وجود

... loading ...

وجود
وجود

بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ

جمعرات 27 جون 2024 بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ

ریاض احمدچودھری

بھارت میں اسرائیل کے سابق سفیر ڈینئیل کارمون نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے 1999ء میں کرگل جنگ کے دوران پاکستان کے خلاف بھارت کو ہتھیار فراہم کرکے اس کی مدد کی تھی اور اب نئی دہلی غزہ میں جاری اسرائیلی پیش قدمی میں مدد کررہا ہے۔ اسرائیل ان چند ممالک میں سے ایک ہے جس نے پاکستان کے ساتھ جنگ کے دوران بھارت کو ہتھیار فراہم کیے تھے۔سفیر ڈینئیل کارمون 2014ء سے 2018ء تک بھارت میں اسرائیل کے سفیر رہے ہیں۔ سابق اسرائیلی سفیر کا بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب بھارت کی جانب سے غیر اعلانیہ طور پر 27 ٹن دھماکہ خیز مواد سے لیس مال بردار جہاز بھارت سے اسرائیلی بندرگاہ پہنچنے کی خبریں زیر گردش ہیں۔ اسرائیلی سفیر کا کہنا ہے کہ بھارت ہمیں ہمیشہ یاد رکھتا ہے، بھارتی اس بات کو نہیں بھولتے اور حماس کیخلاف (غزہ میں اسرائیلی جارحیت) جنگ میں احسان چکا رہے ہیں۔ 1999ء کی کرگل جنگ کے دوران اسرائیل نے گائیڈڈ گولہ بارود اور ڈرون سمیت فوجی سامان اور دیگر سامان فراہم کیا۔ حالیہ رپورٹس کے مطابق بھارت نے اسرائیل کو حیدرآباد میں تیار کردہ جدید ہرمیس 900 ڈرون فراہم کیے ہیں۔ جدید ہرمیس ڈرون کی تیاری کے لیے حیدرآباد میں خصوصی انتظامات کیے گئے، تاہم اسرائیلی ڈیفنس فورسز کے استعمال کے لیے 20کے قریب ڈرون بھیجے گئے۔ فلسطینی ورکرز پر پابندی کے بعد اسرائیلی معیشت کو سنبھالا دینے کیلئے بھارتی ورکر ز بھیجے جا رہے ہیں۔گذشتہ ماہ مئی میں سپین نے بھارت سے اسرائیل ہتھیار لے جانے والے بحری جہازوں کو اپنی بندرگاہوں پر آنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔سپین کے وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ یہ ‘جنگ میں حصہ نہ ڈالنے’ کے عہد کے مطابق ہے۔
بھارت نے غزہ میں اسرائیل کے اقدامات پر براہ راست تنقید کرنے سے گریز کیا ہے اور نریندر مودی حکومت کے دوران دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ تعلقات مضبوط ہوئے ہیں، تاہم بھارتی وزارت خارجہ نے فائربندی پر اتفاق کا مطالبہ کرنے کے ساتھ ساتھ دو ریاستی حل کی حمایت کا بھی اظہار کیا ہے۔بھارت کی جانب سے اسرائیل کو ہتھیار برآمد کرنے کے دعوؤں کے بعد ملک میں احتجاج شروع ہو گیا ہے اور انڈین عوام میں ایک ایسی فوجی مہم کی حمایت کے بارے میں تشویش پائی جاتی ہے، جس میں حماس کے زیر انتظام غزہ کی پٹی کی وزارت صحت کے مطابق 37 ہزار سے زائد فلسطینی جان سے جا چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو نے سات اکتوبر 2023 کو اپنے ملک میں ہونے والے حملے کے بعد غزہ پر جارحیت کا آغاز کیا تھا، حماس کے اسرائیل پر اس غیر معمولی حملے میں 1200 افراد مارے گئے تھے اور 250 سے زائد کو قیدی بنا لیا گیا تھا۔
اسرائیل بھارت کو دفاعی ساز و سامان فراہم اور اسکی تیاری میں مدد دینے والا اہم ملک ہے۔ اسرائیلی لیبل کے ذریعے امریکی ٹیکنالوجی اور ہتھیار بھی منتقل کئے جا رہے ہیں لہٰذا یہ کوئی حیرانگی کی بات نہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان ایک فوجی معاہدہ ہو رہا ہے اس بار بھارت اور اسرائیل ایک ارب دس کروڑ ڈلر کا معاہدہ کر رہے ہیں جس کے تحت بھارت کے ڈیفنس سسٹم کو اپ گریڈ کیا جائیگا،اسرائیل کا تیار کردہ یہ سسٹم بحریہ کے جہازوں کیلئے ڈیزائن کیا گیا ہے اور یہ حملے کیلئے آتے ہوئے میزائلوں طیاروں اور ڈرونز کو مار گرا سکتا ہے۔
کشمیری مجاہدین کے خلاف ماضی میں بھی بھارت اسرائیل سے مدد حاصل کرتا رہاہے۔ اسرائیلی کمانڈوز بھارتی بلیک کیٹ کمانڈوز کو مقبوضہ کشمیر میں مجاہدین کے خلاف تربیت فراہم کر رہے ہیں۔ اسرائیلی وفد نے بھارتی فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے کارندوں کو وہ غیر انسانی حربے سکھائے جو اسرائیلی فوج معصوم فلسطینیوں کے خلاف آزما رہی ہے۔ ہنود و یہود کے اس گٹھ جوڑ سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ کشمیر پر ناجائز قبضے کیلئے موساد اور اسرائیلی حکومت بھارت کی بھرپور مدد کر رہے ہیں۔ بھارت نہتے کشمیریوں پر وہ گر آزمانا چاہتا ہے جو اسرائیلی فوج معصوم اور بے گناہ فلسطینیوں پر آزما چکی ہے اور انہیں عقوبت خانوں میں اذیتیں دے دے کر قتل کر رہی ہے۔بھارت نے کشمیر میں اسرائیل سے بھی بڑھ کر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کیں،لیکن اِس کے باوجود ہم دنیا کو کشمیر کی طرف متوجہ نہ کرسکے۔ہمارے اِس رویئے کی وجہ سے بین الاقوامی فورم پر نہ صرف کشمیر کا مقدمہ کمزور ہوا بلکہ بھارتی فوجی درندوں کو ہزاروں کشمیری مسلمانوں کو شہید کرنے کا بھی موقع ملا۔دنیا کی آنکھوں میں جس طرح دھول جھونک کر ہندو بنیئے نے ایک آزادریاست پر قبضہ کیا وہ بذات خود تاریخ کا ایک بدترین باب ہے۔حقیقت یہ ہے کہ اِس بت پرست قوم کا نہ تو کوئی مخصوص مذہبی ضابطہ ہے اور نہ ہی کوئی اخلاقی و معاشرتی معیار ہے۔گاؤ ماتا کے یہ پجاری ہندوستان کی سرزمین پر توحید و رسالت کی دعوت لے کر آنے والوں کو اسی طرح بلاشرکت غیرے اپنی ملکیت سمجھتے رہے جس طرح یہودی ارض فلسطین پر قبضے کو اپنا پیدائشی حق تصور کرتے ہیں،جبکہ ہر دو مقامات پر خون مسلم ارزاں بھی رہا اورناقابل شکست بھی۔اس کے باوجود پاکستان اور بالخصوص عالم اسلام آج تک دنیا کے اِن مظلوم مسلمانوں کیلئے کوئی متفقہ لائحہ عمل اختیار نہیں کرسکا۔جس طرح امریکہ کی ناجائز اولاد اسرائیل فلسطینی بستیوں کو تاخت و تاراج کرکے قتل عام کی پالیسی پر عمل کررہا ہے،ہندو بنیاء بھی مقبوضہ کشمیر میں اسی پالیسی پر عمل پیرا ہے،دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار ملک کی سات لاکھ سے زائد فوج وادی کشمیر میں قتل و غارت گری کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
لفظوں کے جادوگر وجود هفته 29 جون 2024
لفظوں کے جادوگر

یہ کھیل ختم کروکشتیاں بدلنے کا وجود هفته 29 جون 2024
یہ کھیل ختم کروکشتیاں بدلنے کا

آسٹریلیا نے بھی بھارتی افسروں کو بے دخل کر دیا وجود هفته 29 جون 2024
آسٹریلیا نے بھی بھارتی افسروں کو بے دخل کر دیا

2025 کو انتخابات وجود هفته 29 جون 2024
2025 کو انتخابات

اخبارات آج اور کل وجود هفته 29 جون 2024
اخبارات آج اور کل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر