وجود

... loading ...

وجود

سنی اتحاد کی مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دینے کا فیصلہ معطل

منگل 07 مئی 2024 سنی اتحاد کی مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دینے کا فیصلہ معطل

سپریم کورٹ آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست پر پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کردیا۔پیر کو سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے لیے دائر اپیل پر سماعت جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کی۔وفاقی حکومت نے لارجر بینچ تشکیل دینے کی استدعا کر دی۔جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ موجودہ کیس آئین کے آرٹیکل 185 کے تحت اپیل میں سن رہے ہیں، موجودہ کیس آرٹیکل 184/3 کے تحت دائر نہیں ہوا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ابھی تو اپیلوں کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ ہونا ہے ، قابل سماعت ہونا طے پا جائے ، پھر لارجر بینچ کا معاملہ بھی دیکھ لیں گے ۔ایڈوکیٹ فیصل صدیقی نے دلائل کا آغاز کر دیا۔مخصوص نشستوں پر نامزد خواتین ارکان اسمبلی کی جانب سے بھی بینچ پر اعتراض کر دیا گیا۔وکیل خواتین ارکان اسمبلی نے عدالت کو بتایا کہ یہ آئین کے آرٹیکل 51 کی تشریح کا مقدمہ ہے ، پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت کیس 5 رکنی بینچ سن سکتا ہے ۔وفاقی حکومت کی جانب سے بھی تین رکنی بینچ پر اعتراض کر دیا گیا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمن نے کہا کہ اپیلیں لارجر بینچ ہی سن سکتا ہے ۔جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ ابھی تو ابتدائی سماعت ہے ، اگر اپیلیں قابل سماعت قرار پائیں تو کوئی بھی بینچ سن لے گا۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ اس ا سٹیج پر تو دو رکنی بنچ بھی سماعت کر سکتا ہے ۔وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے آزاد جیتے ہوئے اراکین اسمبلی نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی، جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ سات امیدوار تاحال آزاد حیثیت میں قومی اسمبلی کا حصہ ہیں؟جسٹس اطہر من اللہ نے پوچھا کہ کیا پی ٹی آئی ایک رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے ؟فیصل صدیقی نے موقف اپنایا کہ پی ٹی آئی ایک رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے ، جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے صرف الیکشن میں حصہ نہیں لیا۔جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ آزاد اراکین کو کتنے دنوں میں کسی جماعت میں شمولیت اختیار کرنا ہوتی ہے ؟ جس پر وکیل فیصل صدیقی نے بتایا کہ آزاد اراکین قومی اسمبلی کو تین روز میں کسی سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار کرنا ہوتی ہے ۔ جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ اگر کسی سیاسی جماعت کے پاس انتخابی نشان نہیں ہے تو کیا اس کے امیدوار نمائندگی کے حق سے محروم ہو جائیں گے ؟فیصل صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ کوئی سیاسی جماعت انتخابات میں حصہ لے کر پارلیمانی جماعت بن سکتی ہے ، دوسری صورت یہ ہے کہ کوئی سیاسی جماعت انتخابات میں حصہ نہ لے اور آزاد جیتے ہوئے اراکین اس جماعت میں شمولیت اختیار کر لیں۔جسٹس منصور علی شاہ نے پوچھا کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان مخصوص نشستوں کی تقسیم کس فارمولے کے تحت ہوتی ہے ، سیاسی جماعت کیا اپنی جیتی ہوئی سیٹوں کے مطابق مخصوص نشستیں لے گی یا زیادہ بھی لے سکتی ہے ؟فیصل صدیقی نے بتایا کہ کوئی سیاسی جماعت اپنے تناسب سے زیادہ کسی صورت مخصوص نشستیں نہیں لے سکتی۔جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ ہمیں عوامی مینڈیٹ کی حفاظت کرنی ہے ، اصل مسئلہ عوامی مینڈیٹ ہے ، جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعت کو جیتی ہوئی نشستوں کے تناسب سے مخصوص نشستیں مل سکتی ہیں۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ قانون میں کہاں لکھا ہے کہ بچی ہوئی نشتسیں انہی سیاسی جماعتوں میں تقسیم کی جائیں گی، ہمیں پبلک مینڈیٹ کی حفاظت کرنی ہے اصل مسئلہ پبلک مینڈیٹ کا ہے ۔جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ قانون میں کہاں لکھا ہے کہ انتخاباتی نشان نہ ملنے پر وہ سیاسی جماعت الیکشن نہیں لڑ سکتی؟وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ یہی سوال لے کر الیکشن سے قبل میں عدالت گیا تھا، جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ایک بات تو طے ہے جس جماعت کی جتنی نمائندگی ہے اتنی ہی مخصوص نشستیں ملیں گی۔ جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ کسی کا مینڈیٹ کسی اور کو دے دیا جائے ؟ جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ پہلی بار ایسا ہوا کہ ایک بڑی سیاسی جماعت کو انتخابی نشان سے محروم کر دیا گیا۔بعد ازاں سپریم کورٹ نے فوری طور پر الیکشن کمیشن حکام کو طلب کر لیا اور سماعت میں 11 بج کر 30 منٹ تک وقفہ کر دیا۔کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو اٹارنی جنرل اور ڈی جی لا الیکشن کمیشن عدالت میں پیش ہوئے ۔جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ ایک سوال ہے کیا بانٹی گئی نشستیں دوبارہ بانٹیں جا سکتی ہیں، دوسرا یہ کہ مخصوص نشستیں اس لیے بانٹی گئیں کہ ہاؤس پورا ہو، اس میں کہاں غلطی ہے ۔اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ کسی امیدوار نے سیاسی جماعت جوائن نہیں کی تھی، جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا آزاد امیدواروں کی نشستیں دیگر جماعتوں کو بانٹی جاسکتی ہیں۔جسٹس مصور علی شاہ نے کہا کہ آئین پاکستان کا آغاز بھی ایسے ہی ہوتا ہے کہ عوامی امنگوں کے مطابق امور انجام دیئے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کیا دوسرے مرحلے میں مخصوص نشستیں دوبارہ بانٹی جا سکتی ہیں۔جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ اگر مزید کچھ سیٹیں بچ جائیں ان کا کیا کرنا ہے ۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ سیاسی جماعتیں اپنے تناسب سے تو نشستیں لے سکتی ہیں، باقی نشستیں انہیں کیسے مل سکتی ہیں؟ کیا باقی بچی ہوئی نشستیں بھی انہیں دی جاسکتی ہیں؟قانون میں ایسا کچھ ہے ؟جسٹس منصور علی شاہ نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ اگر قانون میں ایسا نہیں تو پھر کیا ایسا کرنا آئینی اسکیم کے خلاف نہیں؟جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کیا الیکشن کمیشن نے سوموٹو اختیار سے بچی ہوئی نشستیں دوبارہ انہیں جماعتوں کو نہیں دی؟جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ جو کام ڈائریکٹ نہیں کیا جاسکتا وہ ان ڈائریکٹ بھی نہیں ہوسکتا، ایک سیاسی جماعت کے مینڈیٹ کو ان ڈائریکٹ طریقے سے نظر انداز کرنا کیا درست ہے ؟یاد رہے کہ 4 مارچ کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کی درخواستیں مسترد کردیں تھی۔چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے 28 فروری کو درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔14 مارچ کو پشاور ہائی کورٹ کے 5 رکنی لارجر بنچ نے متفقہ طور پر سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں نہ ملنے کے خلاف درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔


متعلقہ خبریں


ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

آرمی چیف کا کراچی میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ وجود - بدھ 20 نومبر 2024

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے شہر قائد میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ کیا اور دوست ممالک کی فعال شرکت کو سراہا ہے ۔پاک فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کراچی کے ایکسپو سینٹر میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 ...

آرمی چیف کا کراچی میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ

پی ٹی آئی کا احتجاج ، حکومت کا سخت اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ وجود - منگل 19 نومبر 2024

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے وفاقی دارالحکومت میں 2 ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی جس کے تحت کسی بھی قسم کے مذہبی، سیاسی اجتماع پر پابندی ہوگی جب کہ پاکستان تحریک انصاف نے 24 نومبر کو شہر میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے ۔تفصیلات کے مطابق دفعہ 144 کے تحت اسلام آباد میں 5 یا 5 سے زائد...

پی ٹی آئی کا احتجاج ، حکومت کا سخت اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ

علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت وجود - منگل 19 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت دے دی ہے ۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے طویل ملاقات ہوئی، 24نومبر بہت اہم دن ہے ، عمران خان نے کہا کہ ...

علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت

سیکیورٹی فورسز شہادتوں سے گورننس کی خامیوں کو پورا کررہی ہیں، آرمی چیف وجود - منگل 19 نومبر 2024

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ملکی سیکیورٹی میں رکاوٹ بننے اور فوج کو کام سے روکنے والوں کو نتائج بھگتنا ہوں گے ۔وزیراعظم کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں ہر پاکستانی سپاہی ہے ، کوئی یونیفارم میں ...

سیکیورٹی فورسز شہادتوں سے گورننس کی خامیوں کو پورا کررہی ہیں، آرمی چیف

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر