وجود

... loading ...

وجود

مودی کاجنگی جنون اورتعصب

منگل 30 اپریل 2024 مودی کاجنگی جنون اورتعصب

سمیع اللہ ملک
بھارت جب سے چین سے بری طرح شکست کھاکرذلیل ورسواہواہے تواس دن سے ایسے جنگی جنون میں مبتلاہوچکاہے کہ ہرسال اپنے بجٹ میں اپنے غریب عوام کی بھوک وافلاس کوختم کرنے اورفلاح کے بارے میں کوئی اقدامات کرنے کی بجائے ملک میں اسلحے کے انبارلگانے میں بری طرح غرق ہے اوراب ایک مرتبہ پھرخطے کے تمام پڑوسی ممالک کو اپنے زیرِدست لانے کے مصنوعی اورجھوٹے خواب دیکھنے کی بیماری میں مبتلاہوچکاہے لیکن ہربارمنہ کی کھاکراس کی اسلحہ جمع کرنے کی ہوس بڑھتی جارہی ہے۔متعصب ہندومودی سرکارکی یہ ہوس کوئی نئی نہیں بلکہ برسوں سے یہ اپنی قوم کوخطے میں اکھنڈبھارت کی توسیع کاخواب دکھاکراپنے اقتدارمیں رہنے کاجوازڈھونڈتے رہتے ہیں۔صرف6برس قبل سابقہ بھارتی وزیرخزانہ ارون جیٹلی نے یکم فروری کو19/2018کاجوبجٹ پیش کیاتھااس میں دفاع کیلئے 29 کھرب 55ارب11کروڑروپے مختص کیے تھے۔یوں ایک ہی نشست میں دفاعی بجٹ میں81.7فیصدکااضافہ کردیاگیاجبکہ گزشتہ بجٹ میں27کھرب41ارب14کروڑروپے رکھے گئے تھے، یوں سالانہ اضافہ دوکھرب13 رب روپے کابوجھ لاددیاگیا۔ارون جیٹلی نے8کروڑغریب لوگوں کومفت کنکشن دینے کااعلان بھی کیاتھا،پہلے بھی اس سکیم کااعلان کیاگیاتھالیکن جن نمائشی خاندانوں کومفت گیس سلنڈردیے گئے تھے،ان کی تعدادنہ ہونے کے برابرتھی جبکہ ان غریب خاندانوں کے پاس بھی سلنڈردوبارہ گیس بھروانے کے پیسے نہیں تھے گویایہ ڈرامہ ایک انتخابی دھوکہ ثابت ہوا۔
اسی طرح2016میں بھی بی جے پی حکومت نے مفت انشورنس کااعلان کیاتھالیکن اس پرآج تک عملدرآمدنہیں ہوسکا۔ملک کی موجودہ وزیرخزانہ نرملاسیتارمن نے بھی اپنے پیشروؤں کے طرزِعمل کوجاری رکھاہواہے اورسابق بجٹ کی طرح اب تک کسی بجٹ میں غریبوں،کسانوں اوردیہی معیشت پرآج تک کوئی توجہ نہیں دی گئی بلکہ دولت مندطبقوں اور بڑی کمپنیوں کو سہولتیں اوررعائتیں دی گئیں جواب تک جاری ہیں جس کی وجہ انتخابات میں اس مالدارطبقے کی حمائت اورمالی اعانت کیلئے ہے جبکہ دوسری طرف اس غریب ملک جہاں کروڑوں افرادایک وقت کی روٹی اورسرچھپانے کی چھت سے محروم ہیں،وہاں اپنے جنگی جنون کی تکمیل کیلئے اپنے دفاعی بجٹ میں 621،54028کروڑمختص کردیئے گئے جوگزشتہ برس سے71/4فیصد زیادہ ہے۔
تنخواہ دار،ملازمت پیشہ،متوسط طبقہ کونہ صرف نظراندازکردیاگیابلکہ ان پرٹیکس کابوجھ بڑھادیاگیاہے،یہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کی دعویداربی جے پی حکومت کابجٹ ہے جہاں کروڑوں مفلس اوربے گھرلوگ بڑے شہروں کے فٹ پاتھوں پرسوتے ہیں جبکہ ان کے جنگی جنون کے نتیجے میں لاکھوں کی تعداد میں بھارتی فوج مقبوضہ کشمیرمیں،آسام، ناگالینڈ وغیرہ میں مقامی حریت پسندوں کوکچلنے میں مصروف رہتی ہیں،اس سے دفاعی بجٹ میں ہرسال اضافہ کیاجاتاہے۔
بھارت نے اپنے ہاں بڑے پیمانے پرڈیفنس انڈسٹری قائم کررکھی ہے تودوسری طرف امریکا،اسرائیل ،روس اورمغربی ممالک سے بھی جدیدترین اسلحہ اوردفاعی ٹیکنالوجی درآمدکر رہاہے۔جنوبی ایشیاکے ہمسایہ ممالک خصوصا پاکستان پراپنی فضائی حملے کرنے کی صلاحیت بڑھانے کیلئے روس سے سخوئی ایس30،اورایم کے1طیارے،فرانس سے میراج200 ، برطانیہ سے جیگوارطیارے”ٹی یو22/این سیکفائٹر”بمباروں کے علاوہ فرانسیسی رائل طیارے خریدرہاہے۔پچھلی دہائی میں بھی بھارت امریکا سے ایف سولہ بمبار،گائیڈڈبمبار، برطانیہ سے جیگوارطیارے،فرانس سے36رافیل طیارے،چھ اسکارپین آبدوزیں،فضاسے فضامیں مارکرنے والے میزائل اور 126 کثیرالمقاصدمیڈیم لڑاکاطیارے خریدچکا ہے،2006میں بھارتی دفاعی ادارے ”ڈی آرڈی او”نے ایک روسی ادارے سے مل کر براہموس کروزمیزائل تیارکیاتھاجوآوازسے تیزرفتارسپرسانک میزائل ہے جس میں روسی پروپلشن ٹیکنالوجی استعمال ہوئی ہے۔اسرائیل نے بھی بھارت کوالیکٹرانک وارنیٹرٹیکنالوجی اورپرسپیشن گائیڈڈاسلحہ فراہم کیاہے اوراب بھی درپردہ یہ سلسلہ جاری ہے۔
رائٹرمیں23فروری2024میں ایک ہندودفاعی تجزیہ نگار”کرشن کوشک”کاایک مضمون شائع ہواجس میں اس نے اسرائیلی ذریعے سے یہ انکشاف کیاکہ اسرائیل کی بھارت کو فوجی برآمدات،جواس کاسب کاسب سے بڑادفاعی خریدارہے،غزہ کی جنگ سے بھی متاثرنہیں ہوا۔بھارت نے گزشتہ دہائی کے دوران اسرائیل سے2.9بلین ڈالر مالیت کا ملٹری ہارڈویئردرآمدکیاہے،جس میں ریڈار،نگرانی اورجنگی ڈرون اورمیزائل شامل ہیں۔علاوہ ازیں جب سے غزہ میں خونی کھیل شروع ہوا ہے،ایک ہزارسے زائد انڈین ہندو اس خونخوارجنگ میں غزہ کے معصوم اوربے گناہ مسلمانوں کے قتل وغارت میں شریک ہیں۔
اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق،بھارت دنیاکاسب سے بڑاہتھیاردرآمدکرنے والاملک ہے،جس نے 2012 سے2022کے درمیان37بلین ڈالرکی خریداری کی۔امریکا،روس اورچین کے بعدبھارت دنیاکاچوتھابڑااسلحہ کاخریدارہے جس کے دفاعی اخراجات81.4بلین ڈالرتک پہنچ گئے ہیں۔ابھی حال ہی میں انڈیا نے اپنی مسلح فوج کی جنگی صلاحیتوں کوبڑھانے کیلئے
39,125کروڑروپے کے پانچ بڑے دفاعی حصول کیلئے آرڈردے دیاہے جس میں برہموس سپر سونک کروزمیزائل، راڈار ، ہتھیاروں کے نظام اورمگ 29طیاروں کیلئے ایروانجن شامل ہیں۔
حالیہ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق 6مارچ2024 کی رپورٹ کے مطابق مالیاتی سال2024-25میں ہندوستان کادفاعی بجٹ 6,21,540.85کروڑروپے تک پہنچ گیاہے۔مالی سال24-25کیلئے دفاع کیلئے مختص کردہ بجٹ مالی سال2022-23کیلئے مختص کردہ رقم سے تقریباایک لاکھ کروڑ(18.35%)زیادہ اور مالی سال23-24 کیلئے مختص کیے گئے بجٹ سے4.72%زیادہ ہے۔ بھارت اپنے دفاعی صنعتی اڈے کومضبوط کرنے کی مسلسل کوششوں کے باوجوددنیا کے سب سے بڑے ہتھیاردرآمد کرنے والے ملک کااعزازبرقراررکھے ہوئے ہے۔2019اور2023کے درمیان،ملک نے اسلحے کی کل عالمی درآمدات کانمایاں9.8فیصدحصہ لیا،جواس کی دفاعی خریداری میں اسٹریٹجک کمزوری کی عکاسی کرتاہے۔
روس بھارت کوہتھیاروں کاسب سے بڑافراہم کنندہ بناہواہے،جواس کے ہتھیاروں کی36فیصد درآمدات کرتاہے۔تاہم اب پچھلے چند برسوں سے روس کامجموعی حصہ مسلسل کم ہو رہاہے جبکہ بھارت تیزی سے فوجی ہارڈویئراورسافٹ ویئرکے ساتھ ساتھ مقامی سپلائرزکیلئے مغربی ممالک کی طرف اپنارخ کرچکاہے ۔بھارت اسرائیل اسلحے کی تجارت سالانہ 3ارب ڈالرہے۔2007میں بھارت نے امریکاکوایمنی بیئس ٹرنس ڈاک شپ کیلئے پانچ کروڑڈالراداکیے جوگودی کاکام دیتاہے۔ بھارت اپنی بحری جنگی صلاحیت میں بھی کئی گنااضافہ کرچکاہے۔ستمبر1965کی پاک بھارت جنگ میں پاکستان کی غازی آبدوزنے بھارتی طیارہ بردارجہازوکرم کوبمبئی کی بندرگاہ سے نکلنے نہیں دیاتھا۔اس وقت بھارت کے پاس کوئی آبدوزنہیں تھی لیکن اب بھارتی بحریہ چارایٹمی آبدوزوں،16ڈیزل الیکٹرانک آبدوزوں کے علاوہ چارمزید آبدوزوں کواس بیڑے میں شامل کرنے کیلئے شب وروز کام کررہی ہے۔اس نے روسی ایٹمی آبدوزسے لیس ایک بحری اسٹرائیک فورس بھی تیارکرلی ہے۔پاکستان نے بھی اس کے جواب میں اپنی بحریہ کوجدیدایٹمی اسلحے ”حربہ میزائل” سے لیس کردیاہے جوبھارت کے بعیدترین جزائرانڈیمان اوربھارتی سرزمین کے ہرایک انچ کونشانے پرلے رکھاہے۔
امریکااوراسرائیل کی جانب سے بھارت کوجدیدترین ڈرون ٹیکنالوجی بھی فراہم کی جارہی ہے اورنیول ڈرون طیارے فراہم کرنے کامعاہدہ بھی کیاجاچکاہے لیکن پاکستانی نصر اور ابدالی میزائلوں نے بھارتیوں کی نیندیں حرام کر رکھی ہیں۔بھارتی رویہ اور جنگوں کے باعث پاکستان نے اپنی قومی سلامتی کے تحفظ کیلئے ایٹمی اثاثوں کی جدت میں بعض ناقابل یقین کامیابیاں حاصل کرلی ہیں۔پاکستان کی ایٹمی ہتھیاروں کی نوعیت اورافادیت بھی اسی نوعیت کی ہے جس نوعیت کے جدیدایٹمی ہتھیار امریکااورروس کے درمیان ایٹمی دوڑکا موضوع ہیں۔بھارت کوپاکستان کے ان جدید اورپاورفل ایٹمی ہتھیاروں کے ہاتھوں بڑی پریشانی کاسامناہے اوربھارت کے ایماپرہی واشنگٹن پاکستان کے ان چھوٹے ایٹمی ہتھیاروں کے حوالے سے پاکستان پردبا ؤڈالتا رہتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ فاکس نیوزجوکہ بالعموم عالم اسلام اور بالخصوص پاکستان کے خلاف زہراگلنے میں پیش پیش رہتاہے اوراکثر عالمی دفاعی تجزیہ نگاروں کے بحث مباحثے کے ذریعے نفسیاتی برتری سے ڈرانے اوردہمکانے کاکام لیتارہتاہے،اس نے بھی بھی اعتراف کیاہے کہ موجودہ حالات میں پاکستان خطے میں روس اورچین کے ابھرتے ہوئے نئے پاوربلاک میں برابرکاتیسرافریق ہے اورایٹمی طاقت کے حوالے سے بھی پاکستان بھارت کوبہت پیچھے چھوڑچکاہے۔
ہمارے ہاں جودن رات پاکستان کے دفاعی بجٹ پرطعنہ زنی کرتے رہتے ہوئے بھارتی دشمن کی مثالیں دیکرخوفزدہ کرنے کی ناکام کوششوں میں مبتلاہیں،وہ 18جنوری2024 کی اس مصدقہ رپورٹ پربھی غورکرلیں کہ2023-24کے بجٹ میں بھارت نے اپنے بجٹ کا13فیصددفاع کیلئے6ٹریلین روپے)تقریبا74ًًبلین ڈالر)مختص کیاجبکہ پاکستان کادفاعی بجٹ6بلین ڈالرہے۔یہ بھی یادرکھیں کہ پاکستان کی فوج کے مقابلے میں بھارت کے پاس 8لاکھ فوجی بھی زیادہ ہیں لیکن اس کے باوجوداس کوہرمرتبہ پاکستان سے چھیڑخانی نہ صرف مہنگی پڑی بلکہ دنیاکے سامنے شرمندگی بھی اٹھانی پڑی۔
ایک پروگرام میں انتہائی زیرک اورتجربہ کاردفاعی تجزیہ نگاریہ کہنے پرمجبورہوگیاکہ پاکستان دنیاکاواحدملک ہے جس نے دنیا کے تمام ممالک کے دفاعی اور ملٹری ایکسپرٹس کوباقاعدہ بلاکران کے سامنے اپنے حساس ہتھیاروں کے نہ صرف کامیاب تجربات بلکہ ان کی سو فیصد ٹھیک نشانے کامظاہرہ کرکے ساری دنیاکوورطہ حیرت میں مبتلاکردیاہے اور اس میدان میں پاکستان کی برتری کادوسراکمال یہ ہے کہ اس جدید ترین ٹیکنالوجی مہارت میں وہ مکمل خودکفیل بھی ہے اوران تمام ایٹمی میزائل ٹیکنالوجی کے علاوہ ہرقسم کے ہتھیاروں میں اب کسی ملک کا محتاج نہیں رہا۔ پاکستان نہ صرف ہر قسم کے جدیدہتھیارخود بنانے کی مکمل صلاحیت میں خودکفیل ہوچکاہے بلکہ اب کئی ممالک پاکستان کو جدیدترین اسلحے کاآرڈربھی دے چکے ہیں لیکن ہمسایہ ملک بھارت ابھی تک امریکا،اسرائیل، فرانس،برطانیہ اوردیگرممالک سے اسلحہ خریدنے پرسالانہ اربوں ڈالرخرچ کرنے کے باوجود خوف اوربزدلی کے عالم میں پہلے روس اور اب امریکا کی چھتری کے نیچے بیٹھاخطے کے تمام ممالک پر اپنی برتری کی دھاک بٹھانے کی ناکام کوشش کرتارہتاہے لیکن اب کئی دانشورمودی کواس جنون و خودکشی سے بچنے کیلئے مسئلہ کشمیرکوحل کرنے کی طرف توجہ دلانے میں مصروف ہیں جس میں سب سے تواناآوازارون دھتی کی ہے جبکہ مودی حکومت امریکاکی آشیربادسے یہ سمجھتا ہے کہ اس نے کشمیرکی خصوصی حیثیت کوختم اور بھارت کاحصہ ڈکلیئر کرکے یہ مسئلہ حل کرلیاہے۔اگرایساہے توکیا انڈیا نے اپنے کسی اور علاقے میں بھی 8لاکھ سے زائدفورسزکو متعین کررکھا ہے؟
ادھردوسری طرف اب انڈیامیں عام انتخابات کاپہلامرحلہ19اپریل سے شروع ہوچکاہے اورابھی تک بھارتی عوام اورماہرین مودی کی مکارانہ پالیسیوں اورمسلم دشمن متعصب بیانات پرحیران وپریشان ہیں کہ ہرمرتبہ انتخابات کے موقع پراپنی روایتی مکاری کے ساتھ پاکستان اورہندوستان میں بسنے والے مسلمانوں کے خلاف اپنی انتخابی تقریروں میں واویلاکیاجارہاہے تاکہ ہندوؤں کے مسلمانوں کے خلاف جذبات بھڑکاکردوبارہ انتخابات میں کامیابی حاصل کی جائے۔اس کی واضح مثال حال ہی میں مودی نے راجستھان کے معرف علاقے پشکرمیں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کے2024انتخابی منشور کومسلم لیگ سے متاثرمنشورقراردیتے ہوئے دہائی دیناشروع کردی ہے کہ انڈیا کوایک مرتبہ پھرتقسیم کرنے کی سازشیں شروع ہوگئیں ہیں اورکانگرس کے منشورسے ایک مرتبہ پھرمسلم لیگ کے ان نظریات پربھارت پرتھوپناچاہتی ہے جس سے بھارت کے کئی ٹکڑے ہونے کی بوآرہی ہے اوریہ ایک مرتبہ پھرزیادہ بچے پیداکرنے والی بھارتی اقلیت مسلمانوں کو ہندوؤں پرغالب کرنے کی سازش میں مصروف ہے۔
مودی کے متعصبانہ بیان سے یہ واضح ہورہاہے کہ گجرات میں مسلم کش فسادات میں ایک قصائی کے طورپرابھرنے والے ہندو مہاسبھائی کے چہرے سے اقلیتوں کے بارے میں اس کا چہرہ بے نقاب ہوگیاہے کہ وہ اب کانگریس کے منشورکومسلم لیگ کی چھاپ والامنشوراس لئے کہہ رہا ہے کہ اس نے پاکستان کے وجودکوابھی تک دل سے تسلیم نہیں کیاجبکہ اس کے برعکس تاریخ تویہ بتاتی ہے کہ ان کی پارٹی کی ماں ہندو مہاسبھانے 1940 کی دہائی میں سندھ،بنگال،این ڈبلیو ایف پی میں مسلم لیگ کے ساتھ حکومت سازی کی تھی اوراس سے قبل لکھنومیونسپل کارپوریشن کے انتخابات میں میئرشپ کیلئے مسلم لیگ اورہندومہاسبھانے ہاتھ ملائے تھے۔کیونکہ کانگریس نے پہلی مرتبہ اپنے مینیفیسٹو(منشوریانیائے پتر)میں واضح اندازمیں کھلے عام بہادری کے ساتھ دوتین باتوں کو رکھ دیاہے جس پرعام طورپرگذشتہ انتخابات میں ہچکچاہٹ نظرآتی تھی۔کانگرس کے مطابق وہ مساوات،سوشل جسٹس اوراقلیتی حقوق کی حفاظت کریں گے۔کون نہیں جانتاکہ خود کو دنیا
کی سب سے بڑی جمہوریت کاجھوٹانعرہ بلند کرنے والی مکارمودی سرکارنے مسلمانوں کواچھوتوں سے بھی بدتربناکررکھ دیاہے اوریہ ایک حدتک سچ بھی تھاکہ بہارکی راشٹریہ جنتادل اوراترپردیش کی سمواج وادی جیسی پارٹیاں جو صرف اپنی ذات اورمسلم ووٹ پرمنحصررہی ہیں وہ بھی مسلمانوں کے مسائل پرمجرمانہ خاموشی اختیارکئے ہوئے تھیں اورہندوتواکے ایجنڈے کے سامنے پست ہوگئی تھیں اورکہیں نہ کہیں وہ اس میں شامل ہوگئی تھیں لیکن اب پہلی مرتبہ کانگریس نے اپنے منشورمیں دلتوں،قبائیلیوں اوراقلیتوں بلکہ سب کیلئے اہم سکیمیں اورٹھوس پلان دیاہے جس کوانڈین بوزیرخزانہ نرملاسیتارمن نے بھی کانگریس کے منشورکوبظاہرقابل عمل اورحقیقت پرمبنی قراردیتے ہوئے اپنی جماعت کوبھی ایسے فلاحی پلان کی طرف متوجہ کرتے ہوئے بالخصوص مسلم اقلیت کے خلاف بیجا پروپیگنڈہ کوانتخابی کمزوری سے تشبیہ دیتے ہوئے اس سے گریزکامشورہ دیاہے۔
مودی اس طرح کے بیانات پہلے بھی دے چکاہے،جب وہ ریاست گجرات کاوزیراعلیٰ تھا۔2002میں گجرات کے مسلم کش فسادات کے چند مہینوں بعدہونے والے ریاستی اسمبلی کے انتخاباتی مہم کے دوران اس نے ایک جلسہ کے حاضرین سے پوچھا کہ کیا سرکارکو”ریلیف کیمپ چلاناچاہیے؟کیاہمیں بچے پیداکرنے کے مراکزکھولنے چاہیں؟ہم یہاں سختی سے خاندانی منصوبہ بندی کونافذکریں گے تاکہ ہم پانچ کے مقابلے میں یہ پچیس تک نہ پہنچ سکیں”۔مسلم اقلیت کوانڈیامیں اکثراس لئے دقیانوسی سمجھاجاتاہے کہ وہ زیادہ بچے پیدا کرتے ہیں لیکن خود بھارتی تجزیہ کاراورماہرین کاکہناہے کہ یہ دعویٰ مسخ شدہ ہے اورمسلمانوں کے خلاف متعصبانہ سلوک کی وجہ بناہواہے۔حقیقت یہ ہے کہ حکومتی اعدادوشمارکے مطابق مسلمانوں کی آبادی کی شرح میں ہندوؤں سے زیادہ تیزی سے کمی ہورہی ہے بلکہ 2011ء کی مردم شماری کے اعدادوشمارکے مطابق مسلمانوں کی شرح نموانڈیامیں دیگر پسماندہ گروپوں سے ملتی جلتی ہے۔اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مودی کے یہ بیہودہ بیانات نہ صرف جھوٹ پرمبنی ہیں بلکہ انتخابات جیتنے کیلئے وہ کسی بھی حدتک مکاری سے کام لیتے ہیں۔
اب ضرورت اس امرکی ہے کہ ہم جلدازجلدپاکستان میں سیاسی پختگی کاثبوت دیتے ہوئے موجودہ سیاسی بحران سے نکلنے کی کوشش کریں۔ہم اس فرسودہ نظام کوپچھلے77سالوں سے آزماکرہرمرتبہ ناکام ونامرادہوچکے ہیں۔کبھی اس ملک کوجمہوریت کے نام پر لوٹا گیا ہے اورکبھی اس کرپشن سے نجات دلانے والوں نے اقتدارکے نشے میں ملکی دولت کوبے رحمی سے لوٹ کرغیر ممالک میں اپنے محلات اور کاروبار کی ایمپائرقائم کرکے ملک کوقرضوں کے بوجھ تلے ڈبودیاہے۔کیااب وقت نہیں آیاکہ ہم اپنے رب سے جس وعدے کی بنیاد پریہ ملک حاصل کیاتھا،ایفائے عہدکرتے ہوئے سچے دل کے ساتھ اس کی طرف رجوع کرتے ہوئے وطن عزیزمیں قرآن کے نفاذکااعلان کریں۔یقین کریں جس دن ہم نے اپنے رب کے ساتھ کئے وعدوں کی پاسداری کیلئے پہلا قدم اٹھایا،اسی دن نہ صرف ملک سے منحوس سایوں سے نجات ملے گی بلکہ پڑوس میں بھی مسلم آبادی کوایک مضبوط سہارا میسر آجائے گا۔اس سلسلے میں میں آپ سے ایک واقعہ شیئرکرناچاہتاہوں تاکہ آپ کومعلوم ہوکہ بھارت میں بسنے والی مسلم اقلیت ہم سے کیاچاہتی ہے۔
امسال جنوری کے آخرمیں اللہ کی دی ہوئی توفیق سے حرمین جانے کی سعادت حاصل ہوئی،مسجدنبوی میں نمازِعصرکیلئے بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک ساتھ میں بیٹھاراجستھان انڈیا کے ایک مسلمان بھائی نے مجھے اورمیرے ساتھ برادرم جناب جنرل(ر)غلام مصطفی کو
پہچانتے ہوئے بڑی دردبھری فریادسے مخاطب کرتے ہوئے کہا:خدارا!میری ایک التجا ہے جومیں چاہتا ہوں کہ آپ اپنے ملک کے تمام شہریوں کوضرورپہنچائیں کہ پاکستان توآپ نے بنالیالیکن تمام پاکستانی ہندوستان میں چھوڑگئے ہیں۔ہم آپ سے کچھ نہیں مانگتے بس آپ پاکستان کواتفاق اورمحبت سے جس قدرمضبوط کریں گے،اسی قدربھارت میں ہمارے مصائب ختم ہوں گے کہ اب توہماری جان ومال کے ساتھ ساتھ ہماری عزتیں بھی محفوظ نہیں ہیں۔اس کایہ پیغام اب تک میرے دل کی دھڑکنوں کوبے ترتیب کردیتاہے!


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر