... loading ...
مولانا زبیر احمد صدیقی
رمضان المبارک کو سا ل بھر کے مہینوں میں وہی مقام حاصل ہے، جو مادی دنیا میں موسم بہار کو سال بھر کے ایام وشہور پر حاصل ہوتا ہے۔ موسم بہار میں ہلکی سی بارش یا پھو ار مردہ زمین کے احیاء، خشک لکڑیوں کی تازگی او رگرد وغبار اٹھانے والی بے آب وگیاہ سر زمین کو سبزہ کی خوشنما قبا پہنانے کا ذریعہ ہوتی ہے، جب کہ دیگر موسموں میں مسلسل روانی آب، دیکھ بھال اور زمینی غذا اور خوراک بھی اس قدر نتیجہ خیز نہیں ہوتی۔ اہل معرفت روحانی دنیا میں رمضان المبارک کو روحانیت کا موسم بہار قرار دیتے ہیں، جہاں ہر شب رحمت کی برسات ہوتی ہے۔ شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی رحمۃ اللہ علیہ کے دروس بخاری میں مذکور ہے۔
روحانی خیرات وبرکات کے لیے رمضان المبارک کا مہینہ ایسا ہی ہے جیسے مادی فیوض وبرکات کے لیے ساون کا مہینہ۔حضرت مجدد الف ثانی فرماتے ہیں کہ ابتدائے رمضان سے روحانی بارش شروع ہو جاتی ہے، جیسے ساڑھ (برسات کا پہلا مہینہ) سے مادی بارش شروع ہو جاتی ہے اورجس طرح بارش ترقی کرکے بہادوں (برسات کا آخری مہینہ، نصف اگست سے نصف ستمبر) میں کمال کو پہنچ جاتی ہے، اس طرح نصف رمضان المبارک کے بعد روحانی بارش میں اضافہ ہو جاتا ہے، بتدریج یہ اضافہ رمضان کے دوسرے عشرے تک ہوتا رہتا ہے اور تیسرے عشرے میں روحانی بارش اپنی انتہاء کمال وعروج کو پہنچ جاتی ہے، اسی وجہ سے رمضان کے اخیر عشرے میں اعتکاف مشروع ومسنون ہے او ررمضان المبارک میں اللہ تعالیٰ کی کثرت جود کی وجہ سے قرآن مجید کا نزول رمضان شریف میں ہوا۔ (دروس بخاری، ص:114 مطبوعہ دیوبند)
اس ماہ مقد س کی آمد سے قبل ہی عرش وفرش کی مخلوقات اس کے استقبال کے لیے تیار ہوتی ہیں، انس وجن، ملائکہ ونوری، حور وغلمان سبھی کو اس ماہ مبارک کا شدت سے انتظار رہتا ہے۔ اس ماہ مبارک کو خیریت وسلامیت کے ساتھ پانے کے لیے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رجب سے دعائیں شروع فرما دیا کرتے تھے۔ اس ماہ کے شروع ہوتے ہی ہر رات ندا دی جاتی ہے:۔
یَا بَاغِیَ الْخَیْرِ أَقْبِلْ!
اے خیر کے طالب! متوجہ ہو۔
وَیَا بَاغِیَ الشَّرِّ أَقْصِرْ!
اے شرکے طالب! رک جا۔
سرکش شیاطین قید کر دیے یجاتے ہیں، جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں، جنت کو مزین ومعطر کر دیا جاتا ہے، زیر عرش ہوا چلتی ہے جو جنت کے پتوں میں گزرتی ہوئی عجیب الخلقت حسین ترحوروں تک پہنچتی ہے جو گویا ہوتی ہیں، اے رب! ہمیں اپنے پیارے بندوں میں سے ایسے شوہر عطا فرما جو ہماری آنکھیں ٹھنڈی کر دیں۔ اسی ماہ مقدس کا فیض ہے کہ اس میں لیلۃ القدر جیسی عظیم رات پنہاں ہے۔ اسی ماہ مقدس میں آسمانی کتابیں خصوصاً قرآن کریم کا نزول ہوا۔ اسی ماہ کو ہدی للناس جملہ عوام کے لیے ہدایت قرار دیا گیا۔ یہی صبر او رغم خواری کا مہینہ ہے۔ اس ماہ میں مسلمان کا رزق وسیع کر دیا جاتا ہے۔ اسی ماہ کی ہر رات میں مغفرتوں کے پروانے تقسیم ہوتے ہیں۔ یہی تلاوت قرآن کریم، ذکر اللہ اور استغفار کی گونج کا مہینہ ہے۔ بقول حضرت مجدد الف ثانی یہ مہینہ تمام خیروبرکات کو اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے، سال بھر جو خیروبرکت کسی بھی لحاظ سے حاصل ہوتی ہے، اس خیر وبرکت کو اس ماہ کی برکات کے دریا کا ایک قطرہ کہا جاسکتا ہے، اس بابرکت مہینہ کی دل جمعی (سکون واطمینان) سال بھر کی دل جمعی کا ذریعہ ہوتا ہے۔ رمضان المبارک کا تفرقہ وپراگندگی سال بھر کی پراگندگی کا سبب ہوتا ہے۔ اس ماہ میں قرآن کریم کا ختم اسی لیے کیا جاتا ہے تاکہ جملہ اصلی کمالات اور تجلی برکات میسرہوں۔ (مکتوبات امام ربانی،ص:78، حصہ اولِ)
حضرت مجدد صاحب کے کلام سے معلوم ہوتا ہے کہ بہترین رمضان بہترین سال کا ذریعہ ہے، اگر رمضان بے قیمت وبے وقعت گزر جائے تو سا ل بھر محرومی رہتی ہے، اس لیے قبل اس کے کہ رمضان کی عبادات ومعمولات کا جائزہ لیں، پہلے رمضان المبارک کے معانی اور وجوہ تسمیہ کو ملاحظہ کر لیں:
رمضان، رمض سے نکلا ہے جس کا معنی ہے جلا دینا، رمضان کو رمضان اس لیے کہتے ہیں کہ رمضان گناہوں کو جلا کر خاکستر کر دیتا ہے، رمضان کا یہ معنی غنیۃ الطالبین میں سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے منقول ہے۔
رمضان، رمضاء سے ہے، رمضاء اس بارش کو کہتے ہیں جو موسم خریف سے پہلے ہوتی ہے، یہ بارش زمین میں موجود گردوغبار ختم کر دیتی ہے، اسی طرح رمضان المبارک بھی گناہ کو ختم کر دیتا ہے۔
بعض اہل علم کے نزدیک رمضان اللہ تعالیٰ کے ناموں میں سے ایک نام ہے اور رمضان کو رمضان اس لیے کہتے ہیں کہ جیسے اللہ تعالیٰ کی رحمت کے سامنے گناہ گاروں کے گناہ جل جاتے ہیں، ایسے ہی اس ماہ کے آنے سے گناہ گاروں کے گناہ جل جاتے ہیں۔
رمضان المبارک کے دیگر اسماء
اس ماہ مقدس کو متعدد ناموں سے موسوم کیا گیا:
شہر رمضان، رمضان کا مہینہ۔ شہر الصوم، روزے کا مہینہ۔ شہر الصبر، صبر کا مہینہ۔ یہ مہینہ نیکیوں پہ جمنے، گناہ چھوڑنے او رمصائب پر جمنے کا مہینہ ہے۔ شہر المواسات، غم خواری کا مہینہ، اس ماہ میں غرباء ومساکین، نادار اور فقراء کی غم خواری کی جاتی ہے، انہیں سامان افطار، زکوٰۃ وصدقات سے خوش حال بنایا جاتا ہے۔ شہر الحسنات، نیکیوں کا مہینہ۔ شہر البرکات، برکتوں کا مہینہ۔ شہر الاحسان، احسان کا مہینہ۔ شہر الرحمت، رحمت کا مہینہ۔ شہر اللہ، اللہ کا مہینہ۔ شہر الغفران، بخشش کا مہینہ۔
