وجود

... loading ...

وجود

مردہ قومی حمیت زندہ باد!

بدھ 27 مارچ 2024 مردہ قومی حمیت زندہ باد!

زریں اختر

حدیث مبارک ہے کہ ”اُوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے ،کیوں کہ اوپر والا ہاتھ خرچ کرنے والا اور نیچے والا ہاتھ مانگنے والاہے ۔”خبر کی سرخی ہے کہ ”آرمی چیف کی سعودی ولی عہد سے ملاقات ،دورہ کامیاب رہا” ،ذیلی سرخی جس میں کامیابی کی نوید کی نوعیت کا بیان یوں ہے کہ”پاکستان کی معاشی مشکلات پر قابو پانے میں مدد کے لیے پر عزم ہیں،سعودی سفیر” ۔
مجھے یہ خبر پڑھ کے اپنا آپ بڑا مجبور لگا۔ میرا مسئلہ قومی حمیت کا ہے لیکن اس کو قائم کرنااور برقراررکھنا نہ میرے آباء کے ہاتھ میں تھا نہ میرے ہاتھ میںہے، یہ میرے ملک کے حکمرانوں کے ہاتھ میںہے ،وہ منتخب و مشتبہ وزیر اعظم ہوں یا غیر منتخب و غیر مشتبہ، بے اختیارو بااختیار وزیر اعظم ہوں یا شوقین وغیر شوقین ؛یابہ نفس ِ نفیس خود افواج ِ پاکستان کے سربراہ؛ہماری قومی و اجتماعی عز ت نفس کا جو حال و حشر ہے، الفاظ کاچنیدہ خزینہ چن چن کرایسے مرچیلے فقرے ترتیب دیتا ہے کہ نمک مرچ کی برنیاں شرما جائیں: دماغ میں کھچڑی گلارہا ہے کیا؟، لو بن گیاکچومر،چٹنی ملاکر کھا جا، چوں چوں کا مربہ ہی ڈالاکر،کالم کا تو بھرتہ ہوگیا ۔ کھچڑی ، کچومر،چٹنی ،بھرتہ اور چوں چوں کا مربہ ؛ہمارے قومی پکوان بمعہ وطنی لوازمات۔اس پر اعتراض کیا ہے ؟ کھچڑی زود ہضم ،اس کے ساتھ کچومر اور چٹنی مفت،بھرتہ ذائقے کی تبدیلی کے لیے اور منہ میٹھاکرنے کے لیے چوں چوںکا مربہ ،اب بھی اگر سوادنہ آیا تو کسی کا کیا قصور،اوپر والوں کی کیا غلطی ؟
وہ طبقہ جو سفید پوش کہلاتاہے ،یا وہ افراد جو خود دار ہوتے ہیں ، جنہیں اپنی عزت ِ نفس کا پاس لحاظ ہوتاہے ،ان کا کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانا زندگی کے کٹھن حالات کا دشوار ترین لمحہ ہوتاہے(جو ہماری خاطر ہمارے حکمران دل پر پتھر ،چٹان ،پہاڑ غرض جوملے وہ لے کر یہ لمحے خوشی خوشی جہاز میں بیٹھ کر اور شاہوں سے مل کر جھیل لیتے ہیں، ملک کے سربراہ جو ہوئے،کیا کچھ نہیں سہنا پڑتاانہیں غریب عوام کی خاطر)۔حالاں کہ قرض کو اسلام میں مستحسن نہیں سمجھا گیا(اب سعودی شاہ بھی کیا کریں،اسلامی بھائی چارے کی روایت بھلا دیں کیا؟)، جب کوئی فوت ہوجاتا تھاتو یہ پوچھا جاتاتھاکہ اس کے اوپر کسی کا قرض تو نہیں۔ ایسا بھی پڑھنے میں آیا کہ حضورۖ نے اس شخص کی نماز ِجنازہ نہیں پڑھائی جس پر قرض تھا۔ عوام کی نماز جنازہ ہو نہ ہو لیکن ہمارے بڑے جو ہمارے لیے کر رہے ہیں ان کی تدفین پر توپوں کی سلامتی پر کسے اعتراض ہوسکتا ہے؟
سقراط کے بارے میں بھی روایت ہے کہ جب اس نے زہر کا پیالہ پی لیا تھااور منہ پر چادر تان کر لیٹ گیا تھا تو پھر اچانک اس نے اپنے منہ سے چادر ہٹائی اور اپنے شاگرد کو مخاطب کرکے کہا کہ میرے اوپر فلاں شخص کا مرغ ادھار ہے ،اسے یاد سے لوٹا دینا۔آپ کیا سمجھ رہے ہیں اسے مرتے وقت مرغ بطور قرض یاد آیا ؟ مجھے تو لگتاہے سالم بھونا ہوگاجو یاد رہا۔
میرے فکری اُستاد شعبہ فلسفہ کے ڈاکٹر منظور احمد سے میں نے ایک دن پوچھا کہ آپ کو سب سے مشکل کام کیا لگتاہے؟ انہوں نے کہاکہ کسی سے کوئی چیز مانگنا۔ میں نے کہا کہ دنیا کے معاملات ایسے چلتے ہیں ،لوگ قرض لیتے ہیں۔انہوں نے جواب دیاکہ ہاں لیکن مجھے خیال گزرتا ہے کہ اگر اس نے انکار کردیاتو۔ ہمارے نزدیک ‘تو ‘ کے بعد بات ختم نہیں ہوتی بلکہ شروع یہاں سے ہوتی ہے، تو کیا؟ کسی اور سے مانگ لو،دنیا ختم تھوڑی نا ہوگئی۔
اس کنفیوز عوام کی ایک کنفیوژن ان بڑوں کے گھر وغیرہ ہیں۔ اب آپ ہی بتائیں ۔ شاہ صاحبان ہمارے ہاں آئیں گے تو انہیں کیا اسّی ایک سو بیس گز کے گھر میں ٹھہرائیںگے ،اتنے پر تو ان کے بیت الخلاء ہی ہوتے ہیں۔ کہاں اٹھیں گے ؟کہاں بیٹھیں گے؟ کہاں کیا کریں گے؟
اتفاق دیکھیں ادھر چیف میاں سعودیہ سدھارے ادھرمیاں وزیر اعظم کوبلوچستان کے سدھار کا خیال ریکو ڈک کی صورت میں آیا۔ میاںدوم (اول دوم کا اعزاز صرف برطانوی شاہی خان دان کا طرئہ امتیاز کیوں رہنے دیں)کے تازہ ترین ٹوئٹ کے مطابق جو اخبارنے ریکوڈک کی شہ سرخی کی تفصیلات میں بتائیںکہ ”پاکستان اور سعودیہ عرب ہر محاذ پر ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے۔”اس اتفاق میں کیا کچھ اتنی برکت کی توقع کی جاسکتی ہے کہ بلوچستان کے عوام بھی اس سے فیض یاب ہوسکیں؟


متعلقہ خبریں


مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر