وجود

... loading ...

وجود
هفته 21 ستمبر 2024

مودی تیسری بار وزیر اعظم ، مسلمانوں کا مستقبل تاریک

پیر 03 جون 2024 مودی تیسری بار وزیر اعظم ، مسلمانوں کا مستقبل تاریک

ریاض احمدچودھری

اپنے 10 سالہ دورِ اقتدار میں مودی سرکار نے تمام اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کو نشانے پر رکھتے ہوئے اپنی سیاست کو پروان چڑھایا۔ نہ صرف عام بھارتی شہری بلکہ بھارتی پارلیمنٹ میں مسلمان ایم پی ایز بھی بی جے پی کی نفرت انگیز سیاست کی بھینٹ چڑھنے لگے۔ 2014 کے بعد سے بھارت میں مسلمان بنیادی حقوق سے بھی محروم کر دیے گئے ہیں جب کہ مودی کے دورِ حکومت میں مسلمانوں پر مظالم کے پہاڑ توڑے گئے۔بھارت میں مسلمانوں کو ہر سطح پر ہر طرح سے زدوکوب کیا جار ہا ہے، ان کے گھروں، کاروباری مراکز اور عبادت گاہوں کو بھی غیر قانونی اور تجاوزات قرار دے کر مسمار کرنے کی مہمات جاری ہیں، جس میں ہندوتوا نظریے کو پروان چڑھانے والی مودی سرکار نے ہندو انتہا پسندوں کو مکمل اور کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔رواں سال بھارت میں مودی سرکار کی جانب سے سی اے اے قانون میں بھی ترمیم کر دی گئی جس کے بعد بھارتی مسلمانوں سے ان کی شہریت کا حق بھی چھین لیا گیا ہے۔ بطور مسلمان بھارت میں رہنا مودی سرکار نے اجیرن کر دیا۔بھارتی مسلمانوں کا کہنا ہے کہ ہم گھروں سے نکلنے سے ڈرتے ہیں، یہاں انصاف کا قتل عام ہو چکا ہے۔ نماز پڑھتے ہوئے ہمیں بھارتی پولیس کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ 20 کروڑ بھارتی مسلمان مودی کے زیر حکومت اپنے مذہب اور بنیادی حقوق کو لے کر نہایت تشویش کا شکار ہیں۔
بھارتی مسلمانوں کا کہنا ہے کہ بِہار میں حکومت اور پولیس یک طرفہ انصاف کرتی ہے۔ ہم ایک آزاد ملک میں رہ کر بھی غلامی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ مذہب کے نام پر کسی پارٹی کو حق نہیں کہ ووٹ مانگے۔ بی جے پی کے ترقیاتی کاموں کا مرکز صرف دہلی ہے لیکن بہار بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہے۔ دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک بھارت آئینی طور پر ایک سیکرلر ملک ہے اور اس کا انتخابی ضابطہ اخلاق مذہبی جذبات پر لوگوں سے ووٹ مانگنے پر پابند عائد کرتا ہے۔مودی کی سب سے پہلے ہندو نظریے والی سیاست ان کی انتخابی مہم کا کلیدی جزو ہے اور ان کے مخالفین ان پر بھارت کی 20 کروڑ مسلمان آبادی کو کم تر قرار دینے کا الزام لگا رہے ہیں۔ بھارتی وزیراعظم عمومی طور پر مذہب کا واضح حوالہ دینے سے اجتناب برتتے ہیں، لفظ ‘ہندو’ ان کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے 76 صفحات پر مشتمل منشور میں موجود نہیں ہے۔راجستھان میں ہونے والے جلسے کے دوران مودی نے دعویٰ کیا کہ کانگریس کی سابقہ حکومت کا کہنا تھا کہ قومی دولت پر مسلمانوں کا پہلا حق ہے۔انہوں نے کہا کہ ‘اگر کانگریس جیت گئی، یہ ان لوگوں میں تقسیم کردی جائے گی جن کے بچے زیادہ ہیں، یہ دولت گھس بیٹھیوں میں تقسیم کردی جائے گی، کیا آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کی محنت کی کمائی ان گھس بیٹھیوں میں تقسیم کردینی چاہیے؟ کیا آپ یہ قبول کریں گے؟’
نقادوں کا کہنا تھا کہ مودی کی جانب سے استعمال کیے گئے محارے مسلمانوں کے حوالے سے تھے۔الیکشن کمیشن میں جمع اپنی شکایت میں کانگریس پارٹی نے کہا کہ نفرت انگیز، قابل اعتراض اور بد نیتی پر مبنی بیانات سے ایک خاص مذہبی برادری کو نشانہ بنایا گیا، اور واضح انداز میں براہ راست انتخابی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی۔شکایت میں کہا گیا کہ یہ ریمارکس بھارتی تاریخ میں عہدے پر موجود کسی بھی وزیر اعظم کی جانب سے ادا کیے گئے الفاظ سے بہت زیادہ برے تھے۔ کانگریس پارٹی کے ترجمان ابھیشیک مانو سنگھوی نے الیکشن کمیشن آفس کے باہر صحافیوں کو بتایا کہ ‘ہمیں امید ہے کہ ٹھوس کارروائی کی جائے گی’۔
بھارتی الیکشن کمشن کی ابتدائی رپورٹس اور عوامی اندازوں کے مطابق بھارت میں لوک سبھا انتخابات میں حکمران جماعت بی جے پی کے اتحاد کو برتری حاصل ہو رہی ہے۔ بھارتی میڈیا کے 6 ایگزٹ پول میں انتخابی نتائج سے متعلق پیش گوئی کی گئی ہے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ایگزٹ پول میں کہا گیا ہے کہ حکمران اتحاد کی کل 543 میں سے 355 سے 380 نشستوں پر کامیابی متوقع ہے۔ اپوزیشن کانگریس کے اتحاد ”انڈیا” کو 125 سے 165 تک نشستیں ملنے کی توقع ہے۔ دیگر پارٹیوں کو 43 سے 48 سیٹیں ملنے کا امکان ہے۔
حکمران اتحاد این ڈی اے نے 2019ء کے انتخابات میں 353 نشستیں لی تھیں۔ حکومت سازی کیلئے کسی بھی جماعت کو کم از کم 272 نشستیں درکار ہوتی ہیں۔ سادہ اکثریت کیلئے 272 نشستیں درکار ہیں۔ کرناٹک میں بی جے پی مخالف اتحاد انڈیا کو 25 میں سے 23 سیٹیں ملنے کا امکان ہے۔ لوک سبھا (ایوان زیریں) کے ساتویں آخری مرحلے کیلئے 8 ریاستوں کی 57 نشستوں پر ووٹنگ شام 6 بجے تک جاری رہی’ نتائج کا اعلان 4 جون کو ہو گا۔ کل ملا کر مودی کو پہلے سے بھی زیادہ سیٹیں ملنے کا امکان ہے۔ مسلمانوں کا دشمن نریندر مودی بھارت میں پھر حکومت بنائے گا۔ انتہا پسند بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے عام انتخابات میں فتح کا دعویٰ کر دیا۔ نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھارتی عوام نے ریکارڈ تعداد میں حکمران اتحاد کو دوبارہ منتخب کر لیا۔ موقع پرست اپوزیشن اتحاد ووٹرز سے جڑنے میں ناکام رہا۔ اپوزیشن اتحاد ذات پرست’ فرقہ پرست اور بدعنوان ہے۔ ووٹ کا جمہوری حق استعمال کرنے والوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ ہماری جمہوریت کی بنیاد ہی لوگوں کی اس جمہوری پراسیس میں شرکت ہے۔ انتخابات میں جوانوں اور خواتین کی بھرپور شرکت حوصلہ افزاء عمل ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
بھارتی حکومت سکھوں کے قتل میں ملوث وجود هفته 21 ستمبر 2024
بھارتی حکومت سکھوں کے قتل میں ملوث

بابری مسجد سے سنجولی مسجد تک وجود هفته 21 ستمبر 2024
بابری مسجد سے سنجولی مسجد تک

بھارت میں مساجد غیر محفوظ وجود جمعه 20 ستمبر 2024
بھارت میں مساجد غیر محفوظ

نبی کریم کی تعلیمات اور خوبصورت معاشرہ وجود جمعه 20 ستمبر 2024
نبی کریم کی تعلیمات اور خوبصورت معاشرہ

کشمیر انتخابات:جہاں بندوں کو تولا جائے گا ! وجود جمعه 20 ستمبر 2024
کشمیر انتخابات:جہاں بندوں کو تولا جائے گا !

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر