وجود

... loading ...

وجود

جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی

هفته 20 اپریل 2024 جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی

ریاض احمدچودھری

نو منتخب امیر جماعت اسلامی جناب حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس خوبصورت آئین ہے جو سب کو حقوق فراہم کرتا ہے، جو لوگ 76 سال سے نظام چلارہے ہیں ان کو اعلان کرنا چاہیے وہ ناکام ہوگئے ہیں، فارم 47 والے پاکستان کی قیادت کے اہل نہیں ہیں۔ وہ جعلی جمہوریت کے ذریعے اقتدار میں آئے ہیں، ہم ان حکمرانوں کو لیڈر نہیں مانتے، جماعت اسلامی جلد ان کے خلاف تحریک چلائے گی۔نو منتخب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تقریب حلف برداری کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی تراسی سال سے جہدوجہد کر رہی ہے، یہ ایک منظم تحریک ہے، مولانا مودودی نے ہجوم اکٹھا نہیں کیا، لوگوں کو منظم کیا، ہم سازشوں کے ذریعے اقتدار حاصل نہیں کریں گے۔نومنتخب امیر جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے چھٹے امیر کی حیثیت سے جماعتِ اسلامی پاکستان کی امارت کا حلف اٹھا لیا۔وہ جماعت اسلامی پاکستان کے چھٹے امیر منتخب کیے گئے، وہ 2029 تک جماعت اسلامی پاکستان کے امیر رہیں گے۔حلف برداری کی تقریب جماعت کے مرکزی دفتر منصورہ میں منعقد ہوئی، حلف برداری میں جماعت اسلامی کے ہنماؤں،کارکنوں،سیاسی جماعتوں کے نمائندوں، وکلاء صحافی، اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔سربراہ جماعت اسلامی پاکستان بننے سے قبل وہ امیر جماعت اسلامی کراچی کے طور پر فرائض انجام دے رہے تھے۔عہدے کا حلف اٹھاتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن آبدیدہ ہوگئے، وہ حلف اٹھانے کے بعد سراج الحق اور لیاقت بلوچ سے بغل گیر ہوئے۔جماعت اسلامی کے دیگربزرگ رہنماؤں نے بھی نومنتخب امیر جماعت اسلامی کو استقامت کی دعا دی۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ قید و بند کی صعوبتیں ہمارے قائد نے برداشت کیں، ہم جمہور کی طاقت سے انقلاب لانا چاہتے ہیں، انسانوں پر انسانوں کی بالا دستی کا نظام نہیں ہوگا۔ دنیا کی طاقتیں کشمیر اور فلسطین کا مسئلہ کیوں حل نہیں کرسکیں، کشمیر پر سودے بازی نہیں کرنے دیں گے۔پاکستان کی حفاظت ایک مسجد کی طرح کی ہے، پاکستان پر مشکل وقت آیا تو اپنا خون پیش کریں گے، جماعت اسلامی مذہبی جماعت نہیں، مذہبی تحریک کا نام ہے، جماعت اسلامی لاپتا افراد کے لیے بات کرتی ہے۔ ہماری کسی ادارے، پارٹی یا شخص سے لڑائی نہیں ہے، ہم کسی دھوکے میں نہیں آئیں گے اور نا ہی آلہ کار بنیں گے، کارکن بڑی جہدوجہد کی تیاری کریں۔نو منتخب امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ حلقہ بندیوں کی سیاست کو خیرآباد کہیں، پورا پاکستان ہمارا حلقہ ہے، حلقہ بندیوں کی سیاست کو خیرباد کہیں، پورا ملک ہمارا حلقہ ہے، ہم پاکستان کے 25 کروڑ عوام کیساتھ اتحاد کریں گے۔ سب کو اپنی اپنی آئینی پوزیشن پر واپس جانا پڑے گا، سب بند گلی میں پھنس گئے ہیں، ہم پاکستان کے تحفظ کے لیے سب کچھ کریں گے، پاکستان ہمارا ہے۔عوام کی پریشانیوں کے حل کے لیے جماعت اسلامی اپنے نشان پر آگے بڑھے گی، عوام کے مسائل جماعت اسلامی ہی حل کرے گی، ملک میں مہنگائی اور بیروزگاری کی وجہ سے عوام پریشان ہے، جس کو ختم کرنے کے لیے ہم عوامی رابطے کو مضبوط بنائیں گے۔حافظ نعیم الرحمٰن سے قبل مولانا ابوالاعلیٰ مودودی (1941ـ1972)، میاں طفیل محمد (1972ـ87)، قاضی حسین احمد (1987ـ2008)، منور حسن (2008ـ2013) سراج الحق (2013ـ2024) تک بطور امیر جماعت اسلامی فرائض انجام دیتے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری کسی ادارے،کسی شخص اور کسی پارٹی سے کوئی لڑائی نہیں ہے، ہم سب سے بات کریں گے، ہمیں انتخابات کی سیٹیں لینے کی جلدی نہیں،کارکن تیاری کریں ہم ملک گیر تحریک چلائیں گے۔ پاکستان ایران گیس پائپ لائن کہاں ہے؟ کون نہیں بننے دے رہا؟ آئی ایم ایف جاگیرداروں پر ٹیکس لگانے کا نہیں کہتا؟ ایسی کونسی قوتیں ہیں جو پاکستان کی ترقی میں رکاوٹیں کھڑی کررہی ہے۔ حکومت کہتی ہے کہ آئی ایم ایف کا پریشر ہے، معیشت کا مسئلہ ہے، 9 ہزار میگا واٹ بجلی موجود ہے، جس کے پیسے عوام سے لیے جارہے ہیں لیکن پھر بھی عوام کو مستقل بجلی نہیں مل رہی، بجلی کنزیوم نہیں ہورہی جس کی وجہ سے لوڈ شیڈن کا مسئلہ رہتا ہے، آئی ایم ایف کیا جاگیرداروں پر ٹیکس لگانے کو نہیں کہتا، حکومت بتائے کہ وڈیروں پر ٹیکس کیوں نہیں لگایا جاتا، عوام کا ہی خون کیوں نچوڑا جاتا ہے؟حلف لینے کے بعد نومنتخب امیر جماعت اسلامی نے کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اللہ تعالی مولانا مودودی کی قبر کو اپنے نور سے بھر دے جنہوں نے عالم اسلام کو جگانے کے لیے جماعت اسلامی کی تحریک کی بنیاد رکھی، اس رب کا احسان ہے کہ جس نے ہمیں اس تحریک سے جوڑدیا ہے، یہ تحریک زمین پر اپنی طاقت اور قوت کے زعم میں لوگوں کو غلامی میں لانیوالوں کے خلاف بغاوت کرتی ہے۔ امیر جماعت کا کہنا تھا کہ اس ملک میں نوجوانوں کے مستقبل کے حوالے سے بڑے مسائل ہیں، یہاں کا نوجوان کہتا ہے کہ یہاں ہمارا مستقبل نہیں ہے، جس سے سن کر افسوس ہوتا ہے، نوجوانوں کی ترقی کے لیے 10 لاکھ طالبہ وطالبات کو بنو قابل کے تحت آئی ٹی کورسز کروائیں گے، نوجوان نسل جماعت اسلامی کا ساتھ دے کر اپنا حق چھینے، کہیں جانے کی ضرورت نہیں ہے، خواتین کے حوالے سے نعرے تو بہت لگائے جاتے ہیں لیکن حقیقت میں اْن کے کسی بھی ادارے میں حقوق نہیں دیے جاتے، سراج الحق گزشتہ 10 سالوں سے حکومت سے مطالبہ کررہے ہیں کہ وراثت میں خواتین کو حصہ ملنا چاہیے۔ اقوام متحدہ کئی عرصے سے دنیا میں موجود ہے لیکن اقوام متحدہ جمہوریت کے نظام کو قائم رکھنے میں ناکام نظر آئی ہے، ہمارا ویژن ایک گلوبل ویژن ہے، فلسطین میں ہونے والا ظلم بہت بڑا ہے، فلسطین میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف ہر سطح پر آواز بلندکریں گے، کشمیر میں بھی ہونے والے مظالم کے خلاف ہمیشہ آواز اٹھاتے رہیں گے بھارت کو خطے کا پولیس مین نہیں بننے دیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر