وجود

... loading ...

وجود

عید مبارک

بدھ 10 اپریل 2024 عید مبارک

علی عمران جونیئر
دوستو، اٹھائیس ویں افطار کے بعد یوں ہی ٹہلتے ہوئے باباجی کے گھر پہنچ گئے، موصوف ڈرائنگ روم میں چائے کی چسکیاں لے رہے تھے، ہمیں دیکھا تو والہانہ استقبال کیا اور زوجہ ماجدہ کو آواز لگادی کہ ایک کپ چائے مزید ارسال کردیں، انہوں نے چائے کیلئے ہم سے پوچھنے کی زحمت بھی گوارہ نہیں کی کیوں کہ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہم بھی باباجی کی طرح چائے کو اشرف المشروبات مانتے ہیں۔۔ باتوں باتوں میں سرگوشیانہ انداز میں بتانے لگے۔۔آج میری پڑوسن دال پکا رہی تھی ،میں نے کھڑکی سے تین بار سیٹی ماری۔۔تو اس نے پریشر کوکر اتار لیا ۔۔نہ اس کی دال گلی اور نہ میری۔۔
رمضان المبارک میں کھڑکی توڑ مہنگائی رہی۔۔66فیصد پاکستانیوں نے رائے دی ہے کہ رات کا کھانا افطار کے ساتھ ترجیح دیتے ہیں جبکہ دیہات میں یہ شرح 68فیصد ہے، 32فیصد افطاری کے بعد بھی کھانا کھاتے ہیں۔گیلپ سروے کے مطابق ہر دس میں تقریباً 7پاکستانی رمضان میں رات کا کھانا افطاری کے ساتھ ہی کھاتے ہیں۔اور ہمارا شمار ان تین لوگوں میں ہوتا ہے جوافطار کے بعد کھانا بالکل نہیں کھاتے ہاں البتہ تراویح کے بعد ایک بار پھر افطار کا بچاکھچایعنی سموسے،پکوڑے، چاٹ وغیرہ کھاتے ہیں۔۔گیلپ سروے میں ملک بھر سے 2ہزارسے زائدافراد نے حصہ لیا، یہ سروے 18سے25مارچ 2024 کے درمیان کیا گیا۔ سروے میں66فیصد پاکستانیوں نے رمضان میں افطاری کے ساتھ ہی رات کا کھانا کھانے کو پہلی ترجیح قرار دیا، کہا کہ افطاری کے ساتھ کھانا کھانے سے سہولت ہوتی ہے اور ہاضمہ بھی درست رہتا ہے،البتہ 32فیصد نے افطاری کے بعد مختلف وقتوں میں دوبارہ رات کاکھانے کا بتایا۔ 02 فیصدنے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔ گیلپ پاکستان کے مطابق سروے میں افطاری اور رات کا کھاناایک ساتھ کھانے کا رجحان دیہی علاقوں میں زیاد ہ نظرآیا،دیہاتوں میں 68فیصدنے افطاری اور رات کا کھانا ایک ساتھ کھانے کا بتایاجبکہ29فیصد نے مختلف وقتوں میں رات کاکھانا کھانے کا کہا، 3فیصد نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔گیلپ سروے کو اگر کچھ دیر کے لئے سائیڈ پر رکھ دیں تو مہنگائی کی وجہ سے یہ سب ہورہا ہے، اس بار عوام نے افطار کی عیاشی سے گریز کیااور سادگی کے ساتھ افطار کے وقت نارمل کھانے سے روزہ افطار کیا۔۔گیلپ کے ایک اور سروے کے مطابق ماہ مقدس میں 61 فیصد پاکستانیوں کی نیند پوری نہیں ہوتی۔۔۔سروے رپورٹ کے مطابق 61 فیصد پاکستانیوں نے رمضان میں نیند پوری نہ ہونے کو چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ افطار کے بعدسحری تک کم وقت بچتا ہے، صبح بھی جلدی اٹھنا ہوتا ہے لہٰذا نیند پوری نہیں ہوپاتی۔اس کے برعکس 37فیصد نے نیند مکمل کرنے کا بتایا اور کہا کہ کوئی پریشانی نہیں ہوتی(یہ ان لوگوں کا کہنا تھا جو بیروزگار تھے اور جنہیں رمضان کے دوران کام جوان کی موت ہے کا نعرہ بے حد پسند تھا)۔سروے میں نیند کی کمی کی سب سے زیادہ شکایت 64 فیصد خواتین نے کی جبکہ مردوں میں 58 فیصد نے رمضان میں نیند پوری نہ ہونے کا کہا۔
باباجی فرماتے ہیں کہ اگر آپ مرد ہیں تو شادی کرنے سے پہلے کم از کم ایک ماہ تک بلی پالیں، اگر آپ اس کو پالتو بنا لیتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کو جگہ جگہ گرے ہوئے بالوں کو دیکھنے کی عادت ہو چکی ہے۔۔دن ہو یا رات کا کوئی پہر آپ رونے کی ناقابل فہم اور عجیب و غریب آوازوں کے عادی ہو چکے ہیں،بلاوجہ غراہٹ،پاؤں گھسیٹ کر چلنے اور بغیر کسی جواز کے ہر چیز کو ناخنوں کے ساتھ کھرچنے پر آپ کو کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔۔آپ کے چہرے کو بلاوجہ گھورتی رہے،یا خاموشی سے دیکھتی رہے تو آپ گُھرکی اور خاموش نگاہوں کا مطلب سمجھنے کے قابل ہوجاتے ہیں کہ بلی اب بھوکی ہے، پیاسی ہے، ناراض ہے یا پھر اداس ہے، اور آپ کو لگنے لگتا ہے کہ وہ اپنی آنکھوں سے یا حرکتوں سے جو کچھ بھی آپ کو بتا رہی ہے آپ بلی کی کہانی کو پوری طرح سے سمجھتے ہیں۔۔اگر آپ بلی کو دلجمعی سے پال لیتے ہیں تو آپ کو اپنی حالت کا بخوبی اندازہ ہوسکتا ہے۔۔یعنی اس کا مطلب ہے کہ شادی کا جو پورا نظام ہے آپ اس کے لیے ہر طرح سے موزوں ہیں۔۔بسم اللہ کریں۔اور فوراً شادی کھڑکا دیں ۔۔اگر آپ خاتون ہیں تو شادی سے پہلے،کم از کم ایک عدد مرغ کو پالتو پرندے کی طرح ایک مہینے کے لیے پالیں۔۔اگر آپ کو ہر جگہ پر مرغ کی پھیلائی ہوئی گندگی، صاف فرش پر کیچڑ میں لتھڑے پنجوں کے نشان،بے وقت کی بانگیں،دانہ دنکا نہ ملنے پر یا پھر بلاوجہ اونچی آواز میں چیخ و پکار کو آرام و سکون سے سننے اور دیکھنے کی عادت ہوجاتی ہے۔۔بالخصوص جب پڑوس میں کسی مرغی کی کٹ کٹ کٹاک سن کر آپ کا مرغ دوڑ کر کھڑکی کے پاس کھڑا ہوجائے اور آپ کو غصہ کی بجائے اپنے مرغ پر پیار آئے۔۔تو آپ دیر نہ کریں اور بالکل آنکھیں بند کرکے شادی کرلیں، آپ کی شادی شدہ زندگی ان شاء اللہ کامیاب ہوگی۔اور بالفرض اگر آپ نئے نئے میاں بیوی ہیں اور اولاد ہونے کے بارے میں سوچ رہے ہیں، تو بچے پیدا کرنے سے پہلے آپ دونوں کو مل کر ایک بندر پالنا چاہیے۔۔لیکن ان سب سے ہٹ کر باباجی کو خودکیا پسند ہے؟ فرماتے ہیں۔۔شیر جیسی زندگی ہونی چاہیے۔بس صبح اٹھے۔ نہ دانت صاف کیے نہ منہ دھویا۔ ہرن کے پیچھے پانچ منٹ بھاگے۔ اسے پکڑا۔ کھایا۔ پانی پیا۔ ڈکار مارا اور پھر سارا دن کسی درخت کی چھاؤں میں بیٹھ کر سستاتے رہے۔ رات کو سو گئے۔نہ گھر کے کرایہ کی ٹینشن نہ بجلی کے بل کی۔نہ ہرن پکانے کے لیئے گھی یا تیل خریدنا پڑا نہ نمک نہ مرچ۔ نہ ٹوتھ پیسٹ کا خرچہ نہ صابن یا شیمپو کا۔پٹرول 500 روپے لیٹر ہو جائے شیر کی جانے جوتی۔نہ اس نے بچوں کو اسکول چھوڑنے جانا ہے نہ لینے۔ نہ اسکول کی فیسوں کی ٹینشن نہ بچوں کی تعلیم کی۔ بچے بڑے ہونے لگے تو انہیں بس اتنا سکھا دیا کہ ہرن کیسے پکڑنا ہے ڈیٹس اٹ۔۔ تعلیم مکمل۔کپڑوں کا بھی کوئی خرچہ نہیں۔ نہ عید پر نہ کسی شادی پر۔ بس جو کپڑے اللہ نے ایک بار پہنا کر بھیج دیئے انہی کے ساتھ پوری زندگی گزار لی۔ٹیپو سلطان ایسے ہی نہیں کہتے تھے کہ شیر کی ایک دن کی زندگی گیدڑ کی سو سال کی زندگی سے بہتر ہے۔ بلکہ باباجی کہتے ہیں۔۔ شیر کی ایک دن کی زندگی انسانوں کی بھی سو سال کی زندگی سے بہتر ہے۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔سگریٹ نوشی انسان کے اندر خود اعتمادی پیدا کرتی ہے، ایک اسموکر کسی اجنبی سے بھی بلا جھجھک سگریٹ اور ماچس مانگ سکتا ہے۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔ ایڈوانس عید مبارک۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر