... loading ...
ریاض احمدچودھری
مقبوضہ کشمیر کے عوام بھارتی فاشزم اور غزہ فلسطین کے مظلوم فلسطینی عوام اسرائیلی امریکی صیہونی ظلم و بربریت کا شکار ہیں۔ جمہوریت اور انسانی حقوق کی دعویداری کا راگ الاپنے والے جدید دور کے حکمران۔ بین الاقوامی ادارے کشمیریوں اور فلسطینیوں کا قتل عام، نسل کشی رکوانے میں ناکام ہیں۔جناب لیاقت بلوچ قائم مقام امیر جماعت اسلامی پاکستان نے میرپور آزاد کشمیر میں یومِ بدر پر عوامی افطار پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ فلسطین و کشمیر عالمِ اسلام کی رگِ جاں ہیں۔ فلسطین اور کشمیر کی آزادی سے ہی عالمِ اسلام محفوظ ہوگا۔ غزہ میں اسرائیلی صیہونی ظلم و جبر انسانون کا بیدریغ قتلِ عام اور جموں و کشمیر میں مودی فاشزم انسانیت سوز اور انسان کشی کے اقدامات ہیں۔ اقوامِ متحدہ کی جنگ بندی کی دوسری قرارداد پر بھی عملدرآمد نہیں کیا جارہا۔ جموں و کشمیر کے عوام متحد رہیں، بیلوثی، جانفشانی، محنت سے جدوجہد جاری رکھیں، آزادی کشمیر کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا، لاکھوں مخلص اور آزادی کے مجاہدوں کی قربانیاں رنگ لائیں گی۔ اسلام آباد اور راولپنڈی کی قیادت، پالیسی ساز کشمیریوں کو پاکستان سے مایوس ہونے سے بچائیں اور سیاسی، سفارتی، عالمی اور عسکری سطح پر مضبوط غیرمتزلزل اور دلیرانہ کردار ادا کریں۔ آزاد کشمیر کی دینی اور سیاسی قیادت بیس کیمپ کو حقیقی معنوں میں آزادی کی تحریک کا مؤثر مرکز بنائیں۔ جماعتِ اسلامی جموں و کشمیر کے عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔ جماعت کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کے حصول کے لیے اپنا قومی کردار ادا کرے گی۔
مظلوم کشمیریوں او ر مظلوم فلسطینیوں نے ان دونوںغاصبوں (بھارت اور اسرائیل) سے اپنی جان آزاد کروانے کے لیے جو راستہ اختیار کیا ہے وہ مزاحمت اور جہاد کا راستہ اختیار کیا۔ایک طرف فلسطینیوں نے اپنی آزادی کے لیے انتفاضہ کی تحریک کا آغاز کیا تو دوسری جانب کشمیریوںنے انتفاضہ کی تحریک کا دامن تھام لیا اور غاصب بھارتی افواج کے سامنے سینہ سپر ہو ئے اور سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند مزاحمت کرنے لگے۔دشمن اسی مزاحمت سے خوفزدہ ہوتا ہے کیونکہ غاصب بھارتی ہوں یا اسرائیلی دونوں ہی مزاحمت اور جہاد سے خوفزدہ ہوتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ کشمیریوں کی مزاحمت ہو یا فلسطینیوں کی مزاحمت دونوں ہی کے نتیجے میں مظلوموں کو فتح و کامرانی نصیب ہوئی ہے اور غاصب درندوں(بھارت اور اسرائیل) کو بد ترین شکست کا سامنا رہاہے۔نائب امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز ایک پیج پر آئین، قومی سلامتی کے لیے سیاسی اور اقتصادی استحکام ناگزیر ہے۔ ملک میں دہشت گردی کے واقعات بڑھ رہے ہیں، آخر غلطی، خرابی، کمزوری کہاں ہے جس کی وجہ سے دہشت گردی ایک اڑدھا بن کر انسانی جانوں کو نگل رہا ہے؟ ریاست جوابدہ ہے۔
بشام دہشت گردی کے مجرم آہنی برادر ملک چین اور پاکستان کے مشترکہ دشمن کے آلہ کار ہیں۔ بجلی، گیس، پٹرول مہنگا ترین اور آئی ایم ایف کی کڑی، بدترین شرائط کے ساتھ ٹیکسوں کا اندھا دْھند نفاذ معاشی بحران اور تباہی کو مزید گہرا کردے گا۔ نوجوان ملک کا حقیقی مستقبل ہیں۔ نوجوان سوشل میڈیا کے اندھے سحر سے باہر آئیں اور ملکی تعمیر و ترقی کے لیے مثبت ذہن کیساتھ کردار ادا کرتے ہوئے میدانِ عمل میں آگے بڑھیں، مستقبل اْن کا ہے۔لیاقت بلوچ نے عدلیہ کی بیبسی اور دباؤ کی کیفیت پر کہا کہ حکومت، مقننہ، سِول انتظامیہ اور عسکری ادارے آئین کی پابندی کریں اور آزاد عدلیہ کے بنیادی حق کو تسلیم کریں۔ طاقت ور طبقہ قانون اور انصاف کو طاقت سے اپنے حق میں کرلینے کی روِشِ خبیثہ کو ترک کردیں۔ عدلیہ کی آزادی کے لیے خود عدلیہ کو جوہری، جرآتمندانہ آئینی کردار ادا کرنا ہوگا۔ یہ کام ججز کے لیے بڑا امتحان ہے۔
ماہِ رمضان، ماہِ قرآن اور ماہِ فرقان اہلِ ایمان کو قرآن و سْنت کے احکامات پر استقامت سے کھڑے رہنے کی تربیت دیتا ہے۔ اسلامی تعلیمات، خاتم الانبیا والمرسلین حضرت محمد مصطفٰیۖ اور قرآنِ کریم کے احکامات قیامت تک کے لیے حتمی اور انسانوں کے لیے خیر کا ذریعہ ہیں۔ ختمِ نبوتۖ سے انکار اور قرآن کی تحریف اسلام سے کھلی بغاوت ہے۔ آئینِ پاکستان میں مسلمان اور غیرمسلم کی تعریف پر سب کا اتفاق ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلہ نے ابہام، اشکالات اور بڑے تحفظات پیدا کردیے ہیں۔ یہ امر خوش کْن ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے نظرثانی اپیل میں تحفظات کو دور کرنے کے لیے دینی جماعتوں، دینی اداروں اور دینی سکالرز سے رہنمائی لینے کے لیے بہتر راستہ اختیار کیا ہے۔ آئین اور قوانین بالکل واضح ہیں لیکن قادیانی آئین اور قوانین مانتے ہی نہیں، ان کی یہی بات دراصل فساد کی جڑ ہے۔ آئین اور قوانین کی پابندی کی جائے تو قادیانی اقلیتوں کے تمام حقوق کے حق دار ہوجائیں گے۔ قادیانیت کوئی مذہب نہیں، فتنہ اور فساد کے فروغ کا مکروہ پلیٹ فارم ہے۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ حکمران، ریاستی ادارے اور آئینی ادارے جان لیں کہ عقیدہ ختمِ نبوتۖ، تحفظ ناموسِ رسالتۖ اور حفاظت قرآن پر اسلامیانِ پاکستان کوئی کمپرومائز نہیں کریں گے۔ پاکستان کی بقاء اور اندرونی وحدت و یکجہتی صرف اور صرف آئین پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد میں ہے۔ عوام توقع رکھتے ہیں کہ چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ مبارک احمد ثانی کیس کے فیصلہ سے پیدا ہونے والے شدید تحفظات کا ازالہ کریں گے۔