... loading ...
ڈاکٹر جمشید نظر
دوسری جنگ عظیم اور امریکہ کی جانب سے جاپان پر ایٹم بم کے حملوں کے بعد خدشہ تھا کہ اگر یہی صورتحال رہی تو جلد ہی کرہ ارض پر نسل انسانی ناپید ہوجائے گی ۔اسی لئے دنیا میں امن کے قیام اور جنگوں کے خاتمہ کے لئے 24اکتوبر1945میں اقوام متحدہ کا قیام عمل میں لایا گیا ۔پاکستان نے30ستمبر 1947میں اقوام متحدہ میں شمولیت اختیار کی۔اقوام متحدہ نے 29مئی1948میں امن مشن قائم کیا تاکہ جنگ بندی معاہدوں کی نگرانی کی جاسکے۔ امن مشن کا آغاز فلسطین اور کشمیر سے شروع کیا گیالیکن بھارت اور اسرائیل کی ہٹ دھڑمی کی وجہ سے وہاں آج تک حقیقی امن قائم نہیں ہوسکا۔ اقوام متحدہ نے امن مشن کے لئے عالمی سطح پرخصوصی امن دستے قائم کئے جنھیں عالمی امن فوج بھی کہا جاتا ہے ۔امن فوج کا بنیادی مقصدان جگہوں کی نگرانی کرنا ہے جہاں لڑائی تھم چکی ہو اس کے علاوہ لڑاکا گروہوں کے درمیان امن معاہدہ کی پاسداری کرانااورقیام امن کے لئے خدمات انجام دیناہے۔اقوام متحدہ کے امن دستوں میں فوجی ،پولیس افسراور عام شہری بھی شامل ہوتے ہیں جواقوام متحدہ کا نشانِ امن ”بلیو کیپ”پہن کر اپنی خدمات انجام دیتے ہیں۔
امن دستوں کی خدمات اور قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ہر سال 29مئی کو امن دستوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اس سال کا تھیم ہے ”مستقبل کی بہتری ، مل کر بہتر بنائیں”(Fit for the future,building together)۔اقوام متحدہ نے امن کی بحالی کے لئے ایک عالمی مہم شروع کررکھی ہے جس کا موضوع ہے ”امن مجھ سے شروع ہوتا ہے”(PEACE BEGINS WITH ME) ۔ سن1948سے لے کر اب تک 20ملین سے زائد فوجی اور سویلین جنگ زدہ اور پیچیدہ سیاسی ماحول میں امن کے قیام کے لئے خدمات انجام دے چکے ہیںجن میں سے 4200 سے زائد افراد امن مشن کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں۔اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اس وقت بھی 70 ہزار امن فوجی دنیا کے 11مختلف ممالک میں امن مشن پر تعینات ہیں۔
اقوام متحدہ کے امن مشن کے لئے بین الاقوامی برادری کے 103امن دستوں میںپاکستان سے ایف سی، رینجرز ، پولیس،افسران،مرد اور خواتین اہلکاروں پر مشتمل دستہ بھی شامل ہے ۔ دنیا بھر میںاقوام متحدہ کے امن مشن کے لئے پہلی مرتبہ خواتین کی ٹیم بھیجنے کا عزاز بھی پاکستان کو حاصل ہے۔پاکستانی خواتین ٹیم جمہوریہ کانگو(مونسوکو)میں قیام امن مشن میںخدمات انجام دینے پر اقوام متحدہ سے میڈل بھی حاصل کرچکی ہے۔اقوام متحدہ کی امن سے متعلق ویب سائٹ (peacekeeping.un.org) میں اس بات کا اعتراف کیا گیا ہے کہ پاکستان اقوام متحدہ کے امن مشن میں سب سے زیادہ تعاون کرنے والا ملک ہے۔اسی ویب سائٹ پر پاکستان کا شکریہ ان الفاظ میں کیا گیا ہے۔
(Thank you PAKISTAN for your service sacrifice)
پاکستان کے امن دستے ہیٹی،لائبیریا،صحارا،وسطی افریقہ،سوڈان،نیوگینی،نمیبیا،کمبوڈیا،صومالیہ،روانڈا،سری لیون اور بوسنیا میں اپنی خدمات انجام دے چکے ہیں جبکہ اس وقت 4 ہزار سے زائدپاکستانی فوجی،پولیس افسران و دیگر اہلکار کانگو،وسطی افریقی جمہوریہ،جنوبی سوڈان،صومالیہ،مغربی صحارا،مالی اور قبرص میں امن کے قیام کے لئے اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔پاکستان اقوام متحدہ کے 46 امن مشنز میں حصہ لے چکا ہے۔
حالیہ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان امن مشن میں تعاون فراہم کرنے والا پانچواں بڑا ملک ہے۔25مئی2023 کو اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر نیویارک میں امن مشن کی 75 ویں سالگرہ کے حوالے سے ایک خصوصی تقریب منعقد کی گئی اس موقع پر 103 امن دستوں میں سے8 پاکستانی امن فوجیوں کو اعزازات سے نوازا گیا۔ کانگو میں29 مارچ 2022 کو پاکستانی امن دستے کا ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوگیا تھاحادثے میں شہید ہونے والے پاک فوج کے 6اہلکاروں کو بھی میڈلز سے نوازا گیا۔سن 2022میں آئی ایس پی آر کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے مشنز میں دو لاکھ سے زائد فوجی بھیج چکا ہے جبکہ 169پاکستانی فوجی جوان انسانیت کی خدمت کرتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں۔دنیا میںقیام امن کے لئے پاکستان کے امن دستے کی خدمات اور قربانیاں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