وجود

... loading ...

وجود

بھارت بدترین عالمی دہشت گرد

جمعرات 25 اپریل 2024 بھارت بدترین عالمی دہشت گرد

ریاض احمدچودھری

ہمارے دفتر خارجہ نے خطے میں بھارت کے جارحانہ کردار کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے بدترین عالمی دہشت گرد قرار دیا ہے۔بھارت شیطان کا وہ روپ ہے جس کی شر انگیزیوں سے کوئی بھی محفوظ نہیں۔مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ اور نہتے کشمیریوں کو جس بربریت سے ظلم وتشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔پاکستانی سرحدوں پر بھارتی دراندازی اس کی جنگی جنون اور سفاکیت کو ظاہر کرتاہے۔ لداخ میں بھارت افواج کو بدترین ہزیمت کا سامنا کرنے کیساتھ بھارتی سورماؤں کاغرور بھی خاک میں مل گیاہے۔پوری دنیا میں رسوا ہونے کے باوجود بھارت اپنے اوچھے ہتھکنڈوں سے باز نہیں آیا۔ن کی طرف سے منہ کی کھانے کے بعد ضروری ہے کہ پاکستان کی جانب سے بھی اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے۔مشرق وسطیٰ میں اسرائیل اور جنوبی ایشیا میں ہندوستان کا مذموم کردار عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ بن چکا ہے۔بابری مسجد کی جگہ مندر بنانے کا اعلان ہندوتوا کے مکروہ عزائم کی عکاسی ہے،نام نہاد عالمی قوتوں اور اقوام متحدہ کی مجرمانہ خاموشی لمحہ فکریہ ہے۔
بھارت داخلی انتشار کے سبب اپنی تباہی کی طرف بڑھ رہا ہے۔بھارت کے اندر زور پکڑتی ہوئی علحیدگی پسند تحریکیں بھارت کی سالمیت کے خاتمے کا سبب بنے گا۔ بھارت کی تقسیم کا آغاز ہو چکا ہے تاہم بھارت اپنے اندرونی مسائل پر توجہ دینے کی بجائے پڑوسی ممالک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے لیے سازشوں میں مصروف ہے۔ بلوچستان میں بھارتی خفیہ اداروں کی پاکستان دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے شواہد منظر عام پر آچکے ہیں۔ان حقائق کے باوجود مودی کی حکومت اپنی بدمعاشی پر اٹل ہے۔ بھارت ایک بزدل دشمن ہے جو ہمیشہ پیٹھ پیچھے وار کرتا ہے۔ملک کے ہر دشمن کے خلاف پوری قوم متحد ہے۔بھارتیہ جنتا پارٹی نے نریندر مودی کے زیر قیادت بھارت کو تبدیل کرنے کا سفر تیز تر انداز میں جاری ہے۔ مودی کے زیر قیادت بیرونی دنیا میں بھارتی معیشت کے کچھ نئے پہلو وا کیے گئے ہیں۔ یہ بھی ہندوتوا کے علمبردار مودی ہی کے بدولت ہوا ہے کہ دنیا میں بھارتی’ را ‘ کی اس شناخت سے پہلے صرف پاکستان شناسا تھا مگر اب پاکستان سے ہٹ کر کینیڈا، قطر اور امریکہ کو بھی براہ راست اندازہ ہو گیا ہے اور ‘فائیو آئیز’ میں شامل ملکوں کے علاوہ دوسرے مغربی ملکوں کو بھی سمجھ آنا شروع ہو گئی ہے کہ جنوبی ایشیا میں صدیوں سے ‘ بغل میں چھری۔۔۔۔ والا محاورہ کیوں زبان زد عام رہا ہے۔لیکن اصل تبدیلی کی مودی مہم میں تیزی بھارت کے اندرونی محاذ پر ہے۔ سافٹ وئیر کی دنیا میں نام پیدا کرنے والے بھارت کے گاندھی اور نہرو کے دور کے بھارت کا سافٹ ویئر بھی نشانے پر ہے۔ بھارتی سافٹ ویئر تبدیلی کی ‘پراسیسنگ’ کے کئی پہلو ہیں۔ بھارت کا ذات پات اور چھوت چھات کا نظام تو شروع سے ہی بہ حیثیت مجموعی بروئے کار رہا ہے۔
اب اس سے بھی اگلے مرحلے کا غیر علانیہ کام شروع ہو چکا ہے۔ اس کے تحت ہر بھارتی کو بالعموم اور بھارتی اقلیتوں بشمول دلتوں کو بالخصوص ‘گاؤ ماتا’ سے بھی نیچے کے درجے کی مخلوق اب ریاستی طور پر منوانا ہو گا۔ ظاہر ہے جس گائے کا پیشاب ہندو صرف پاکیزہ اور پوترہی نہ سمجھیں بلکہ اسے ایک پوتر اور صحت افزاء مشروب سمجھتے ہوں، اس کو ان غیر ہندوؤں پر اولیت ہی ملے گی جنہیں چھونے یا جن کے چھو لینے سے ہندو خود کو ‘بھرشٹ’ یعنی ناپاک ہو جانا تصور کرتے ہوں۔ ‘ہندوتوا’ میں دلت اچھوت ہیں جبکہ گائے متبرک اور مقدس ہے۔ حتیٰ کہ گائے کا پیشاب اور گوبر بھی۔
نریندر مودی حالیہ انتخابات میں اگر ایک بار پھر کامیاب ہو گئے تو گائے اور اس کے مقام و مرتبے کے تحفظ کو اسی طرح تقدس اور حرمت ملنے کا امکان ہے جس طرح یہودیوں کے حوالے سے ‘ہولو کاسٹ’ کا ہے۔ اب اس ہندو کاسٹ سسٹم سے بھی زیادہ معتبری ‘گاؤ ماتا’ کے درجے پر پہلے سے فائز گائے پہلے اسرائیل کا ‘ہولو کاسٹ’ سسٹم تھا اور بھارت میں ‘ہندو کاسٹ’ سسٹم تھا۔ اب وشنو دباد ایسے ‘گاؤ رکھشک’ مودی سرکار کے تعاون اور سرپرستی میں ‘گاؤ ماتا’ کو اس سے بھی اونچا مقام دلوانے کی تحریک چلا رہے ہیں۔وہ چاہتے ہیں جس طرح یہودیوں کے احترام میں کوئی ‘ہولو کاسٹ’ پر بات نہیں کر سکتا اور اسے چیلنج نہیں کر سکتا اسی طرح ‘گاؤ کاسٹ’ پر بھی کوئی بات نہیں ہونی چاہیے اور اسی طرح گائے کو ذبح کرنا تو درکنار اس کے لیے مقام ومرتبے پر سوال بھی نہ اٹھائے۔ اس ‘گاؤ ماتا’ کے تحفظ کے لیے قصبات اور شہری سطح پر گروہ منظم کرچکے ہیں۔ ایسے ہی ایک گروہ کے سرغنہ کا نام ‘وشنو دباد’ ہے۔
وشنو دباد اپنے گروہ کے ارکان کے بارے میں بتاتے ہیں کہ میرے کارکنوں کے پاس لاٹھیوں، چاقوؤں، درانتیوں، اور پتھروں جیسے ہتھیار ہوتے ہیں۔ یہ کارکن اس کے علاوہ سڑکوں پر کیل بچھا کران گاڑیوں کو روکنے کی کوشش کرتے ہیں جو ان کے خیال میں گائے سے لدی ہوتی ہے اور گائے کی اسمگلنگ میں بروئے کار ہوتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر