وجود

... loading ...

وجود

روشن مستقبل کے لئے زمین کی بحالی

بدھ 05 جون 2024 روشن مستقبل کے لئے زمین کی بحالی

ڈاکٹر جمشید نظر

اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (UNEP) کے زیراہتمام سن 1973 سے ہر سال 5 جون کو تحفظ ماحولیا ت کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ماہرین کے مطابق آلودگیوں کی وجہ سے زمینیں بنجرہورہی ہیں جن کا خاتمہ اشد ضروری ہے اسی لئے موجودہ سال ماحولیاتی تحفظ کے عالمی دن کا تھیم ہے ”Reviving lands for better future”۔ ”روشن مستقبل کے لئے زمینوں کی بحالی”۔اس سال یہ دن سعودی عرب کی میزبانی میں منایا جارہا ہے اسی تھیم کے تحت اقوام متحدہ کے ماحولیات کے ادارے کی آفیشل ویب سائٹ میں دنیا بھر کے افراد کو رجسٹریشن کی دعوت دی گئی ہے اور شرکت کے لئے زوم کا لنک بھی دیا گیا ہے تاکہ دنیا بھر کے افراد اجتماعی طور پر زمین کی بحالی کے لئے کوششوں میں شامل ہوسکیں۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر پانچ سیکنڈ میں فٹ بال پچ کے مساوی مٹی ختم ہورہی ہے جبکہ تین سینٹی میٹر اوپر کی مٹی پیدا کرنے میں ہزار سال لگ جاتے ہیں۔زمین پر آلودگی کی وجہ سے زمینی پانی کی سطح کم ہورہی ہے،زمینیں بنجر ہورہی ہیں،درخت کم ہورہے ہیں۔
زمینی آلودگی کی ایک وجہ پلاسٹک ہے۔ ایک عالمی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 400 ملین ٹن سے زیادہ پلاسٹک تیار ہوتا ہے، جس میں سے نصف کو صرف ایک بار استعمال کرنے کے لیے ڈیزائن کیاجاتا ہے جبکہ اس میں سے 10 فیصد سے بھی کم پلاسٹک کوری سائیکل کیا جاتا ہے۔آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ سالانہ 19 سے23 ملین ٹن تک پلاسٹک جھیلوں، دریاؤں اور سمندروں میں پھینک دیا جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرجھیلوں،دریاوں اورسمندروں میں پھینکے جانے والے پلاسٹک کو اکٹھا کرکے اس کا وزن کیا جائے تو یہ دو ہزار سے زائد آئفل ٹاورز کے وزن کے برابر ہوگا۔
زمین کو اس وقت سب سے بڑا خطرہ مائیکرو پلاسٹک سے ہے۔مائیکرو پلاسٹک 5 ملی میٹر قطر تک پلاسٹک کے چھوٹے ذرات ہوتے ہیں جو خوراک، پانی اور ہوا میں باآسانی شامل ہوجاتے ہیں اور ہمیں اس بات کا اندازہ بھی نہیں ہوتاکہ ہم اپنی خوراک،ہوا اور پانی کے ذریعے ہر وقت پلاسٹک کھارہے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق کرہ ارض پر رہنے والاہر فرد سالانہ 50,000 سے زیادہ پلاسٹک کے ذرات کھاجاتا ہے اور اگر سانس کے ذریعے پلاسٹک انسانی جسم کے اندر داخل ہونے کا اندازہ لگایا جائے تو اس کی تعداد مزید بڑھ جائے گی۔
جب ہم استعمال شدہ پلاسٹک کوپھینک دیتے ہیں یا اس کو جلادیتے ہیں تو انسانی صحت اور حیاتیاتی تنوع کواس سے شدیدنقصان پہنچتا ہے اس عمل کا اثر پہاڑوں کی چوٹیوں سے لے کر سمندر کی گہرائی تک پڑتا ہے اورزمین کاماحولیاتی نظام مکمل طور پرآلودہوجاتا ہے۔پلاسٹک سمندری گندگی کا سب سے بڑا مستقل حصہ ہے جو سمندری فضلہ کا کم از کم 85فیصد بنتاہے۔موجودہ صدی میں گلوبل وارمنگ میںبھی تیزی سے اضافہ ہوتا جارہا ہے انسانی صحت کو گلوبل وارمنگ کے نقصانات سے بچانے کے لئے اسے 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے نیچے رکھنا ضروری ہے جس کے لیے سن 2030 تک سالانہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو آدھا کرنا ہوگا اگر بروقت حفاظتی اقدامات نہ کئے گئے تو فضائی آلودگی ایک دہائی کے اندر 50 فیصد تک بڑھ جائے گی اور آبی ماحولیاتی نظاموں میں بہنے والا پلاسٹک کا فضلہ تقریباً تین گنا بڑھ جائے گا۔
پاکستان میں ماحولیاتی آلودگی کی سب سے بڑی وجہ سموگ ہے۔سموگ کی وجہ سے کئی مرتبہ لاہور عالمی رینکنگ میں نمبر ون پر آچکا ہے۔اسموگ دھویں اور دھند کے مرکب کو کہا جاتا ہے جب یہ اجزا ملتے ہیں توا سموگ پیدا ہوتی ہے۔ اس دھویں میں کاربن مونو آکسائید، نائٹروجن آکسائیڈ میتھن جیسے زہریلے مواد شامل ہوتے ہیں۔گاڑیوں کے دھویں کے علاوہ دیگر ذرائع مثلا بھٹوں ،فیکٹریوں اور فصلوں کی باقیات کو جلانے سے جو ماحولیاتی آلودگی پیدا ہوتی ہے وہ سموگ میں تبدیل ہوجاتی ہے جس کا برا اثر زرعی زمینوں پر پڑتا ہے اور فصلوں کی پیداوار بتدریج کم ہوتی چلی جاتی ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق پنجاب کے 7532 بھٹوں میں سے ابھی تک صرف 695 زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل ہوسکے جبکہ فیکٹریوں اور بھٹوں سے نکلنے والا دھواں 23 فیصد جبکہ فصلوں کی باقیات جلانے سے پیدا آلودگی کا تناسب 12فیصد قرار دیا گیا ہے ،اس آلودگی کی وجہ سے ایئر کوالٹی کا انڈیکس بڑھ جاتا ہے۔ زمینوں کی بحالی اور آلودگی کے خاتمہ کے لئے سن 2040 تک ان اہم مسائل کو حل کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
ڈاکٹر پرویز محمود شہید کی یاد میں وجود پیر 23 ستمبر 2024
ڈاکٹر پرویز محمود شہید کی یاد میں

کامیابی کاراز:عاجزی یاتکبر وجود پیر 23 ستمبر 2024
کامیابی کاراز:عاجزی یاتکبر

مت سمجھو ہم نے بھلا دیا ! وجود پیر 23 ستمبر 2024
مت سمجھو ہم نے بھلا دیا !

بلوچ سرداروں کی پشت پر وطن دشمن قوتیں وجود پیر 23 ستمبر 2024
بلوچ سرداروں کی پشت پر وطن دشمن قوتیں

21ستمبر ، ایک نئے پاکستان کی تعمیر ،امید سحر کی بات سنو وجود پیر 23 ستمبر 2024
21ستمبر ، ایک نئے پاکستان کی تعمیر ،امید سحر کی بات سنو

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر