... loading ...
ڈاکٹر جمشید نظر
یورپ اور مغرب میں یکم اپریل کودوسروں کو بے وقوف بنانے کا دن بڑے شوق سے منایا جاتا ہے یہ روایت اب مشرق اور دیگر خطوں میںبھی کورونا وائرس کی طرح پھیل چکی ہے ۔ آج کے دور میں اگر دیکھا جائے توہر کوئی دوسرے کو بے وقوف بنانے میں لگا ہوا ہے ۔اپنا مطلب نکالنے کے لئے ایک دوسرے سے جھوٹ بولنا اب کوئی عیب نہیں رہا،اردگرد دیکھ لیںایک دکاندارزیادہ ریٹ پراپنی چیزیں بیچنے کے لئے گاہکوں کو بے وقوف بنارہا ہے ،پھل فروش غیر معیاری پھلوں پر مصنوعی رنگ کرکے خریداروں کو بے وقوف بنارہا ہے،کریانہ والااشیائے خوردونوش مثلاچینی ،دالوں،مرچوں وغیرہ میں ملاوٹ کرکے بے وقوف بنارہا ہے،رمضان المبارک میں کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کرکے یا ذخیرہ اندوزی کرکے عوام کو بے وقوف بنایا جارہا ہے۔اسی طرح اگر سوشل میڈیا پر دیکھیں تو نوجوان لڑکے لڑکیاں زیادہ ویوز لینے کی خاطر دوسروں کے ساتھ پرینک کرکے ویڈیوزرہے ہیں یعنی ہر روز ،ہر پل دوسروں کو بے وقوف بنانا اب معاشرے میں کوئی عیب نہیں رہا بلکہ یہ زندگی کا ایک اہم حصہ بنتا جارہا ہے اور یہی مغرب کا مشن تھا ۔
شایدنوجوان نسل یہ نہیں جانتی کہ اپریل فول کے پیچھے کتنے دردناک تاریخی واقعات چھپے ہوئے ہیں ۔عیسائیوں کے قبضے کے بعد اسپین کے وہ علاقے آج بھی اس بربریت کے گواہ ہیںجب مسلمان مرد، عورتوں، بچوں اور بوڑھوں کا خون سڑکوں،گلیوں،بازاروں میں اس قدر بہایا گیا کہ گھوڑوں کے گھٹنے اس میں تر ہوجاتے تھے ۔اس بربریت کے بعد بچ جانے والے مسلمانوںکو اسپین سے باہر بحفاظت بھیجنے کا جھوٹ بول کر ایک بحری جہاز پرسوار کرایا گیا اور پھرایک منصوبے کے تحت انھیں جہاز سمیت سمندر میں غرق کروادیا گیا ۔اپنے اس جھوٹ کی کامیابی کا یہ جشن آج بھی مغرب میں منایا جاتا ہے ۔
اسی طرح برصغیر میں انگریزوں نے پہلی مرتبہ اپریل فول آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفرسے منایا۔ اپریل فول کے موقع پرانگریزوں نے بہادر شاہ ظفر کے ساتھ ایسا دلخراش مذاق کیا جسے شائد تاریخ میںکبھی بھی بھلایا نہ جا سکے گا۔بہادر شاہ ظفر اپنے آخری ایام میں انگریزوں کی قید میں تھا،انگریزوں نے اس کے ساتھ اپریل فول منانے کامنصوبہ بنایا اورپروگرام کے مطابق بہادر شاہ ظفر کوصبح ناشتہ میں ایک بڑا تھال جسے ریشمی کپڑے سے ڈھانپا گیا تھا،پیش کرتے ہوئے کہا ”یہ لو، تمھارا ناشتہ آگیا ہے۔” بہادر شاہ ظفر نے تھال لے کر اس پر سے جب کپڑا ہٹایا تو اس کے رونگٹے کھڑے ہوگئے،اس پر سکتہ طاری ہوگیا کیونکہ تھال میں اس کے بیٹے کا سر پیش کیا گیا تھا ۔یہ منظر دیکھ کر بہادر شاہ ظفر غم سے بے ہوش ہوگیا جبکہ انگریزشراب پی کر ناچتے گاتے اپریل فول منانے کی خوشیاں منانے میں لگ گئے۔
اس فرسودہ روایت کی تقلید مغرب اس لئے کرتا ہے کہ ماضی میںمسلمانوں کے ساتھ جھوٹ بول کرانھیں موت کے منہ میں دھکیل کر جشن منایا گیاتھا جسے اپریل فول کا نام دیا گیا اور آج بھی اسی خونی روایت کی یاد تازہ کی جاتی ہے۔اپریل فول کی سب سے بڑی حقیقت یہی ہے کی یہ ایک غیر اسلامی تہوار ہے کیونکہ اسلام میں سختی سے جھوٹ بولنے سے منع فرمایا گیا ہے چاہے مذاق میں ہی کیوں نہ بولا جائے۔آج کے دور میں نوجوان لڑکے لڑکیاں فیس بُک،واٹس ایپ،یو ٹیوب ، انسٹاگرام،ٹویٹر اور سوشل میڈیاسائٹس پر نہ جانے کتنے جھوٹ بول کر اپنی اور دوسرں کی زندگیاں خراب کر رہے ہیں۔اسلام ہمیں ہمیشہ سچائی کا درس دیتا ہے اس لئے ہمیں اپنی زندگی اسلام کے اصولوں کے مطابق گزارنی چاہئے ۔