وجود

... loading ...

وجود
وجود

بھارتی فوج کا کشمیری خواتین سے ناروا سلوک

منگل 25 جون 2024 بھارتی فوج کا کشمیری خواتین سے ناروا سلوک

ریاض احمدچودھری

بھارت غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر نوجوان لڑکیوں سمیت کشمیری خواتین کو بدترین ریاستی دہشت گردی اور تشدد کانشانہ بنا رہا ہے۔ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں چادر و چار دیواری کا تقدس بری طرح پامال کررہی ہے، اب تک بھارتی افواج کئی ہزار نہتے مردوں کو شہید کرکے ہزاروں کشمیری خواتین کو بیوہ کرچکی ہے اور کئی ہزار کشمیری خواتین کے شوہر تاحال لاپتہ ہیں۔
آج جب دنیا میں بیواؤں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے ، کشمیر خواتین بھارتی فوجیوں ، پیرا ملٹری فورسز، پولیس اور خفیہ ایجنسیوں کے وحشیانہ مظالم کا سامنا کر رہی ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاستی دہشت گردی کے باعث جنوری 1989 سے اب تک 22976 خواتین بیوہ ہوئیں جبکہ ان کے شوہروں کو بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے جعلی مقابلوں میں یا دوران حراست شہید کیا۔ گزشتہ 36 سال کے دوران تقریباً 2500 کشمیری خواتین کو نیم بیواؤں کے طور پر زندگی گزارنے پر مجبور کیا گیا ہے۔ بھارتی فوج اور پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد جن خواتین کے شوہروں کو دوران حراست لاپتہ کیا گیا ان کو نیم بیواؤں کا نام دیا گیا ہے اور ان میں سے کئی کی موت ذہنی تناؤ کے باعث ہوئی ہے۔ یہ نیم بیوائیں اپنے شوہروں کی تلاش کیلئے برسوں سے بھارتی فوج اور پیرا ملٹری فورسز کے کیمپوں کے چکر لگا رہی ہیں۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں لا پتہ افراد کے والدین کی ایسوسی ایشن ‘اے پی ڈی پی’ اور انسانی حقوق کے دیگر گروپوں کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر میں1989 کے بعد سے تقریباً8000 شہری بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی حراست میں لاپتہ ہو چکے ہیں۔ جنوری 2001 سے اب تک فوجیوں اور پیرا ملٹری فورسز کے ہاتھوں 684 خواتین شہید ہو چکی ہیں۔ کشمیری خواتین کی اکثریت متعدد نفسیاتی مسائل اور ذہنی تناؤ کا شکار ہے۔ایک تحقیق کے مطابق مقبوضہ جموں وکشمیر کے نفسیاتی مریضوں میں 60 فیصد سے زیادہ خواتین ہیں۔ سرینگر کی ایک ماہر نفسیات زویا میر کے مطابق زیادہ تر لوگ جسمانی بیماری کو ترجیح دیتے ہیں دماغی بیماری اس طرح نظر نہیں آتی اس لئے اس کا سمجھنا مشکل ہے۔ ماہر نفسیات کے پاس جانے والے کو پاگل سمجھا جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ زیادہ تر لوگ اس کے بارے میں بات بھی نہیں کرتے۔
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں اسی کی دہائی میں شروع ہونے والی مسلح جدوجہد کے دوران ہزاروں کشمیری نوجوان ہلاک جب کہ کئی بھارتی جیلوں میں قید ہیں۔ ان نوجوانوں کی ہلاکت کی وجہ سے ہزاروں کشمیری خواتین بیوہ اور کئی بے سروسامانی کی حالت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔مقامی انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق متنازع علاقے میں گزشتہ 31 برس سے جاری شورش کے نتیجے میں ایک لاکھ سے زائد افراد ہلاک اور سیکڑوں کی تعداد میں معذور ہو چکے ہیں۔ جب کہ سرکاری اعداد و شمار میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد اس سے نصف بتائی جاتی ہے۔اس تنازع کا پہلا اور سب سے المناک نتیجہ یہ برآمد ہوا ہے کہ ہزاروں خواتین نوجوانی میں بیوہ ہو گئی ہیں اور یتیموں کی تعداد اس سے دگنی یا تین گنا ہے۔ ماہرین سماجیات کا کہنا ہے کہ چوں کہ ہلاک ہونے والوں کی غالب تعداد مردوں خاص طور پر 15 سے 30 سال کی عمر کے افراد کی ہے جس سے کشمیری آبادی کے تناسب میں جنس کے لحاظ سے عدم توازن پیدا ہوا ہے۔دوسری طرف نوجوان بیوہ خواتین کی بڑھتی ہوئی تعداد نے کشمیریوں کے لیے ایک بہت بڑا معاشرتی مسئلہ پیدا کر دیا ہے۔اس کے علاوہ 1500 سے 2000 تک ایسی خواتین بھی ہیں جن کے شوہر جبری گمشدگیوں کے واقعات میں اپنوں سے جدا ہوئے۔مبصرین کے مطابق کشمیری خواتین کی ایک بڑی تعداد ایسی ہے جن کے گھر بسانے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکا ہے۔ایک مقامی غیر سرکاری تنظیم ‘تحریکِ فلاح المسلمین’ کا کہنا ہے کہ صرف وادی کشمیر میں ایسی غیر شادی شدہ خواتین کی تعداد 50 ہزار تک پہنچ گئی ہے جن میں سے 10 ہزار سے زیادہ کا تعلق دارالحکومت سرینگر سے ہے۔
فاشسٹ نریندر مودی کی فاشسٹ حکومت کشمیری خواتین کی عصمت دری کو کشمیریوں کی تذلیل کرنے اور بھارتی سفاکانہ تسلط کے خلاف جاری جدوجہد کو دبانے کے لیے جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ اگرچہ ہر کشمیری بھارتی ریاستی دہشت گردی کا شکار ہے لیکن خواتین کو بدترین تشدد کا سامنا ہے۔ قابض افواج، پولیس، نیم فوجی دستوں اور ایجنسیوں کے ہاتھوں کشمیری خواتین کے ظلم و ستم کا سلسلہ بھارت کے غیر قانونی زیرتسلط مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری ہے جس نے وادی کے رہائشیوں کے لیے زندگی کو جہنم بنا دیا ہے۔ ہزاروں خواتین جموں و کشمیر کے 96,181 افراد میں شامل ہیں جنہیں جنوری 1989 سے اب تک بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں شہید کیا گیا۔ جنوری 2001 سے اب تک کم از کم 682 خواتین کو فوجیوں نے شہید کیا لیکن فاشسٹ حکام بہادر خواتین کی ہمت کو پست نہیں کر سکے۔
عالمی برادری کو بھارت کے غیر قانونی زیرتسلط مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہندوستانی فورسز کی طرف سے کیے جانے والے جنسی تشدد کو روکنے کے لیے بیدار ہونا چاہیے۔ حریت رہنمائوں اور کارکنوں جیسے آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی، ناہیدہ نسرین، انشا طارق شاہ، صائمہ اختر، عائشہ مستق، حنا بشیر بیگ اور آسیہ بانو سمیت دو درجن سے زائد خواتین بھارت کے غیر قانونی زیرتسلط مقبوضہ جموں و کشمیر اور نئی دہلی کے تہاڑ جیل میں غیر قانونی طور پر نظربند ہیں۔ کشمیری عوام کو صرف حق خودارادیت کے منصفانہ مطالبے اور جموں و کشمیر کے عوام کی امنگوں کی نمائندگی کرنے پر ظلم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
اقلیتوں کے حقوق اورریاست کی ذمہ داری وجود پیر 01 جولائی 2024
اقلیتوں کے حقوق اورریاست کی ذمہ داری

کامیڈی کا زوال؟ وجود اتوار 30 جون 2024
کامیڈی کا زوال؟

کشمیریوں کے حمایتی پابند سلاسل وجود اتوار 30 جون 2024
کشمیریوں کے حمایتی پابند سلاسل

کمزوری کاتاثر نہ دیں! وجود اتوار 30 جون 2024
کمزوری کاتاثر نہ دیں!

لفظوں کے جادوگر وجود هفته 29 جون 2024
لفظوں کے جادوگر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر