وجود

... loading ...

وجود

پھر آپ کو پتہ نہیں۔۔

اتوار 26 مئی 2024 پھر آپ کو پتہ نہیں۔۔

علی عمران جونیئر

دوستو،اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 22 ملین لڑکے اور لڑکیاں رشتہ ازدواج سے منسلک نہیں ہیں جس کی مختلف وجوہات بیان کی گئی ہیں، ہر خاندان اچھے رشتے کی تلاش میں ہے اور تقریبا پاکستان میں ہر گھر کا یہی ایک بڑا مسئلہ ہے، مناسب رشتے نہ ہونے کی وجہ سے والدین اپنے بچوں کی شادیوں کے حوالے سے فکرمند ہیں۔ اگر غور کیا جائے تو جو اعداد و شمار اقوام متحدہ نے بیان کیے ہیں تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے، اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ موجودہ دور میں لڑکیوں کے اپنے مطالبات بہت زیادہ ہوگئے ہیں کیونکہ زیادہ تر لڑکیاں اب نوکری کرتی ہیں یا گھر میں ہی کسی روزگار سے وابستہ ہیں۔ اگر کسی لڑکی کو رشتہ بتایا جائے تو سوال کیا جاتا ہے کہ لڑکے کی ڈگری اور تنخواہ کیا ہے کہیں میرے جیسی یا اس سے کم تو نہیں تو بات یہی آکر ختم ہوجاتی ہے۔ یہ مطالبات بے شک جائز ہیں لیکن شادیاں نہ ہونے کی بڑی وجہ بھی یہی ہے، ایسا نہیں ہے کہ پاکستان میں شادیاں نہیں ہورہیں بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ لوگ اپنے مطالبات اور خواہشات کو بنیاد بنا کر خود شادیاں نہیں کررہے، یہی مسئلہ لڑکوں کے ساتھ بھی ہے۔ کچھ ایسے ہی مطالبات لڑکوں کے بھی ہیں کہ لڑکی کم عمر ہو، برسرروزگار بھی ہو، تاکہ اس مہنگائی میں ان کا ہاتھ بٹا سکے تاہم لڑکے کے گھر والے چاہتے ہیں کہ لڑکی کو ان سب خصوصیات کے ساتھ گول روٹی بھی بنانا آتی ہو۔
وطن عزیز میں دو کروڑ سے زائد نوجوان لڑکے لڑکیاں رشتوں کے خواہشمند ہیں وہیں دوسری جانب سعودی عرب میں بھی ایک ایسی ہی دلچسپ خبر سامنے آئی ہے جہاں ایک نوجوان کے لیے رشتہ لے کر جانے والے والد کو لڑکی کی بہن بھا گئی۔عرب میڈیا کے مطابق نوجوان، والد کو اپنی پسند کی لڑکی کے گھر لے گیا تھا جہاں دونوں خاندانوں کے درمیان رشتے کی بات کی جانی تھی تاہم حیرت انگیز طور پر نوجوان کی یہ دوسری شادی تھی اور پہلی اہلیہ سمیت والدہ بھی دوسری شادی کے حق میں نہیں تھے لیکن والد کے ساتھ نوجوان لڑکی کے گھر پہنچ گیا، دراصل والد بیٹے کی منگنی توڑنے کے لیے لڑکی والوں کے گھر پہنچے تھے، تاہم گھر پہنچنے پر ان کا ارادہ ہی بدل گیا۔صورتحال اس وقت مزید دلچسپ ہو گئی، جب 70 سالہ والد کو لڑکی کی بہن بھا گئی اور لڑکی کے والد سے دریافت کیا کہ چائے پیش کرنے والی یہ خاتون کون ہیں؟جس پر لڑکی کے والد نے بتایا کہ یہ ان کی بڑی بیٹی ہیں، جو کہ طلاق یافتہ ہیں۔ ساتھ ہی لڑکے کے والد نے لڑکے کے بجائے اپنے لیے طلاق یافتہ بیٹی کا ہاتھ مانگ لیا۔اس صورت حال پر بیٹے سمیت لڑکی کے گھر والے بھی ہکابکا رہ گئے کیوں کہ اب رشتہ طے ہونے کی صورت میں ایک بہن ساس ہوگی تو دوسری بہن بہو ہوگی۔۔ایک عالمہ سے دوسری شادی کے فضائل و برکات سننے کے بعد ایک عورت اُٹھ کر اس کے پاس آئی اور سرگوشی کی کہ۔۔ کیا آپ واقعی مرد کی دوسری شادی کے حق میں ہیں؟عالمہ نے مسکرا کر اس عورت کو دیکھا اور جواب دیا۔۔ جی بالکل۔۔اب مسکرانے کی باری اس عورت کی تھی، بولی۔۔ خدا کا شکر ہے۔ پہلے میں آپ سے بات کرنے سے جھجکتی تھی۔ دراصل میں آپ کے خاوند کی دوسری بیوی ہوں۔۔پھر سنا ہے کہ عالمہ بے ہوش ہوگئی اور اسپتال جا کر ہوش آیا۔۔
اس خبر کا بھی آپ کو شاید پتہ نہیں ہو کہ۔۔مصر میں شوہر نے شادی کی اگلی صبح ہی عجیب و غریب وجہ کی بنیاد پر نئی نویلی دلہن کو طلاق دے دی۔ ایک رپورٹ کے مطابق متاثرہ خاتون مصر کے دارالحکومت قاہرہ سے تعلق رکھتی ہیں اور قانون کی طالبہ ہیں، قاہرہ کی فیملی کورٹ میں متاثرہ خاتون کی وکیل نے واقعے سے پردہ اٹھاتے ہوئے بتایا کہ شادی کی اگلی صبح ہی خاتون کے شوہر نے ان کی آنکھوں کی رنگت کو وجہ بنا کر ان سے جھگڑنا شروع کردیا۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ شادی کے بعد دلہن نے کانٹیکٹ لینز اتاردیے تھے جس کے بعد شوہر کو پتا چل گیا کہ ان کی بیوی کی آنکھوں کا اصلی رنگ سبز ہے۔۔۔ہمارے پیارے دوست کہتے ہیں کہ ۔۔جب میں بالکونی میں سگریٹ پیتا ہوں، میں سگریٹ کو نیچے نہیں پھینکتا ہوں ۔۔ہم نے اس کی وجہ دریافت کی تو کہنے لگے۔۔کیوں کہ مجھے ڈر ہے کہ ہوا اسے اڑا کر کھڑکیوں کے راستے گھروں کے اندر پہنچا دے گی، اور آگ لگ جائے گی، گیس کے سلنڈر پھٹ جائیں گے، اور لوگ مر جائیں گے، اور تفتیش شروع ہو جائے گی، پولیس اس نتیجے پر پہنچے گی کہ میں قصوروار ہوں، اور پھر ٹیلی ویژن کی اسکرین پر مجھے دکھایا جائے گا، اور میری بیوی مجھے دیکھے گی اور اسے پتہ چل جائے گا کہ میں سگریٹ پیتا ہوں۔۔ پھر میرے ساتھ جو ہونا ہے ۔۔ شاید آپ کو پتہ نہیں۔۔
گئے وقتوں کی بات ہے،کسی بادشاہ نے گدھوں کو قطار میں چلتے دیکھا تو کمہار سے پوچھا۔۔تم انہیں کس طرح سیدھا رکھتے ہو؟۔۔کمہار نے جواب دیا کہ ۔۔جو بھی گدھا لائن توڑتا ہے، میں اسے سزا دیتا ہوں، بسی اسی خوف سے یہ سب سیدھا چلتے ہیں۔۔بادشاہ نے کہا۔۔کیا تم ملک میں امن قائم کر سکتے ہو؟۔۔کمہار نے حامی بھر لی، بادشاہ نے اسے منصب عطا کر دیا۔ پہلے ہی دن کمہار کے سامنے ایک چوری کا مقدمہ لایا گیا۔ کمہار نے فیصلہ سنایا کہ ۔۔چور کے ہاتھ کاٹ دو۔۔۔جلاد نے وزیر کی طرف دیکھا اور کمہار کے کان میں بولا کہ۔۔جناب یہ وزیر صاحب کا خاص آدمی ہے۔۔کمہار نے دوبارہ کہا کہ۔۔چور کے ہاتھ کاٹ دو۔اس کے بعد خود وزیر نے کمہار کے کان میں سرگوشی کی کہ ۔۔جناب تھوڑا خیال کریں۔ یہ اپنا خاص آدمی ہے۔۔کمہار بولا،چور کے ہاتھ کاٹ دئیے جائیں اور سفارشی کی زبان کاٹ دی جائے۔اور کہتے ہیں کمہار کے صرف اس ایک فیصلے کے بعد پورے ملک میں امن قائم ہو گیا۔ہمارے ہاں بھی امن قائم ہو سکتا ہے مگر اس کے لیے چوروں کے ہاتھ کاٹنا پڑیں گے اور کچھ لوگوں کی زبانیں کاٹنا پڑیں گی!
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔لیجنڈمزاح نگار مشتاق یوسفی لکھتے ہیں کہ۔۔وطن عزیز میں افواہوں کی سب سے بڑی خرابی یہ ہے کہ سچ نکلتی ہیں۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
حضورپاکۖ رحمت اللعالمین ہیں وجود پیر 16 ستمبر 2024
حضورپاکۖ رحمت اللعالمین ہیں

حاصلِ حیات وکائناتۖ وجود پیر 16 ستمبر 2024
حاصلِ حیات وکائناتۖ

گائے کے محافظ یا انسانیت کے دشمن؟ وجود پیر 16 ستمبر 2024
گائے کے محافظ یا انسانیت کے دشمن؟

بھارت میں اسلام کی تبلیغ پر پابندی وجود اتوار 15 ستمبر 2024
بھارت میں اسلام کی تبلیغ پر پابندی

پاکستان کیوں بنا؟ وجود اتوار 15 ستمبر 2024
پاکستان کیوں بنا؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر