وجود

... loading ...

وجود

نام نہاد ترقیاتی منصوبے نہیں ،آزادی !

پیر 24 جون 2024 نام نہاد ترقیاتی منصوبے نہیں ،آزادی !

ریاض احمدچودھری

بھارت کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں قید کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیرمین مسرت عالم بٹ نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ مقبوضہ کشمیرمیں کئے گئے نام نہاد ترقیاتی منصوبوں کے اعلانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیری عوام کو کسی پیکیج سے دلچسپی نہیں بلکہ وہ بھارت سے اپنا جائز اور پیدائشی حق،حق خودارادایت مانگتے ہیں جس کا ودعدہ خود بھارتی حکمرانوں نے عالمی برادری کے سامنے اقوام متحدہ کی قراردادوںمیں کررکھا ہے۔ بھارتی وزیراعظم کے اس دورے کا اصل مقصد عالمی برادری کو مقبوضہ علاقے کی سنگین صورتحال کے حوالے سے گمراہ کرنے کی کوشش تھا۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنماء میر واعظ عمر فاروق نے امریکہ کی طرف سے بھارت اور پاکستان کے درمیان تمام تصفیہ طلب مسائل کے حل کیلئے مذاکرات کی حمایت کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ طاقت کے استعمال اورجنگ سے کبھی مسائل حل نہیں ہوتے۔جبکہ کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر پاکستان کے کنو ینئرغلام محمد صفی نے کہا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا سرینگر کا دورہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔ 11لاکھ سے زائد بھارتی فوجیوں، پولیس اور پیراملٹری اہلکاروں کی تعیناتی کے باوجود بھی بھارت مقبوضہ کشمیر کے زمینی حقائق کو کبھی تبدیل نہیں کرسکتا ہے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ مرکز کے زیر انتطام جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد یہ خطہ ترقی کی نئی بلندیوں کو چھو رہا ہے۔ کانگریس اور اس کی اتحادی جماعتوں نے آرٹیکل 370 کے بارے میں عوام کو گمراہ کر رکھا تھا۔انھوں نے مقامی سیاسی جماعتوں کو ہدف بناتے ہوئے کہا کہ ‘پریوار وادی جماعتوں نے کشمیر کی عوام کو عشروں تک ان کے حقوق سے محروم رکھا تھا۔ اب عوام یہ جان چکے ہیں کہ انھیں گمراہ کیا گیا تھا۔ آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد آج وہاں سب کو مساوی حقوق اور عزت حاصل ہے۔’مودی نے نہ خطے کو دوبارہ ریاست بنانے کا کوئی ذکر کیا۔ نہ انھوں نے اسمبلی انتخابات کے بارے میں کوئی بات کی، نہ انھوں نے آرٹیکل 370 کے خاتمے سے پہلے کی حیثیت بحال کرنے کے مقامی سیاسی جماعتوں کے مطالبے پر کچھ کہا۔کشمیر میں بھی لوگوں کی یہی خواہش ہے کہ جموں و کشمیر ترقی کرے اور یہاں خوشحالی آئے۔ لیکن بہت سے نوجوان قید میں ہیں، نوجوانوں کے خلاف جس طرح پبلک سیفٹی ایکٹ یا انسداد دہشت گردی ایکٹ کا استعمال کیا جاتا ہے یا انھیں بند کیا جاتا ہے۔ ان پہلوؤں پر کوئی بات نہیں ہوئی۔ یا جو جیلوں میں بند ہیں انھیں حکومت کس طرح مین سٹریم میں لانے کا پلان کر رہی ہے اس کا کوئی ذکر نہیں ہوا۔
معصوم کشمیریوں کی آنکھوں میں چھرے مارے جا رہے ہیں۔ چھرے لگنے سے مظلوم کشمیری نوجوانوں،بچوں اور خواتین کی بینائی ضائع ہو گئی۔ آنکھوں میں چھرے مارنے والوں کے دل انسانیت کے درد سے خالی ہیں۔ یہ صریحاً ظلم اور ظلم کا آخری درجہ ہے۔ بین الاقوامی برادری کشمیر میں مظالم کا سختی سے نوٹس لے۔ اس ظلم پر خاموش رہنا بھی ایک ظلم ہے۔کشمیر کے حوالہ سے ہمارا مؤقف واضح ہے۔ اس مسئلے کا حل صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق ہو گا۔کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارتیہ جنتا پارٹی اور آر ایس ایس (بی جے پی) کے کشمیر مخالف ایجنڈے کی شدید مذمت کرتے ہوئے نریندر مودی کے مقبوضہ علاقے کے حالیہ دورے کو مظلوم کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی کے متراد ف قرار دیتے ہوئے کہاکہ ظالم و جابر بھارتی حکمرانوں کے مقبوضہ علاقے کے دورے آزادی پسند کشمیریوں کے لیے بے معنی ہیں۔
کشمیر کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک آج عوام بھارت کی مودی سرکار کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔یہ بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں کشمیری عوام کا ریفرنڈم اور رائے شماری ہے، اسے عالمی سطح پر تسلیم اور قبول کیا جائے اور بھارت کو انسانی حقوق کی پامالی سے روکا جائے۔ حق خود ارادیت کشمیری عوام کا قانونی اور جائز حق ہے، خود اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیرمیں استصواب رائے کرایا جا نا ہے، لیکن افسوس کہ ان قراردادوں پر اب تک عملدرآمد نہیں ہوا۔اب وقت آگیا ہے کہ اقوام متحدہ جنوبی سوڈان اور مشرقی تیمور کی طرح کشمیر میں بھی اپنا کردار ادا کرے اور کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دلوائے۔ربڑ کوٹیڈ گولیوں کے استعمال سے لوگ زندگی بھر کے لئے معذور ہورہے ہیں،اس کے باوجود کشمیری عوام بھارت کے آگے گھٹنے ٹیکنے پر تیار نہیں ہیں۔ کشمیریو ں نے بھارت کی غلامی ایک دن کے لئے بھی قبول نہیں کی۔ہر کشمیری بھارت سے آزادی چاہتا ہے۔ پوری وادی میں آزادی کے ترانے اور پاکستان زندہ باد کے نعرے گونج رہے ہیں اور پاکستان کے قومی پرچم لہرائے جارہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر