وجود

... loading ...

وجود

گائے ذبیح کرنے کے جرم میں بھارتی مسلمان پر مظالم

بدھ 26 جون 2024 گائے ذبیح کرنے کے جرم میں بھارتی مسلمان پر مظالم

ریاض احمدچودھری

بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع منڈلا میں گائے کا گوشت فریج میں رکھنے کے الزام میں انتظامیہ نے مسلمانوں کے 11 مکانات منہدم کردیئے۔منڈلا کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس رجت سکلیچا کا کہنا ہے کہ مویشیوں سے متعلق غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف کریک ڈائون کیا گیا ہے۔ نین پور قصبے میں قربانی کی غرض سے ذبح کیلئے بڑی تعداد میں گایوں کی یرغمال بنائے کی اطلاع کی گئی، گھروں میں 150کے قریب گائیں بندھی تھیں جبکہ ریفریجریٹرز سے گائے کا گوشت برآمد ہوا۔ حکام کو چھاپے کے دوران گھروں سے مویشیوں کی کھال اور ہڈیاں بھی ملیں۔ یہ علاقہ گائے کے گوشت کی اسمگلنگ کیلئے بدنام ہے۔واضح رہے کہ انتہا پسند مودی حکومت نے مسلمانوں کو مقدس مہینے میں گائے کی قربانی پر پابندی عائد کررکھی ہے اور ذبح کرنے والے شخص کو 7 سال قید کی سزا سنائی جائیگی۔ بھارت بھر میں ہندو مذہبی انتہاپسندوں نے گائے کے ذبح کے خلاف مہم شروع کر رکھی ہے۔ جس میں متعدد مسلمانوں کو قتل جیسے سنگین اقدامات کا ارتکاب کیا گیا ہے۔ اس مہم میں اترپردیش کی یوگی حکومت بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہے۔ قربان عید کے موقع پر یوگی حکومت نے مقامی پولیس انتظامیہ کو ہدایت دی کہ وہ علمائے دین اور مسلم رہنماؤں کو اس بات کے لئے راغب کریں، کہ وہ عید الاضحیٰ کی نماز اور قربانی گھروں پر ہی ادا کریں۔
ہندوستان میں گائے کا ذبیحہ ہمیشہ ہی ایک تلخ موضوع رہا ہے۔ چونکہ ہندو مت میں گائے کو بابرکت سمجھا جاتا ہے۔ اس لیے اس کے ذبحہ کرنے پر اکثر اوقات ہندو مسلم فسادات بھی ہو جاتے ہیں۔ بھارت کی 29 ریاستوں میں سے تقریباً 24 ریاستوں نے یا تو گائے کو ذبح کرنے یا گائے کا گوشت بیچنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ اس پابندی کا شکار صرف مسلمان ہی ہوتے ہیں، کیونکہ مسلمان ہی عید قربان اور دیگر مواقعوں پر گائے ذبیح کرتے ہیں۔ رواں سال عید قرباں پر بھارتی ریاست اترپردیش نے گائے کی قربانی پر پابندی عائد کر دی تھی جس سے مسلمان شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کی نگرانی کیلئے جگہ جگہ پولیس کو تعینات کر دیا گیا ۔ یو پی حکام کا کہنا تھا کہ ریاست بھر میں نہ تو کھلے عام قربانی کی جائے گی اور نہ ہی سڑک کنارے ندی نالوں میں جانوروں کا خون بہنا چاہیے۔ اترپردیش پولیس نے ریاست بھر میں مسلمانوں کو گائے کی قربانی سے روکنے کی خاطر مساجد کے زبردستی اعلانات بھی کروائے گئے۔
گائے کی ذبیحہ کے سلسلے میں بھارتی جنتا پارٹی کے رہنما سندیپ کمار نے انوکھی منطق پیش کرتے ہوئے کہا ہے، کہ جب شیر کو مارا جاتا ہے، تو ساری دنیا کہتی ہے اس کی نسل کشی کی جارہی ہے۔ ہم گاؤ ماتا کی نسل کشی روک رہے ہیں، تو ہمیں برا بھلا کہا جا رہا ہے۔ اب انہیں کون سمجھائے کہ شیر کا گوشت نہیں کھایا جاتا، جبکہ گائے کا گوشت کھانے کی اللہ تعالیٰ نے اجازت دی رکھی ہے۔ بھارت میںکیرلا، ناگالینڈ، مغربی بنگال، اروناچل پردیش، میزورام اور سکم جیسی ریاستوں میں گائے کی ذبح پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ اسی طرح ریاست جموں و کشمیر میں بھی کٹھ پتلی ریاستی حکومت نے گائے کی ذبح پر پابندی لگائی تھی مگر کشمیر کی مقامی آبادی میں مسلمانوں کی اکثریت ہے، اسی لئے اس پابندی کے خلاف مظاہرے ہوئے۔
بھارت کی اکثر ریاستوں میں زندہ گائے کو ایک ریاست سے، دوسری ریاست منتقل کرنا، غیر قانونی عمل ہے۔ لیکن پھر بھی ان ریاستوں میں بڑی تعداد میں قصاب خانے موجود ہیں۔ جن میں اکثریت غیر قانونی قصاب خانوں کی ہے۔ پولیس نے ان غیر قانونی قصاب خانوں کو بند کرانے کی کوشش کی ہے، لیکن اکثر ناکام رہے۔ اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ اکثر ہندو افراد بھی گائے کا گوشت کھاتے ہیں۔بھارت میں ایک طرف تو گائے ذبیح کرنے اور گوشت کھانے پر پابندی ہے، تو دوسری طرف بھارت بیف برآمد بھی کرتا ہے۔ گوشت فراہم کرنے کے لحاظ سے مجموعی طور پر بھارت دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے، جو سب سے زیادہ گوشت فراہم کرتا ہے۔ تاہم جو گوشت بھارت فراہم کرتا ہے اس میں زیادہ تر بھینس کا گوشت ہوتا ہے۔ جو کہ ہندو مت میں مقدس نہیں مانا جاتا۔گائے کے ذبیحہ پر پابندی کے بعد ممبئی کے نزدیک مہاراشٹرا کی سب سے بڑی منگل منڈی جہاں گائے اور بیل بکتے تھے۔ اس دفعہ اجاڑ پڑی تھی۔ گائے اور بیل کے بیوپاری گاہکوں کے منتظر ہیں، لیکن خریدار موجود نہیں۔ ان بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس بیل کی ایک جوڑی چالیس ہزار بھارتی روپوں میں با آسانی فروخت ہو جاتی تھی، لیکن اب کوئی ایک جوڑی کے بیس ہزار بھی دینے پر تیار نہیں۔
مہاراشٹرا قصاب ایسوسی ایشن کے صدر کہتے ہیں کہ اکثر قصاب اپنا پیشہ چھوڑنے پر مجبور ہیں۔ کیونکہ گائے کے گوشت پر پابندی نے ان کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے کر دیے ہیں۔کچھ عرصہ قبل شمالی ریاست اتر پردیش میں ایک 50 سالہ شخص کو ہجوم نے اس وقت ہلاک کر دیا۔ جب یہ افواہ پھیلی کے مذکورہ شخص اور اس کے گھر والوں نے گھر میں گائے کا گوشت چھپا کر رکھا اور وہ بیف کھاتے ہیں۔ اتر پردیش میں گائے ذبح کرنے کی افواہ کے بعد مسلمانوں اور ہندووں کے درمیان لڑائی جھگڑا ہوچکا ہے۔ ریاست بہار سے یہ اطلاعات بھی آرہی ہیں کہ وہاں بھارتیہ جنتا پارٹی اور ہندو قوم پرست جماعت آر ایس ایس کے حامیوں نے گائے کے گوشت کے خلاف ایک زہر آلود مہم کا آغاز کر دیا ہے۔ ہندو اکثریتی آبادی والے بھارت میں گائے کے ذبح اور اسمگلنگ کے حوالے سے بڑھتی ہوئی کشیدگی کی لہر دیکھی جاچکی ہے، جہاں جھارکھنڈ سمیت متعدد ریاستوں میں گائے کو ذبح کرنا قابل سزا جرم ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر