وجود

... loading ...

وجود

''را'' کی بلوچستان میں دہشت گردی

هفته 15 جون 2024 ''را'' کی بلوچستان میں دہشت گردی

ریاض احمدچودھری

بھارتی ایجنسی ”را” بلوچستان میں علیحدگی پسند جماعتوں بی ایل اے، بلوچ ریپبلکن آرمی اور بی ایل ایف کی نہ صرف مالی مدد کر رہی ہیں بلکہ کابل، نمروز اور قندھار میں قائم ٹریننگ کیمپوں سے دہشت گردوں کو خصوصی تربیت بھی دی جا رہی ہے۔ انقلاب افغانستان سے قبل یہاں موجود ”را” کے حکام ان دہشت گردوں کو افغانستان سے بھارت، متحدہ عرب امارات اور یورپی ممالک بھجوانے کے لئے جعلی دستاویزات بنوانے میں بھی پیش پیش رہے ہیں۔ بلوچ علیحدگی پسند رہنما براہمداغ بگٹی کے قریبی کمانڈر ریاض گل بگٹی کو احمد جاوید نامی ایک افغان کاروباری شخصیت ظاہر کر کے بھارت کا ویزا دیا گیا۔ ریاض گل بگٹی نے نئی دہلی میں بھارتی انٹیلی جنس حکام سے ملاقاتیں کیں اور تجویز پیش کی کہ بلوچ نوجوانوں کی عسکری تربیت کیلئے بلوچی انسٹرکٹر تعینات کئے جائیں تاکہ انہیں آسانی حاصل ہو۔ اس تجویز پر ”را” نے اپنے اور افغان انٹیلی جنس کے حکام کے لئے بلوچی زبان کے کورس بھی کروائے۔ ”را” کے ایک ونگ نے تمام عالمی فورمز پر بلوچستان میں علیحدگی پسندی کی تحریک کو ہوا دینے کا بیڑہ بھی اٹھا رکھا ہے۔ بین الاقوامی این جی اوز کے ذریعے سے انسانی حقوق کا سنگین مسئلہ بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔
طالبان سے قبل افغانستان میں سرگرم شدت پسند تنظیم داعش میں موجود 70 فیصد جنگجوؤں کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے ہے جو ملک سے بے دخل کیے جانے کی بناء پر داعش کا حصہ بن گئے۔ اسلامک اسٹیٹ، خراسان صوبہ میں زیادہ تر ارکان کی اکثریت تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی ہے۔ صوبہ ننگرہار میں داعش کے کئی جنگجوؤں کا تعلق پاکستان کی اورکزئی ایجنسی سے ہے، جنہوں نے رواں برس کے اوائل میں داعش میں شمولیت اختیار کی۔ عسکریت پسند عراق اور شام میں اپنے ٹھکانوں سے اپنے انتہا پسند نظریے کو افغانستان اور دیگر ممالک میں منتقل کررہے ہیں۔
دہشت گردی کا دوسرا نام ”را” ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی کے پیچھے”را”کا ہاتھ ہے، بلوچستان میں بھارتی خفیہ ایجنسی”را” کے واضح ثبوت موجود ہیں۔کراچی میں دو ملزمان نے تسلیم کیا کہ وہ ”را” سے تربیت حاصل کرکے آئے۔ بھارت کو بار ہا ”را ” کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے ثبوت فراہم کرچکے ہیں بھارت پر واضح کرچکے ہیں کہ را پاکستان میں بدامنی پھیلا رہی ہے۔ ”را” ماضی میں افغان سرزمین استعمال کر تی رہی ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ بھارتی ایجنسی راء RAW اور موساد حمایت یافتہ بلیک واٹر آرمی کے اہلکار پاکستان اور افغانستان میں نہ صرف مقامی ایجنٹوں کو خفیہ مقامات پر عسکری تربیت دے رہے ہیں بلکہ ناراض سیاسی گرپوں کی مدد سے بلوچستان اور کراچی میں منظم تخریب کاری میں ملوث ہیں۔ اِن بیرونی اہلکاروں کو جن میں بھارتی نژاد امریکی شہری بھی شامل ہیں اور جنہیں مبینہ طور پر واشنگٹن اور دبئی کے سفارت خانوں سے پاکستانی اداروں کی تحقیق و تفتیش کے بغیر پاکستان میں داخل ہونے کی سہولت فراہم کی گئی تھی اب مقامی ماحول سے بخوبی آشنا ہو چکے ہیں اور مقامی کنٹریکٹ ایجنٹوں کے ذریعے تخریب کاری میں مصروف ہیں۔بھارتی خفیہ ایجنسی را، اسرائیلی خفیہ موساد اور افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس پاکستان کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی میں مصروف ہیں۔بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز نے اعتراف کیا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی” را” اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے مابین گہرے تعلقات ہیں جس پر امریکہ نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی خفیہ ایجنسی اور ٹی ٹی پی کے تعلقات کم کرنے کے لئے بھارت پر دباؤ بڑھانا شروع کردیا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلیجنس ایجنسی کے اشتراک سے کئے جانے والے ایک آپریشن میں ملک دشمن اور امن دشمن تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف بہت بڑی کامیابی حاصل کی گئی ہے کہ بلوچستان میں ٹی ٹی پی کے مراکز قائم کرنے کی کوشش ناکام بنا دی گئی ہے۔ٹی ٹی پی کی سب سے بڑی سہولت کار بھارتی ایجنسی را ہے۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے خفیہ اداروں کی معاونت سے کامیاب آپریشن کر کے متعدد انتہائی خطرناک دہشت گرد پکڑے لئے۔پکڑے جانے والوں میں ٹی ٹی پی خوارج کی شوریٰ کا انتہائی خطرناک اور مطلوب کمانڈر بھی شامل ہے۔ ابتدائی تفتیش کے مطابق نیٹ ورک کے تانے بانے اندرونی و بیرونی دہشتگروں سے ملتے ہیں۔ پکڑے گئے کمانڈر مختلف علاقوں میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔گرفتار دہشت گردوں سے تفتیش کی جا رہی ہے جس کے نتیجے میں مزید اہم انکشافات متوقع ہیں۔ ذرائع کے مطابق ان امن دشمن مجرمان سے تحقیقات کے دوران ملک میں موجود مختلف دہشت گردوں کے گٹھ جوڑ کے بارے میں اہم راز افشاں ہونے کی تَوقع کی جا رہی ہے۔ کامیاب انٹیلی جنس آپریشن کے ذریعے ہائی ویلیو اہداف کو حراست میں لینا اور ا?ن کے مذموم مقاصد کو ناکام بنانا، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی پیشہ وارا نہ مہارت اور ریاست کے عزم کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
تحریک طالبان پاکستان یا کالعدم تحریک طالبان ایک تنظیم ہے جو پاکستان میں خود کش حملوں اور دیگر جرائم میں ملوث ہے۔ پاکستان میں سرگرم کئی تنظیمیں طالبان کا نام استعمال کرتی ہیں جو خودکش حملوں اور مسلح لڑائیوں میں ملوث بتائی جاتی ہیں۔ ان میں شدید نوعیت کے اختلافات بھی موجود ہیں اور یہ سب کئی گروہوں میں منقسم ہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
خطہ پنجاب تاریخ کے آئینے میں! وجود اتوار 22 دسمبر 2024
خطہ پنجاب تاریخ کے آئینے میں!

عمران خان اور امریکی مداخلت:حقیقت اور پروپیگنڈے کا فرق وجود اتوار 22 دسمبر 2024
عمران خان اور امریکی مداخلت:حقیقت اور پروپیگنڈے کا فرق

پاکستانی لانگ رینج میزائل کس کے لیے خطرہ ہیں؟ وجود اتوار 22 دسمبر 2024
پاکستانی لانگ رینج میزائل کس کے لیے خطرہ ہیں؟

مقبوضہ کشمیر میں حقوق انسانی کی خلاف ورزیاں وجود اتوار 22 دسمبر 2024
مقبوضہ کشمیر میں حقوق انسانی کی خلاف ورزیاں

بھارت بنگلہ دیش چپقلش وجود هفته 21 دسمبر 2024
بھارت بنگلہ دیش چپقلش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر