وجود

... loading ...

وجود

چائے پانی

بدھ 29 مئی 2024 چائے پانی

علی عمران جونیئر

دوستو،وطن عزیز میں”چائے پانی” سے مراد رشوت یاناجائز رقم لی جاتی ہے۔ سرکاری افسران سے لے کر تھانہ کچہری تک ہر جگہ ”چائے پانی” اپنا راستہ خود بنالیتا ہے۔۔معاشی مسائل کا شکار پاکستانیوں نے گزشتہ 10 ماہ میں 54 کروڑ ڈالرمالیت کی چائے کی پتی کی درآمد پر خرچ کر ڈالے یعنی پاکستانی روپوں میں ڈیڑھ کھرب کی چائے کی پتی بیرون ملک سے منگوائی گئی۔۔ادارہ شماریات کے مطابق رواں مالی سال 10ماہ میں پاکستانیوں نے 54 کروڑ 74 لاکھ ڈالر چائے کی درآمد پر خرچ کردئیے،جو گزشتہ مالی سال کے مقابلے 17 فیصد زائد ہے،گزشتہ مالی سال کے 10 ماہ میں 46 کروڑ 76 لاکھ ڈالر مالیت کی چائے درآمد ہوئی تھی۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال 10 ماہ میں 15 فیصد اضافے سے 2 لاکھ 19 ہزار 66 ٹن چائے درآمد ہوئی،گزشتہ مالی سال 10 ماہ میں 1 لاکھ 90 ہزار 830 ٹن چائے درآمد کی گئی تھی،مارچ 24 کے مقابلے اپریل 24 میں چائے کی درآمد میں 10 فیصد کمی ہوئی،اپریل 24 میں 5 کروڑ 22 لاکھ ڈالر مالیت کی چائے درآمد کی گئی،مارچ 24 میں 5 کرور 85 لاکھ ڈالر مالیت کی چائے درآمد کی گئی تھی۔
چائے کے بعد اب پانی کی بات ہوجائے۔۔اسپین میں زیادہ پانی استعمال کرنے پر برطانوی شہریوں کو بھاری جرمانہ کر دیا گیا۔ واقعہ کچھ یوں ہے کہ ا سپین کے جنوبی علاقے میں شدید گرمی پڑ رہی ہے اور اس پر پانی کی بھی شدید قلت ہو چکی ہے۔ چنانچہ اس علاقے کی مقامی حکومت کی طرف سے ایک نیا قانون بنایا گیا ہے، جس میں ایک گھرانے کو ایک دن میں صرف200لیٹر پانی استعمال کرنے کا پابند بنایا گیا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق اس قانون کے تحت جو گھرانہ ایک دن میں 200لیٹر سے زیادہ پانی استعمال کرے گا اسے 6لاکھ یورو (تقریباً 17کروڑ 92لاکھ روپے) جرمانہ کیا جا سکے گا۔اس نئے قانون کی زد میں سب سے پہلے برطانوی سیاح آئے ہیں جو اس قانون سے ناواقف تھے۔ان برطانوی سیاحوں کو مقامی حکومت کی طرف سے 5ہزار پائونڈ (تقریباً 17لاکھ 37ہزار روپے) جرمانہ کیا گیا ہے۔ حکومت کی طرف سے علاقے میں مقیم دیگر مقامی شہریوں اور غیرملکیوں کے لیے وارننگ جاری کی گئی ہے کہ کوئی بھی شخص اس قانون کی خلاف ورزی ہرگز مت کرے ورنہ اسے بھاری جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
باباجی سے جب کراچی میں سڑی ہوئی گرمی کا توڑ پوچھا تو کہنے لگے۔۔ جس طرح لوہے کو لوہاکاٹتا ہے اسی طرح گرمی کا توڑ املی آلو بخارے کا شربت، لیموں پانی، روح افزا ، جام شیریں، دودھ سوڈا، کچی لسی میں نہیں بلکہ چائے میں ہے۔۔جتنی زیادہ چائے پیو گے گرمی سے اتنا ہی بچ کے رہوگے۔۔کراچی میں لگتا ہے سورج سوانیزے پر آچکا ہے، انتہا کا گرم موسم ہے، سونے پہ سہاگا بجلی کی لوڈشیڈنگ میں بھی اچانک اضافہ کردیاگیا۔ ایسے گرم ترین موسم میںبجلی والوں کو عوام پر رحم کرنا چاہیئے لیکن نجانے کون سی چکنی مٹی کے بنے ہیں جب عوام کو
بجلی کی شدید ضرورت ہوتی ہے تو بجلی کی لوڈشیڈنگ بڑھ جاتی ہے لیکن بجلی کا بل ہر ماہ پہلے سے زیادہ آتا ہے۔ہمارے ایک صحافی دوست بتارہے تھے کہ جب وہ کراچی میں تو ایک سو بارہ یونٹ کا بل پندرہ ہزار روپے آیا، جب اسلام آباد شفٹ ہوا تو وہاں ایک سو بائیس یونٹ کا بل صرف پندرہ سو روپے تھا۔یعنی کراچی کو ہر کوئی لوٹ رہا ہے۔ سندھ کے وزرا نے تو ہاتھ کھڑے کردیئے کہ لوڈشیڈنگ کا وہ کوئی حل نہیں نکال سکتے۔ جب سندھ اسمبلی میں کے الیکٹرک کے خلاف کچھ شور مچا، حکومتی ارکان نے بھی برابھلا کہا تو کے الیکٹرک نے تڑی لگادی کہ سندھ حکومت اس کی اربوں روپے کی نادہندہ ہے۔۔
کراچی کے علاقے پی آئی بی کالونی میں گرمی کی شدت کے باعث پانچ سمیت ایک ہی گھر کے چھ افرادتاب نہ لاتے ہوئے اپنی نانی کے گھر چلے گئے، اُوتھے اے سی لگا سی۔۔تپتی دوپہر کوایک خوب صورت دوشیزہ کو قبرستان میں ایک قبر پر بیٹھا دیکھ کر پوچھا۔۔یہاں کیوں بیٹھی ہے، گھر جا۔۔وہ بولی۔۔۔اندر قبر میں گرمی بہت ہے، باہر پسینہ خشک کرنے آئی ہوں۔۔۔ میں اگر کہوں۔۔۔تم سا حسیں۔۔۔۔ کائنات میں کوئی نہیں۔۔تو پلیز مائنڈ نہ کرنا۔۔۔ گرمی میں انسان الٹی سیدھی بکواس کرہی دیتا ہے۔۔۔۔ایک خان صاحب ڈاکٹر کو بری طرح ماررہا تھا۔۔ وجہ پوچھنے پر کہنے لگا۔۔” یہ پاگل کا بچہ اتنا سڑی گرمی میں بولتا ہے۔۔ پانی ابال کر پیو۔۔۔ڈیئر دسمبر پلیز واپس آجائیں۔۔۔آپ تو صرف نہانے نہیں دیتے تھے، مئی تو سوکھنے ہی نہیں دیتا۔۔۔۔شدید گرمیوں کی تین بڑی نشانیاں ہوتی ہیں۔۔۔۔نمبرایک۔۔ پسینہ آنا۔۔نمبردو۔۔۔ بہت زیادہ گرمی لگنا۔۔۔اور نمبر تین۔۔ امی کا چلانا۔۔پاگلوں پانی پیتے ہوتو بوتلیں تمہارا باپ بھر کر فریج میں رکھے گا؟؟؟باباجی فرماتے ہیں،گرمی اور بے عزتی۔۔۔جتنی محسوس کروگے اتنی ہی لگے گی۔
ہمارے ایک دوست ہیں انتہا کے کنجوس، ایک بار غلطی سے ان کے گھر چلے گئے، ڈرائنگ روم میں بٹھا کے کہنے لگے، لسی آپ پیتے نہیں ، چائے ہم پلاتے نہیں ،روٹی کا یہ ٹائم نہیں ،بوتل کا یہ موسم نہیں بتائیں آپ کی کیا خدمت کریں ؟ ۔۔ہم نے بیچارگی سے کہا،سوروپے کا ایزی لوڈ کرادو،آپ کی مہربانی ہوگی۔۔ایک دیہاتی جب کسی فیشن ایبل ہوٹل میں گیا اور چائے پینے کی خواہش ظاہر کی، ویٹر چائے کی چھوٹی سی پیالی میں چائے لے آیا جو دیہاتی نے ایک گھونٹ میں ختم کر دی اور ویٹر سے مخاطب ہوا۔۔”بھئی! میٹھا ٹھیک ہے اب چائے لے آؤ۔”لندن میں جب ایک سردار جی کا چائے موڈ ہواتو مہنگے اور جدید ہوٹل میں چلا گیا، جس ٹیبل پہ وہ بیٹھا اس کے سامنے والی ٹیبل پر اس نے دیکھا بڑی بڑی مونچھوں اور ڈراونی شکل والا شخص اسے گھور رہا ہے،سردار جی نے دل میں سوچا کیسے کیسے بندر آ جاتے ہیں ہوٹلوں میں ،انہوں نے پانی پینے کے لیے گلاس اٹھایا اس کی طرف دیکھا تو وہ بھی گلاس اٹھا چکا تھا اب تو جیسے مقابلہ لگ گیا ہو،سردارجی جس طرح حرکت کرتا وہ شخص اس کی نقل کرتا،سردارجی کا غصے برا حال ہوگیا، اس نے گلاس اٹھایااور اس شخص پر دے مارا،پھر تو شور مچ گیا لوگ جمع ہو گئے سب لوگ سردارجی کو حیرت سے دیکھ رہے تھے،لوگوں کے ذہن میں صرف ایک ہی سوال تھا کہ، سردارجی نے شیشہ کیوں توڑا ؟ ۔۔اسی طرح ایک شوہر کو بھی کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا وہ رنج و الم کی کیفیت میں سامنے ٹیبل پر چائے کا کپ رکھے بیٹھا تھا، اچانک بیوی آئی اور اْس کی چائے پی گئی اور شوہر کی طرف مسکرا کر دیکھنے لگی۔شوہر نے اسے اپنے سامنے بٹھا لیا اور اپنی قسمت کوکوستے ہوئے اس سے بات چیت شروع کردی۔۔” بیگم۔ میری تو قسمت ہی خراب ہے۔ ہر قدم پر ناکامی ہی ناکامی ہے۔ دیکھو نا۔زندگی بھر کی جمع پونجی سے کاروبار کیا
وہ تباہ ہوگیا اور میں لاکھوں روپے کے قرض تلے آگیا۔گھر میں چوری ہوگئی اور رہی سہی کمر بھی ٹوٹ گئی،بیٹا نکما نکلا ہر سال فیل ہوجاتا ہے۔اب گھر میں نہ بجلی ہے نہ پانی ہے اور ان کے بل دینے کو پیسے ہیں۔نہ بچوں کو کھلانے کے لیے کچھ ہے نہ کہیں سے قرض ملتا ہے۔ الغرض جان عذاب ہوگئی تو تنگ آکر خود کشی کرنے کا سوچا تھا ،چائے میںزہر ملا کر پینے لگا تو تم آکر ساری چائے پی گئی۔۔میری تو قسمت ہی خراب ہے۔ ۔۔”
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔ حرام کی کمائی شکلیں نہیں نسلیں خراب کرتی ہے۔۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر