... loading ...
بے لگام / ستارچوہدری
کیا آپ نے ہندی فلم ”اسپیشل 26” دیکھی؟ کمال کی کہانی ہے،لواسٹوری نہ ایکشن مووی، معمول سے ہٹ کرکام کیا گیا ہے۔اکشے کمار ہیرو ہیں،انکے ساتھ انوپم کھیر ہیں۔ ہوتا کچھ اس طرح ہے،اکشے کمار”سی بی آئی” میں بھرتی ہونے جاتے ہیں،لیکن کامیاب نہیں ہوتے،اس کے بعد وہ اپنی سی بی آئی بنا لیتے ہیں۔ زیادہ تر ان لوگوں کو بھرتی کرتے ہیں جو انکی طرح فیل ہوئے ہوتے ہیں۔پوری فلم میں وہ سب مل کر وارداتیں ڈالتے ہیں،سی بی آر افسر مل کربڑے بڑے تاجروں کے گھر چھاپے مارتے ہیں،پولیس بھی ساتھ لے لیتے ہیں، سب کچھ ضبط کرکے لے جاتے ہیں،حتیٰ کہ وزرا کو بھی نہیں چھوڑتے۔ٹیم کی قیادت کبھی انوپم کھیر کرتے ہیں، کبھی اکشے کمار۔انکی ہر واردات کامیاب ہوتی ہیں،پکڑے نہیں جاتے۔ انکی کامیابی کا راز یہ ہوتا ہے،وہ ہر بارواردات کا طریقہ تبدیل کرتے ہیں۔۔ واردات کا طریقہ تبدیل کرنے سے پاکستان میں ہونیوالے الیکشن نتائج یاد آگئے۔
عام انتخابات میں ریٹرننگ آفیسرز کے ذریعے نتائج چوری کیے گئے،ضمنی میں پریزائڈنگ آفیسرز کے ذریعے واردات ڈال دی گئی۔ تحریک انصاف کی نظر عام انتخابات میں فارم45 پر تھی،انہوں نے فارم47 کے ذریعے من پسند نتائج تیار کرلیے،اب پی ٹی آئی کی نظر فارم45 اورساتھ فارم47پر تھی،انہوں نے بات وہاں تک جانے کی نوبت ہی نہیں آنے دی،سارا کام پریذائڈنگ آفیسر سے ہی کروا لیا، پولیس کا بھرپور ساتھ تھا۔اس طریقہ واردات سے مجھے10اکتوبر2002 یادآگیا،پرویز مشرف کا دورتھا،ق لیگ کنگ پارٹی تھی،ان کی جیت یقینی بنانالازم تھا،گوجرانوالہ کا پولنگ ا سٹیشن تھا،پریذائڈنگ آفیسر تھے ڈاکڑ محمد منشا چہل، آج کل وہ بیرون ملک مقیم ہیں، پولنگ شروع ہونے سے قبل ان کے پاس آتے ہیں ایک مجسٹریٹ اورایک تحصیلدار۔ڈاکٹر صاحب سے الگ ہوکر ملاقات کرتے ہیں اور ہدایات جاری کرتے ہیں کہ آپ نے بیلٹ باکس میں مہریں لگی تین کاپیاں ڈالنی ہیں،ایک کاپی میں ایک سو بیلٹ پیپرز ہوتے ہیں۔ مطلب آپ نے تین سو جعلی ووٹ ڈالنے ہیں۔ ایسے ہی ہر پولنگ ا سٹیشن میں،دو،تین سو جعلی ووٹ ڈالے جانے تھے،ڈاکٹر صاحب نے تو صاف انکار کردیا، اور جعلی کام نہ ہونے دیا،بہرحال زیادہ تر پریذائڈنگ آفیسرہمت نہ دکھاسکے۔۔۔اور پورے ملک کے الیکشن نتائج چوری کرلیے گئے اور اس طرح ق لیگ 126 سیٹیں جیتنے میں کامیاب ہوگئی۔ پیپلز پارٹی سے بھی تمام الیکشن اسی طرح چوری ہوتے رہے، 2013 میں واردات تبدیل کردی گئی، افتخار چوہدری چیف جسٹس تھے، انہیں خریدا گیا،انہوں نے آر اوکے ذریعے ن لیگ کو اکثریت دلوا دی،ان نتائج پر نہ صرف عمران خان نے احتجاج اور دھرنا دیا،بلکہ آصف زرداری نے کئی بار کہا کہ یہ آر او کے الیکشن تھے۔۔2024 کے انتخابات میں میرے ایک دوست سول جج نے بتایا کہ اس بارآراوبے ایمانی نہیں کرینگے،پنجاب اور پختونخوا کے لوئر کورٹ کے ججوں نے اٹل فیصلہ کرلیا ہے۔ بات لیک آؤٹ ہوگئی،ججوں کے جذبات ”اوپر” تک پہنچ گئے۔۔ اور الیکشن کمیشن نے عدلیہ کے بجائے بیوروکریسی سے الیکشن کرانے کاحکم جاری کردیا۔ کیونکہ بیوروکریسی کو آسانی سے کنٹرول کیا جاسکتا تھا،تحریک انصاف کے ایک رہنما نے الیکشن کمیشن کے ان احکامات کولاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا، عدالت عالیہ نے الیکشن کمیشن کے ان احکامات کو مسترد کردیا،جونہی یہ احکامات مسترد ہوئے،”دوسرے” صاحب میدان میں آگئے، کیونکہ واردات میں ”اُن ”کا اہم رول تھے،بلکہ سمجھیں کپتان وہی تھے۔سوموٹوایکشن ہوا،ہائی کورٹ کا حکم ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا گیا،درخواست گزارکو جرمانہ تک کردیا گیا۔بیوروکریسی نے نتائج مرضی کے مطابق تیار کر دیئے،اتنی پھرتی دکھائی گئی،ن لیگ کی 19سیٹوں کو80 سے اوپرلے گئے۔30ہزار ووٹ لینے والوں کے فارم47 میں صرف ایک ڈال کر ایک لاکھ30کئے گئے۔ن لیگ کے اپنے اہم رہنما اس بات کی گواہی دے رہے ہیں،جاوید لطیف نے چینل پرکہا کہ شیخوپورہ کی 5 سیٹیں 90کروڑ میں خریدی گئی،پیسے لینے والے کا نام تو نہیں بتایا،لیکن اسکے دفترکاپتہ بتا دیا۔اچکزئی نے اسمبلی اجلاس میں بھی یہی بات کہی تھی کہ سندھ بلوچستان کی اسمبلیاں فروخت کی گئیں،اس کے بعد مولانا فضل الرحمٰن نے بھی پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسی دعوے کی تصدیق کی کہ دو صوبوں کی اسمبلیاں فروخت ہوئی ہیں،ن لیگ نے آخر کونساکارنامہ سرانجام دے لیا تھا،پنجاب میں تمام سیٹیں جیت گئے؟ متعدد ویڈیو ثبوت سامنے آچکے ہیں،جس طرح پولنگ ا سٹیشنوں کے کمرے بند کرکے ڈبے بھرے گئے،پرویزالہٰی جیسا آدمی گجرات سے موسیٰ الٰہی سے ہارجائے، وہ بھی لمبی لیڈ سے،کیسے ممکن ہوسکتا ہے،گجرات کے رہائشیوں کے مطابق موسیٰ کے ووٹ چھ،سات ہزار سے زیادہ نہیں تھے۔اس واردات کے ایک اور پہلو پر غور کریں،الیکشن ڈیوٹی کیلئے تربیت کرنے والے90فیصد افراد کوپولنگ ا سٹیشنوں پر بھیجا ہی نہیں گیا، اور ”خصوصی تربیت” والاعملہ بھیج دیا گیا۔۔لاہور کے ایک حلقے سے40پریذائڈنگ آفیسر کو اٹھایا گیا،ان سے فارم45 اور فارم47پر دستخط کرائے گئے۔۔۔7افسروں کو مار بھی پڑی ہے۔۔۔سب کچھ منظر عام پر آچکا ہے۔۔۔ اسپیشل 26 میں آخر میں ہوتا کیا گیا، سب کو انکی وارداتوں کے طریقہ کار کا پتا چل جاتا ہے،اور اکشے کمارمحبوبہ کے ساتھ بیرون ملک بھاگ جاتا ہے اور ہمارے ہاں بھی نوجوان نسل ”ان کے” طریقہ واردات کو جان چکی ہے جو75سال سے جاری ہے،اینڈ وہی ہونا ہے جو اکشے کمار کا ہوا تھا۔۔۔آپ ”اسپیشل 26”ضرور دیکھیں۔