وجود

... loading ...

وجود

2025 کو انتخابات

هفته 29 جون 2024 2025 کو انتخابات

بے لگام / ستارچوہدری

اچانک آندھی چلی،نمبردار کی بیٹی کا دوپٹہ اڑ کرمراثی کے گھر جاگرا،مراثی نے ادب واحترام سے اٹھایا،مٹی لگی ہوئی تھی،سرف ایکسل سے دھویا،خشک ہوا تو سوچا اب اسے نمبردارکے گھر دے آتاہوں،لیکن غور سے دوپٹہ دیکھا تو معلوم ہوا اسے پیکو ہونیوالی ہے،مراثی بھاگ کر شہر گیا اور دوپٹے کو پیکو کرالایا،ساتھ اس کی خوبصورت پیکنگ بھی کرالی،گھر واپس آیا۔شام کونمبردارکے دروازے پر دستک دی، نمبردار باہر آیا اور بولا،او اللہ دتیہ!! خیر اے۔۔۔مراثی بولا،نمبردارصاحب رات کو جب آندھی چلی تھی بیٹی کا دوپٹہ اڑکر ہمارے گھر چلا گیا تھا،اسے واپس کرنے آیا ہوں،نمبردار کی بیٹی بھی ساتھ کھڑی تھی،مراثی نے اسے پیکٹ تھما دیا،سکینہ نے پیکٹ کھولا،دیکھا،مراثی بولا،بیٹی!! دیکھو میں نے آپ کے دوپٹے کو پیکو بھی کروادی تھی،سکینہ کی ہنسی نکل گئی،مراثی پریشان ہوگیا، کہ۔۔۔اس نے کتنی محنت اور محبت،خلوص،احترام سے یہ سب کچھ کیا کہ نمبرداراوراسکی بیٹی خوش ہوجائے اور کچھ حاصل کرسکوں،لیکن۔۔۔۔ مراثی بولا،بیٹی آپ ہنسی کیوں ہیں۔۔۔؟مریم کیوں ہنسی؟ بعد میں بتاتا ہوں،اس سے ملتی جلتی ایک خبر یاد آگئی۔۔۔
عام انتخابات2025 کو ہونے جارہے ہیں۔۔۔ کیسے اور کیوں؟ آپ نے سنا ہوگا ”کاٹھ کی ہنڈیا بار بار نہیں چڑھتی”۔۔۔ ن لیگ نے جتنے بھی الیکشن جیتے سب دھاندلی سے جیتے،پہلی بار آئی جے آئی بنا کر میدان مارا،آئی جے آئی کیسے بنی،کس نے بنائی،سب جانتے ہیں،لکھنے کی ضرورت نہیں،دوسری بارپیپلز پارٹی کودیوار سے لگانے کیلئے فرمائشی طور پر دوتہائی اکثریت دلوائی گئی،تیسری بار سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی مہربانیوں سے آر اوز کے ذریعے عوامی مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا۔۔۔اب کی بارقاضی اور کمپنی کی مدد سے ایک بارپھر آر اوزکے ذریعے واردات ڈالی گئی۔۔۔ اور اس بار کاٹھ کی ہنڈیا کو آگ لگ گئی ہے۔۔۔اس بار عدلیہ کے بجائے بیوروکریٹس کوآراوز بنایا گیا تھا،قاضی صاحب کی مہربانی سے۔۔۔ وہ کیوں؟وارداتیوں کوخبرمل گئی تھی،اس بارججز ان کے مطلوبہ نتائج نہیں فراہم کرینگے،سول ججز پکا ارادہ کرچکے تھے کہ دھاندلی نہیں ہونے دینگے،اس لئے بیوروکریٹ سے انتخابات کروائے گئے۔۔۔رات کے 12بجے تک کوئی حلقہ ایسا نہیں تھا جہاں پی ٹی آئی کے علاوہ کسی دوسری پارٹی کا امیدوار جیت رہا ہو،اسکے بعد نتائج روک لیے گئے اورآراوز کے پیچھے ٹیمیں چڑھ گئیں،کسی کوبلیک میل کرکے،کسی کو لالچ دیکر،کسی سے زبردستی مرضی کے نتائج حاصل کرلیے گئے،تحریک انصاف نے بھی پلاننگ کی ہوئی تھی،انہوں نے فارم45حاصل کئے بغیر پولنگ اسٹیشنز نہ چھوڑے،جب آراوز نے فارم47 جاری کئے تو ٹیمپرنگ پکڑی گئی،چور چوری کرتے وقت کچھ نشانات ضرورچھوڑ جاتاہے جس سے وہ پکڑا جاتا ہے،اگلی غلطی الیکشن کمیشن سے ہوئی،اس نے وہی ٹیمپرڈ فارم47 اپنی ویب سائٹس پرڈاؤن لوڈ کردیے۔۔۔بات ٹربیونل تک پہنچ گئی،اس میں ہائی کورٹس کے ججز شامل ہیں،اسلام آبادکے تین حلقوں سے بات شروع ہوئی،جب ٹربیونل نے حکم دیا کہ ن لیگ کے رکن اسمبلی اپنے اصل فارم45جمع کرائیں اور ساتھ حلف نامہ بھی جمع کرائیں، اس حکم نے لیگی ارکان کی نیندیں اڑا دیں،وہ جانتے ہیں فارم45 میں تو وہ ہارے ہوئے ہیں،فارم45ٹیمپرڈ ہے،اس سے ان کی ایم این اے شپ ختم ہوجائے گی اور رہا حلف نامہ وہ جھوٹا ثابت ہوجائے گا،جس کی سزا تین سال قید ہے،تین سال قید کے ساتھ پانچ سال کیلئے نااہلی بھی ہوجائے گی،یعنی کہ رکن قومی اسمبلی بھی نہ رہے،ساتھ تین سال قید اور پانچ سال کیلئے نااہلی۔یہ سب کچھ خوفناک حد تک معاملہ جارہا تھا،تینوں ایم این ایز الیکشن کمیشن کے پاؤں پڑ گئے کہ بچاؤ حضور،الیکشن کمیشن نے ٹربیونل کوکام سے روک دیا اور نئے ٹربیونل کے پاس کیس بھیجنے کا حکم جاری کردیا،پی ٹی آئی کے ارکان ہائی کورٹ پہنچ گئے،اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکش کمیشن کاحکم معطل کرکے پرانے ٹربیونل کو کام کرنے کی اجازت دے دی ہے۔۔۔آگے چلتے ہیں لاہور کے ٹربیونل کی طرف،یہاں صرف دوججوں کو ٹربیونل کیلئے تعینات کیا گیا تھا،لیکن چیف جسٹس شہزاد ملک نے اس ٹربیونل میں مزید ججزبھیج دیے تاکہ کیس جلدنمٹا دیے جائیں،اس پر الیکشن کمیشن سپریم کورٹ چلا گیا،لیکن عدالت عظمیٰ نے اسٹے آرڈر نہیں دیا،ٹربیونل کوکام جاری رکھنے کاحکم دے دیا،اس ٹربیونل نے مریم نواز،حمزہ شہباز،عون چوہدری، علیم خان کو حکم دیدیاہے کہ اپنے فارم45جمع کرائیں اور ساتھ حلف نامے بھی جمع کرائیں۔اس حکم پر چاروں ارکان،خاص طور پر وزیراعلیٰ مریم نواز دیواروں سے سرٹکرا رہے ہیں۔مریم نواز چیخ رہی ہیں،اوپر بلکہ بہت اوپر رابطے کررہی ہیں کہ یہ کیا ہورہا ہے؟اب تک کی اطلاعات کے مطابق کوئی حل نہیں نکل رہا۔یہ سات ارکان ٹریلر ہے،فلم اس کے بعدچلے گی کیونکہ تحقیقات کے مطابق ن لیگ نے صرف سترہ سیٹیں جیتی ہیں۔۔۔ایک توایوان سے فارغ ہوں گے،دوسرا تین سال قید اور پانچ سال کیلئے نااہلی،اس طرح اگلے الیکشن میں ن لیگ کی طرف سے کوئی الیکشن لڑنے والانہیں ہوگا،پورا شریف خاندان سزا بھی کاٹے گا اور پانچ سال نااہلی بھی۔۔۔ جہاں ن لیگ کنویں میں گرے گئی،وہاں وہ بیوروکریٹس جنہوں نے جعلی فارم 47 تیار کئے وہ بھی مارے جائیں گے،الیکشن کمیشن بھی پھنس جائے گا،عدلیہ کاموڈ آجکل بڑا جارحانہ ہے۔ اب ن لیگ کے پاس آخری آپشن کیا بچا ہے؟ جس سے وہ قید اور نااہلی سے بچ پائیں، آخری حل صرف ایک ہی بچتا ہے کہ اسمبلی توڑ دیں اور نئے انتخابات کااعلان کردیں،نواز شریف عزت بچانے کیلئے پریس کانفرنس کریں کہ وہ بے اختیارحکومت نہیں چلانا چاہتے۔۔۔نوازشریف کے قریبی ساتھی جاوید لطیف نے ایک چینل پر کہہ دیا ہے نئے انتخابات کا اعلان کیا جائے۔۔۔بس آپ سمجھیں 2025عام انتخابات کا سال ہے۔
یادآیا نمبردار کی بیٹی ہنسی کیوں؟۔۔۔۔اللہ دتہ نے پوچھا،بیٹی آپ ہنسی کیوں ہیں؟سکینہ کازوردار قہقہہ نکل گیا،کہنی لگی،چاچا جی!!یہ میرا دوپٹہ نہیں،میرے ابا جی کی دھوتی ہے۔نوازشریف ہمیشہ نمبردارکی دھوتی اس کی بیٹی کا دوپٹہ سمجھ کر پیکو کراتے رہے ہیں،اس بار تو مریم نواز نے ساتھ دیتے ہوئے پیکو کے ساتھ گوٹا کناری بھی کی تھی۔۔۔ لیکن۔۔۔اس بارراز کھل گیا وہ سکینہ کا دوپٹہ نہیں،نمبردار کی دھوتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر