وجود

... loading ...

وجود

چور پارلیمنٹ ہائوس پہنچ گئے!

اتوار 21 اپریل 2024 چور پارلیمنٹ ہائوس پہنچ گئے!

میری بات/روہیل اکبر
چور پارلیمنٹ ہائوس بھی پہنچ گئے، ویسے تو ہمارے ملک میں اتنے چور نہیں ہیں جتنے منشیات استعمال کرنے والے لوگوں کی تعداد ہے۔ اگر دیکھا جائے تو چور اور نشئی کا آپس میںچولی دامن کا ساتھ ہوتاہے اور ان دونوں قسم کے وارداتیوں کی ہمارے ملک میں تعداد بھی تقریبا برابر برابر ہیں ۔ویسے تو اس وقت ہمارے سبھی ادارے وارداتوں میں ملوث ہیں کوئی چھپ کر اپنی واردات ڈال رہا ہے تو کوئی ببانگ دہل لوٹ مار میں مصروف ہے کسی ادارے کو سمجھ ہی نہیں آتی کہ انہوں نے کرنا کیا ہے ۔ہماری پولیس کا تو اللہ ہی حافظ ہے جو مظلوموں پرتو ایسے چڑھ دوڑتی ہے جیسے ملک کا کباڑہ ہی ان لوگوں نے کیا ہو۔لاہور سمیت بہت سے مقامات پر اتوار کو ضمنی الیکشن ہو رہے ہیں اور الیکشن کمیشن کو اتنا بھی خیال نہیں کہ وہ ملازمین بلخصوص خواتین ٹیچرز کی ڈیوٹی انکے گھروں کے قریب لگاتے ابھی پچھلے جنرل الیکشن میں میں نے بہت سی خواتین ٹیچرز کو الیکشن ڈیوٹی کے بعدرات گئے ۔گائوں میں رہائشی لوگوں کے گھروں کے کنڈے کھڑکاتے دیکھا۔ اس رات موبائل سروس بھی بند تھی اور الیکشن ڈیوٹی والی خواتین اپنے گھر والوں سے رابطے میں بھی نہ آسکی الیکشن والی رات وہ خواتین ملازمین سکون سے گذار سکی نہ ہی انکے گھر والے اپنے گھروں میں سو سکے اور اس بار بھی الیکشن کمیشن نے بے سرے انداز میں خواتین ٹیچرز کی ڈیوٹیاں لاہور کی ایک نکر سے دوسری نکر میں لگا دی جو بپلک ٹرانسپورٹ پر کافی کھجل خواری کے بعد اپنے پولنگ اسٹیشن پہنچتی ہیں اور اوپر سے ان ٹیچرز کی عرصہ 15سال سے ترقی بھی نہیں ہورہی جو جس سکیل میں بھرتی ہوئی وہ اپنی آدھی سروس گذارنے کے باوجود ایک سکیل ترقی بھی نہ حاصل کرسکی اور رہی سہی کسر الیکشن کمیشن سمیت دوسرے ادارے پوری کررہے ہیں۔ ہماری پولیس معصوم اور سادہ لوح شہریوں پر تشدد کرنے ان پر مقدمے درج کرنے اور پھرجیلوں میں بند کرنے سمیت چلتی ٹرین سے بھی دھکا دیکر مارسکتی ہماری جیلوں میں اس وقت آدھے سے زیادہ قیدی اور حوالاتی منشیات کے کیس میں بند ہیں ۔ان سے کم تعداد میں چوری والے ملزمان اور سب سے کم لڑائی جھگڑے میںملوث ملزمان کی ہے ۔ہماری بہادر پولیس کو جب کوئی نہیں مل رہا ہوتا تو وہ منشیات استعمال کرنے والوںپر بھاری مقدار میں چرس ،شراب اور افیون ڈال کر انہیں جیل پہنچا آتی ہے، جہاں کئی کئی ماہ انکی ضمانت ہی نہیں لگتی جبکہ چوری والے لوگوں کو جیلوں میں آنا جانا لگا رہتا رہی جیلوں کے اندر کی صورتحال وہ بہت ہی خوفناک اور خطرناک ہے بعض اوقات تو ایسا لگتا ہے کہ جیسے سب سے زیادہ ظلم اور کرپشن جیلوں میں ہی ہے۔ اسکی تفصیل پھر کبھی سہی کیونکہ جب سے مریم پر تشدد کے بعد اسے ٹرین سے دھکا دیکر قتل کیا گیا ۔تب سے ہماری ریلوے پولیس سب ظالموں کو پیچھے چھوڑ گئی “مریم ہلاکت کا معاملہ”تھانہ چنی گوٹھ میں قتل عصمت دری اور لوٹ مار کی دفعات کے تحت پولیس کانسٹیبل سمیت 2 نامعلوم ریلوے ملازمین کیخلاف مقدمہ درج ہوا ہے۔ پوسٹمارٹم رپورٹ میں ہڈیاں ٹوٹنے اور جسم پر زخموں کے نشانات کی تصدیق بھی ہوگئی ہے۔ اس کیس کے مدعی جڑانوالہ کے نواحی گائوں چک نمبر 648 گ ب کے رہائشی افضل نے تھانہ چنی گوٹھ ضلع بہاولپور پولیس کو درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ سائل کی والدہ اور ہمشیرہ 29سالہ مریم بی بی کراچی کے شہر قیوم آباد میں رہائش پذیر اور بیوٹی پارلر کا کام کرتی تھی عید کرنے کیلئے 7 مارچ 2024 کو بھیجتے اور بھیجتی کے ہمراہ ملت ایکسپریس میں کراچی سے واپس فیصل آباد آ رہی تھی کہ انہیں اطلاع موصول ہوئی کہ تحصیل احمد پور شرقیہ تھانہ چنی کوٹ کی حدود میں ایک خاتون کی لاش پڑی ہوئی ہے جس پر سائل ہمراہ گواہان وہاں گیا اور پوسٹمارٹم کے بعد لاش کو لیکر جڑانوالہ آ گیا ورثا کا کہنا ہے کہ 29سالہ مریم بی بی کی تدفین کے بعد سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہوئی جس پر علم ہوا کہ ملت ایکسپریس میں ڈیوٹی پر مامور ریلوے کانسٹیبل میر حسن مریم بی بی کو تشدد کا نشانہ بنا رہا ہے اور ٹرین کے گیٹ کی جانب لیکر جا رہا ہے۔ مدعی نے الزام لگایا کہ کانسٹبیل نے اپنے 2 نامعلوم ریلوے ملازمین ملت ایکسپریس کے ہمراہ مریم بی بی کو دھکا دیکر قتل کیا ہے۔ پولیس چنی گوٹھ نے مریم بی بی کے بھائی افضل کی مدعیت میں قتل عصمت دری اور لوٹ کی دفعات کے تحت کانسٹبیل میر حسن اور 2 کس نامعلوم کیخلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ پوسٹمارٹم رپورٹ میں مریم بی بی کے جسم پر زخموں کے نشانات اور سر پر چوٹ ظاہر کی گی ہے۔ رپورٹ کے مطابق سر پر چوٹ لگنے کیوجہ زیادہ خون بہہ جانے سے مریم بی بی کی ہلاکت ہوئی ہے رپورٹ میں مریم بی بی کی موت خود کشی قرار دی گی ہے جسے ورثا نے مسترد کر دیا ہے۔
حیرت اور افسوس کی بات تو یہ ہے کہ سارے گندے کام ہماری پولیس کی قسمت میں لکھے ہوئے ہیں ریلوے پولیس کے پہلے بھی بہت سے ایسے کارنامے ہیں کہ وہ اکیلی سفر کرنے والی خواتین کو ڈرا دھمکاکریا سیٹ کا لالچ دیکر کسی نہ کسی بزنس کلاس میں قبضہ کیے ہوئے اپارٹمنٹ میںلے جاکر اجتماعی زیادتی کرتے ہیں جو مریم کے ساتھ کیا گیا ہماری پولیس جہاں کی بھی ہو وہ اپنا کام ضرور دکھاتی ہے شائد انکے خمیر میں ہی ایسا لکھ دیا گیا ایک چھوٹا ملازم اپنے افسر کی گالیاں سنتا ہے اور پھر وہ غصہ عام لوگوں پر اتارتا ہے جبکہ انکے افسران اپنی نوکری پکی اور بچانے کے لیے ہر غیر قانونی کام قانونی سمجھ کر عمل کرواتے ہیں اور تو اور تھانوں ،پولیس لائینوں اور بارکوں میں پولیس والے اپنے ہی پیٹی بھائیوں کا سامان چوری کرلتے ہیں اب تو ہر ملازم نے اپنے بکسے کو لوہے کا تالا لگانے کے ساتھ ساتھ موٹا سنگل بھی باندھ رکھا ہوتا ہے لیکن اسکے باوجود بھی یہ کاریگر چور کسی نہ کسی طرح دوسرے ملازم کا صندوق خالی کرنا عین ثواب سمجھتے ہیں اور سب سے اوپر میں نے پارلیمنٹ میں چوروں کا ذکر کیا جنہوں نے گذشتہ روز جمعہ کے دن واردات ڈال دی ویسے تو اس سے پہلے بھی پارلیمنٹ لاجز میں چوری کی متعدد وارداتیں ہو چکی ہیں لیکن اس انوکھی واردات میںچور پارلیمنٹ ہائوس کی مسجد سے کئی نمازیوں کے جوتے چوری کرکے لے گئے جن میں معزز اراکین اورا علی افسران کے جوتے شامل تھے اس سے قبل بھی گئی صحافیوں، ارکان اسمبلی اور قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے افسران کے جوتے غائب ہوتے رہے ہیںلیکن اس بار تو چوروں نے کمال کرتے ہوئے 20سے زائد نمازیوں کے جوتے اکھٹے چوری کرلیے کچھ اسی طرح کی وارداتیں پنجاب اسمبلی میں بھی وقوع پذیر ہوتی رہی ہیں ۔اس بات پر ایک قصہ یاد آگیا کہ ہماری تبلیغی جماعت رشیا میں سارا دن تبلیغ کے بعد جب وہاں کے لوگوں کو شام کے وقت مسجد لیکر آئے تو سبھی تبلیغی جماعت کے اراکین نے اپنی جوتیاں مسجد کے باہر اتار کر ہاتھوں میں پکڑ لیں اور جب وہ جوتیاں مسجد کے اندر لے جانے لگے تو وہاں کے مقامی نومسلم لوگوں نے ان سے پوچھا کہ آپ اپنی جوتیاں اٹھا کر اندر کیوں لیکر جارہے ہیں تو جس پر امیر صاحب نے بتایا کہیں جوتی چوری نہ ہو جائے۔ رشیا کے نومسلم لوگوں نے حیرت سے پوچھا کہ کیا پاکستان میں مسجد سے جوتیاں چوری ہوجاتی ہیں تو امیر صاحب نے کہا جی ہمارے ہاں تو مسجد کی ٹوٹنٹیاں ،لوٹے ،پنکھے اور جوتیاں چوری ایک معمول کی بات ہے وہاں پر تو پانی پینے والے گلاس کو بھی سنگل لگانا پڑتا ہے جس پر تبلیغی جماعت کی دعوت پر آنے والے نمازیوں نے انہیں کہا کہ آپ فورا واپس پاکستان جائیں، ہم سے زیادہ انہیں تبلیغ کی ضرورت ہے، کیونکہ ہمارے ہاں ایسا کچھ بھی نہیں ہوتا چوروں اور نشیئوں کے اس ملک میں چور اب ببانگ دہل پارلیمنٹ ہائوس بھی پہنچ گئے ۔


متعلقہ خبریں


مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر