وجود

... loading ...

وجود

اسرائیل کو ہولناک انجام کا سامنا

اتوار 14 اپریل 2024 اسرائیل کو ہولناک انجام کا سامنا

جاوید محمود
یہ واضح نظر آرہا ہے کہ اسرائیل بڑی طاقتوں کی شہ پر آگ سے کھیل رہا ہے۔ ایران نے امریکہ کو ایک تحریری پیغام بھیجاہے جس میں اسے خبردار کیا ہے کہ وہ نتن یاہو کے جال میں نہ پھنسے۔ ایرانی صدر کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف برائے سیاسی امور محمد جمشیدی نے ایکس پر اسرائیل وزیراعظم نتن یاہو کا ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ امریکہ کو ایک طرف ہٹ جانا چاہیے تاکہ اس پر آنچ نہ آئے ۔جمشیدی کے مطابق اس کے بعد خط کے جواب میں امریکہ نے ایران سے کہا ہے کہ وہ امریکی اہداف پر حملہ نہ کرے۔ واضح رہے کہ دمشق میں ایرانی قونصلیٹ پر فضائی حملے میں پاسداران انقلاب اسلامی کے تجربہ کار کمانڈر محمد رضا زاہدی اور ان کے نائب سمیت سات ایرانی مارے گئے تھے۔ نتن یاہوکو اپنے منصب پر ٹکے رہنے کے لیے سخت گیر قدامت پسند یہودیوں کی حمایت درکار ہے۔ اسرائیل کے پاس ہتھیار اب بھی پہنچ رہے ہیں اور شاید نتن یاہو کو ایسا محسوس ہونے لگا ہے کہ وہ اس صورتحال میں بھی امریکی صدر کو نظر انداز کر سکتے ہیں ۔ایسے میں اسرائیل کا رفح میں حماس پر حملہ کرنے کا منصوبہ اورغزہ پر حملوں میں اضافہ کرنا امریکہ کے لیے ایک بڑا امتحان ثابت ہو سکتا ہے۔ انتخابات کے سال میں امریکی مفادات اور بائیڈن کے سیاسی مستقبل کو پہلے ہی اسرائیل کی وجہ سے بڑا دھچکا لگا ہے کیونکہ متعدد ممالک میں امریکہ کو اسرائیل کا ساتھی ہی تصور کیا جا رہا ہے۔ اس میں یہ بات بھی شامل کر لیں کہ چھ مہینے گزر جانے کے باوجود بھی حماس جنگ جاری رکھنے کے قابل ہے اور غزہ میں اس کے سینئر رہنما یحییٰ سنوار بھی زندہ ہیں۔
شام کے دارالحکومت دمشق میں سینئر ایرانی جنرل کی ہلاکت نے مشرق وسطیٰ میں نیا بحران پیدا ہونے کے خدشات کو جنم دیا ہے اور ایران میں یہ تاثر پایا جا رہا ہے کہ یہ کارروائی اسرائیلی فضائیہ نے کی ہے۔ یہ ان اسرائیلی خفیہ اداروں کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے جو چھ مہینے پہلے حماس کے حملوں کو روکنے میں ناکام ہوئے تھے۔ اس سے خطے میں جاری جنگ میں شدت ا سکتی ہے بیسویں صدی کے آخر میں دو دہائیوں میں اسرائیل نے اپنے شمالی علاقوں کی حفاظت کرنے کے لیے جنوبی لبنان کی ایک وسیع پٹی پر قبضہ کر لیا تھا اور اپنی لبنانی فورس بھی تیار کی تھی لیکن اسرائیل کو 2000میں اس پٹی کا قبضہ چھوڑنا پڑا ،کیونکہ حزب اللہ نے ان کی ناک میں دم کر کے رکھ دیا تھا۔ اس وقت کے اسرائیلی وزیراعظم یہود بارک نے فیصلہ کیا تھا جنوبی لبنان پر قبضہ کرنے سے اسرائیل مزید محفوظ نہ ہو سکا اور اس دوران ان کی فوجیوں کی جانیں بھی ضائع ہوئی اسرائیل نے امریکی مدد سے اپنی دفاعی صنعت بھی قائم کر رکھی ہے اوراب وہ دنیا میں ہتھیاروں کے نویں سب سے بڑے برآمد کنندہ کے طور پر آتا ہے۔ اسرائیل کی توجہ بڑے پیمانے پر ہارڈ ویئر کے بجائے جدید تکنیکی مصنوعات پر مرکوز ہے۔ سپری کے مطابق اسرائیل نے 2019 سے 2023 کے درمیان عالمی فروخت کا تین فیصد حصہ حاصل کیا ۔ان کے خریداروں انڈیا 37فیصد فلپائن 12 فیصد اور امریکہ8.7 فیصد تھے۔ اسرائیلی وزارت دفاع کے مطابق 2022میں فروخت کی مجموعی مالیت 12.5ارب ڈالر تھی۔ وزارت نے کہا کہ بغیر پائلٹ والے فضائی گاڑیاں یو اے ویز ان برآمدات کا 25 فیصد حصہ ہیں،ان کے بعد میزائل راکٹ اور فضائی دفاعی نظام 19فیصد اور ریڈار اور الیکٹرانک جنگی نظام 13 فیصد ہیں۔جرمنی نے اسرائیل کے ساتھ جدید ترین ایرو تھری میزائل ڈیفنس سسٹم خریدنے کے لیے 3.5ارب ڈالر کا معاہدے پر اتفاق کیا جو طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کو روکتا ہے۔ یہ معاہدہ اسرائیل کا اب تک کا سب سے بڑا معاہدہ ہے اور امریکہ کو اسے اس لیے منظور کرنا پڑا کیونکہ اس نے مشترکہ طور پر نظام تیار کیا تھا۔ اسرائیل میں ایک بڑا امریکی اسلحہ ڈپو بھی ہے جو 1984 میں قائم کیا گیا تھا تاکہ علاقائی تنازع کی صورت میں اپنے فوجیوں کے لیے سامان کی پیشی پوزیشنیں حاصل کی جا سکے اور ساتھ ہی اسرائیل کو ہنگامی حالات میں ہتھیاروں تک فوری رسائی فراہم کی جا سکے۔ پینٹاگون نے روسی حملے کے بعد تقریبا تین لاکھ 155ایم ایم توپ خانے کے گولے اور واریز اور گولہ بارود کے ذخیرے اسرائیل سے یوکرین بھیجے۔ غزہ جنگ کے آغاز کے بعد امریکی ڈپو میں ذخیرہ شدہ اسلحہ بھی اسرائیل کو فراہم کیا جاتا رہا ہے۔ موجودہ صورتحال میں ایران کے پاس نو قسم کے ایسے میزائل موجود ہیں جو اسرائیل کے مختلف علاقوں تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں یہ رپورٹ شام میں ایرانی قونصل خانے پر اسرائیلی حملے کے بعد جاری کی ہے۔ انفوگرافک کے مطابق پہلا میزائل جو اسرائیل کو نشانے پر رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے کا نام سہیل ہے سہیل کی رینج 2ہز سے 25 ہزار کلومیٹر تک ہے۔ خیبر نامی ایرانی میزائل کو دوسرے نمبر پر ظاہر کیا گیا ہے۔ خیبر میزائل کی رینج دو ہزار کلومیٹر ہے۔ قدر میزائل نو مچ کے ساتھ 1950 کلومیٹر تک کی رینج رکھتا ہے۔ پاؤں میزائل 60 سے 900 کلومیٹر فی گھنٹہ کے اعتبار سے 1650 کلومیٹر کی رینج رکھتا ہے۔ خیبر شکن پانچ ہزار کلومیٹر گھنٹہ کے اعتبار 1450فی گھنٹہ کلومیٹر تک کی رینج صلاحیت کا حامل ہے۔ الفتح دو نامی میزائل پانچ میچ کے ساتھ 1400 کلومیٹر تک کی رینج رکھتا ہے ۔نویں نمبر پر قاسم میزائل 1400 کلومیٹر تک کی رینج رکھتا ہے ۔حال ہی میں ایرانی قونصل خانے پر ہونے والے اسرائیلی حملے کے نتیجے میں ایران کے پاسداران انقلاب کور کے دو سینئر کمانڈروں سمیت سات ارکان ہلاک ہو گئے تھے ۔ ایران کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیلی حملے کا جواب ضرور دے گا۔ خطے کو ایرانی جواب کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ اسرائیل کی طرف سے دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر خونی حملے کے بعد ایرانی عہدے دار بار بار اسرائیل کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس حملے کا رد عمل تکلیف دہ ہوگا ۔ایرانی عہدے دار کا یہ دھمکی آمیز بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب انٹیلیجنس معلومات سے پتہ چلا ہے کہ ایران شاید ڈرونز اور کروز میزائلوں کے ذریعے جوابی حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر متحدہ ممالک میں اسرائیل قونصل خانے اور سفارت خانے ایرانی حملوں کا نشانہ بن سکتے ہیں۔ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق کچھ امریکی حکام نے کہا ہے کہ اگلے چند دنوں میںایران کا رد عمل ا سکتا ہے۔ یہ ابھی تک معلوم نہیں ہے کہ آیا ایران کے میزائل اور ڈرون شام عراق یا شاید براہ راست ایرانی سرزمین سے داغے جائیں گے۔ یاد رہے کہ کچھ ایرانی فوجی تجزیہ کاروں نے تجزیہ کیا تھا کہ ایران اپنے ایجنٹوں کو عراق اور شام میں امریکی افواج پر حملوں کے بجائے خود اسرائیل پر حملہ کرے گا۔ ایران نے اس سے قبل شام اور عراق کی سرزمین کو امریکی مفادات پر حملوں کے خلاف استعمال کیا ۔اس نوعیت کے حماس کے خلاف اسرائیلی جنگ کے بعد چار مہینوں کے دوران 170 سے زائد حملے کیے۔ ایک اسرائیلی دفاعی اہل کار نے کہا کہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ایران خود حملہ کرے گا اور اس کے قریبی اتحادی حزب اللہ کو استعمال نہیں کرے گا،بدلہ آنے والا ہے ایران نے دمشق میں اسرائیلی حملے کا جواب دینے کی دھمکی کا اعادہ کیا ہے ۔ اس خوفناک حملے میں ایرانی پاسدارن انقلاب کے سینئر افسران میں کم از کم سات ایرانی مارے گئے تھے۔ ایرانی مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف میجر جنرل محمد باقوی نے کہا تھا کہ جوابی کارروائی مناسب وقت پر منصوبہ بندی کے ساتھ کی جائے گی اور دشمن کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچایا جائے گا ۔انہوں نے مزید کہا کہ آپریشن کے وقت اور پلان کا تعین ہم ہی کرتے ہیں ۔باقری کے بیانات گزشتہ روز ایران کے وسطے شہر اصفہان میں سفارت خانے پر حملے میں ہلاک ہونے والے میجر جنرل محمد رضا زائدی کے آخری رسومات کے دوران سامنے آئے۔ دمشق میں ایرانی قونصل خانے کے عمارت اور حملے کے بعد امریکہ اور اسرائیلی افواج مکمل چوکس ہیں۔ کیونکہ ایران کی طرف سے جوابی کارروائی کا خدشہ ہے۔ ایرانی حکام کئی بار کہہ چکے ہیں کہ انتقام لیا جائے گا ۔ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای بھی کہہ چکے ہیں کہ اسرائیل کی حکومت کو اس بات کا افسوس رہے گا کہ اس نے یہ حملہ کیوں کیا؟ اسرائیلی فوج نے جنگی یونٹوں کی چھٹیاں منسوخ کر کے فضائیہ کے ریزرو یونٹس بھی بلا لیے ہیں ۔دنیا بھر میں اسرائیلی سفارت خانے کو بھی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ اسرائیل نے دنیا بھر میں اپنے 27سفارت خانے بند کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ اس لیے کہا جاتا ہے کہ آگ سے کھیلنے کا انجام ہمیشہ ہولناک ہوتا ہے اب اسرائیل کو ہولناک انجام کے لیے تیار رہنا چاہیے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر