کا شکار بنا لیا جائے گا اور آپ اپنی جان گنوا بیٹھیں گے۔ کوئی پولیس، کوئی قانون ان مجرموں ، درندوں کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ اگر قانون اپنا کام مؤثر طریقے سے کرتا تو ماب لنچنگ کا سلسلہ کب کا ختم ہو چکا ہوتا۔
بھارتی شہر گڑگاؤں میں گائے کے تحفظ کی نام نہاد تنظیم کے درجنوں شدت پسند کارکنوں نے بھینس کا گوشت لے جانے والے مسلمان نوجوان لقمان کو اس قدر تشدد کا نشانہ بنایا کہ وہ وہ سدھ بدھ کھو بیٹھا۔جب لقمان کو بے دردی سے تشدد کا نشانہ بنایا جارہا تھا اس وقت سکیورٹی اہلکاربھی وہاں موجود تھے تاہم دیگر لوگوں کی طرح وہ بھی خاموش تماشائی بنے رہے۔نہتے لقمان کو اس کی گاڑی سے اتار کر ہتھوڑے مارے گئے اور پھر لاتوں اور گھونسوں سے اس کو اذیت دی گئی۔ جب اس کی حالت غیر ہوگئی تو پولیس نے مداخلت کی اور اسے ہسپتال منتقل کردیا اور ایک بار پھر نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرکے شدت پسندی کو ریاستی تحفظ فراہم کردیا۔ تریلوکپوری دہلی کے رہنے والا آفتاب اپنی ٹیکسی سے سواری کو چھوڑکر واپس گھر لوٹ رہا تھا تو راستے میں تھانہ بادلپور، ضلع گوتم بدھ نگر میں کچھ لوگوں کی بھیڑ نے اسے پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا۔ مقتول ڈرائیور کے بیٹے نے اپنی تحریری شکایت میں پولیس کو بتایا کہ اس نے اپنے والد کے قتل کے وقت تھوڑی سی بات ریکارڈ کر لی تھی جس سے پتہ چلتا ہے کہ ان کے ہجومی قتل کے وقت جے شری رام کے نعرے لگانے کے لئے گالی گلوچ کی جا رہی تھی۔بھارتی ریاست ہریانہ میں ایک شخص کا ہاتھ صرف اس لئے کاٹ دیا گیا کہ اس پر 786 لکھا ہواتھا۔ پولیس ملزمان کی گرفتاری کیلئے لیت و لعل سے کام لے رہی ہے۔
شدت پسند بی جے پی کی انتہا پسند پالیسیوں نے بھارت میں اقلیتوں خصوصا مسلمانوں پرجھوٹے الزامات اور وحشیانہ تشدد بھارت میں معمول بن چکا ہے۔ سوال یہ ہے کہ بھارت میں جو مسلمان ہجومی تشدد کا شکار ہوئے اور اپنی جان سے گئے، کیا ان کے وارثان کو اب تک کوئی انصاف ملا؟ کیا بھارت کا انصافی سسٹم بالکل اپاہج ہو چکا ہے؟ بھارت کے مہذب اور عزت دار شہریوں کے ساتھ بدسلوکی، ناانصافی، ظلم اور تشدد کب تک کیا جائے گا اور یہ کس کے اشارے یا شہ پر کیا جا رہا ہے ۔ مجرموں کے خلاف ایمانداری سے منصفانہ کاروائی کا جو حلف برسراقتدار لوگوں اور پولیس اور انتظامیہ کے لوگوں نے لیا ہوا ہے اس کی خلاف ورزی کب تک ہوتی رہے گی؟
ہندوستان جس تیزی سے نفرت و عداوت، بے روزگاری، لاقانونیت، شدت پسندی اور خوف و ہراس کی طرف بڑھ رہا ہے یہ نہ صرف انتہائی افسوسناک ہے بلکہ اس کے بقا کیلئے بھی خطرناک ہے۔ مودی اور اس کے گماشتوں نے پورے ملک میں نفرت کا زہر گھول دیا ہے۔ یہاں ہر شخص خوف و ہراس کی فضا میں سانس لے رہا ہے۔ دن بدن حالات بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
دوست دشمن کی تمیز وجود هفته 06 جولائی 2024
دوست دشمن کی تمیز

ایک اور متنازع عدالتی فیصلہ وجود هفته 06 جولائی 2024
ایک اور متنازع عدالتی فیصلہ

کشمیریوں کی جائیدادیںجبراً ضبط وجود هفته 06 جولائی 2024
کشمیریوں کی جائیدادیںجبراً ضبط

آئی ایم ایف رکنیت کی درخواست کرے گا!! وجود جمعه 05 جولائی 2024
آئی ایم ایف رکنیت کی درخواست کرے گا!!

کشمیری اسکولوں میں ہندی زبان لازمی قرار وجود جمعه 05 جولائی 2024
کشمیری اسکولوں میں ہندی زبان لازمی قرار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر