وجود

... loading ...

وجود

امن دستوں کا عالمی دن۔پاک فوج کا کردار

جمعرات 30 مئی 2024 امن دستوں کا عالمی دن۔پاک فوج کا کردار

ڈاکٹر جمشید نظر

دوسری جنگ عظیم اور امریکہ کی جانب سے جاپان پر ایٹم بم کے حملوں کے بعد خدشہ تھا کہ اگر یہی صورتحال رہی تو جلد ہی کرہ ارض پر نسل انسانی ناپید ہوجائے گی ۔اسی لئے دنیا میں امن کے قیام اور جنگوں کے خاتمہ کے لئے 24اکتوبر1945میں اقوام متحدہ کا قیام عمل میں لایا گیا ۔پاکستان نے30ستمبر 1947میں اقوام متحدہ میں شمولیت اختیار کی۔اقوام متحدہ نے 29مئی1948میں امن مشن قائم کیا تاکہ جنگ بندی معاہدوں کی نگرانی کی جاسکے۔ امن مشن کا آغاز فلسطین اور کشمیر سے شروع کیا گیالیکن بھارت اور اسرائیل کی ہٹ دھڑمی کی وجہ سے وہاں آج تک حقیقی امن قائم نہیں ہوسکا۔ اقوام متحدہ نے امن مشن کے لئے عالمی سطح پرخصوصی امن دستے قائم کئے جنھیں عالمی امن فوج بھی کہا جاتا ہے ۔امن فوج کا بنیادی مقصدان جگہوں کی نگرانی کرنا ہے جہاں لڑائی تھم چکی ہو اس کے علاوہ لڑاکا گروہوں کے درمیان امن معاہدہ کی پاسداری کرانااورقیام امن کے لئے خدمات انجام دیناہے۔اقوام متحدہ کے امن دستوں میں فوجی ،پولیس افسراور عام شہری بھی شامل ہوتے ہیں جواقوام متحدہ کا نشانِ امن ”بلیو کیپ”پہن کر اپنی خدمات انجام دیتے ہیں۔
امن دستوں کی خدمات اور قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ہر سال 29مئی کو امن دستوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اس سال کا تھیم ہے ”مستقبل کی بہتری ، مل کر بہتر بنائیں”(Fit for the future,building together)۔اقوام متحدہ نے امن کی بحالی کے لئے ایک عالمی مہم شروع کررکھی ہے جس کا موضوع ہے ”امن مجھ سے شروع ہوتا ہے”(PEACE BEGINS WITH ME) ۔ سن1948سے لے کر اب تک 20ملین سے زائد فوجی اور سویلین جنگ زدہ اور پیچیدہ سیاسی ماحول میں امن کے قیام کے لئے خدمات انجام دے چکے ہیںجن میں سے 4200 سے زائد افراد امن مشن کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں۔اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اس وقت بھی 70 ہزار امن فوجی دنیا کے 11مختلف ممالک میں امن مشن پر تعینات ہیں۔
اقوام متحدہ کے امن مشن کے لئے بین الاقوامی برادری کے 103امن دستوں میںپاکستان سے ایف سی، رینجرز ، پولیس،افسران،مرد اور خواتین اہلکاروں پر مشتمل دستہ بھی شامل ہے ۔ دنیا بھر میںاقوام متحدہ کے امن مشن کے لئے پہلی مرتبہ خواتین کی ٹیم بھیجنے کا عزاز بھی پاکستان کو حاصل ہے۔پاکستانی خواتین ٹیم جمہوریہ کانگو(مونسوکو)میں قیام امن مشن میںخدمات انجام دینے پر اقوام متحدہ سے میڈل بھی حاصل کرچکی ہے۔اقوام متحدہ کی امن سے متعلق ویب سائٹ (peacekeeping.un.org) میں اس بات کا اعتراف کیا گیا ہے کہ پاکستان اقوام متحدہ کے امن مشن میں سب سے زیادہ تعاون کرنے والا ملک ہے۔اسی ویب سائٹ پر پاکستان کا شکریہ ان الفاظ میں کیا گیا ہے۔
(Thank you PAKISTAN for your service sacrifice)
پاکستان کے امن دستے ہیٹی،لائبیریا،صحارا،وسطی افریقہ،سوڈان،نیوگینی،نمیبیا،کمبوڈیا،صومالیہ،روانڈا،سری لیون اور بوسنیا میں اپنی خدمات انجام دے چکے ہیں جبکہ اس وقت 4 ہزار سے زائدپاکستانی فوجی،پولیس افسران و دیگر اہلکار کانگو،وسطی افریقی جمہوریہ،جنوبی سوڈان،صومالیہ،مغربی صحارا،مالی اور قبرص میں امن کے قیام کے لئے اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔پاکستان اقوام متحدہ کے 46 امن مشنز میں حصہ لے چکا ہے۔
حالیہ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان امن مشن میں تعاون فراہم کرنے والا پانچواں بڑا ملک ہے۔25مئی2023 کو اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر نیویارک میں امن مشن کی 75 ویں سالگرہ کے حوالے سے ایک خصوصی تقریب منعقد کی گئی اس موقع پر 103 امن دستوں میں سے8 پاکستانی امن فوجیوں کو اعزازات سے نوازا گیا۔ کانگو میں29 مارچ 2022 کو پاکستانی امن دستے کا ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوگیا تھاحادثے میں شہید ہونے والے پاک فوج کے 6اہلکاروں کو بھی میڈلز سے نوازا گیا۔سن 2022میں آئی ایس پی آر کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے مشنز میں دو لاکھ سے زائد فوجی بھیج چکا ہے جبکہ 169پاکستانی فوجی جوان انسانیت کی خدمت کرتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں۔دنیا میںقیام امن کے لئے پاکستان کے امن دستے کی خدمات اور قربانیاں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر