... loading ...
بے لگام /ستار چوہدری
جنوری 1933 کی بات ہے۔۔۔
سیاسی جوڑ توڑ کر کے ایڈولف ہٹلر جرمنی کا چانسلر تو بن گیا لیکن اسے مطلق اقتدار درکار تھا۔ 27 فروری 1933ء کو جرمن پارلیمنٹ ”ریشتاغ” میں اچانک آگ بھڑک اٹھی،آتش زنی کا الزام براہ راست کمیونسٹوں پر لگایا گیا تھا۔ ہٹلر حکومت کے ایک طاقتور وزیر ہرمن گورنگ نے دعویٰ کیا تھا کہ آگ لگنے سے پہلے ہوائی جہازوں نے برلن میں کمیونسٹ لٹریچر بکھیر دیا تھا۔ اس آتش زنی کو بنیاد بنا کر ہٹلر نے مطلق اختیارات حاصل کر لیے اور اپنی پارٹی کے مسلح جتھوں کی مدد سے تمام سیاسی مخالفین کو ملیامیٹ کر دیا۔”ریشٹاگ فائر ڈیکری” نامی قانون پاس کرکے آزادی اظہار رائے، اجتماع اور پریس پر پابندیاں عائد کردیں،فون ٹیپنگ کو قانونی قرار دیکر پولیس کو تفتیش کی حدود و قیود سے آزاد کردیا،سول آزادی پر قدغنیں لگ گئیں۔۔۔ کئی برس بعد ہٹلر کے دست راست گوئرنگ نے اپنے زانو پر ہاتھ مارتے ہوئے اقرار کیا تھا کہ ”ریشتاغ” میں اس نے آگ لگائی تھی۔۔۔
ایک اور واقعہ سنیں۔۔۔
مارچ 1924کی بات ہے۔۔۔
سوویت یونین میں لینن کی موت کے بعد اسٹالن نے حکومت تو سنبھال لی لیکن قدآور بالشیوک رہنماؤں کی موجودگی میں اس کے آمرانہ عزائم ادھورے تھے۔۔یکم دسمبر1934 کو پولٹ بیورو کا رکن سرگئی کیروف قتل کر دیا گیا۔۔۔ کیروف کے قتل کی آڑ میں اسٹالن نے مقدمات کا سلسلہ شروع کیا اور کمیونسٹ پارٹی کی پوری قیادت قتل کر دی، پھر سیاسی کارکنوں، دانشوروں اور فوجی قیادت کے خلاف تطہیری مہموں کا سلسلہ شروع ہوا جن میں لاکھوں افراد قتل ہوئے اور اس طرح اسٹالن ایک قتل کی آڑ میں مکمل آمریت نافذ کرکے سیاہ وسفید کا مالک بن گیا۔۔۔
چلو آگے چلتے ہیں۔۔۔
ستمبر1999 کی بات ہے۔۔۔
یہ واقعہ بھی روس میں ہی پیش آیا،ولادی میر پیوٹن اس وقت نئے نئے وزیراعظم بنے تھے۔۔۔ستمبر1999 کو ماسکو میں لوگوں کے گھروں میں بھیانک بم دھماکے ہوئے،اس میں تین سو سے زائد لوگ مارے گئے دو ہزار کے قریب زخمی ہوئے،پیوٹن نے ان بم دھماکوں کا ذمہ دار چیچن علیحدگی پسندوں کو ٹھہرایا۔۔۔ اور چیچنیا پر حملہ کردیا،یہ جنگ کئی سال تک جاری تھی،ہزاروں افراد مارے گئے۔ اس وقت کی اپوزیشن نے یہ آوازبھی اٹھائی تھی کہ ان بم دھماکوں کی آزاد تحقیقات کی جائیں لیکن پیوٹن نے ایسا نہ ہونے دیا۔۔آخر تین رکنی کمیشن بنانا پڑا، انکوائری کے دوران ہی کمیشن کے دو افراد کی اچانک موت ہوگئی،تیسرے کے خلاف کچھ مقدمات کھل گئے اور انہیں جیل میں ڈال دیا گیا۔۔۔ بم دھماکے کرانے کا مقصد صرف یہی تھا عوام کو خوفزدہ کردیا جائے،ڈرایا جائے کہ آپ کے ملک کو علیحدگی پسندوں سے خطرہ ہے، ملک کے ٹکڑے ہوسکتے ہیں،ایسے میں صرف ملک اور عوام کو صرف پیوٹن ہی محفوظ رکھ سکتا ہے،اس مقصد میں پیوٹن کامیاب ہوگیا۔اس کے بعد پیوٹن ملک کے صدر بن جاتے ہیں، اوراب 2024 ہے،پیوٹن اب تک روس کے صدر ہیں۔ان بم دھماکوں کے بعد کچھ عرصے بعد انکشاف ہوا کہ یہ بم دھماکے روسی خفیہ ایجنسی نے ہی کرائے تھے۔۔۔ اہم بات،پیوٹن وزیراعظم بننے سے پہلے اسی خفیہ ایجنسی کے اہم عہدے پر تعینات تھے۔۔۔
چلو اب اٹلی چلتے ہیں۔۔۔
اکتوبر 1922 کی بات ہے۔۔۔
جعلی مارچ کر کے مسولینی وزیراعظم تو بن گیا لیکن اس کی خواہش مطلق العنان اقتدار کی تھی۔ جون 1923 میں اس نے آئین میں من مانی ترامیم کر کے ایسے انتخابی قوانین منظور کروا لیے جن سے اس کی دو تہائی اکثریت یقینی ہو گئی۔ اپریل 1924 کے انتخابات میں حسب توقع مسولینی بھاری اکثریت سے انتخاب جیت گیا۔ تاہم سوشلسٹ پارٹی کے رہنما جاکومو ماتیاوتی نے پارلیمنٹ میں سخت مزاحمت کی۔ ماتیاوتی کی تقریر اس قدر زوردار تھی کہ مسولینی بلبلا اٹھا۔ جاکومو ماتیاوتی کو اغوا کر کے قتل کر دیا گیا۔ اس قتل کی آڑ میں مسولینی کے لڑاکا دستوں نے ایسا قتل و غارت کیا کہ اٹلی میں مسولینی کا کوئی سیاسی مخالف باقی نہ رہا۔ عظیم مفکر گرامچی بھی داروگیر کی اس مہم میں گرفتار ہوا اور 1937میں اپنی موت تک قید رہا۔ چند سال بعد مسولینی نے تسلیم کیا کہ ماتیاوتی اس کے حکم پر قتل ہوا تھا۔۔۔
پڑوسی ملک بھارت چلتے ہیں۔۔۔
14فروری2019 کی بات ہے۔۔۔
آپ کویاد ہوگا،کشمیر کے جنوبی ضلع پلوامہ میں دھماکہ خیز مواد سے لدی کار انڈین نیم فوجی دستے کے اہلکاروں سے بھری ایک بس سے جا ٹکرائی۔۔۔ چالیس سے زائد اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔۔۔ بھارت نے پاکستان کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا، بعد میں انڈین فضایہ کے جنگی طیاروں نے پاکستان کے علاقے بالا کوٹ میں فضائی بمباری کر کے جیش محمدی کی تربیت گاہ کو تباہ کرنے اور سینکڑوں عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا۔ گو کہ اس دوران پاکستانی ائیرفورس نے انڈین ائیر فورس کا ایک طیارہ مارگرایاا اور اس کا پائلیٹ ابھینندن پاکستان میں قید ہو گیا لیکن انڈیا میں اس کارروائی کو ”پاکستانی شرارتوں کا مُنہ توڑ جواب” قرار دیا گیا تھا۔۔ چند دنوں بعد جموں کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے مودی حکومت کا بھانڈا پھوڑ دیا اور کہا یہ حملہ خود مودی حکومت نے کرایا تھا اور انہیں چپ رہنے کی ہدایت کی گئی تھی۔۔۔یہ سب کیا ہے۔۔۔؟
ایسے حادثات یا سانحات کو ”فالس فلیگ آپریشن” کہا جاتا ہے۔۔۔طاقتور لوگ کسی نہ کسی سانحہ کی آڑ میں اپنے مقامصد،اپنی خواہشات کی تکمیل کرتے ہیں۔ اور سانحہ کے ذمہ دار بھی خود ہوتے ہیں۔۔۔یہ باقی دنیا کی باتیں ہیں، پاکستان میں ایسا کچھ نہیں ہوتا، آپ چاہیںتو یقین کریں ، چاہیں تو نہیں!!!اپنی اپنی بصیرت ،اپنی اپنی بصارت!!!