وجود

... loading ...

وجود

''ہم ایک نئی پارٹی کیوں بنا رہے ہیں ؟''کے جواب میں (1)

منگل 21 مئی 2024 ''ہم ایک نئی پارٹی کیوں بنا رہے ہیں ؟''کے جواب میں (1)

ب نقاب /ایم آر ملک

”ہم ایک نئی پارٹی کیوں بنا رہے ہیں ؟”کے عنوان سے مفتاح اسماعیل نے عوام کے ایک نامکمل موقف کو خوبصورت الفاظ کا پہناوا پہنا کر عوام کی عدالت میں پیش کرنے کی ناممکن سعی کی ہے ،کسی موقف کی طوالت میںجب مسائل کے بھنور میں گھرے عوام کے احساسات کو آپ تحریر کی شکل میں چھونے کی کوشش کریں اور چھو نہ پائیں تو اسے ایک ناکام سعی ہی کہا جاسکتا ہے ؟آپ نے لکھا کہ” ہم میں سے بہت سے لوگ پاکستان کے مستقبل کے بارے میں صرف خدشات ہی نہیں رکھتے بلکہ خوفزدہ ہیں ”میں یہاں آپ کی بات کو آگے بڑھانے کی کاوش ضروری تصور کرتا ہوں کہ عوام کے اندر مایوسی ہے اور خوف یہ ہے کہ یہ مایوسی غصے میں بدل رہی ہے اور جب مایوسی غصے کا روپ دھار لے تو انقلاب کا جنم ہوتا ہے ،موثر حکمرانی ہمیشہ جمہور ی امنگوں کی آئینہ دار ہوتی ہے ،جب جمہوری امنگوں کا ہی خون بہہ بہہ کر جمہوریت کا نحیف جسم دم توڑ چکا تو وہاں غیر موثر اور بد تر کے الفاظ انتہائی بھدے اور اپنے وجود تک کے انکاری نظر آتے ہیں ،انتہائی دکھ کے ساتھ کہنا چاہوں گا کہ حیرت بھی اس بات پر حیرت زدہ ہے کہ ملک سے ٹیلنٹ راہ فرار اختیار کرتا جارہا ہے ،وطن ِ عزیز میں بیروزگاری یقیناایک ایسا عفریت ہے جو طوفانی صورت اختیار کرتا جارہا ہے اور ملکی معیشت پر اس کے اثرات مہلک کینسر سے کم نہیںاس وقت پاکستان میں بیروزگاری کی شرح 9.1فیصد سے زائد ہے۔ پاکستان کی کل آبادی کا 64فیصد 30سال سے کم عمر نوجوانوں پر مشتمل ہے جبکہ 29فیصد کی عمر 15سے29سال کے درمیان ہے 36فیصد نوجوان اپنے مستقبل سے ناامید ہیں۔ صد حیف کہ ماضی کی حکومتوں نے اس اہم اور سلگتے ہوئے مسئلہ کو بری طرح نظر انداز کیا اور اگر (un.employments)اسکیموں کا اجراء بھی کیا تو اُن اسکیموں سے مستحق افراد کے بجائے غیر مستحق بااثرطبقہ کی چاندی ہوئی اور جس مقصد کو استعمال کر کے حکمرانوں نے ان منصوبوں او ر اسکیموں کا اجراء کیا وہ مقصد بار آوری سے پہلے ہی دفن ہو گیا،ہماری پارلیمنٹ ذاتی مفادات کیلئے ایوان بالا اور ایوان ِ زیریں میں بل لاتی ہے لیکن آئین کے کئی اہم آرٹیکلز دانستہ نظر انداز کرتی ہے
آئین ِ پاکستان کے آرٹیکل (1) 25کی عبارت اُن کے ڈھونگ کو ننگا کرتی ہے جس کے مطابق
All citizens are equal before low and are entiled to equal protection of low
ہر شہری قانون کی نظر میں برابر ہے اور وہ مساویانہ طور پر قانونی تحفظ کا حق دار ہے یعنی پاکستان میں اس کے شہریوں کیلئے اُن کے مفاد میں جس جس شعبہ زندگی میں قانون سازی کی گئی ہے یا قانونی مراعات دی گئی ہیں ہر پاکستانی اپنی اہلیت کے مطابق قانونی مراعات و تحفظ لینے کا حقدار ہے یہ قانون چھوٹے یا بڑے قرض فراہم کرنے یا اراضی الاٹ کرنے کا ہو یا یہ قانون شعبہ صحت سے متعلقہ ہو حتیٰ کہ ہر قسم کے بنائے گئے قانون برائے مفاد عامہ سے مستفید ہونے کا ہر پاکستانی اپنی اہلیت کی بنیاد پر قانونی حق رکھتا ہے اس آئینی شق کے مطابق حکومت وقت کے فرائض میں شامل ہے کہ وہ پاکستان کے وسائل اُس کے شہریوں میں مساوی طور پر تقسیم کرے اور روزی کمانے کے وسائل بھی مہیا کرے ۔یہ آرٹیکل آئینِ پاکستان کے اُس باب میں شامل ہے جس کو (بنیادی حق )کا باب کہا گیا ہے، یہ حقوق انسان کو روز اول سے اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا شد ہیں نہ ان کو کوئی چھین سکتا ہے نہ ہی یہ سلب اور ختم کیئے جا سکتے ہیں یہ حقوق انسانی زندگی کے ساتھ منسلک ہیں یہ حقوق کسی فرد واحد کے مر ہونِ منت نہیں خدمت کے نام پر اپنے نام کے ساتھ ”خادم اعلیٰ ” کا لفظ لگانے والے بڑے طمطراق اور فخر سے دعوے کرتے ہیں کہ ہم نے بیروزگاروں کیلئے یہ خد مت انجام دی یہ اُن کا کوئی احسان نہیں اگر ایک بوڑھی حضرت عمر جیسی عظیم ہستی کو روک کر احتساب کر سکتی ہے یہ تو اُن کی خاکِ پا بھی نہیں ہیں آئین کے آرٹیکل 37الف کے تحت حکومت کا یہ فرض ہے کہ وہ غیر ترقی یافتہ علاقوں ،غیر ترقی یافتہ لوگوں کے معاشی اور تعلیمی حالات کو بہتر بنائے جبکہ آرٹیکل 37الف کے ہی تحت حکومت کا فرض ہے کہ مختلف علاقہ کے لوگوں کو تعلیم ،ٹریننگ صنعتی و زرعی ترقی میں شامل ہونے اور ملازمت کے پورے مواقع مہیا کرے ۔
آرٹیکل 38اے کے تحت حکومت کا فرض ہے کہ وہ لوگوں کی خوشحالی کیلئے اور اُن کے میعارِ زندگی کو بہتر بنانے کیلئے کام کرے حکومت ، دولت اور پیداواری وسائل کو چند ہاتھوں میں جمع ہونے اور تقسیم ہونے سے روکے اور مفاد عامہ کا نقصان نہ ہونے دے آرٹیکل 38بی کے تحت حکومت کا فرض ہے کی اُن تمام شہریوں کو بلا تمیز بنیادی ضروریات زندگی خوراک ،کپڑا ،مکان ،تعلیم اور طبی سہولتیں میسر کرے جو کسی بیماری یا بیروزگاری کی وجہ سے اپنی روزی نہ حاصل کر سکتے ہوں ۔
مختصر یہ کہ آرٹیکل 37اور38کے مطابق یہ ریاستی ذمہ داری ہے کہ وہ تعلیم ،زراعت ،اور صنعت کے شعبوں میں ترقی کے مواقع پیدا کرے لوگوں کی رہنمائی کے ساتھ بنیادی ضروریات زندگی فراہم کرے روزگار کے مواقع اہلیت کی بنیاد پر فراہم کرے اور ہر شہری کی مناسب گزر اوقات کا بندوبست کرے اسی طرح مزدوروں اور کمزوروں کی کفالت کی تاکید کی گئی ہے سب سے اہم بات 38اے میں کہی گئی ہے کہ حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ دولت ذرائع پیداوار اور اُس کی تقسیم صرف چند ہاتھوں میں محدود نہ کرے اور اِس بات کو بھی یقینی بنائے کہ تاجر و آجر زمیندار مزارع کے مابین انصاف کے تقاضوں کو مدِ نظر رکھا جائے۔
یہ حوالہ جات کسی اور ملک کے قانون کے متعلق نہیں بلکہ یہ پاکستان کا ہی آئین ہے کتاب قانون پاکستانی شہریوں کا حق تسلیم کر چکی ہے صرف حکمرانوں نے ان آرٹیکلز کی دھجیاں بکھیریں اور عوام کو اُن کا حق نہیں دیا بہتر معیار زندگی کی تلاش میں سرگرداں بیرون ملک جانے والے نوجوانوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے،محض ایک برس کی قلیل مدت کے دوران سات لاکھ 50ہزار نوجوان ملک چھوڑ چکے ہیں اپنے سہانے مستقبل کے سپنے لئے یہ نوجوان با آسانی ایجنٹ مافیا کے فریب اور دھوکے میں آجاتے ہیں،آپ نے یونان میں جس کشتی کے حادثے کا ذکر اپنے آرٹیکل میں کیا وہ اس تناظر کا شاخسانہ ٹھہرا ۔ (جاری ہے )


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر