... loading ...
ریاض احمدچودھری
وطن عزیز کی موجودہ معاشی و سیاسی صورتحال بہت گھمبیر ہو چکی ہے۔ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے، ہر فرد مسائل کا حل چاہتا ہے۔ آئین کی بالادستی اور جمہوریت کی آزادی مسائل کا حل ہے۔ آئین پر شب خون مارنا آئین سے انحراف ہے۔محترم حافظ نعیم الرحمان، امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا ہے کہ جنہوں نے فیصلے کیے اور جن کو حکومت میں لایا گیا دونوں پھنسے ہوئے ہیں۔ ایک چلتی حکومت کو ختم کر کے ملک کو بحران میں دھکیلنے والی جماعتیں عوام سے معافی مانگیں۔ فارم 45 کی بنیاد پر نتائج تیار کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے۔
2024ء کے الیکشن میں گڑ بڑ کی گئی، اپنی مرضی کے لوگ مسلط کیے گئے۔ پنجاب، بلوچستان اور سندھ میں الیکشن میں جو کچھ ہوا یہ چلنے والی چیزیں نہیں، حکومت نے چلنا نہیں، خود ہی پیچھے ہٹ جائیں۔ پی ڈی ایم جماعتوں کو الیکشن میں نوازا گیا۔ سلیکشن کے نتیجہ میں وہی لوگ مسلط کردیے گئے جو چار چار بار اقتدار میں رہ چکے ہیں۔ یہ کمپنی زیادہ دیر نہیں چلے گی، ان کے نزدیک معیشت کی بہتری کا واحد حل آئی ایم ایف کی غلامی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ملک پر مسلط طبقات ہی ملک کے مسائل کی جڑ اور سٹیٹس کو اورفرسودہ نظام کے پہرے دار ہیں۔ کرپشن نہ کریں، وی آئی پی اخراجات کا خاتمہ اور سود سے نجات حاصل کریں۔ نئے ٹیکسز لگے تو عوام کے ساتھ مل کر جمہوری اور پرامن طریقہ سے مخالفت اور مزاحمت کریں گے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہاکہ فارم 45 لوگوں کے پاس موجود ہے لیکن الیکشن کمشن یرغمال ہو چکا ہے۔ ضمنی انتخابات میں تو فارم 45 بھی اپنی مرضی کے بنائے گئے۔ فارم 45 کی بنیاد پر ہی تمام نتائج کو مرتب کیا جائے، جو جیتا ہے اسے جیتنے دیا جائے۔ یہاں پر سپریم کورٹ سے بڑی اتھارٹی نہیں، چیف جسٹس اور تمام ججز سے درخواست ہے یہ معمولی واقعہ نہیں۔ جو جیل میں ہیں وہ بھی پھنسے ہوئے ہیں، آگے کچھ راستہ نظر نہیں آرہا، تو آئیے گفتگو کیجیے۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ ادارے اپنے آئینی حدود کے مطابق کام کریں، ہمیں اپنے ایٹمی پروگرام کا تحفظ کرنا ہے، ہمیں پاکستان کی سرحدوں کا تحفظ کرنا ہے، عوام کے ساتھ اتحاد کے بغیر یہ کام نہیں ہو سکتا، ہم اداروں کی تقسیم کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ تعلیم کاروبار نہیں، پرائیویٹ سیکٹر میں لوٹ مار مچی ہوئی ہے، سب بچوں کو یکساں تعلیم دینا ریاست کی ذمہ داری ہے۔
غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف امریکی یونیورسٹیوں میں ہونے والے مظاہروں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ امریکہ میں طلبہ کے احتجاج پر انہیں سلام پیش کرتا ہوں۔ یہ انسانیت کا مسئلہ ہے، ہزاروں اہل غزہ شہید کر دئیے گئے ہیں، ہم مکمل طور پر اہل غزہ کے ساتھ ہیں۔ غزہ جل رہا ہے، اسلامی ممالک کے حکمران خاموش تماشا دیکھ رہے ہیں۔اہل فلسطین اور اہل کشمیر اپنی زمین پر بے جا تسلط کرنے کی ہر سازش کو ناکام بنادیں گے۔کسی قسم کا دوریاستی حل ناقابل قبول ہے۔ فلسطین کا فیصلہ وہاں کے باشندوں کی مرضی اور منشاء سے ہونا چاہئے۔ پاکستان کے عوام اہل فلسطین کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔فلسطین میں شہادتوں کا ذکر کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ غزہ میں لوگ نہیں مرے مرے تو وہ حکمران ہیں جنہوں نے بچوں اور خواتین کی شہادت پر بھی غیرت نہیں دکھائی۔ ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ ہم حق کے ساتھ کھڑے ہیں۔ فلسطین دنیا میں حق و باطل کا معرکہ ہے۔فلسطین کا معاملہ دنیا کے 58مسلم ممالک اور پونے دوارب مسلمانوں کیلئے ایک امتحان ہے ہم دیکھ رہے ہیں کہ وہ ہمارے معصوم بچوں کو جلا رہے ہیں مگر ہم کچھ نہیں کرسکتے ہیں۔
پی آئی اے،اسٹیل ملز،ریلوے،تعلیم اور صحت جیسے شعبے زبوں حالی کا شکار ہیں۔عوام مایوس اور پریشان ہے۔بے روزگاری،مہنگائی نے عام آدمی کا جینا دوبھر کیا۔پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی ہونے کے باوجود عوام کو ریلیف نہیں مل رہا۔مہنگائی سے غریب کی کمرٹوٹ رہی ہے اور بنیادی ضروریات کاحصول بھی مشکل ہوچکا ہے۔ قرضوں پر کوئی قوم ترقی نہیں کرتی۔ ترقی محنت اور لگن سے ہی ممکن ہے۔75 سال قبل لاکھوں شہادتوں کے بدلے پاکستان آزاد ہوا تھا اور 75 سالوں میں 3 آدمیوں نے آزادی کو ختم کیا ہے جس میں نواز شریف اور ان کا ٹولہ،زرداری اور عمران خان کا ٹولہ شامل ہے۔ انہوں نے پاکستانی عوام کو آئی ایم ایف کا غلام بنا دیا ہے جبکہ پاکستان دنیا میں بڑا 8 واں ملک ہے اور پاکستان میں 5 بڑے دریا بہتے ہیں۔ آج ہمارے ملک کے زرمبادلہ 2.9 ارب رہ گئے ہیں اور تیل کی قیمتوں میں اضافہ اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ تباہی ہے۔
عام پاکستانی کا زندگی گزارنا مشکل ہو گیا ہے۔ وزارتیں اور پروٹوکول لینے والے ہیں ذمہ داری لینے والا کوئی نہیں۔ کبھی پی ٹی آئی اور کبھی پی ڈی ایم کی صورت میں یہ آستین کے سانپ ہیں۔ ہمارے گرین پاسپورٹ کی کسی بھی ائیرپورٹ پر عزت نہیں۔