وجود

... loading ...

وجود
وجود

فیصل واوڈا اور مصطفی کمال کی غیر مشروط معافی قبول

هفته 29 جون 2024 فیصل واوڈا اور مصطفی کمال کی غیر مشروط معافی قبول

سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں سینیٹر فیصل واوڈا اور رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال کی غیر مشروط معافی قبول کرتے ہوئے توہین عدالت کا نوٹس بھی واپس لے لیا جبکہ عدالت نے ٹی وی چینلز کو شوکاز نوٹس جاری کر دیے۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، فیصل واوڈا اور مصطفی کمال ذاتی حیثیت میں عدالت پیش ہوئے ۔سماعت کے آغاز پر مصطفی کمال کے وکیل فروغ نسیم نے دلائل دیے کہ مصطفی کمال نے غیر مشروط معافی مانگی ہے ، اب پریس کانفرنس میں بھی ندامت کا اظہار کر چکے ہیں، اس پر چیف جسٹس نے فیصل واوڈا سے دریافت کیا کہ آپ کے وکیل نہیں آئے ؟ کیا آپ نے بھی معافی مانگی ہے ؟ جس پر فیصل واوڈا نے جواب دیا کہ جی میں نے بھی معافی مانگی ہے ۔اس موقع پر ٹی وی چینلز کی جانب سے فیصل صدیقی ایڈووکیٹ عدالت کے سامنے پیش ہوئے ۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کے مؤکل کہاں ہیں؟ جس پر وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ 26 چینل کی جانب سے میں وکیل ہوں، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے کسی کلائنٹ نے ابھی تک کوئی جواب جمع نہیں کرایا۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ کسی ایک میڈیا کی جانب سے بھی تحریری جواب جمع نہیں کرایا گیا، اس پر وکیل نے بتایا کہ میڈیا اداروں کو شوکاز نوٹسز نہیں تھے ۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے دریافت کیا کہ کیا آپ میڈیا اداروں کو شوکاز کرانا چاہتے ہیں؟ جسٹس عقیل عباسی کا کہنا تھا کہ کم از کم میڈیا اداروں کے کسی ذمہ دار افسر کا دستخط شدہ جواب جمع ہونا چاہیے تھا۔چیف جسٹس نے فیصل صدیقی سے مکالمہ کیا کہ آپ نے عدالتی حکم پر عمل نہیں کیا، وکیل فیصل صدیقی نے بتایا کہ تمام چینلز کے نمائندگان عدالت میں موجود ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ لیکن چینلز کی جانب سے جواب جمع نہیں کرایا گیا ہے ، وکیل فیصل صدیقی نے کہا میں تحریری جواب جمع کرا چکا ہوں۔اس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ جواب پر دستخط وکیل کے ہیں، توہین عدالت کیس میں دستخط چینلز کے ہونا لازمی ہیں، وکیل فیصل صدیقی نے بتایا کہ شوکاز نوٹس ہوتا تو جواب چینلز کے دستخط سے جمع ہوتا۔اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ کو آئین پسند نہیں؟ میں سمجھا آپ آئین سے بات کا آغاز کریں گے ، کوئی کسی کو چور ڈاکو کہے اور میڈیا کہے ہم نے صرف رپورٹنگ کی ہے کیا یہ درست ہے ؟ کیا ایسے آزاد میڈیا کی اجازت ہونی چاہیے یا نہیں؟ آزادی صحافت اور آزادی اظہار رائے دو الگ الگ چیزیں ہیں، کیا توہین آمیز مواد چلانا توہین عدالت نہیں۔اس پر وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ فریڈم آف پریس کی وضاحت 200 سال سے کرنے کی کوشش ہو رہی ہے ۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ 200 سال سے کیوں، 1400سال سے کیوں شروع نہیں کرتے ، آپ کو 1400سال پسند نہیں؟ 200کا ذکر اس لئے کر رہے ہیں کہ تب امریکا آزاد ہوا؟ وکیل فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ میں 200سال کی بات اس لئے کر رہا ہوں کہ ماڈرن آئین کی ابتدا تب ہوئی، اس پر چیف جسٹس نے فیصل صدیقی کو آئین کا دیباچہ پڑھنے کی ہدایت کر دی۔چیف جسٹس نے کہا کہ بسمہ اللہ الرحمن الرحیم سے آغاز ہو رہا ہے آئین کا، اس میں کہاں ماڈرن ایج کا ذکر ہے ؟ کس قانون میں لکھا ہے آپ نے پریس کانفرنس لائیو ہی دکھانا تھی، سارا دھندا پیسے کا ہے ، ایمان، نیت، اخلاق و تہذیب کا نہیں، ایسا بھی نہیں ہوا کہ ایک بار غلط بات آنے پر پریس کانفرنس کو کاٹ دیا ہو، اب فریڈم آف ایکسپریشن کے تحت بتائیں اس پریس کانفرنس سے کتنے پیسے کمائے ہیں؟وکیل فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ میں کلائنٹس سے ہدایات لے لیتا ہوں، چیف جسٹس نے کہا کہ ہم ایک ایک سے بلا کر پوچھ لیتے ہیں۔اسی کے ساتھ نجی ٹی وی کے ڈائریکٹر نیوز رانا جواد روسٹرم پر آگئے ۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے دریافت کیا کہ آپ نے کتنی بار وہ پریس کانفرنس چلائی کتنے پیسے بنائے ؟ رانا جواد نے بتایا کہ 11، 12 بلیٹن میں وہ پریس کانفرنس چلی، پیسوں کا نہیں پتا میں صرف ایڈیٹوریل دیکھتا ہوں فنانس نہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ فیصل صدیقی اس جواب پر آپ کے دستخط ہیں، ہم آپ کو بھی توہین عدالت کا نوٹس دے سکتے ہیں، وکیل فیصل صدیقی نے بتایا کہ میں اس جواب کی مکمل ذمہ داری لیتا ہوں۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے خود کہا کہ کم از کم ایک پریس کانفرنس تو توہین آمیز تھی، فیصل صدیقی نے بتایا کہ میں نے بادی النظر میں توہین کہا تھا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ نے ایسا کچھ نہیں کہا ایسا مت کریں، فیصل صدیقی نے بتایا کہ میں نے کہا تھا بادی النظر میں توہین ہے ۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ نے جواب میں لکھا ہے آپ پریس کانفرنس میں کہی گئی باتوں سے متفق نہیں، پریس کانفرنس نشر کرتے وقت آپ نے ساتھ یہ لکھا تھا؟ آپ وہ بات جواب میں کیوں لکھ رہے ہیں جو کی نہیں، پریس کانفرنس کرنے والے دونوں نے آ کر کم ازکم کہا کہ غلطی ہوئی، ہم بھی اپنی غلطی مانتے ہیں آپ نہیں مانتے ، آپ نے جواب میں کہا آپ کی ڈیوٹی ہے پریس کانفرنس کور کرنا، پاگل خانے میں کوئی پاگل پریس کانفرنس کرے وہ کوور کرنا آپ کی ڈیوٹی ہے ؟چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ پریس کانفرنس کرنیوالے کہہ رہے ہیں ان سے غلطی ہوگئی، آپ مگر کہہ رہے ہیں کہ آپ کا فرض ہے یہ دکھائیں گے ، جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ کوئی بھی شخص آ کر کہہ دے میں عوام کا نمائندہ ہوں آپ اسے نشر کریں گے ؟چیف جسٹس نے کہا کہ آپ جو باتیں کر رہے ہیں وہ کہاں سے کر رہے ہیں؟ پیمرا سے یا کسی بین الاقوامی کنونشن سے دکھائیں، وکیل نے کہا کہ حقائق اور سچ میں فرق ہوتا ہے ، اس پر چیف جسٹس نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ میں آج آپ سے نئی بات سیکھوں گا، وکیل نے جواب دیا کہ میں کہاں آپ کو کچھ بھی سکھا سکتا ہوں، سچ کا تناظر وسیع ہوتا ہے ۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ آپ ہمارے سامنے کھڑے ہیں یہ حقیقت ہے یا سچ؟ آپ تو بال کی کھال اتارنے جیسی بات کر رہے ہیں، صدیقی صاحب وکیل نے اپنے کلائنٹ کا مفاد دیکھنا ہوتا ہے ۔ وکیل فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ میں چینلز کے دستخط والا جواب جمع کرا دوں گا جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ یہ بڑے احسان والی بات ہوگی نا، ہم آپ کو موقع نہیں دیں گے ، ہمیں نہ بتائیں ہم نے کیا کرنا ہے ۔اس موقع پر اٹارنی جنرل روسٹرم پر آ گئے ، چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا وکیل ٹی وی چینلز کی جانب سے جواب پر دستخط کر سکتا ہے ؟جسٹس عقیل عباسی نے دریافت کیا کہ چینلز کے کنڈکٹ پر آپ کی کیا رائے ہے ؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ میں اپنی رائے دینے میں محتاط رہوں گا کیونکہ کارروائی آگے بڑھی تو مجھے پراسیکیوٹر بننا ہوگا۔اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پھر ایسی بات نہ کریں جس سے کیس متاثر ہو، جتنا بڑا آدمی ہوتا ہے اس کی ذمہ داری بھی اتنی ہی ہوتی ہے ، چینلز کا مؤقف ہے کہ پریس کانفرنس نشر کرنا بدنیتی پر مبنی نہیں تھا۔اسی کے ساتھ عدالت نے سماعت میں مختصر وقفہ کر دیا، وقفے کے بعد سماعت کے دوبارہ آغاز پر سپریم کورٹ نے سینیٹر فیصل واوڈا اور رُکن قومی اسمبلی مصطفیٰ کمال کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ختم کر دی۔اس موقع پر فیصل واوڈا نے عدالت میں کہا کہ آپ ہمارے بڑے ہیں، ہمیں اس حد تک نہیں جانا چاہیے ، ایک جج نے مجھے پراکسی کہا مجھے بہت کرب سے گزرنا پڑا، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ فیصل واوڈا آپ پہلی بات نہ کہتے شاید دوسری بات نہ کی جاتی، غیر مشروط معافی آگئی ہے ، معاملے کو آگے نہیں بڑھائیں گے ۔بعد ازاں عدالت نے فیصل واوڈا اور مصطفی کمال کی غیر مشروط معافی قبول کرتے ہوئے توہین عدالت کا نوٹس واپس لے لیا جبکہ ٹی وی چینلز کو شوکاز نوٹس بھی جاری کر دیئے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپ پارلیمان میں عوام کی نمائندگی کرتے ہیں، ہم آپ کی عزت کرتے ہیں امید ہے آپ بھی ہماری عزت کریں گے ، ایک دوسرے کو نیچا دکھانے سے عوام کو نقصان ہوگا، پارلیمان میں آرٹیکل 66 سے آپ کو تحفظ ہے لیکن باہر گفتگو کرنے سے آپ کو آرٹیکل 66 میسر نہیں ہوگا۔چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا آپ لوگوں کی غیر مشروط معافی قبول کرتے ہیں، آئندہ اس معاملے میں ذرا احتیاط کریں۔جسٹس عقیل عباسی کا کہنا تھا کہ کیا ٹی وی چینلز غیر مشروط معافی مانگیں گے ؟ چیف جسٹس نے کہا کہ نہیں رہنے دیں اس سے لگے گا ہم انہیں معافی کا کہہ رہے ہیں، وکیل فیصل صدیقی نے بتایا کہ میں نیا بیان دینا چاہ رہا ہوں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ نہیں اب ہمیں آرڈر لکھوانے دیں، اس کے ساتھ چیف جسٹس نے حکمنامہ لکھوا دیا۔حکم نامے کے مطابق فیصل واوڈا اور مصطفی کمال کو جاری شوکاز واپس لیا جاتا ہے ، توقع ہے دونوں رہنما اپنے جمع کرائے گئے جواب پر قائم رہیں گے ، اگر دوبارہ کچھ ایسا ہوا تو صرف معافی قابل قبول نہیں ہوگی۔حکمنامے میں کہا گیا کہ عدالت نے ٹی وی چینلز کو شوکاز نوٹس جاری بھی کر دیے ، شوکاز نوٹس کا جواب چینلز مالکان اور چیف ایگزیکٹو کے مشترکہ دستخط سے جمع کرایا جائے ، شوکاز نوٹس کے جواب میں پریس کانفرنس سے کمائی کی تفصیل بھی دی جائے۔


متعلقہ خبریں


الیکشن عمل میں افواج، خفیہ ادارے مداخلت نہ کریں،مولانا فضل الرحمان وجود - پیر 01 جولائی 2024

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے ایک بھر عام انتخابات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ انتخابات میں مداخلت سے باز رہے ، قوم کو ووٹ کا حق دیا جائے ، حکومت میں دم نہیں کہ وہ ہمارے تحفظات دور کر سکے ، ہمارے تحفظات دور کرنا چاہتے ہیں تو مناسب ماحول فراہم ک...

الیکشن عمل میں افواج، خفیہ ادارے مداخلت نہ کریں،مولانا فضل الرحمان

ہم اپنے اقدامات سے نان فائلر کی اختراع ہی ختم کردیں گے ،وزیر خزانہ وجود - پیر 01 جولائی 2024

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ہم اپنے اقدامات سے نان فائلر کی اختراع ہی ختم کردیں گے ، 2022 میں جو مفتاح نے ریٹیلرز پر ٹیکس کا قدم اٹھایا تھا وہ ہونا چاہیے تھا، کل تک 42 ہزار ریٹیلرز رجسٹر ہوگئے ، ریٹیلرز پر یکم جولائی سے ٹیکس لگے گا،ملک میں معاشی استحکام آرہا ہے معاشی اس...

ہم اپنے اقدامات سے نان فائلر کی اختراع ہی ختم کردیں گے ،وزیر خزانہ

سرحد پار حملے کی صورت میں نتائج کا ذمہ دار پاکستان ہو گا، افغانستان وجود - پیر 01 جولائی 2024

افغانستان نے کہا ہے کہ سرحد پار حملے کی صورت میں نتائج کی ذمہ داری پاکستان پر عائد ہوگی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق وزیردفاع خواجہ آصف کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے افغان وزارت دفاع نے سوشل میڈیا پر بیان میں کہا کہ کوئی بھی کسی بھی جواز کے تحت ہماری سرحد کی خلاف ورزی کرے گا تو نت...

سرحد پار حملے کی صورت میں نتائج کا ذمہ دار پاکستان ہو گا، افغانستان

آڈیولیکس،شہریوں کے ڈیٹا تک رسائی پھر لیک کا ذمے دار کون ہے؟اسلام آباد ہائیکورٹ وجود - پیر 01 جولائی 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے بشری بی بی آڈیو لیکس کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ شہریوں کی سرویلنس اور کال ریکارڈنگ سسٹم بادی النظر میں قانوناً درست نہیں۔ عدالت نے غلط بیانی پر پی ٹی اے چیئرمین اور ممبران کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس بھی جاری کردیا۔ اسلام آباد...

آڈیولیکس،شہریوں کے ڈیٹا تک رسائی پھر لیک کا ذمے دار کون ہے؟اسلام آباد ہائیکورٹ

نان فائلرز سمز بلاک، ناکام ٹیلی کام آپریٹرز پر بھاری جرمانوں کی تیاری وجود - پیر 01 جولائی 2024

حکومت نے نان فائلرز کی سِمز بلاک کرنے میں ناکام رہنے والے ٹیلی کام آپریٹرز(فون کمپنیوں)پر بھاری جرمانے عائد کرنے کی تیاری کرلی ہے ۔اگلے مالی سال کے مالیاتی بل میں پہلے ڈیفالٹ پر 10 کروڑ روپے اور اس کے بعد ہر ڈیفالٹ یا ناکامی پر 20 کروڑ روپے جرمانہ عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے ۔فی...

نان فائلرز سمز بلاک، ناکام ٹیلی کام آپریٹرز پر بھاری جرمانوں کی تیاری

آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری، حکومت نے گیس مہنگی کردی وجود - پیر 01 جولائی 2024

ّ وفاقی حکومت نے نئے بیل آؤٹ پیکیج کیلئے آئی ایم ایف کی ایک اور پیشگی شرط پوری کرتے ہوئے ٹیکسٹائل سمیت جنرل انڈسٹری یا کیپٹیو پاور پلانٹس کیلئے گیس مہنگی کردی۔وفاقی وزیر خزانہ کی زیر صدارت اتوار کو کا بینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں ای سی سی نے پیٹرولیم ڈویژن کی ...

آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری، حکومت نے گیس مہنگی کردی

ایجنسیوں کی عدلیہ میں مداخلت کی روک تھام،لاہور ہائیکورٹ کے پانچ نکاتی ضوابط جاری وجود - اتوار 30 جون 2024

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے عدلیہ میں مداخلت روکنے کے لیے 5 نکاتی ایس او پیز جاری کردیے ۔جسٹس شاہد کریم نے 4صفحات پر مشتمل تحریری عبوری حکم جاری کردیا اور حنا حفیظ اللہ کوعدالتی معاون مقرر کیا گیا ہے ۔ ایس او پیز میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم آفس حساس ادا...

ایجنسیوں کی عدلیہ میں مداخلت کی روک تھام،لاہور ہائیکورٹ کے پانچ نکاتی ضوابط جاری

سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط تشریح، بڑی سیاسی جماعت کو انتخابی عمل سے نکالا گیا،جسٹس اطہر من اللہ وجود - اتوار 30 جون 2024

سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج جسٹس اطہر من اللہ نے سنی اتحاد کونسل کے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں اضافی نوٹ تحریر کیا ہے ۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ وکیل الیکشن کمیشن کے دلائل کے بعد ووٹرز کی اہمیت اور حقوق پر اثرات سے متعلق سوالات اٹھ گئے ، انتخابی عمل کی قانونی حیثیت سے مت...

سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط تشریح، بڑی سیاسی جماعت کو انتخابی عمل سے نکالا گیا،جسٹس اطہر من اللہ

پاک بحریہ جدید ٹیکنالوجی حاصل کر رہی ہے ، نیول چیف وجود - اتوار 30 جون 2024

پاکستان نیول اکیڈمی میں 121 ویں مڈشپ مین کی پاسنگ آؤٹ پریڈ ہوئی جس میں چیف آف نیول اسٹاف ایڈمرل نوید اشرف مہمان خصوصی تھے ۔70 مڈشپ مین اور 28 ایس ایس سی کیڈٹس فارغ التحصیل ہوئے ۔نیول چیف نوید اشرف نے پاسنگ آؤٹ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس والے پلیٹ فار...

پاک بحریہ جدید ٹیکنالوجی حاصل کر رہی ہے ، نیول چیف

وزیر کا بیان افغانستان سے بہتر تعلقات کی علامت نہیں،فضل الرحمن وجود - اتوار 30 جون 2024

جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ وزیر دفاع کے بیان کا انداز پاکستان اور افغانستان کے درمیان بہتر تعلقات کی علامت نہیں۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہمارے پاس راستے ہیں ہم بہتر تعلقات کی طرف جا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جہاں ایسی جنگی تربیت ...

وزیر کا بیان افغانستان سے بہتر تعلقات کی علامت نہیں،فضل الرحمن

سندھ ہائیکورٹ، 54ہزار سے زائد بھرتیاں کالعدم قرار وجود - اتوار 30 جون 2024

سندھ ہائی کورٹ نے حکومت سندھ کے اگست 2023کے اشتہار پر گریڈ ایک سے 15پر ہونے والی 54ہزار سے زائد بھرتیاں کالعدم قرار دے دی اور حکم دیا ہے کہ مستقبل میں واک ان انٹرویو کے تحت ملازمتیں نہیں دی جائیں گی۔سندھ ہائی کورٹ نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کی گریڈ ایک سے 15پر 54ہ...

سندھ ہائیکورٹ، 54ہزار سے زائد بھرتیاں کالعدم قرار

امریکی کانگریس کی قراردادکے خلاف پنجاب اسمبلی میں بھی قرارداد منظور وجود - اتوار 30 جون 2024

امریکی کانگریس کی قرارداد کے خلاف پنجاب اسمبلی میں بھی قرارداد منظور کر لی گئی۔ تفصیلات کے مطابق حکومتی رکن احسن رضا خان کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ امریکی قرارداد پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے ، امریکی کانگریس کی قرارداد پاکستان اور امر...

امریکی کانگریس کی قراردادکے خلاف پنجاب اسمبلی میں بھی قرارداد منظور

مضامین
اقلیتوں کے حقوق اورریاست کی ذمہ داری وجود پیر 01 جولائی 2024
اقلیتوں کے حقوق اورریاست کی ذمہ داری

کامیڈی کا زوال؟ وجود اتوار 30 جون 2024
کامیڈی کا زوال؟

کشمیریوں کے حمایتی پابند سلاسل وجود اتوار 30 جون 2024
کشمیریوں کے حمایتی پابند سلاسل

کمزوری کاتاثر نہ دیں! وجود اتوار 30 جون 2024
کمزوری کاتاثر نہ دیں!

لفظوں کے جادوگر وجود هفته 29 جون 2024
لفظوں کے جادوگر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر