وجود

... loading ...

وجود

دھرنا فیصلے پر عمل کرتے تو 9 مئی کا واقعہ بھی شاید نہ ہوتا،سپریم کورٹ

منگل 07 مئی 2024 دھرنا فیصلے پر عمل کرتے تو 9 مئی کا واقعہ بھی شاید نہ ہوتا،سپریم کورٹ

سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیض آباد دھرنا کمیشن رپورٹ کے غیر مستند ہونے پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر مایوسی ہی ہوئی ہے ،فیض آباد دھرنا فیصلے پر عمل کرتے تو 9 مئی کا واقعہ بھی شاید نہ ہوتا،کہتے ہیں بس آگے بڑھو، ماضی سے سیکھے بغیر کیسے آگے جا سکتے ہیں؟جب پاکستان بنا تھا، بتائیں کہیں کسی نے آگ لگائی تھی؟ یہاں ہر جگہ بس آگ لگا دو والی بات ہے ،لگتا ہے انکوائری کمیشن کو پنجاب حکومت سے کوئی بغض ہے ،کمیشن نے مداخلت نہ کرنے پر ساری رپورٹ پنجاب حکومت کیخلاف لکھ دی ہے ، مان لیتے ہیں پتھر بھی پنجاب سرکار نے مارے تھے ، مان لیتے ہیں گاڑیاں بھی پنجاب سرکاری نے جلائی تھی، اس وقت پنجاب میں کس کی حکومت تھی؟رپورٹ میں ٹی ایل پی والوں کا کوئی ذکر ہی نہیں، کیا ٹی ایل پی والوں کو بلایا گیا تھا؟بیانات ریکارڈ نہیں ہوئے تو ٹی ایل پی والوں کے نہیں ہوئے ، کھانا کھلانا یا پانی پلانا کوئی جرم نہیں کسی کو بھی کھانا کھلایا جاسکتا ہے ۔پیر کو سپریم کورٹ میں سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ اس کیس کو آخر میں سنیں گے ۔چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا الیکشن کمیشن نے رپورٹ جمع کرائی ہے آپ نے وہ رپورٹ دیکھی؟ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ابھی الیکشن کمیشن کی رپورٹ نہیں دیکھی۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ تب تک رپورٹ کا جائزہ لے لیں، اس کیس کو آخر میں سنتے ہیں۔بعد ازاں وقفے کے بعد چیف جسٹس نے آگاہ کیا کہ آج کے کیسز ختم ہوگئے ہیں، فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت ساڑھے گیارہ بجے سنیں گے ۔اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان روسٹرم پر آئے اور بتایا کہ ہمیں بینچ نمبر دو میں مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت میں پیش ہونا ہے ۔چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ آپ وہاں سے فارغ ہوکر ہمیں بتا دیں پھر فیض آباد کیس پر سماعت کریں گے ۔سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس کی سماعت وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہو ئی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیض آباد دھرنا کمیشن رپورٹ کے غیر مستند ہونے پر برہمی کا اظہار کیا۔اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید نے کمیشن کو بتایا کہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کے معاملات دیکھنا آئی ایس آئی کی ذمہ داری نہیں جس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ اگر ان کی ذمہ داری نہیں تو پھر یہ کس کی ذمہ داری ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ کس طرح کی رپورٹ کمیشن نے بنائی ہے کمیشن کے دیگر ممبران کہاں ہیں؟ ایک پیراگراف میں کہہ رہے ہیں آئی ایس آئی کی ذمہ داری نہیں، آگے پیراگراف میں لکھ رہے ہیں ٹی ایل پی کے مالی معاونت کے ثبوت نہیں ملے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان کو فیض آباد دھرنے سے کتنے نقصانات ہوئے فیصلہ نکالے ، مارو، جلاؤ گھیراؤ کرو اور چلے جاؤ یہ کیا طریقہ کار ہے ؟دوران سماعت فیض آباد دھرنا کمیشن ممبران میں سے کوئی بھی عدالت میں پیش نہیں ہوا۔اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے بتایا کہ کمیشن کے سربراہ اختر علی شاہ کو کورٹ آنے کا کہا گیا تھا، سربراہ کمیشن کی جانب سے بیمار ہونے کا بتایا گیا ہے ۔بعد ازاں کمیشن کی رپورٹ پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی برہم ہوئے انہوں نے ریمارکس دیے کہ میں سمجھ نہیں پا رہا کس لیول کے ذہن نے یہ رپورٹ تیار کی ہے ؟ کمیشن کو معلوم ہی نہیں ان کی ذمہ داری کیا تھی؟ کمیشن نے فیض حمید کے بیان کی بنیاد پر رپورٹ تیار کردی، پاکستان کا کتنا نقصان ہوا لیکن اس کے نقصان کی کسی کو پرواہ ہی نہیں، آگ لگاؤ ،مارو یہ حق بن گیا ہے ۔انہوں نے دریافت کیا کہ کمیشن کے دیگر ممبران کہاں ہیں؟چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ جو سبق نہیں سیکھتے انہیں سبق سکھایا جانا چاہیے ، ایک تو چوری پھر سینہ زوری،ریاست کو اپنی رٹ منوانا پڑیگی، لوگوں کی املاک کو آگ لگائی گئی، اس بیچارے کا تو کوئی قصور نہیں تھا، آگ لگانے والے کو ہیرو بنا کر تو نہ پیش کریں۔انہوںنے کہاکہ مجھے تو انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر مایوسی ہی ہوئی ہے ، کہتے ہیں بس آگے بڑھو، ماضی سے سیکھے بغیر کیسے آگے جا سکتے ہیں؟جب پاکستان بنا تھا، بتائیں کہیں کسی نے آگ لگائی تھی؟ یہاں ہر جگہ بس آگ لگا دو والی بات ہے ۔جسٹس عرفان سعادت نے کہا کہ کراچی میں چھوٹے سے معاملے پر کسی کی موٹرسائیکل روک کر آگ لگا دی جاتی ہے ، لایعنی باتوں پر آگ لگا دی جاتی ہے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ کمیشن کہہ رہا ہے جو کر رہے تھے وہ ذمہ دار نہیں، پنجاب حکومت ذمہ دار ہے ۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کمیشن کہہ رہا ہے پنجاب حکومت رانا ثنا ء اللہ چلا رہے تھے وہی ذمہ دار ہیں، حلف کی خلاف ورزی کس نے کی یہ نہیں بتایا کمیشن نے ، کمیشن کیسے کہہ سکتا کہ مظاہرین کو پنجاب میں روکنا چاہیے تھا؟ پرامن احتجاج کرنا ہر شہری کا حق ہے ، مجھے معلوم نہیں کمیشن کو کس بات کا خوف تھا، انکوائری کمیشن کو لگتا ہے پنجاب حکومت سے کوئی بغض ہے ۔اٹارنی جنرل نے دلیل دی کہ کمیشن کا سارا فوکس صرف اس بات پر تھا کہ پنجاب سے اسلام آباد کیوں آنے دیا؟ جسٹس عرفان سعادت خان نے ریمارکس دیے کہ کمیشن نے سارا نزلہ پنجاب حکومت پر گرایا ہے ، چیف جسٹس نے کہا کہ کمیشن نے مداخلت نہ کرنے پر ساری رپورٹ پنجاب حکومت کیخلاف لکھ دی ہے ۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ مان لیتے ہیں پتھر بھی پنجاب سرکار نے مارے تھے ، مان لیتے ہیں گاڑیاں بھی پنجاب سرکاری نے جلائی تھی، اس وقت پنجاب میں کس کی حکومت تھی؟اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اس وقت شہباز شریف وزیر اعلیٰ تھے ، چیف جسٹس نے کہا کہ رپورٹ میں آئی جی پنجاب کی بات کی گئی ہے ، ایسا لگتا ہے کہ آئی جی کے ساتھ کوئی پرانی مخاصمت تھی تاکہ اسکور برابر ہو۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ کس قسم کی رپورٹ بنائی گئی ہے ؟ اس رپورٹ میں قوم کا وقت ضائع کیا گیا، رپورٹ میں ٹی ایل پی والوں کا کوئی ذکر ہی نہیں، کیا ٹی ایل پی والوں کو بلایا گیا تھا؟عدالت نے کہا کہ نہیں ٹی ایل پی والوں کو کمیشن نے نہیں بلایا تھا، ٹی ایل پی والوں کو بلایا جاتا تو شاید سچ سامنے آ جاتا۔جسٹس عرفان سعادت نے کہا کہ جنہوں نے ناشتہ اور کھانا بھیجا ان کے بیانات ریکارڈ پر ہے ۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ بیانات ریکارڈ نہیں ہوئے تو ٹی ایل پی والوں کے نہیں ہوئے ، کھانا کھلانا یا پانی پلانا کوئی جرم نہیں کسی کو بھی کھانا کھلایا جاسکتا ہے ۔چیف قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کمیشن کہہ رہا ہے قانون موجود ہیں ان پر عمل کرلیں، بہت شکریہ، یہ کہنے کے لیے ہمیں کمیشن بنانے کی کیا ضرورت تھی؟ اگر 2019 والے فیض آباد فیصلے پر عمل کرتے تو 9مئی کا واقعہ بھی شاید نہ ہوتا۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ کمیشن نے لکھا نظرثانی درخواستیں اتفاق سے سب نے دائر کیں اور اپنی وجوہات پر واپس لیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ماشا ء اللہ، یہ کمیشن والے لوگ پتہ نہیں پولیس میں کیسے رہے ، یہ ایسے ہی ہے کہ چور سے پوچھ لیا کہ تو نے چوری تو نہیں کی، درخواستیں دائر کرنے والے سب لوگوں سے پوچھ تو لیتے ، کیا خوبصورت اتفاق تھا اتنی نظرثانی درخواستیں ایک ساتھ دائر ہوئیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ کسی نے نظرثانی کی منظوری دی ہوگی، وکیل کیا ہوگا سارا ریکارڈ کہاں ہے ؟ فیض آباد دھرنا کمیشن کی رپورٹ پانچویں کلاس کے بچوں کو دینے والی چیز ہے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ کمیشن کے لوگ تو دفتر سے نکلے ہی نہیں، انہوں نے اٹارنی جنرل سے دریافت کیا کہ یہ لوگ کہاں پر بیٹھے ہوئے تھے ؟ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کمیشن کے لوگ وزارت داخلہ میں بیٹھے ہوئے تھے ، وہاں سے نہیں نکلے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ یہ لوگ 12 مئی اور بعد والے دھرنے کو گول کرگئے ہیں، ہم نے کہا تھا ان معاملات کا کچھ کریں، یہ دھرنا کہاں سے کہا گیا یہ آئی ایس آئی کے ڈومین میں نہیں تھا، یہ جنرل فیض نے جواب دیا ہے اس کا ذکر ہے ، اتنے بااثر شخص سے انہوں نے کیسے پوچھا؟ انہوں نے بات کی تو کمیشن نے فتویٰ سمجھ لیا، جنرل فیض کا ذکر بار بار کیوں کیا جارہا ہے ؟ یہ تو بتاتے کہ یہ سب کچھ کرنے کا ان کے پاس اختیار تھا یا نہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ کمیشن کی اپنی رپورٹ میں تضادات ہے ، ایک جگہ لکھا ہے جنرل فیض حمید نے سابق چیئرمین پیمرا ابصار عالم کو چینل کھولنے کے لیے ٹیلیفون نہیں کیا، اپنی ہی رپورٹ میں دوسری جگہ لکھ رہے ہیں کہ فیض حمید نے ابصار عالم کو ٹیلیفون کیا۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ یہ کیسا مذاق ہے کہ ابصار عالم صاحب سے حلف پر کمیشن نے بیان لیا لیکن فیض حمید سے بیان لیتے وقت حلف نہیں لیا گیا، آئی ایس آئی کیسے کہہ سکتی ہے کہ ٹیرر فائناننسگ ان کا دائرہ اختیار نہیں، بلوچستان میں آئی ایس آئی کی رپورٹس پر لوگوں کے شناختی کارڈ بلاک کئے جاتے ہیں، آئی ایس آئی بلوچستان میں بارڈر کمیٹیوں کا حصہ ہوتی ہے ، وہ رپورٹ دیتی ہے کہ فلاں بندہ دہشت گردوں کی مالی معاونت میں ملوث ہے ، ان کے رپورٹ پر ہی شناختی کارڈ بلاک کئیے جاتے ہیں، لیکن کمیشن کے سامنے موقف اپنا رہے ہیں کہ ان کا تعلق نہیں ہے ۔بعد ازاں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سماعت کا حکم نامہ لکھوا یا جس کے مطابق کمیشن نے 6 مارچ کو 149 صفحات اور 7 والیوم پر مشتمل رپورٹ جمع کرائی، ہماری رائے میں رپورٹ ٹرمز آف ریفرنس کے مطابق نہیں، حیرانگی کی بات ہے کہ تحریک لبیک کے کسی رکن کا بیان ریکارڈ نہیں کیا گیا، کمیشن نے فرض کیا کہ احتجاج کے لیے اسلام آباد کا سفر آئین کے مطابق نہیں تھا جبکہ سپریم کورٹ کے حکمنامہ میں لکھا تھا پرامن احتجاج حق ہے ، کمیشن کی رپورٹ میں صوبائیت کی جھلک نظر آتی ہے ۔یاد رہے کہ گزشتہ روز فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن کی رپورٹ بذریعہ اٹارنی جنرل آفس سپریم کورٹ میں جمع کروادی گئی تھی۔


متعلقہ خبریں


پاکستان سمیت تمام مسلمان حکومتوں پر جہاد فرض ہو چکا، مفتی تقی عثمانی وجود - جمعه 11 اپریل 2025

  زبانی جمع خرچ سے مسلمان حکمران اپنے فرض سے پہلو تہی نہیں کرسکتے ،مسلم ممالک کی فوجیں کس کام کی ہیں اگر وہ جہاد نہیں کرتیں؟ 55 ہزار سے زائد کلمہ گو کو ذبح ہوتے دیکھ کر بھی کیا جہاد فرض نہیں ہوگا؟ عالمی عدالت انصاف سمیت تمام ادارے مفلوج و بے بس ہوچکے ہیں۔ شرعاً الاقرب ...

پاکستان سمیت تمام مسلمان حکومتوں پر جہاد فرض ہو چکا، مفتی تقی عثمانی

ہمارے ملک کی حکومت پھٹی ہوئی قمیض کی طرح ہے، مولانا فضل الرحمن وجود - جمعه 11 اپریل 2025

پی ڈی ایم حکومت کررہی ہے اور صدر اپوزیشن میں ہے ، بجائے اس کے وہ صدر کی مانیں معلوم نہیں کس کی مان رہے ہیں جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اسلام آباد میں قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ضروری ہے مسلمان اہل غزہ اور فلسطین کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کر...

ہمارے ملک کی حکومت پھٹی ہوئی قمیض کی طرح ہے، مولانا فضل الرحمن

کینالزمنصوبے کیخلاف قرارداد قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پرپیپلزپارٹی کا احتجاج وجود - جمعه 11 اپریل 2025

پاکستان پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی نے جمعرات کو پارلیمنٹ میں 6نہروں کے منصوبے کے خلاف ایک قرارداد کو قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر احتجاج کیا، ترجمان پی پی دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے منصوبے کے خلاف قرارداد کو قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر پیپلزپار...

کینالزمنصوبے کیخلاف قرارداد قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پرپیپلزپارٹی کا احتجاج

ساڑھے 8 لاکھ افغان شہریوں کو واپس بھیجا جاچکا ،وزیر مملکت وجود - جمعه 11 اپریل 2025

غیر ملکیوں کے انخلا کی مدت میں توسیع نہیں ہوگی، فیصلہ کچھ زمینی حقائق پر کرنا پڑا دہشت گردی کے بہت سے واقعات افغان شہریوں سے جڑ رہے ہیں، طلال چودھری وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری نے کہا ہے کہ غیرقانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے انخلا کی مدت میں توسیع نہیں ہوگی، افغا...

ساڑھے 8 لاکھ افغان شہریوں کو واپس بھیجا جاچکا ،وزیر مملکت

امن تباہ کرنے والوں کوگرفتار کیا جائے ، آفاق احمد وجود - جمعه 11 اپریل 2025

ہیوی ٹریفک کے نظام پر آواز اٹھائی توالزام لگا آفاق شہر میں مہاجر اور پختونوں کو لڑوا رہا ہے کراچی میں گزشتہ روز منصوبہ بندی کے تحت واقعات رونما ہوئے ، سربراہ مہاجر قومی موومنٹ مہاجرقومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سربراہ آفاق احمد نے شہر کے سنگین مسائل حل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہ...

امن تباہ کرنے والوں کوگرفتار کیا جائے ، آفاق احمد

پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے درمیان اختلافات میں شدت وجود - جمعه 11 اپریل 2025

مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر بھی عاطف خان اور علی امین گنڈا آمنے سامنے آگئے پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی وٹس ایپ گروپ میں ایک دوسرے پر لفظی گولہ باری پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنماؤں کے درمیان اختلافات شدت اختیار کرگئے ہیں جبکہ سیکریٹری اطلاعات پی ٹی آئی نے اس کو پار...

پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے درمیان اختلافات میں شدت

جماعت اسلامی کی اپیل ، آج فلسطین سے اظہار یکجہتی مارچ ہوگا وجود - جمعه 11 اپریل 2025

تمام چھوٹے بڑے شہروں میں فلسطین یکجہتی مارچز ،مرکزی مارچ مال روڈ لاہور پر ہو گا ٹرمپ کے غزہ کو خالی کرانے کے ناپاک منصوبے کی مذمت میں گھروں سے نکلیں، بیان امیر جماعت اسلامی کی اپیل پر آج ملک بھر میں فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے مارچ کا انعقاد کیا جائے گا۔مرکزی مارچ مال روڈ لا...

جماعت اسلامی کی اپیل ، آج فلسطین سے اظہار یکجہتی مارچ ہوگا

ریاست مخالف پروپیگنڈا، 20 پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ جاری کرنے کا فیصلہ وجود - جمعرات 10 اپریل 2025

متعدد نوٹسز کے باوجود وقاص اکرم، حماد اظہر، زلفی بخاری، عون عباس، میاں اسلم، فردوس شمیم، تیمور سلیم، جبران الیاس، خالد خورشید، شہباز گل، اظہر مشوانی اور شامل ، جے آئی ٹی میں پیش نہیں ہوئے سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کے معاملے میں آئی جی اسلام آباد کی سربراہی میں قائم جے آئی...

ریاست مخالف پروپیگنڈا، 20 پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ جاری کرنے کا فیصلہ

سندھ کے تحفظات جائز ہیں،سکھر موٹروے کی تعمیر جلد شروع کریں گے ، وزیراعظم کا وزیراعلیٰ کو جوابی خط وجود - جمعرات 10 اپریل 2025

سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی نے چند روز قبل حیدر آباد ، سکھر موٹروے کو ترجیح نہ دینے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کراچی سکھر موٹروے شروع نہ ہونے تک تمام منصوبے روکنے کا کہا تھا حیدرآباد ، سکھر موٹروے پر وفاق اور سندھ کے درمیان جاری تنازع میںوزیراعظم نے وزیراعلیٰ سندھ کو ...

سندھ کے تحفظات جائز ہیں،سکھر موٹروے کی تعمیر جلد شروع کریں گے ، وزیراعظم کا وزیراعلیٰ کو جوابی خط

عسکری مصنوعی ذہانت کے خطرات پر پاکستان کا اظہار تشویش وجود - جمعرات 10 اپریل 2025

  مصنوعی ذہانت کو کسی نئے مقابلے کے میدان میں تبدیل ہونے سے روکا جائے مصنوعی ذہانت کا استعمال نئے اسلحہ جاتی مقابلوں کا آغاز کر سکتا ہے، عاصم افتخار پاکستان نے اقوام متحدہ میں عسکری مصنوعی ذہانت کے خطرات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ عسکری میدان میں آ...

عسکری مصنوعی ذہانت کے خطرات پر پاکستان کا اظہار تشویش

عمران خان سمیت 119 ملزمان کی عدالت میں پیشی کا حکم وجود - جمعرات 10 اپریل 2025

  جی ایچ کیو حملہ کیس تفتیشی ٹیم کو مکمل ریکارڈ سمیت اڈیالہ جیل میں پیش ہونے کا حکم سپریم کورٹ کی 4 ماہ کی ڈائریکشن کے مطابق کیس کا فیصلہ ہو گا ،التوا نہیں ملے گا جی ایچ کیو حملہ کیس کی آئندہ سماعت پر بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ ش...

عمران خان سمیت 119 ملزمان کی عدالت میں پیشی کا حکم

عمران خان کی بہنوں کی گرفتاری کا حساب لیا جائے گا،گنڈاپور وجود - جمعرات 10 اپریل 2025

اڈیالہ میں پولیس نے بانی کی بہنوں اور دیگر قائدین کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا پی ٹی آئی کے قائدین کو ویرانے میں چھوڑنا انتہائی افسوس ناک اور قابل مذمت ہے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ اڈیالہ میں پولیس کی جانب سے عمران خان کی بہنوں اور دیگر قائدین کے...

عمران خان کی بہنوں کی گرفتاری کا حساب لیا جائے گا،گنڈاپور

مضامین
فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے میں پاکستان کردار ادا کرے وجود جمعه 11 اپریل 2025
فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے میں پاکستان کردار ادا کرے

ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کا جھگڑا کیا ہے؟ وجود جمعه 11 اپریل 2025
ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کا جھگڑا کیا ہے؟

ٹیرف کی وجہ سے عالمی سطح پر بے چینی وجود جمعه 11 اپریل 2025
ٹیرف کی وجہ سے عالمی سطح پر بے چینی

بھارت غیر قانونی منشیات سپلائی کرنے والا سب سے بڑا ملک وجود جمعرات 10 اپریل 2025
بھارت غیر قانونی منشیات سپلائی کرنے والا سب سے بڑا ملک

امن کا درس وجود جمعرات 10 اپریل 2025
امن کا درس

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر