وجود

... loading ...

وجود
وجود

نیادجال،نیاجنجال

منگل 25 جون 2024 نیادجال،نیاجنجال

سمیع اللہ ملک

(گزشتہ سے پیوستہ)
بہرحال افغانستان سے غاصب امریکاکاانخلایقیناافغان مجاہدین کی استعمارسے جاری18سالہ جنگ میں ایک عظیم الشان فتح ہے جس پر افغان مجاہدین مبارکبادکے مستحق ہیں کہ انہوں نے دنیا کی دوبڑی سپرطاقتوں کابڑی جوانمردی سے نہ صرف مقابلہ کیا بلکہ ذلت آمیزشکست دیکر افغانستان کوان دونوں فرعونی طاقتوں کاقبرستان بھی بنایا۔افغان مجاہدین کے صبر،ہمت وحوصلے کی دل کھول کرداددیناچاہئے جوتقریبا18سال تک مشترکہ مسلح امریکی اوراس کے اتحادی افواج کے ساتھ برسرپیکاررہے اوراسلامی نظام پرکسی بھی قسم کا سمجھوتہ کرنے کی ضرورت تک محسوس نہیں کی اوریقیناخودافغان جہادی قوتوں کااس فتح کی پشت پر پاکستان کے کلیدی کردارکااعتراف بھی موجودہے لیکن کیااسے محض اتفاق کانام دیاجاسکتاہے کہ امریکاجوبرسوں سے شام کی سرزمین پردولت اسلامیہ(داعش)کوکچلنے کے بہانے،ایران کاراستہ روکنے اورشام میں ایرانی فوج کے اثرورسوخ کومحدود کرنے کیلئے کودپڑاتھا،اسے اب اچانک انخلاکافیصلہ کیوں کرناپڑاجس پرعملدرآمدبھی افغانستان سے قبل ہی شروع ہوچکاتھا جبکہ شام میں تاحال داعش کاوجود کثیرتعداد میں باقی ہے اور ایران کے ساتھ مل کرحزب اللہ کواتاردیاہے اوراس وقت شام میں ایرانی فوج اورپاسداران کے پانچ کمانڈر،تیرہ فوجی اڈے اورقریباً ایک لاکھ نفری موجودہے۔یہ پانچ کمانڈر دمشق کے بیس میں واقع ایرانی ہیڈکوارٹرسے براہِ راست منسلک ہیں بلکہ التنف میں جوشام،اردن وعراق کاانتہائی اہم سرحدی علاقہ ہے،امریکی اڈے کے گردحزب اللہ کی پیش قدمی عروج پرپہنچ گئی تھی۔
اس کے نتیجے میں شام سے امریکی انخلا کابیان سامنے آتے ہی اسرائیل پرجیسے قیامت ٹوٹ پڑی تھی۔رپورٹ کے مطابق اسرائیلی اخبار ”یدی ہوتھ اخرونوتھ”کے مطابق ایک اسرائیلی عہدیدارکے مطابق”امریکاکی طرف سے اس قسم کابیان ہمارے لئے تعجب سے کم نہیں بلکہ افسوسناک ہے۔ہمیں اس بیان سے کوئی فرق نہیں پڑتااورہم شام میں ایرانی فوج کی موجودگی کے خلاف سخت اقدامات جاری رکھیں گے۔” کیاامریکاکوبیچ میں سے نکال کراسرائیل براہِ راست گریٹراسرائیل کے منصوبے کی طرف پیش قدمی کرناچاہتا ہے؟ یہ محض اتفاق نہیں بلکہ ٹرمپ نے جس وقت امریکی سفارت خانے کویروشلم منتقل کرنے کااعلان کیاتھا،امت مسلمہ کے دانشوران اس بات کوسمجھ گئے تھے کہ اب طاقت کاتوازن امریکا سے اسرائیل کی طرف منتقل ہونے والاہے اور اسرائیل اقتدارمیں آنے سے قبل امریکی افواج کودنیابھرسے واپس بلانے اوراخراجات کم کرنے کے عزائم کی طے شدہ منصوبے کی تکمیل کررہاہے جہاں پرامن،محفوظ اورلاتعلق نیاامریکادنیاکی سربراہی سے دستبردارہوجائے گااوردنیاپرگریٹراسرائیل کی عملاحکمرانی ہوگی۔
حالیہ پاک بھارت کشیدگی کوبھی اسی تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے کہ اسرائیل اپنے گریٹراسرائیل کی تکمیل کیلئے کس طرح بھارت کی مودی سرکارکواستعمال کرنے کی پوری کوشش کررہاہے اورباقاعدہ پاکستان پرمشترکہ حملے میں اسرائیل کے ذہن سازوں نے تین برس تک اس منصوبے کی نہ صرف نوک پلک سنواری بلکہ بالاکوٹ حملے میں بھارتی مگ جنگی جہاز اسرائیلی بموں سے لیس ہوکرحملہ آورہوئے اور باقاعدہ ایک منظم سازش کے تحت اگلے دن درجن بھربھارتی جدیدجنگی جہازوں کی مددسے بالاکوٹ کے قریب حملے میں اسرائیلی ساختہ اسپائس 2000بم استعمال کئے گئے جبکہ یہ بم صرف میراج طیاروں پرہی نصب کیے جا سکتے ہیں تاہم اسرائیل ان بموں کوروسی ساختہ سخوئی30 طیاروں پرنصب کرنے میں بھارت کی بھرپور معاونت کی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان قریبی فوجی تعاون کئی برسوں سے چل رہاہے۔
پاکستان نے بھارت کے جوطیارے تباہ کئے ان میں سے ایک مگ21تھاجس کاملبہ پاکستانی حدودمیں گراجب کہ دوسراسخوئی30 بتایا جاتا ہے جس کا ملبہ مقبوضہ کشمیرمیں گراتاہم بھارت اپنے دوسرے طیارے کی تباہی سے انکارکرتارہالیکن بعدازاں میڈیانے بھارت کے اس جھوٹ کاپردہ چاک کردیا۔ذرائع کایہ کہنا ہے کہ چونکہ دوسرا پائلٹ اسرائیلی ہے اس لیے بھارت کیلئے یہ کہنا ممکن نہیں کہ اس کا ایک اور پائلٹ پاکستان کی تحویل میں ہے۔دوسری جانب اسرائیل بھی سرعام یہ تسلیم نہیں کرسکتا کہ اس کا پائلٹ پاکستان پرحملہ کرنے گیاتھا۔بھارتی میڈیا یہ بھی کہہ چکاہے کہ پاکستانی طیاروں کامقابلہ کرنے کیلئے جوبھارتی جہازاڑے تھے ان میں میراج بھی شامل تھے۔اسرائیلی فضائیہ کے پاس میراج طیارے ہیں اوراس کے پائلٹ ان طیاروں کو اڑانے کا تجربہ رکھتے ہیں۔
اس حملے میں پاکستان کے پانچ اہم مقامات کونشانہ بنانے کاپروگرام بھی منکشف ہواتھاجس میں راجستھان سے بہاولپورپرحملہ کرکے پاکستان کوسندھ کی طرف سے الگ کرنامقصود تھالیکن اس سے قبل ہی پاکستان کی فضائیہ اورجنگی ماہرین نے بھارت کے آٹھ اہم علاقوں کو عملی طورپرلاک کرکے پیغام بھیج دیاگیاکہ پاکستان کاجواب اس منصوبے سے تین گنا زیادہ ہوگااوربھارت اپنے دو درجن حصوں کوجمع نہیں کر پائے گاجس پربھارت واسرائیل کوویسی ہی ناکامی کامنہ دیکھناپڑاجیسا 27 مئی 1998کو بری طرح ناکامی کامنہ دیکھنا پڑاتھا۔تاہم یہ بات طے ہے کہ افغانستان سے امریکاکے انخلا کے بعدبھارت واسرائیل کوجس عظیم ناکامی کاسامناہے،امریکی انخلا کوناکام بنانے کیلئے بھارت واسرائیل ہلکے پیٹ برداشت نہیں کرپائے اوراب بھی خطے میں پانچ کھرب ڈالرزکے تیل سے دستبرداری دنیاکومزید تباہی کی طرف لے جاسکتی ہے لیکن جس طرح حالات نے افغان مجاہدین کو فتح سے ہمکنارکیاہے،بدقسمتی سے اس کے فوائدسے خطے کومحروم کرنے کیلئے دونوں ممالک میں غلط فہمیوں کے پہاڑحائل کرنے کی کوششیں عروج پرہیں اوراب ضرورت اس امرکی ہے کہ موجودہ افغان حکومت جوکئی مرتبہ امریکااوراس کے اتحادیوں سے افغانستان کوآزادکروانے میں پاکستان کے کلیدی کردارکے معترف ہیں،ایک مرتبہ پھردشمنوں کی سازشوں کا جائزہ لیتے ہوئے دوست اوردشمن کاواضح فرق کوسمجھیں کہ اسی میں پورے خطے کی بقامضمرہے۔ہمارے مقتدرحلقوں کوبھی عقل کے ناخن لینے کی اشدضرورت ہے کہ دن دیہاڑے جماعت اسلامی کے سابقہ سینیٹرمشتاق صاحب کی قیادت میں اسرائیل کے خلاف دھرنے کے دوران ایک انٹیلی جنس کے افسرکا دو افرادکوکچل کرشہیدکردینااورکئی دیگرافرادکوزخمی کرکے فرارہوجانا، کیااس بات کی دلیل ہے کہ درپردہ یہودوہنودکے احکام کی پیروی ہورہی ہے۔
یادرکھیں کہ خطے میں جس طرح میرے رب کے نظام کے قیام کی باتیں ہورہی ہیں،امیدواثق ہے کہ میرارب کے فیصلوں کی بہاریں دنیاکومستفیذکرنے جارہی ہیں اوردنیاکا نیا دجال اک نئے جنجال میں غرق ہوجائے گاان شااللہ۔۔۔ (ختم شد)


متعلقہ خبریں


مضامین
بھارتی فلموں میں اسلام، مسلمانوں کی توہین وجود جمعرات 04 جولائی 2024
بھارتی فلموں میں اسلام، مسلمانوں کی توہین

ہندوستانی کرکٹ میں تکثیری سماج کی نمائندگی کیوں نہیں ہے ؟ وجود جمعرات 04 جولائی 2024
ہندوستانی کرکٹ میں تکثیری سماج کی نمائندگی کیوں نہیں ہے ؟

کِس کی مانیں اور کِسے رَد کریں وجود جمعرات 04 جولائی 2024
کِس کی مانیں اور کِسے رَد کریں

بلائنڈ کرکٹ ٹیم اور مزے کی بات وجود بدھ 03 جولائی 2024
بلائنڈ کرکٹ ٹیم اور مزے کی بات

بھارتی مسلمانوں پر ہجومی تشدد وجود بدھ 03 جولائی 2024
بھارتی مسلمانوں پر ہجومی تشدد

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر