وجود

... loading ...

وجود

دمہ اور جدید تحقیق

جمعه 24 مئی 2024 دمہ اور جدید تحقیق

ڈاکٹر جمشید نظر

دمہ ایک ایسا مرض ہے جو ساری دنیا میں عام ہے یہ ایک لاعلاج مرض ہے لیکن اس کو ادویات اور احتیاط کے ذریعے قابو کیا جاسکتا ہے۔ دمہ سانس کی نالیاں جو کہ پھیپھڑوں میں ہوا کی آمدورفت کو ممکن بناتی ہیں سوزش کا شکار ہوکر سوج جاتی ہیں اور ہوا کے گزرکے لیے جگہ تنگ ہوجاتی ہے ۔ جس کی وجہ سے ہوا کی تر سیل کم ہوجاتی ہے۔ اور بعض اوقات رک جاتی ہے نالیوں کے تنگ ہونے کی وجہ سے خرخراہٹ کی آوازیں بہت واضح ہوجاتی ہیں اور سینے میں سختی یا بھاری پن محسوس ہوتا ہے اور کھانسی کے ساتھ ساتھ سانس لینے میں دشواری بھی محسوس ہوتی ہے۔ دمہ کے مریضوں کو صبح اور رات کے وقت خاص طور پر ان تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔دمہ کے مریضوں کی عام حالت کورونا کی علامات سے مختلف نہیں، کھانسی اور سانس لینے میں دشواری کا سامنا دمہ کے مریضوں کو ہر وقت ہی رہتا ہے، ایسے میںماہرین صحت نے دمہ کے مریضوں کو خصوصی احتیاط کرنے اور بلا ناغہ دوا استعمال کرنے کا مشورہ دیا ہے۔سڈنی سے تعلق رکھنے والے پھیپھڑوں کے امراض کے ماہر ڈاکٹر برائن اولیور کا کہنا ہے کہ دمے کے مریض لوگوں سے ملنے جلنے سے پرہیز کریں، اگر کوئی دوائی زیر استعمال ہے تو اسے بلا ناغہ جاری رکھیں۔عالمی ادارہ صحت نے بھی اس سے قبل امراض قلب، ذیابیطس، سانس کی بیماریوں میں مبتلا افراد کے کورونا سے متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔ دمے کے مریضوں میں کورونا کی تشخیص کے حوالے سے ڈاکٹر برائن نے کہا کہ اگر دمے میں مبتلا شخص کو اس کی زیر استعمال دوائیوں سے کوئی فرق محسوس نہیں ہورہا تو فوراً ہی اپنا کورونا کی تشخیص کا ٹیسٹ کروائے تاکہ ابتدائی علامات میں ہی علاج ممکن ہوسکے۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق کسی بھی عمر کے لوگ کورونا وائرس سے متاثر ہو سکتے ہیں۔ مگر عمررسیدہ یعنی بزرگ اور ایسے افراد جو پہلے ہی کسی بیماری مثلاً (دمہ، شوگر، عارضہ قلب، کینسر) میں مبتلا ہیں، اس وائرس کی وجہ سے ان کی بیماری سنگین ہو سکتی ہے۔
ایک عام اندازے کے مطابق پوری دنیا میں تقریباً 300 ملین لوگ اس مرض میں مبتلا ہیں اس مرض کو پھیلانے والے عوامل میں ہو ا میں پائے جانے والے جراثیم (الرجن ) ، ماحولیاتی و فضائی آلودگی ، دھواں، دھول مٹی ، سرد ہوا، ایکسرسائز ، پھیپڑوں یاہوا کی نالی کا انفیکشن ، سیگریٹ یا مچھر مارنے والے کو ائل کا دھواں ، حیوانی فضلہ ، پرفیوم ، ایرفریشنر ، پینٹ ، بعض ادویات ، ڈپریشن اور ایسی غذا کا استعمال جس میں سلفائیڈ موجود ہو۔دمہ کے مرض کی عام علامات سانس لینے میں دشواری ، پینے میں دردیاسختی ، کھانسی خرخراہٹ کی وجہ سے سانس لینے کے دوران سیٹی نما آواز نکلنا ہیں۔دمہ کی وہ حالت جسمیں مریض کی علامات بری طرح بگڑ جاتی ہیں۔ یہ حملہ اچانک ہوتا ہے۔ اسکی شدت کم ، درمیانی یا زیادہ ہوسکتی ہے۔ بعض اوقات دمہ کے حملوں میں ہوا کی نالیاں پوری طرح بند ہوجاتی ہیں اور ہوا کی آمدورفت بلکل رک جاتی ہے جس کی وجہ سے جسم میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور آکسیجن کی مقدار کم ہوجاتی ہے ایسی صورت میں مریض کو فوراً ہسپتال لے جانا ضروری ہوتا ہے بعض اوقات دمے کے مریض کو اتنی تکلیف ہوتی ہے کہ اس کے لیے دو قدم چلنا ہی مشکل ہو جاتا ہے۔
حال ہی میںامریکی ادارے ایف ڈی اے نے دمے کا نیا طریقہ علاج دریافت کرنے کا دعوی کیا ہے جسے برونیکل تھرموپلاسٹی کا نام دیا گیا ہے۔اس علاج کے تحت تپش کے ذریعے مریض کی ہوا کی نالیوں کو بڑا کیا جا سکتا ہے۔امریکہ میں حالیہ تحقیق سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ نسل، عمر اور جنس کے بعض گروپوں میں دمہ زیادہ عام ہوتا ہے۔ جدید تحقیق سے یہ بھی ظاہر ہوا ہے کہ بچپن میں غذا ور ماحولیاتی عناصر سے الرجی کی شکایت پیدا ہونے والوں کو بالغ عمر میں دمے میں مبتلا ہونے کا خدشہ زیادہ ہوتا ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق دمے کا کوئی مستقل علاج تو نہیں ہے البتہ احتیاط اور لائف اسٹائل کو بہتر بناکر اس پر قابو پایا جاسکتا ہے اس کے علاوہ برونیکل تھرموپلاسٹی سے سانس کی نالیوں کو بڑا کرنے سے کھانسی کے دورے اور سانس کی نالیوں میں دباوکو کم کیا جا سکتا ہے۔ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ دمہ کو ادویات اور احتیاط کے ذریعے کنٹرول کرکے نارمل زندگی گزاری جاسکتی ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر