وجود

... loading ...

وجود

فالس فلیگ آپریشن کیا ہوتے ہیں؟

پیر 13 مئی 2024 فالس فلیگ آپریشن کیا ہوتے ہیں؟

بے لگام /ستار چوہدری
جنوری 1933 کی بات ہے۔۔۔
سیاسی جوڑ توڑ کر کے ایڈولف ہٹلر جرمنی کا چانسلر تو بن گیا لیکن اسے مطلق اقتدار درکار تھا۔ 27 فروری 1933ء کو جرمن پارلیمنٹ ”ریشتاغ” میں اچانک آگ بھڑک اٹھی،آتش زنی کا الزام براہ راست کمیونسٹوں پر لگایا گیا تھا۔ ہٹلر حکومت کے ایک طاقتور وزیر ہرمن گورنگ نے دعویٰ کیا تھا کہ آگ لگنے سے پہلے ہوائی جہازوں نے برلن میں کمیونسٹ لٹریچر بکھیر دیا تھا۔ اس آتش زنی کو بنیاد بنا کر ہٹلر نے مطلق اختیارات حاصل کر لیے اور اپنی پارٹی کے مسلح جتھوں کی مدد سے تمام سیاسی مخالفین کو ملیامیٹ کر دیا۔”ریشٹاگ فائر ڈیکری” نامی قانون پاس کرکے آزادی اظہار رائے، اجتماع اور پریس پر پابندیاں عائد کردیں،فون ٹیپنگ کو قانونی قرار دیکر پولیس کو تفتیش کی حدود و قیود سے آزاد کردیا،سول آزادی پر قدغنیں لگ گئیں۔۔۔ کئی برس بعد ہٹلر کے دست راست گوئرنگ نے اپنے زانو پر ہاتھ مارتے ہوئے اقرار کیا تھا کہ ”ریشتاغ” میں اس نے آگ لگائی تھی۔۔۔
ایک اور واقعہ سنیں۔۔۔
مارچ 1924کی بات ہے۔۔۔
سوویت یونین میں لینن کی موت کے بعد اسٹالن نے حکومت تو سنبھال لی لیکن قدآور بالشیوک رہنماؤں کی موجودگی میں اس کے آمرانہ عزائم ادھورے تھے۔۔یکم دسمبر1934 کو پولٹ بیورو کا رکن سرگئی کیروف قتل کر دیا گیا۔۔۔ کیروف کے قتل کی آڑ میں اسٹالن نے مقدمات کا سلسلہ شروع کیا اور کمیونسٹ پارٹی کی پوری قیادت قتل کر دی، پھر سیاسی کارکنوں، دانشوروں اور فوجی قیادت کے خلاف تطہیری مہموں کا سلسلہ شروع ہوا جن میں لاکھوں افراد قتل ہوئے اور اس طرح اسٹالن ایک قتل کی آڑ میں مکمل آمریت نافذ کرکے سیاہ وسفید کا مالک بن گیا۔۔۔
چلو آگے چلتے ہیں۔۔۔
ستمبر1999 کی بات ہے۔۔۔
یہ واقعہ بھی روس میں ہی پیش آیا،ولادی میر پیوٹن اس وقت نئے نئے وزیراعظم بنے تھے۔۔۔ستمبر1999 کو ماسکو میں لوگوں کے گھروں میں بھیانک بم دھماکے ہوئے،اس میں تین سو سے زائد لوگ مارے گئے دو ہزار کے قریب زخمی ہوئے،پیوٹن نے ان بم دھماکوں کا ذمہ دار چیچن علیحدگی پسندوں کو ٹھہرایا۔۔۔ اور چیچنیا پر حملہ کردیا،یہ جنگ کئی سال تک جاری تھی،ہزاروں افراد مارے گئے۔ اس وقت کی اپوزیشن نے یہ آوازبھی اٹھائی تھی کہ ان بم دھماکوں کی آزاد تحقیقات کی جائیں لیکن پیوٹن نے ایسا نہ ہونے دیا۔۔آخر تین رکنی کمیشن بنانا پڑا، انکوائری کے دوران ہی کمیشن کے دو افراد کی اچانک موت ہوگئی،تیسرے کے خلاف کچھ مقدمات کھل گئے اور انہیں جیل میں ڈال دیا گیا۔۔۔ بم دھماکے کرانے کا مقصد صرف یہی تھا عوام کو خوفزدہ کردیا جائے،ڈرایا جائے کہ آپ کے ملک کو علیحدگی پسندوں سے خطرہ ہے، ملک کے ٹکڑے ہوسکتے ہیں،ایسے میں صرف ملک اور عوام کو صرف پیوٹن ہی محفوظ رکھ سکتا ہے،اس مقصد میں پیوٹن کامیاب ہوگیا۔اس کے بعد پیوٹن ملک کے صدر بن جاتے ہیں، اوراب 2024 ہے،پیوٹن اب تک روس کے صدر ہیں۔ان بم دھماکوں کے بعد کچھ عرصے بعد انکشاف ہوا کہ یہ بم دھماکے روسی خفیہ ایجنسی نے ہی کرائے تھے۔۔۔ اہم بات،پیوٹن وزیراعظم بننے سے پہلے اسی خفیہ ایجنسی کے اہم عہدے پر تعینات تھے۔۔۔
چلو اب اٹلی چلتے ہیں۔۔۔
اکتوبر 1922 کی بات ہے۔۔۔
جعلی مارچ کر کے مسولینی وزیراعظم تو بن گیا لیکن اس کی خواہش مطلق العنان اقتدار کی تھی۔ جون 1923 میں اس نے آئین میں من مانی ترامیم کر کے ایسے انتخابی قوانین منظور کروا لیے جن سے اس کی دو تہائی اکثریت یقینی ہو گئی۔ اپریل 1924 کے انتخابات میں حسب توقع مسولینی بھاری اکثریت سے انتخاب جیت گیا۔ تاہم سوشلسٹ پارٹی کے رہنما جاکومو ماتیاوتی نے پارلیمنٹ میں سخت مزاحمت کی۔ ماتیاوتی کی تقریر اس قدر زوردار تھی کہ مسولینی بلبلا اٹھا۔ جاکومو ماتیاوتی کو اغوا کر کے قتل کر دیا گیا۔ اس قتل کی آڑ میں مسولینی کے لڑاکا دستوں نے ایسا قتل و غارت کیا کہ اٹلی میں مسولینی کا کوئی سیاسی مخالف باقی نہ رہا۔ عظیم مفکر گرامچی بھی داروگیر کی اس مہم میں گرفتار ہوا اور 1937میں اپنی موت تک قید رہا۔ چند سال بعد مسولینی نے تسلیم کیا کہ ماتیاوتی اس کے حکم پر قتل ہوا تھا۔۔۔
پڑوسی ملک بھارت چلتے ہیں۔۔۔
14فروری2019 کی بات ہے۔۔۔
آپ کویاد ہوگا،کشمیر کے جنوبی ضلع پلوامہ میں دھماکہ خیز مواد سے لدی کار انڈین نیم فوجی دستے کے اہلکاروں سے بھری ایک بس سے جا ٹکرائی۔۔۔ چالیس سے زائد اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔۔۔ بھارت نے پاکستان کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا، بعد میں انڈین فضایہ کے جنگی طیاروں نے پاکستان کے علاقے بالا کوٹ میں فضائی بمباری کر کے جیش محمدی کی تربیت گاہ کو تباہ کرنے اور سینکڑوں عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا۔ گو کہ اس دوران پاکستانی ائیرفورس نے انڈین ائیر فورس کا ایک طیارہ مارگرایاا اور اس کا پائلیٹ ابھینندن پاکستان میں قید ہو گیا لیکن انڈیا میں اس کارروائی کو ”پاکستانی شرارتوں کا مُنہ توڑ جواب” قرار دیا گیا تھا۔۔ چند دنوں بعد جموں کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے مودی حکومت کا بھانڈا پھوڑ دیا اور کہا یہ حملہ خود مودی حکومت نے کرایا تھا اور انہیں چپ رہنے کی ہدایت کی گئی تھی۔۔۔یہ سب کیا ہے۔۔۔؟
ایسے حادثات یا سانحات کو ”فالس فلیگ آپریشن” کہا جاتا ہے۔۔۔طاقتور لوگ کسی نہ کسی سانحہ کی آڑ میں اپنے مقامصد،اپنی خواہشات کی تکمیل کرتے ہیں۔ اور سانحہ کے ذمہ دار بھی خود ہوتے ہیں۔۔۔یہ باقی دنیا کی باتیں ہیں، پاکستان میں ایسا کچھ نہیں ہوتا، آپ چاہیںتو یقین کریں ، چاہیں تو نہیں!!!اپنی اپنی بصیرت ،اپنی اپنی بصارت!!!


متعلقہ خبریں


مضامین
مقبوضہ وادی میں دھونس اور دباؤ کی پالیسی وجود هفته 07 ستمبر 2024
مقبوضہ وادی میں دھونس اور دباؤ کی پالیسی

کسان خوشحال پاکستان خوشحال وجود هفته 07 ستمبر 2024
کسان خوشحال پاکستان خوشحال

چلو تم ہی بتادو! وجود هفته 07 ستمبر 2024
چلو تم ہی بتادو!

بھارت عصمت دری کے دلدل میں وجود هفته 07 ستمبر 2024
بھارت عصمت دری کے دلدل میں

پاک فوج کا تاریخی معرکہ وجود جمعه 06 ستمبر 2024
پاک فوج کا تاریخی معرکہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر