وجود

... loading ...

وجود

بھارتی ووٹر جاگ گئے

جمعه 28 جون 2024 بھارتی ووٹر جاگ گئے

ریاض احمدچودھری

عالمی ذرائع ابلاغ نے بھارت میں حالیہ پارلیمانی انتخابات کے نتائج کو نریندر مودی کے ہندوتوا ایجنڈے کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دیا ہے۔ مودی کی پارٹی نے اپنی اکثریت کھو دی اور ووٹرز نے ان کے ہندو قوم پرست ایجنڈے کو مسترد کر دیا۔اس ضمن میںنیو یارک ٹائمز نے لکھا کہ 2024 کے نتائج نے مودی کے ناقابل تسخیر ہونے کاتاثر ختم کر دیااو ر اب وہ مکمل طور پر اپنے اتحادیوں پر انحصار کرنے پر مجبور ہیں۔ بھارتی ووٹر آخرکار جاگ گئے ، مایوس کن انتخابات کے بعد مودی کی شخصیت گھٹ گئی ہے اوروہ زمین پر گر گئے ہیں۔ واشنگٹن پوسٹ نے ہندو قوم پرستی پر مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ رام مندر کی تعمیر نے بھی ووٹرز کو متاثر نہیں کیا۔ وال سٹریٹ جرنل نے نتائج کو مودی کے لیے ایک سرزنش قرار دیا۔ دی گارڈین نے لکھا کہ مودی کے حوالے سے یہ تاثر ختم ہو گیا ہے کہ وہ ناقابل تسخیرہیں۔ بی بی سی نے نتائج کو مودی کے لیے ایک دھچکاجبکہ حزب اختلاف کے انڈیا اتحاد اور کانگریس پارٹی کے رہنما راہول گاندھی کے لیے ایک اہم تبدیلی قرار دیا۔ اے پی نے مودی کو دوریاں پیدا کرنے والے رہنما کے طور پر بیان کیا۔سی این این نے رپورٹ کیا کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے ووٹرزنے مودی کے نظریے کومسترد کر دیا۔
مودی سرکارنے انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف گھیرا تنگ کر کے بھارتی عوام میں مسلمانوں کے خلاف زہر گھولا جس کا سب سے بڑا ثبوت راجستھان میں انتخابی ریلی کے دوران مودی نے مسلمانوں کو نشانے پر رکھا۔ مودی سرکارنے انتخابات کی مہم کے دوران فرقہ وارانہ نظریے کے فرغ کا کوئی موقع جانے نہیں دیا۔ سوشل میڈیا پر بھارتی عوام نے مودی کے مسلم مخالف بیانیے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مودی سرکار کے پاس کوئی اتھارٹی نہیں ہے کہ وہ بھارتی مسلمانوں کے خلاف غلط معلومات پھیلائے۔ عوام کا کہنا ہے کہ مودی فرقہ وارایت کی بنیاد پر منتخب ہونے والے سیاسی رہنما کے طور پر عہد پورے کر رہے ہیں۔ مودی کے جھوٹے دعوؤں کی حقائق پر مبنی فوری جانچ پڑتال کی جائے، بھارتی عوام کی رائے ہے کہ بھارت کے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے کہا تھا کہ بھارت پر مسلمانوں کا پہلا حق ہے جب کہ مودی کون سے بھارت کو دنیا کے سامنے لانا چاہتا ہے۔مودی نے نیشنل ڈیولپمنٹ کونسل کی میٹنگ میں منموہن سنگھ کے خطاب کی جان بوجھ کر غلط تشریح کی۔ مودی اپنے انتہا پسند نظریے کے تحت ہمارے لوگوں کو ذات پات، نسل، جنس اور مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنا چاہتے ہیں، اگر ہم ایک خوش حال اور مساوی بھارت کی امید رکھتے ہیں تو ہمیں اس متعصب سوچ سے باہر نکلنا ہوگا۔
ممتاز صحافیوں، مبصرین اور سماجی کارکنوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مودی سرکار کے اس اشتعال انگیز رویے پر اختیار کیے جانے والی خاموشی پر سوال اٹھایا کہ راجستھان پولیس نے اپنی آئینی ذمہ داری کے مطابق مودی کے خلاف پہلی اطلاعاتی رپورٹ کیوں درج نہیں کی۔بھارت میں اقلیتوں پر پہلے سے جاری ظلم و ستم انتہا پسند مودی سرکار کے آنے کے بعد اب بربریت کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ مودی سرکار دنیا میں سیکولرزم کا پرچار کرتی ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ ہندوؤں کے سوا بھارت میں کوئی بھی اقلیت محفوظ نہیں ہے۔ مذہب کے نام پر اپنی سیاست چمکانے والی مودی سرکار مسلمانوں کے خلاف کھلم کھلا غنڈہ گردی اور دہشت گردی میں ملوث ہے۔
ہندوتوا ہندو قوم پرستی میں انتہا پسندی کی حد تک چلے جانے کا اصطلاحی نام ہے۔ یعنی ہندو قومیت کی بالادستی کا متشدد نظریہ ہے۔ ونائیک دمودر سورکر نے 1923ء میں اس اصطلاح کا پرچار کیا تھا۔ قوم پرست ہندو رضاکار تنظیموں راشٹریہ سیوک سنگھ، وشو ہندو پریشد اور ہندو سینا نے اس نظریے کو بام عروج پر پہنچا دیا۔ چند بائیں بازو کے سماجی سائنسدانوں نے ہندوتوا کو انتہائی درست اور نظریہ قوم پرستی، اکثریت متجانس و بالادستی ثقافت کے مطابق قرار دیا ہے جبکہ بہت سے دیگر بھارتی سماجی سائنس دان ہندوتوا کی اس تعریف سے اختلاف رکھتے ہیں۔
انتہا پسند جماعت آر ایس ایس اور ہندوتوا کا پرچار کرنے والوں کو ان واقعات میں حکمراں جماعت بی جے پی کی سرپرستی حاصل ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کرسمس کے موقع بھارت کے شہر آگرہ میں سانتا کلاز کا پتلا نذرآتش کیا گیا، ریاست ہریانہ میں گرجا گھر میں توڑ پھوڑ کی گئی، مسیحی برادری کو ناصرف عبادت سے روکا گیا بلکہ انتہا پسندوں نے ہندو مذہب کے نعرے بھی لگوائے۔حال ہی میں بنگلور سے تعلق رکھنے والے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ تجسوی سریا کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں وہ بھارت میں مسلمانوں اور عیسائیوں کو ہندو بنانے پر زور دے رہی ہیں۔بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی زیرِقیادت حکومت نے مذہبی اور دیگر اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ منظم امتیازی سلوک کرنے اور اْن پرتہمتیں لگانے کا سلسلہ جاری رکھا۔ بی جے پی کے حامیوں نے ٹارگٹ گروپوں کو پرتشدد حملوں کا نشانہ بنایا۔ حکومت کا ہندو اکثریتی نظریہ نظامِ انصاف اور قومی کمیشن برائے انسانی حقوق جیسی آئینی اتھارٹیزسمیت مختلف اداروں میں پائے جانے والے تعصب سے ظاہر ہوتا ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر