وجود

... loading ...

وجود

وائے فائے

بدھ 05 جون 2024 وائے فائے

علی عمران جونیئر

دوستو، پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ لاہوریے روزانہ 500 جی بی فری وائی فائی ڈیٹا استعمال کر رہے ہیں۔سیف سٹیز کے ترجمان کے مطابق فری وائی فائی سروس سے شہریوں کی بڑی تعداد مستفید ہورہی ہے، لاہوریے روزانہ 500 جی بی فری وائی فائی ڈیٹا استعمال کر رہے ہیں، یومیہ اوسط 50 ہزار لوگ فری وائی فائی استعمال کر رہے ہیں۔ترجمان کا کہنا ہے کہ فری وائی فائی سروس 100 پوائنٹس پر صارفین کے لیے دستیاب ایک ماہ میں تقریباً 12 لاکھ لوگ فری وائی فائی سروس سے مستفید ہو چکے ہیں اب تک 11 ہزار 775 جی بی ڈیٹا استعمال کیا جا چکا ہے۔سیف سٹیز ترجمان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر سیف سٹیزاتھارٹی ایمرجنسی میں سہولت کیلئے فری وائی فائی سروس فراہم کر رہی ہے، شہری کسی بھی ایمرجنسی میں فری وائی فائی کے ذریعے پولیس اور اپنے پیاروں سے رابطہ کر سکتے ہیں شہری فری وائی فائی سروس سے ویمن سیفٹی ایپ، پنجاب پولیس ایپ اور واٹس ایپ استعمال کر سکتے ہیں۔ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ فری وائی فائی سروس صرف ایمرجنسی میں استعمال کیلئے ہے، فری وائی فائی کے ذریعے مختلف اپلیکشن کو ڈاؤن لوڈ بھی کیا جا سکتا ہے، سروس ٹیکسی رائیڈ بک کرانے کیلئے بھی استعمال کی جاسکتی ہے، فری وائی فائی ایمرجنسی سروس ویڈیو سٹریمنگ یا انٹرٹینمنٹ کیلئے نہیں ہے، سروس فیس بُک، یوٹیوب، ٹک ٹاک اور ایسی دیگر انٹرٹینمنٹ ایپس کیلئے نہیں ہے۔
وائے فائے کے حوالے سے کچھ عرصے قبل برطانیہ میں ایک تحقیقاتی سروے میں شہریوں سے سوال کیا گیا کہ ایک طرف اچھا وائی فائی کنکشن ہوں اور دوسری طرف آپ کے ماں باپ، تو آپ کس کو ترجیح دیں گے؟ اکثریت نے ایسا جواب دیا کہ سن کر آپ کی حیرت کی انتہانہ رہے گی۔ تحقیقاتی سروے میں کئی چیزوں کی ایک فہرست بنائی گئی تھی اور شہریوں کو انہیں اپنی پسند اور ترجیح کے لحاظ سے ترتیب دینے کو کہا گیا تھا اور حیران کن طور پر واضح اکثریت نے اچھے وائی فائی کو اپنے والدین پر فوقیت دے ڈالی۔ہاسپیٹلٹی کمپنی ‘ٹریولاج یوکے’ کے ماہرین کی طرف سے کیے گئے اس سروے میں سب سے زیادہ لوگوں نے خوشگوار گھرانے، فیملی ٹائم اور وفادار شریک حیات کو منتخب کیا۔ دوسرے نمبر پر لوگوں نے اچھی صحت، تیسرے نمبر پر نیشنل ہیلتھ سروسز، چوتھے نمبر پر اچھے وائی فائی کنکشن، پانچویں نمبر پر دوستوں اور فیملی کے ساتھ قہقہے لگا کر ہنسنا اور گپ شپ کرنا، چھٹے نمبر پر بااعتماد دوستوں اور ساتویں نمبر پر لوگوں نے والدین کو ترجیح دی۔ آٹھویں نمبر پر باغیچے کے ساتھ اچھے گھر، 9ویں نمبر پر پالتو جانور اور 10ویں نمبر پر سوشل میڈیا چینلز کو ترجیح دی۔
ان خبروں سے آپ پر یہ تو واضح ہوگیا ہوگا کہ لوگ اب رشتے ناطے، تعلق داری اور کسی بھی چیز پر اپنے موبائل فون اور وائی فائی کو اہمیت دینے لگے ہیں۔۔ باباجی وائی فائی کو ”وائف آئی” کہتے ہیں، اور کہتے بھی لفظوں کو چباچبا کر۔۔ وائف آئی یعنی بیوی کی آنکھ۔۔ ہم نے باباجی سے اس کی تشریح کرنے کی ضرورت اس لئے بھی نہیں سمجھی کہ ہمیں اندازہ ہے کہ وائی فائی کتنی اہمیت رکھتا ہے، اور اس کے اثرات کتنے دوررس ہوتے ہیں۔۔ وائی فائی کا دائرہ محدود ہوتا ہے جبکہ وائف کا دائرہ لامحدود ہوتا ہے ۔۔اسی لئے شوہر جتنا بھی دور رہے وائف کے کوریج ایریا میں ہی رہتا ہے۔۔۔کچھ دیر کے لئے تصور کریں کہ پرانے زمانے میں وائی فائی ہوتا تو آج تاریخ کا دھارا ہی تبدیل نظر آتا۔۔ ہمارے پیارے دوست کے مطابق اگر پہلے زمانے میں وائی فائی یا انٹرنیٹ ہوتا تو ۔۔اکبر بادشاہ نے انارکلی کو دربار کے اس حصے میں قید کیا جہاں وائی فائی کے سگنل نہیں آتے تھے۔۔شہزادہ سلیم کا اکاونٹ ہیک کروا کے اس کے سارے میسجز اس کی امی جان کو سب دربار والوں کے سامنے سنائے گئے۔ ۔اور بتایا جاتا کہ یہ دیکھو ملکہ عالیہ انار کلی نے شہزادے کو کہا بھی تھا کہ میری تصویر دیکھ کر ڈیلیٹ کر دینا مگر اس نے نہیں کی۔۔ہیر کو سیلفی لیتے کیدو نے دیکھ لیا اور اسی وقت اس کے گھر جا کر سب کو شور مچا کر بتایا کہ دیکھو اس کی حرکتیں کھیتوں کے پیچھے کھڑی ہو کر منہ وینگے چیبے کر کے سیلفیاں لے رہی تھی۔رانجھے کو بلا کر اس کے موبائل کا پیٹرن پوچھا جائے ابھی پتہ چل جائے گا یہ سلسلہ کب سے جاری ہے۔۔سسی سے سوال پوچھے جاتے کہ مٹی کے گھڑے میں موٹی پن والا چارجر کیوں چھپایا تھا۔ کیوں کہ سارے گاؤں والوں کے پاس نئے موبائل ہیں سوائے پنوں کے۔۔کیوں کہ پنوں کے پاس تو فقط چھوٹا سا نوکیا تینتیس دس ہے۔۔فرض کریں اکبر بادشاہ کے زمانے میں وائے فائے موجود ہے، پھر دربار اکبری میں کیا صورتحال ہوگی۔۔اکبر بادشاہ نے بھرے دربار میں بیربل سے تین سوال پوچھے اور شرط رکھی کہ تینوں کا جواب ایک ہی ہو ۔1۔دودھ کیوں ابل جاتا ہے؟2۔ پانی کیوں بہہ جاتا ہے؟3۔سبزی کیوں جل جاتی ہے؟ سارے دربار میں سناٹا چھا گیا۔۔وزراء کو سانپ سونگھ گیا۔۔۔اور سب اپنی جگہ بیٹھے سوچنے لگے۔۔ کیونکہ سوال بیربل کے لیے تھے اس لیے کسی کے چہرہ پہ پریشانی کے آثار نہیں تھے۔ ْْ۔۔کچھ دیر بعد بیربل کی آواز نے سکوت توڑا۔۔بادشاہ کا اقبال بلند ہو۔ بادشاہ سلامت جان کی امان پاؤں تو عرض کروں۔اکبر بادشاہ نے نہایت گرج دار اور رعب دار آواز میں بولا
جان کی امان دی جاتی ہے۔بیربل بولا، بادشاہ سلامت فیس بک اور سوشل میڈیا کی وجہ سے ۔۔یہ سن کر اکبر بادشاہ کی آنکھوں میں آنسوؤں کا سیلاب امڈ آیا اور اپنے شاہی مسند سے اٹھ کر۔۔۔ بیربل کو گلے لگا کر کہا ۔۔ مجھے فالو کرو۔۔وائی فائے پر نوجوان نسل سارا دن سوشل میڈیا پر مصروف رہتے ہیں۔۔ ایک لڑکے نے اپنی گرل فرینڈ سے شکوہ کیا۔۔ بے بی تم بدل گئی ہو۔۔ بے بی نے جواب دیا۔۔ اب کریم ختم ہوگئی ہے تو میرا کیا قصور۔۔ ایک بچہ صحن میں گر پڑا، اماں نے تازہ تازہ ”پوچا” لگایا ہوا تھا، فرش گیلا تھا اس لئے پیر سلپ ہوگیا۔۔ بچہ روتے ہوئے ماں سے کہتا ہے۔۔ امی چوٹ لگ گئی، کیا لگاؤں؟آگے ماں بھی ماڈرن زمانے کی تھیں۔۔ برجستہ بولیں۔۔ اسٹیٹس لگا اسٹیٹس۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔بال سفید کرنے میں زندگی نکل جاتی ہے، کالے تو آدھے گھنٹے میں ہوجاتے ہیں۔۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کامیابی کاراز:عاجزی یاتکبر وجود پیر 23 ستمبر 2024
کامیابی کاراز:عاجزی یاتکبر

21ستمبر ، ایک نئے پاکستان کی تعمیر ،امید سحر کی بات سنو وجود پیر 23 ستمبر 2024
21ستمبر ، ایک نئے پاکستان کی تعمیر ،امید سحر کی بات سنو

مت سمجھو ہم نے بھلا دیا ! وجود پیر 23 ستمبر 2024
مت سمجھو ہم نے بھلا دیا !

ڈاکٹر پرویز محمود شہید کی یاد میں وجود پیر 23 ستمبر 2024
ڈاکٹر پرویز محمود شہید کی یاد میں

بلوچ سرداروں کی پشت پر وطن دشمن قوتیں وجود پیر 23 ستمبر 2024
بلوچ سرداروں کی پشت پر وطن دشمن قوتیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر