... loading ...
سمیع اللہ ملک
نہ کوئی دنیاکی حقیقتوں کوجانتاہے اورنہ ہی اپنے اردگردبکھرتی قوموں اورتباہ ہوتی ہوئی قوتوں کودیکھتاہے ۔عذاب کے فیصلوں اوراللہ کی جانب سے نصرت کے مظاہروں کودیکھنے کیلئے کسی تاریخ کی کتاب کھولنے یاعادوثمودکی بستیوں کامطالعہ کرنے کی ضرورت نہیں۔یہ ابھی کل کی باتیں ہیں۔ میرے اللہ کافرمان ہے کہ جب ہم کسی قوم پرکوئی آفت نازل کرتے ہیں تووہ اس کی مادی توجیہات کرنے لگ جاتاہے ۔ کوئی سوچ سکتاتھاکہ دنیاکی ایک ایٹمی سپرطاقت جس کے پاس اس ساری دنیاکوکئی مرتبہ تباہ کرنے کاسامان موجودہو،جس کی تسخیرخلاؤں تک ہو،جودنیامیں پچاس سے زیادہ کیمونسٹ تحریکوں کی برملامددکرتا ہو،بے خانماں،بے سروساماں افغان مجاہدوں نے صرف اپنے رب کے بتائے ہوئے حکم جہادکے ذریعے اس کے چھ ٹکڑے کردیئے ۔
کسی ایک محاذ پرشکست کے بعدقومیں متحدہوجایاکرتیں ہیں،انتقام کیلئے ،اپنے آپ کومزیدطا قتورکرنے کیلئے ،لیکن جومسلمان قوم جہاد سے منہ موڑلے توقدرت اس قوم کیلئے زوال ورسوائی کافیصلہ صادرکردیتی ہے ۔ان کو نفرت،تعصب،بھوک،افلاس اور ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہونے کا مزاچکھادیاجاتاہے ۔یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ امریکا1901ئسے چین،فلپائن،کوریا ،ویت نام،جنوبی امریکادنیاکے دیگر39ممالک سے ذلیل و رسواہوکرنکلاہے لیکن وہ طاقت کے پجاری جن کادل ہی نہیں مانتا کہ اس کائنا ت پرایک اورحکمران طاقت ہے جس کایہ وعدہ ہے کہ اگرتم مجھ پریقین کروتوتم قلیل بھی ہوگے توزیادہ طاقت پرغالب آؤگے ۔یہ لوگ پھربھی توجیہات کرتے ہیں لیکن آخرمیں انگشت بدنداں رہ جاتے ہیں۔
قدرت نے ہرانسان کے سینے میں ایک چھوٹاساایٹم بم دل کی شکل میں نصب کررکھاہے ۔یہ چھوٹاسالوتھڑاپہاڑوں سے ٹکراجانے کی ہمت رکھتاہے اگراس میں صرف ایک رب کاخوف موجودہو،ساراباطل اس سے لرزاں اورخوفزدہ رہتاہے ،لیکن اگراس میں دنیاکاخوف بٹھالیں توہردن رسوائی کی موت آپ کی منتظررہتی ہے ۔جومسلمان قوم جہادسے منہ موڑتی ہے توہردن رسوائی کی موت اوردیگرمصائب اس کے منتظررہتے ہیں۔ہم ایک جوہری قوت ہوتے ہوئے بھی لوگوں سے اپنے امن کی بھیک مانگ رہے ہیں اوردوسری طرف دنیانے خود اپنی آنکھوں سے یہ مشاہدہ کیاکہ تمام جوہری طاقتوں نے افغان طالبان سے مذاکرات کیلئے کس بے بسی کے ساتھ راستہ ڈھونڈا، اور پھر افغان مجاہدین جنہوں نے صرف جہادکاسہارالیکراپنے وجودکومنوایااورسپرطاقتوں کاسر پرتاج سجائے کس طرح ان بے خانماں مجاہدین کی شرائط پراپنی تذلیل اورشکست وریخت کاسفرباندھا۔
دہشت گردی،شرپسندی اور تخریب کاری پرقابوپانے کے دعوے بھی عجیب ہیں،ہرروزمیڈیاپران دہشتگردوں،شرپسندوں اورتخریب کاروں کوکچل دینے کے تبصرے اورتجزئیے سنتاہوں توحیرت میں گم ہوجاتاہوں۔اس دنیاکے نقشے میں کوئی اقتدارکی کرسی پر بیٹھاہواشخص کسی ایک ملک کی بھی نشاندہی کرسکتاہے جوفخرکے ساتھ یہ دعویٰ کرسکتاہوکہ وہ دہشتگردی پرقابوپانے کی اہلیت رکھتاہے ۔امریکاسے برطانیہ، پورایورپ،عراق سے لیکرسری لنکاتک،بھارت سے لیکرافغانستان تک،سب حکومتیں بے بس ہیں،مجبورہیں،لا چارہیں لیکن کوئی اس بے بسی اورکمزوری کوقبول نہیں کررہا بلکہ ایسے ہی تجزیوں اورتبصروں پرعملدرآمد کی بنائپراس دلدل میں پھنستے جارہے ہیں لیکن ضربِ عضب اورردّالفسادآپریشنزنے اپنی جانوں کی قربانیوں سے سرکرکے دکھا دیالیکن دشمنوں کویہ گوارہ نہ ہوسکااوراب وہ نئی چالوں سے ملک کے امن کوسبوتاژکرنے کیلئے سازشوں میں مصروف ہیں جس کاہرروزمنہ توڑجواب بھی دیاجارہاہے ۔کوئی یہ ماننے کیلئے تیارنہیں کہ مقلب القلوب صرف ایک ذات پروردگارہے جودلوں کوبدلتاہے ،ان کو محبت سے بھردیتاہے لیکن امریکا،اسرائیل اوربھارت نے تونفرت سیکھی ہے لیکن دنیاکی تاریخ شاہدہے کہ جس قوم میں یہ بلانازل ہوئی وہ اپنی پوری صلاحیت کے باوجوداس سے نہیں لڑسکی۔
امریکااورمغربی ممالک(جن کے گھٹنوں کوچھوکرہمارے حکمران دن رات بھیک مانگ رہے ہیں)جوجدیدٹیکنالوجی رکھنے کا دعویٰ کرتے ہیں،جہاں ہزاروں افراداپنی اس ٹیکنالوجی کی بدولت دہشتگردوں کی بوسونگھتے رہتے ہیں جہاں کوئی شہری اپنے پڑوسی میں کسی لمبی داڑھی والے کودیکھ لیں تو فوراًپولیس کوآگاہ کرتے ہیں،باہرسے آنے والوں کوگھنٹوں ائیرپورٹ پر سیکورٹی کے نام پرذلیل کیاجاتاہے ،کیاوہاں یہ سب ختم ہوگیا؟یاان کے شہر ان خطروں سے محفوظ ہوگئے ہیں؟یاان کاخوف کم ہو گیا؟ہرگزنہیں،ہم توایک آتش فشاں کے دہانے پربیٹھے ہوئے ہیں۔کیادنیاکے کسی خطے میں ایساہواہے ؟ویت نام،لاؤس،فلسطین، سری لنکا،چلی،نکاراگوا،کمبوڈیا،کہاں کسی نے میڈیاپرایسی دوکانداری چمکائی ہے ؟لیکن شایدیہ خودکوبہت طاقتور اور دانشور سمجھتے ہیں۔درپردہ ہمارے کچھ سیاسی لیڈراوردشمن تویہی چاہتے ہیں کہ بلوچستان اورخیبرپختونخواہ(فاٹا)میں جاری آپریشن ناکام ہوں،عوام کاخون اوربہے ،اورگھرانے ماتم کدہ بن جائیں، اورلوگ اس آگ میں جھلس جائیں اورپھرمجبورہوکرسرجھکاکران کی ہربات،ہرمطالبہ مان لیں۔جوہری اثاثوں اورکشمیرسے مکمل دستبرداری اور بھارت کی غلامی اختیارکرلیں لیکن وقت نے یہ ثابت کیاہے کہ ایسانہ کبھی پہلے ہواتھااورنہ ہی آئندہ ہوگا۔
کشمیریوں کے جہادنے بھارت کی نیندیں حرام کررکھی تھیں لیکن عالمی طاقتوں نے چین کے خلاف گھیراتنگ کرنے کیلئے بھارت کواستعمال کرنے کیلئے ایک گہری سازش کے تحت مسئلہ کشمیرکوختم کرنے کیلئے ہمارے حریص مقتدرافرادکواستعمال کیا۔سابقہ امریکی صدرڈونالڈٹرمپ نے ایک ہی وقت میں اس وقت کے ہمارے آرمی چیف قمرباجوہ اوروزیراعظم عمران خان کو قصرسفیدمیں طلب کرکے اپنافیصلہ صادر کردیا۔ جس کے فوری چند دنوں کے بعدمودی نے خوداپنے آئین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے کشمیرکی خصوصی حیثیت کوختم کرتے ہوئے اسے بھارت میں شامل کرنے کااعلان کردیا۔
عمران خان نے اپنے دورہ امریکاکی واپسی پراسلام آبادائیرپورٹ پرہی خودکوکشمیرکاوکیل بتاتے ہوئے اپنی جماعت کامیلہ سجالیا اورکسی بھی قسم کے مظاہروں کوسختی سے کچلنے کاعندیہ دے دیااورقمرباجوہ نے درجن بھرملکی صحافیوں کوبلاکربھارت کے مقابلے میں اپنی کمزوریوں کا ذلت آمیز اعتراف کرکے قوم کاسرشرم سے جھکادیا۔لیکن کیااس تمام سازش کے بعدکشمیریوں نے ہارمانی ہے ؟بالکل نہیں۔
گزشتہ دنوں جنرل(ر)غلام مصطفی اورمیں مسجدنبوی میں بیٹھے تھے کہ ہمارے ساتھ بیٹھے ایک بھارتی مسلمان نے بڑے دکھ کے ساتھ یہ کہا:میراتعلق راجستھان انڈیا سے ہے ،آپ نے پاکستان توبنالیالیکن تمام پاکستانی انڈیامیں چھوڑآئے ۔ہم آپ سے کچھ نہیں مانگتے لیکن خودکواتنامضبوط کرلیں کہ انڈیا میں رہنے والے مسلمانوں کاتحفظ ہوسکے ۔آپ کے کمزورہونے کی بنائپر ہندو مہاسبھائیوں کے ہاتھوں اب ہماری عزت بھی محفوط نہیں رہی۔مجھ سے چندمقبوضہ کشمیرکے مسلمانوں کی بھی ملاقاتیں رہیں اوران کے جذبات توتحریربھی نہیں کئے جاسکتے تاہم ان کاپاکستان کے ساتھ محبت کاجذبہ اب بھی اس قدرجوان ہے کہ حیرت ہوتی ہے ۔
اہل نظرپچھلے کئی ماہ سے خبردارکرتے چلے آرہے ہیں۔رب کریم کے سامنے اپنی عاجزی،بے بسی کی دعائیں اورجہادسے منہ موڑنے پراستغفارکی ضرورت ہے ۔جن کے دلوں میں امریکا کاخوف اورہاتھوں میں کشکول ہے ،ان کے تکبرٹوٹنے کاوقت آپہنچا ہے ۔کیا ٹائی ٹینک کے ڈوبنے کا وقت آن پہنچا ہے ؟سناہے جب جہازڈوبنے کا وقت ہوتاہے توچوہے سب سے پہلے جہازچھوڑتے ہیں لیکن اب توشایدان چوہوں کامقدربھی ہمیشہ کیلئے غرق ہوناٹھہرگیاہے ۔کیاخوابوں کی تعبیرکاوقت آن پہنچاہے ؟
جب تک نہ جلے دیپ شہیدوں کے لہوسے
سنتے ہیں کہ جنت میں چراغاں نہیں ہوتا