وجود

... loading ...

وجود

کامیاب دورہ

اتوار 23 جون 2024 کامیاب دورہ

علی عمران جونیئر

دوستو،اپنی آج تک کی زندگی میں ہم نے ہمیشہ صرف ایک ہی کامیاب دورہ دیکھا ہے، وہ ہے ”دل کا دورہ” لیکن ہمارے حکمران اپنے ہر دورے کو ”کامیاب دورہ” قرار دے دیتے ہیں۔جس پر ہمیں میراثی کا وہ واقعہ یاد آگیا۔۔میراثی کو چودھری نے ڈیرے بلوایا۔ ٹانگیں دبوائیں، مٹھی چاپی کروائی۔ لطیفے، جگتیں سنیں۔ میراثی گھنٹوں بعد تھکا ہارا گھر لوٹا تو بیوی نے پوچھا کہاں سے آئے ہو۔ میراثی بولا، چودھری کے ڈیرے کا کامیاب دورہ کرکے آیا ہوں۔
آج چونکہ چھٹی کا دن ہے اس لئے ہم کوشش کریں گے کہ صرف اوٹ پٹانگ باتیں ہی کریں تاکہ آپ کا دن خوشگوار گزرسکے۔۔میاں شہباز شریف کیلئے حکومت ایک اڑیل گھوڑا بنی ہوئی ہے جو کہ فروری کے بعد سے اب تک قابو میں نہیں آرہی۔ایک بار گاؤں کا چوہدری بڑے شوق سے عربی گھوڑا خرید کرلایا۔ گھوڑا ایک نمبر کا اڑیل نکلا۔ بڑی کوشش کی سواری کی لیکن گھوڑے نے چوہدری کو قریب پھٹکنے نہ دیا۔ میراثی یہ سارا تماشا دیکھ رہا تھا۔بولا۔ ”چوہدری صاحب آپ کہیں تو میں اسے قابو کروں۔ چوہدری نے حیرت سے میراثی کی طرف دیکھا اور پوچھا۔ ”تمہیں گھڑ سواری آتی ہے؟” میراثی بولا۔ ”یہ بھی کوئی کام ہے بھلا۔” میراثی نے چھلانگ لگائی اور گھوڑے پر سوار ہوگیا۔ گھوڑے نے اصلیت دکھانا شروع کردی، ایک جھٹکے سے پچھلی ٹانگوں پر کھڑا ہو گیا۔میراثی گھوڑے کی پشت سے پھسلتا ہوا پیچھے چلاگیا۔گھوڑے نے پھریہی حرکت کی تو میراثی سرک کر کچھ اور پیچھے چلا گیا، گھوڑے کی تیسری کوشش میں میراثی زمین پر آگرا۔ چوہدری نے کہا۔ ”اوئے تم تو کہتے تھے گھڑ سواری آتی ہے؟” میراثی نے جواب دیا۔ ”چوہدری صاحب میں کبھی نہ گرتا، کم بخت گھوڑا ہی ختم ہوگیا تھا۔
دوسری طرف خان صاحب اڈیالہ میں حکومت کیلئے درد سر بنے ہوئے ہیں ، وہ جو کہتے ہیں کرکے دکھادیتے ہیں۔ ایک صاحب اپنے ہمسائے میں موجود ایک میراثی کو آتے جاتے دعوت دیتے تھے’ یہ کہتے ہوئے کہ خاں صاحب کبھی ہمارے ہاں بھی آ کر دال روٹی تناول فرمائیں۔ میراثی نے آخر ایک دن فیصلہ کر لیا کہ آج اپنے ہمسائے کی دعوت قبول کر لیتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ کیا کھلاتا ہے کیونکہ دال روٹی تو انکساری کی وجہ سے کہا ہو گا’ آخر مہمان کا کچھ تو خیال کرے گا۔ خیر میراثی پہنچ گیا ہمسائے کے گھر۔ ہمسائے نے بڑی آئو بھگت کی۔ کمرے میں بٹھایا’ دستر خوان بچھایا اور تھوڑی دیر بعد ایک برتن میں دال اور ساتھ لا کر دو تین روٹیاں سامنے رکھ دیں۔ میراثی بہت پریشان ہوا، کیونکہ یہ گانے بجانے والے لوگ کھانے کے معاملے میں بہت حساس ہوتے ہیں اور دال روٹی اگر کوئی پیش کرے تو اس کو ایک طرح سے اپنی توہین محسوس کرتے ہیں۔ خیر’ اب بیچارہ کیا کرتا۔ آہستہ آہستہ نوالہ توڑ کرکھانے لگا تو سامنے آ کر بلی بیٹھ گئی۔ میزبان نے گرجدار آواز میں بلی سے کہا۔۔چلی جا وگرنہ کاٹ کر پھینک دوں گا۔۔ یہ سن کر میراثی نے بلی کے آگے ہاتھ جوڑ کر کہا۔۔ بھلی مانس چلی جا۔۔یہ جو کہتا ہے وہی کرتا ہے۔۔دوسری طرف پی ٹی آئی والوں کا یہ حال ہے کہ ۔۔ بیگم شوہر سے بولی۔۔تھوڑی دیر کے لئے مین سوئچ بند کردوں؟شوہر نے حیران ہو کر پوچھا وہ کیوں؟؟ بیوی بڑی معصومیت سے بولی۔۔ اپنا منا پی ٹی آئی میں ہے نا، لائٹ جائے تو بہت خوش ہوتا ہے۔۔
حکومت سمیت تمام سیاسی جماعتیں ایک پیچ پر ہیں کہ پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا بہت تگڑا ہے، یہ لوگ اپنا ”بیانیہ” عوام تک پہنچانا جانتے ہیں۔۔ بہت پرانی بات ہے، جب پاکستان نیانیا بنا تھا، اس زمانے میں ریڈیو بھی کسی کسی کے پاس ہوتا تھا۔۔فلمساز اسلم ایرانی مولوی صاحب کے پاس اپنی فلم ”ڈاچی” کی پرموشن کے لیئے گیا تھا تاکہ اپنی فلم کی تشہیر کراسکے۔ یہ وہ زمانہ تھا جب کاروبار کی تشہیر کے لئے مسجد کا لاؤڈ اسپیکر استعمال ہوتا تھا۔۔فلمساز اسلم ایرانی نے کچھ پیسہ اکٹھا کیا اور فلم ڈاچی بنا دی جسے بمبینو سینما لاھور میں ریلیز کرنا تھا ،اس سلسلے میں وہ مولوی صاحب کے پاس گیا کہ جنابِ والا آپ اعلان کر دیںکہ بمبینو سینما میں جمعہ والے دن ڈاچی فلم ریلیز ہورہی ہے، جس کے تین شو ہونگے۔۔مولوی صاحب نے جب یہ سنا تو آگ بگولہ ہوگئے اور بولے کہ۔۔کمبخت تو ہم سے یہ کیا کروانا چاہتا ہے؟اب مساجد سے بھی فلموں اور بے حیائی کی تشہیر کی جائے گی؟اسلم ایرانی نے جب یہ سنا تو جیب سے ایک پیکٹ نکال کر مولوی صاحب کو تھما دیاکہ سرکار کچھ عنایت کریں میرا اس فلم پر بہت پیسہ لگا ہے اگر فلم نہ چلی تو میں تباہ و برباد ہو جاؤں گا۔مولوی صاحب نے پیکٹ کھولا جس میں نوٹ بھرے ہوئے تھے۔تھوڑی دیر سوچا اور پوچھا۔ پہلا شو کب ہے؟ اسلم ایرانی نے ساری تفصیل بتا دی،مولوی صاحب نے کہا۔اچھا تم جاؤ میں جمعہ والے دن کچھ کرتاہوں۔جب جمعہ کا دن آیا تو مولوی صاحب نے خطبہ شروع کیا جس میں بڑھتی ہوئی بے حیائی پر گفتگو کی کہ کس طرح مغربی کلچر ہمیں تباہ کررہا ہے اور نوجوان نسل تباہ ہورہی ہے ،ہم سب صرف نام کے مسلمان ہیں اور عمل کوئی نہیں کرتا۔اب یہی دیکھ لو تم لوگ یہاں تو سر ہلا رہے ہو اور اچھی اچھی باتیں سن رہے ہو مگر میں جانتا ہوں کہ تم لوگوں نے ان پر عمل نہیں کرنا۔ابھی نماز پڑھ کے باہر جاؤ گے ، اگر کسی نے بتا دیا کہ بمبینو سینما میں نئی فلم ڈاچی لگی ہے، جس میں سدھیر، نیلو، نغمہ اور زینت ہے تو تم لوگوں نے وہاں بھاگ جانا ہے کہ مولوی کا واعظ تو سن لیا اب گلوکارہ مالا، احمد رشدی اور مسعود رانا کی بہترین آواز میں گانے بھی سن لیں۔دین کا کسی کو نہیں معلوم، مگر یہ ضرور جانتے ہیں کہ حزیں قادری نے اسٹوری لکھی ہے تو ایکشن اوربے حیائی سے بھرپور فلم ہوگی کیونکہ ہیرو سدھیر اور ولن مظہر شاہ ہے،مسجد میں داخلہ مفت ہے مگر نمازیوں کی تعداد دیکھو ۔ وہاں ایک روپے کی ٹکٹ بھی خریدو گے مگر جاؤ گے ضرور۔۔۔!!واقعہ کی دُم: مولوی صاحب نے فلم ساز اسلم ایرانی کا بیانیہ عوام تک بڑی آسانی سے پہنچادیا۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔زندگی جب مشکل وقت میں ناچ نچاتی ہے تو ڈھولک بجانے والے آپ کی جان پہچان والے ہی ہوتے ہیں۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
روس اور امریکامیں کشیدگی وجود بدھ 27 نومبر 2024
روس اور امریکامیں کشیدگی

تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا! وجود بدھ 27 نومبر 2024
تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا!

خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر