... loading ...
ریاض احمدچودھری
تیسری بار اقتدار میں آنے کے لیے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی انتخابی مہم کی آڑ میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی جاری ہے۔ راجستھان میں انتخابی ریلی میں مودی نے کہاکہ کانگریس اور اپوزیشن نے نچلی ذات اور قبائلیوں کا کوٹا چھین کر مسلمانوں کو دے دیا۔سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے کہا تھا کہ بھارت کے وسائل پر پہلا حق مسلمانوں کا ہے۔اس سے پہلے مودی نے انتخابی مہم میں بھارت میں رہنے والے تمام مسلمانوں کو درانداز قرار دیا تھا۔بھارت کی مرکزی اپوزیشن جماعت کانگریس نے الیکشن کمیشن میں شکایت دائر کرتے ہوئے ہندو قوم پرست بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پر اپنی انتخابی مہم کے دوران کھلم کھلا مسلمان اقلیت کو نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا ہے۔
دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک بھارت آئینی طور پر ایک سیکرلر ملک ہے اور اس کا انتخابی ضابطہ اخلاق مذہبی جذبات پر لوگوں سے ووٹ مانگنے پر پابند عائد کرتا ہے۔مودی کی سب سے پہلے ہندو نظریے والی سیاست ان کی انتخابی مہم کا کلیدی جزو ہے اور ان کے مخالفین ان پر بھارت کی 20 کروڑ مسلمان آبادی کو کم تر قرار دینے کا الزام لگا رہے ہیں۔ بھارتی وزیراعظم عمومی طور پر مذہب کا واضح حوالہ دینے سے اجتناب برتتے ہیں، لفظ ‘ہندو’ ان کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے 76 صفحات پر مشتمل منشور میں موجود نہیں ہے۔راجستھان میں ہونے والے جلسے کے دوران مودی نے دعویٰ کیا کہ کانگریس کی سابقہ حکومت کا کہنا تھا کہ قومی دولت پر مسلمانوں کا پہلا حق ہے۔انہوں نے کہا کہ ‘اگر کانگریس جیت گئی، یہ ان لوگوں میں تقسیم کردی جائے گی جن کے بچے زیادہ ہیں، یہ دولت گھس بیٹھیوں میں تقسیم کردی جائے گی، کیا آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کی محنت کی کمائی ان گھس بیٹھیوں میں تقسیم کردینی چاہیے؟ کیا آپ یہ قبول کریں گے؟’
نقادوں کا کہنا تھا کہ مودی کی جانب سے استعمال کیے گئے محارے مسلمانوں کے حوالے سے تھے۔الیکشن کمیشن میں جمع اپنی شکایت میں کانگریس پارٹی نے کہا کہ نفرت انگیز، قابل اعتراض اور بد نیتی پر مبنی بیانات سے ایک خاص مذہبی برادری کو نشانہ بنایا گیا، اور واضح انداز میں براہ راست انتخابی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی۔شکایت میں کہا گیا کہ یہ ریمارکس بھارتی تاریخ میں عہدے پر موجود کسی بھی وزیر اعظم کی جانب سے ادا کیے گئے الفاظ سے بہت زیادہ برے تھے۔کانگریس پارٹی کے ترجمان ابھیشیک مانو سنگھوی نے الیکشن کمیشن آفس کے باہر صحافیوں کو بتایا کہ ‘ہمیں امید ہے کہ ٹھوس کارروائی کی جائے گی’۔
مودی اور ان کی جماعت بی جے پی کے بارے میں توقع کی جا رہی ہے کہ وہ گزشتہ جمعے سے جاری بھارتی انتخابات جیت جائے گی، انتخابی نتائج کا اعلان 4 جون کو کیا جائے گا۔رواں سال کے شروع میں مودی نے ہندو مذہبی انتہا پسندوں کی جانب سے شہید کی گئی صدیوں پرانی تاریخی بابری مسجد کے مقام پر رام مندر کے افتتاح کی تقریب کی صدارت کی تھی، بی جے پی انتخابی مہم کے دوران اکثر مندر کا حوالہ دیتی رہی ہے۔بی جے پی کے ترجمان گورایو بھاٹیا نے صحافیوں کو بتایا کہ نریندر مودی نے صاف گوئی سے کام لیا اور ان کے الفاظ نے عوامی سوچ کے عکاس کی۔
بھارتی ہندو انتہا پسند سیاسی جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی مسلسل 10 برس سے اقتدار میں رہنے کے بعد ایک بار پھر اقتدار پر قابض ہونے کے خواہش مند ہیں۔ نریندر مودی تیسری مرتبہ بھارت میں ہونے والے انتخابات میں بڑے مارجن سے جیتنے کا دعویٰ کررہے ہیں۔ اقتدار کی ہوس میں اندھی مودی سرکار کا ایجنڈا صرف ہندوتوا ذہنیت پر مبنی ہے، جس کی وجہ سے مسلمانوں پر بھارت کی زمین تنگ کردی گئی ہے۔مودی کے ایک بار پھر اقتدار میں آنے کے بڑھتے خدشات کے پیش نظر بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں۔
اپنے 10 سالہ دورِ اقتدار میں مودی سرکار نے تمام اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کو نشانے پر رکھتے ہوئے اپنی سیاست کو پروان چڑھایا۔ نہ صرف عام بھارتی شہری بلکہ بھارتی پارلیمنٹ میں مسلمان ایم پی ایز بھی بی جے پی کی نفرت انگیز سیاست کی بھینٹ چڑھنے لگے۔ 2014 کے بعد سے بھارت میں مسلمان بنیادی حقوق سے بھی محروم کر دیے گئے ہیں جب کہ مودی کے دورِ حکومت میں مسلمانوں پر مظالم کے پہاڑ توڑے گئے۔
بھارت میں مسلمانوں کو ہر سطح پر ہر طرح سے زدوکوب کیا جار ہا ہے، ان کے گھروں، کاروباری مراکز اور عبادت گاہوں کو بھی غیر قانونی اور تجاوزات قرار دے کر مسمار کرنے کی مہمات جاری ہیں، جس میں ہندوتوا نظریے کو پروان چڑھانے والی مودی سرکار نے ہندو انتہا پسندوں کو مکمل اور کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔رواں سال بھارت میں مودی سرکار کی جانب سے سی اے اے قانون میں بھی ترمیم کر دی گئی جس کے بعد بھارتی مسلمانوں سے ان کی شہریت کا حق بھی چھین لیا گیا ہے۔ بطور مسلمان بھارت میں رہنا مودی سرکار نے اجیرن کر دیا۔بھارتی مسلمانوں کا کہنا ہے کہ ہم گھروں سے نکلنے سے ڈرتے ہیں، یہاں انصاف کا قتل عام ہو چکا ہے۔ نماز پڑھتے ہوئے ہمیں بھارتی پولیس کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ 20 کروڑ بھارتی مسلمان مودی کے زیر حکومت اپنے مذہب اور بنیادی حقوق کو لے کر نہایت تشویش کا شکار ہیں۔
بھارتی مسلمانوں کا کہنا ہے کہ بِہار میں حکومت اور پولیس یک طرفہ انصاف کرتی ہے۔ ہم ایک آزاد ملک میں رہ کر بھی غلامی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ مذہب کے نام پر کسی پارٹی کو حق نہیں کہ ووٹ مانگے۔ بی جے پی کے ترقیاتی کاموں کا مرکز صرف دہلی ہے لیکن بہار بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہے۔