پیران پیر شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ نے رمضان کے حروف کے اسرار کی جانب اشارہ کیا ہے۔ آپ فرماتے ہیں:
رمضان کے ہر حرف سے ایک کلمہ مراد ہے جو ایک پیغام ہے، چناں چہ را سے رضوان اللہ یعنی اللہ کی رضا مراد ہے۔ م سے محابات یعنی اللہ کا عشق ہے۔ض سے ضمان اللہ یعنی اللہ تعالیٰ کی ضمانت مراد ہے۔الف سے الفت اللہ، یعنی الفت الہٰی مراد ہے۔ ن سے نورُ اللہ یعنی اللہ تعالیٰ کا نور مراد ہے۔ (غینیۃ الطالبین)
رمضان المبارک کو کیسے حصول خیرو برکات کا ذریعہ بنایا جاسکتا ہے؟ وہ کون سے اعمال ہیں جن کی برکت سے ہم ساری برکتیں سمیٹ کر سال بھر کو اپنے لیے مبارک بناسکتے ہیں؟ اس کے لیے درج ذیل امور کا اہتمام کیا جائے۔
روزے
رمضان المبارک میں اہم ترین عبادت پورے مہینہ کے روزوں کی فرضیت ہے، قرآن کریم میں ارشاد ہے:(فَمَن شَہِدَ مِنکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ).(البقرۃ:185)
یعنی تم میں سے جو شخص بھی یہ مہینہ پائے وہ اس میں ضرور روزہ رکھے۔
روزہ بدن کی زکوٰۃ، دوزخ سے بچاؤ کے لیے ڈھال اور اللہ تعالیٰ کی محبت کے حصول کا ذریعہ ہے، روزہ دار کے لیے دنیوی خوشی افطار اور اخروی خوشی حق تعالیٰ شانہ کی زیارت ہے۔ روزے دار کے لیے جنت کے آٹھ دروازوں میں سے مخصوص دروازہباب الریان ہے۔ خالی
معدہ ہونے کی وجہ سے اس کے منہ سے نکلنے والی بو اللہ تعالیٰ کو کستوری سے زیادہ پسند ہے۔
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:أعطیت أمتی خمس خصال فی رمضان لم تعطھن أمۃ قبلھم: خلوف فم الصائم أطیب عند اللہ من ریح المسک، وتستغفرلھم الحیتان حتی یقطروا، ویزین اللہ عزوجل کل یوم جنتہ، ثم یقول: یوشک عبادی الصالحون أن یلقوا عنہم المؤنۃ ویصیروا إلیک، وتصفہ مردۃ الشیاطین، فلا یخلصوا فیہ إلی ما کانوا یخلصون إلیہ فی غیرہ، ویغفرلھم فی اٰخر لیلہ. قیل: یا رسول اللہ! أھی لیلۃ القدر؟ قال: لا، ولکن العامل إنما یوفی أجرہ إذا قضی عملہ.(رواہ احمد)
میر ی امت کو رمضان شریف کے بارے میں پانچ چیزیں مخصوص طور پر دی گئی ہیں جو پہلی اُمتوں کو نہیں ملی ہیں:
1۔یہ کہ اُن کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک سے زیادہ پسندیدہ ہے۔
2۔یہ کہ اُن کے لیے دریا کی مچھلیاں تک دعا کرتی ہیں او رافطار کے وقت تک کرتی رہتی ہیں۔
3۔جنت ہر روز اُن کے لیے آراستہ کی جاتی ہے، پھر حق تعالیٰ شانہ فرماتے ہیں کہ: قریب ہے کہ میرے نیک بندے (دنیا کی) مشقتیں اپنے اوپر سے پھینک کر تیری طرف آویں۔
4۔اس میں سرکش شیاطین قید کر دیے جاتے ہیں، کہ وہ رمضان میں اُن بُرائیوں کی طرف نہیں پہنچ سکتے جن کی طرف غیر رمضان میں پہنچ سکتے ہیں۔
5۔رمضان کی آخری رات میں روزہ داروں کے لیے مغفرت کی جاتی ہے۔ صحابہ کرام نے عرض کیا کہ: یہ شب مغفرت، شب ِ قدر ہے؟ فرمایا: نہیں، بلکہ دستور یہ ہے کہ مزدور کو کام ختم ہونے کے وقت مزدوری دی جاتی ہے۔
روزہ حصول تقوی کا ذریعہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:(یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِینَ مِن قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُونَ).(البقرۃ:183)
اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کر دیے گئے ہیں، جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے، تاکہ تمہارے اندر تقوی پیدا ہو۔
تقویٰ کی برکات
تقویٰ کی برکت سے درج ذیل فوائد حاصل ہوتے ہیں:
1۔دشمن سے حفاظت:(إِن تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا لَا یَضُرُّکُمْ کَیْدُہُمْ شَیْءًا). (آل عمران:120)
اگر تم صبر اور تقویٰ سے کام لو تو ان کی چالیں تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچائیں گی۔
اللہ تعالیٰ کی معیت: (إِنَّ اللَّہَ مَعَ الَّذِینَ اتَّقَوا). (النحل:128)
یقین رکھو کہ اللہ ان لوگوں کا ساتھی ہے جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ کی دوستی:(وَاللَّہُ وَلِیُّ الْمُتَّقِینَ).(الجاثیۃ:19)
پریشانیوں سے نجات اور بغیر وہم وگمان رزق: (وَمَن یَتَّقِ اللَّہَ یَجْعَل لَّہُ مَخْرَجًا، وَیَرْزُقْہُ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُ). (الطلاق:3 تا4)
اور جو کوئی اللہ سے ڈرے گا اللہ اس کے لیے مشکل سے نکلنے کا کوئی راستہ پیدا کر دے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا کرے گا جہاں سے اسے گمان بھی نہیں ہو گا۔
اعمال کی درستگی:(یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّہَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِیدًا، یُصْلِحْ لَکُمْ أَعْمَالَکُمْ). (الاحزاب:70 تا71)
اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سیدھی سچی بات کہا کرو، اللہ تمہارے فائدے کے لیے تمہارے کام سنوار دے گا۔
مغفرت:(وَیَغْفِرْ لَکُمْ ذُنُوبَکُمْ).(الاحزاب:71)
اور تمہارے گناہوں کی مغفرت کر دے گا۔
اللہ تعالیٰ کی محبت:(فَإِنَّ اللَّہَ یُحِبُّ الْمُتَّقِینَ).(آل عمران:71)
اللہ پرہیز گاروں سے محبت کرتا ہے۔
قبولیت:(إِنَّمَا یَتَقَبَّلُ اللَّہُ مِنَ الْمُتَّقِینَ). (المائدۃ:27)
اللہ تو ان لوگوں سے (قربانی) قبول کرتا ہے جو متقی ہوں۔
دائمی عزت:(إِنَّ أَکْرَمَکُمْ عِندَ اللَّہِ أَتْقَاکُمْ). (الحجرات:13)
درحقیقت اللہ کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو تم میں سب سے زیادہ متقی ہو۔
دوزخ سے نجات:(ثُمَّ نُنَجِّی الَّذِینَ اتَّقَوا).(مریم:72)
پھر جن لوگوں نے تقوی اختیار کیا ہے انہیں ہم (دوزخ) سے نجات دے دیں گے۔
مذکورہ بالا جملہ فوائد روزے کی برکت سے بھی حاصل ہوتے ہیں۔
روز کی شرعی حیثیت
روزہ ہر بالغ مردوزن مسلمان پر فرض ہے، البتہ مسافر او رمریض کو اجازت ہے، اگر مرض وسفر روزے میں رکاوٹ ہوں تو صحت وحضر میں روزے کی قضاء کر لیں۔ ایسا مریض یا بوڑھا جوروزے نہ رکھ سکتا ہو، اس کے لیے ہر روزے کے بدلے ایک مسکین کا کھانا (پونے تین سیر گندم) صدقہ کرنا ہو گا۔
تراویح
رمضان المبارک میں دوسرا اہم کام قیام یعنی تراویح ہے۔ بخاری شریف میں تراویح کے متعلق جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:من قام رمضان إیمانا واحتساباً غفرلہ ما تقدم من ذنبہ.
ترجمہ:جس نے رمضان میں ایمان اور احتساب(ثواب کی امید) کے ساتھ قیام کیا (نمازتراویح پڑھی) اس کے تمام گزشتہ گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔
اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تراویح کے متعلق ارشاد فرمایا:وسننت لکم قیامہ۔ تراویح میں نے سنت قرار دی۔ پورا ماہ ہر شب تراویح پڑھنا الگ سنت ہے اور تراویح میں ختم قرآن پڑھ کر یا سن کر، الگ سنت ہے۔
تلاوت قرآن کریم
رمضان المبارک میں دیگر اعمال کی طرح تلاوت قرآن کریم کے اجروثواب میں کئی گناہ اضافہ ہو جاتا ہے۔ قرآن کریم کا نزول رمضان المبارک میں ہوا۔ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک میں حضرت جبرئیل علیہ السلام کے ساتھ قرآن کریم کا دور فرماتے تھے۔ سلف صالحین کا رمضان کے ہر روز، بعض کا ہر شب، ہر دن ختم قرآن کریم کا معمول تھا۔ عام مسلمان کو کم ازکم مہینہ میں ایک ختم ضرور کر لینا چاہیے۔ اگر تلاوت قرآن کریم کے ساتھ قرآن کریم کے ترجمہ وتفسیر کی توفیق ہو جائے تو یہ بھی قرآن کریم کے ایک بڑے حق کی ادائیگی ہے۔ مستند علمائے کرام سے روزانہ کی پڑھی گئی منزل کا اردو میں خلاصہ سننا بھی قرآن کریم سے آگاہی کا ذریعہ ہو گا۔ واضح رہے کہ غیر عالم یا غیر مستند سے قرآن کریم کی تفسیر پڑھنا یا سننا باعث خطرہ ہے، اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔
کثرت ذکر
فارغ اوقات میں ذکر اللہ کی کثرت کی جائے۔ حدیث پاک میں خصوصیت کے ساتھ چار چیزوں کا حکم ہے۔
1۔کلمہ طیبہ کی کثرت 2۔استغفار کی کثرت 3۔جنت کی طلب 4۔دوزخ سے پناہ۔
ان چاروں چیزوں کو اس ذکر میں جمع کیا جاسکتا ہے:لا إلہ إلا اللہ۔ استغفر اللہ۔ أسال اللہ الجنۃ، وأعوذباللہ من النار.
غرباء کی غم خواری
اس ماہ مقدس میں نادار مسلمانوں اوراپنے مستحق رشتہ داروں کا لحاظ رکھنے او ران کا تعاون کرنے کی بھی تاکید ہے۔ ان کے ہاں سامان سحر
وافطار بھیجیں۔ ان کے لباس وقیام کا انتظام کردیں۔ دینی مدارس کے مسافر طلباء مہمانان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، ان کی ضروریات کی تکمیل بھی اہم عبادت ہے۔ روزے داروں کو روزہ افطار کرانے پر بھی احادیث میں انعامات کا ذکر ہے۔ ایک روزے دار کو روزہ افطار کرانے سے اللہ تعالیٰ روزے دار کے روزے کے برابر اجروثواب عطا فرماتے ہیں۔ اگرچہ یہ افطار ایک کھجو رکے ساتھ یا دودھ کے ایک گھونٹ کے ساتھ یا پانی کے ساتھ کروالی جائے۔ اسی طرح ایسے شخص کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں اوراسے دوزخ سے آزاد کر دیا جاتا ہے۔ جو شخص روزے دار کو پلانی پلائے، اللہ تعالیٰ اسے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے حوض کوثر سے ایسا جام نصیب فرمائیں گے، جس کو نوش کرکے کبھی پیاسا نہ ہو گا۔
لیلۃ القدر کی تلاش
رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں لیلۃ القدر پنہاں کی گئی ہے، اس کو پانے او رتلاش کرنے کا حکم ہے۔ لیلۃ القدر میں عبادت کرنے والے کے سابقہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔ یہی ایک رات ایک ہزار مہینوں سے افضل ہے۔ اللہ کے فرشتے اس شب عبادت گزاروں سے مصافحہ کرتے ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رمضان المبارک میں اس شب کی تلاش میں مشقتیں اٹھاتے تھے۔ لہٰذا ہر طاق رات میں خصوصیت کے ساتھ عبادت وریاضت کا اہتمام کیا جائے۔
اعتکاف مسنون
رمضان کے آخری عشرے میں مرد حضرات کا محلہ کی مسجد میں اورخواتین کا اپنے گھر کے کسی کمرے میں اعتکاف کرنا سنت ہے۔ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ میں ہر سال اعتکاف فرماتے تھے۔ معتکف گناہوں سے مجتنب رہتا ہے او ربہت سی نیکیاں اس کو نصیب ہوتی ہیں۔ اس کی مثال اس شخص کی سی ہے جو کسی کے در پر جاکر گرجائے جب تک میری درخواست قبول نہیں ہوگی میں در پر پڑا ہوں، معتکف کو اللہ تعالیٰ محروم فرما کر نہیں بھیجتے۔ حدیث پاک میں ہے کہ:ایک دن کا اعتکاف جو اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے کیا جائے جہنم سے تین خندق دور کر دیتا ہے او رایک خندق کی مسافت آسمان وزمین کے برابر ہے۔(حوالہ)
تہجد اور دعا کا اہتمام
رمضان المبارک میں تہجد پڑھنا اس لیے بھی آسان ہوتا ہے کہ سحری کے لیے ہر کسی کو بیدار ہونا ہوتا ہے، تھوڑی دیر پہلے بسترسے اٹھ کر نماز تہجد ادا کی جاسکتی ہے، جو اللہ کے قرب، دعاؤں کی قبولیت، دن کی رونق، زندگی میں برکت، حصول جنت کا ذریعہ ہے۔ شب بیدار شخص اللہ تعالیٰ کے بے بہا خزانے پالیتا ہے۔ رمضان المبارک میں دعاؤں کا بھی خوب اہتمام کیا جائے۔ حدیث پاک میں منقول ہے:ہر روز ے دار کی ہر روز ایک دعا رمضان میں ضرور قبول ہوتی ہے۔ افطار کے وقت بھی دعائیں رد نہیں ہوتیں۔
عمرہ
اگر وسعت او رتوفیق ہو تو رمضان المبارک میں عمرہ بھی مستحب ہے،جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان المبارک میں عمرہ کرنے کو حج کے برابر قرار دیا ہے۔ واضح رہے کہ عمرہ نفلی عبادت ہے، قرض اٹھا کر یااہل وعیال کے حقوق میں کوتاہی کرکے بار بار عمرے کرنا نامناسب ہے، البتہ وسعت اور کسی کی حق تلفی کیے بغیر عمرہ موجب اجر ہے۔
زکوٰۃ کا اہتمام
زکوٰۃ کے لیے رمضان کے مہینے کا ہونا شرط نہیں، لیکن عام طور پر مسلمان رمضان سے رمضان تک زکوٰۃ نکالتے ہیں، جس سے حساب کا یاد رہنا آسان ہوتا ہے، نیز اجروثواب بھی بڑھ جاتا ہے، اس لیے مستحقین تک زکوٰۃ پہنچانے سے اجر میں مزید اضافہ ہو گا۔
وقت کے ضیاع سے اجتناب
رمضان المبارک کا ایک ایک لمحہ قیمتی ہے، اس لیے اس کا کوئی لمحہ ضائع کرنے سے اجتناب کیا جائے۔ بطور مشورہ عرض ہے ایک ماہ کے لیے رمضان المبارک میں فیس بک، سوشل میڈیا سے پرہیز کر لیا جائے تو بہت سا وقت بھی ضائع ہونے سیمحفوظ رہے گا، نیزبہت سے گناہوں سے بھی حفاظت رہے گی۔ علاوہ ازیں حرام غذا، حرام رزق، حرام کاری اور حرام بینی سے بچا جائے، اس لیے کہ حرام کے ہوتے ہوئے نیکی کی قبولیت نہیں ہوتی۔ حدیث پاک میں ہے:بہت سے روزے دار روزہ رکھتے ہیں، سوائے بھوکے او رپیاسے رہنے کے انہیں کوئی نفع نہیں ہوتا۔ او ربہت سے عبادت کرنے والے راتوں کو جاگتے ہیں اور سوائے بیداری کے انہیں کوئی نفع نہیں ہوتا۔روزے کے ساتھ فلمیں دیکھنا، گانے سننایا فضول اور فحش گفت گو کرنا، گالیاں دینا لڑنا وجھگڑنا سب منع ہیں۔
باجماعت نماز کا اہتمام
رمضان المبارک میں خصوصیت واہتمام کے ساتھ ہر نماز مسجد میں جماعت وتکبیر تحریمہ کے ساتھ ادا کرنے کی عادت بنالیں، نیز ہر نماز سے قبل او ربعد کی سنتیں نوافل وغیرہ کا بھی اہتمام فرمائیں۔ اگر چالیس تک مسلسل بغیر کسی ناغہکے نمازیں تکبیر تحریمہ کے ساتھ ادا کر لی جائیں تو بموجب حدیث دو پروانے حاصل ہوتے ہیں۔ 1۔دوزخ سے برأ ت 2۔ نفاق سے برأت۔ نیز چالیس روزہ پابندی کی برکت سے ان شاء اللہ دائمی طور پر جماعت کی عادت بن جائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مولانا محمد سلمان عثمانی حضرت سیدناعمربن خطاب ؓاپنی بہادری، پر کشش شخصیت اوراعلیٰ اوصاف کی بناء پر اہل عرب میں ایک نمایاں کردار تھے، آپ ؓکی فطرت میں حیا ء کا بڑا عمل دخل تھا،آپ ؓ کی ذات مبارکہ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ نبی مکرم ﷺ خوداللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا مانگی تھی ”...
بھارت میں عام انتخابات کا دوسرا مرحلہ بھی اختتام کے قریب ہے، لیکن مسلمانوں کے خلاف مودی کی ہرزہ سرائی میں کمی کے بجائے اضافہ ہوتا جارہاہے اورمودی کی جماعت کی مسلمانوں سے نفرت نمایاں ہو کر سامنے آرہی ہے۔ انتخابی جلسوں، ریلیوں اور دیگر اجتماعات میں مسلمانوں کیخلاف وزارت عظمی کے امی...
نگران وزیر توانائی محمد علی کی زیر صدارت کابینہ توانائی کمیٹی اجلاس میں ایران سے گیس درآمد کرنے کے لیے گوادر سے ایران کی سرحد تک 80 کلو میٹر پائپ لائن تعمیر کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ اعلامیہ کے مطابق کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے پاکستان کے اندر گیس پائپ لائن بچھانے کی منظوری دی،...
سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر گزشتہ روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر جسے اب ا یکس کا نام دیاگیاہے کی سروس بحال ہوگئی ہے جس سے اس پلیٹ فارم کو روٹی کمانے کیلئے استعمال کرنے والے ہزاروں افراد نے سکون کاسانس لیاہے، پاکستان میں ہفتہ، 17 فروری 2024 سے اس سروس کو ملک گیر پابندیوں کا سامنا تھا۔...
ادارہ شماریات کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق جنوری میں مہنگائی میں 1.8فی صد اضافہ ہو گیا۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ شہری علاقوں میں مہنگائی 30.2 فی صد دیہی علاقوں میں 25.7 فی صد ریکارڈ ہوئی۔ جولائی تا جنوری مہنگائی کی اوسط شرح 28.73 فی صد رہی۔ابھی مہنگائی میں اضافے کے حوالے سے ادارہ ش...
عالمی جریدے بلوم برگ نے گزشتہ روز ملک کے عام انتخابات کے حوالے سے کہا ہے کہ الیکشن کے نتائج جوبھی ہوں پاکستان کیلئے آئی ایم ایف سے گفتگو اہم ہے۔ بلوم برگ نے پاکستان میں عام انتخابات پر ایشیاء فرنٹیئر کیپیٹل کے فنڈز منیجر روچرڈ یسائی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بیرونی قرض...
علامہ سید سلیمان ندویؒآں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت تعلیم او رتزکیہ کے لیے ہوئی، یعنی لوگوں کو سکھانا اور بتانا اور نہ صرف سکھانا او ربتانا، بلکہ عملاً بھی ان کو اچھی باتوں کا پابند اور بُری باتوں سے روک کے آراستہ وپیراستہ بنانا، اسی لیے آپ کی خصوصیت یہ بتائی گئی کہ (یُعَلِّ...
بلوچستان کے اضلاع پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی امیدواروں کے دفاتر کے باہر دھماکے ہوئے ہیں جن کے سبب 26 افراد جاں بحق اور 45 افراد زخمی ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان اور خیبر پختون خوا دہشت گردوں کے حملوں کی زد میں ہیں، آج بلوچستان کے اضلاع پشین میں آزاد امیدوار ا...
مولانا محمد نجیب قاسمیشریعت اسلامیہ نے ہر شخص کو مکلف بنایا ہے کہ وہ حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد یعنی بندوں کے حقوق کی مکمل طور پر ادائیگی کرے۔ دوسروں کے حقوق کی ادائیگی کے لیے قرآن وحدیث میں بہت زیادہ اہمیت، تاکید اور خاص تعلیمات وارد ہوئی ہیں۔ نیز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم،...
پاکستان میں صارفین کے حقوق کی حفاظت کا کوئی نظام کسی بھی سطح پر کام نہیں کررہا۔ گیس، بجلی، موبائل فون کمپنیاں، انٹرنیٹ کی فراہمی کے ادارے قیمتوں کا تعین کیسے کرتے ہیں اس کے لیے وضع کیے گئے فارمولوں کو پڑتال کرنے والے کیا عوامل پیش نظر رکھتے ہیں اور سرکاری معاملات کا بوجھ صارفین پ...
خبر ہے کہ سینیٹ میں عام انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد پر توہین عدالت کی کارروائی کے لیے دائر درخواست پر سماعت رواں ہفتے کیے جانے کا امکان ہے۔ اس درخواست کا مستقبل ابھی سے واضح ہے۔ ممکنہ طور پر درخواست پر اعتراض بھی لگایاجاسکتاہے اور اس کوبینچ میں مقرر کر کے باقاعدہ سماعت کے بعد...
انسدادِ منشیات کے ادارے اینٹی نارکوٹکس فورس کی جانب سے ملک اور بالخصوص پشاور اور پختونخوا کے دیگر شہروں میں منشیات کے خلاف آپریشن کے دوران 2 درجن سے زیادہ منشیات کے عادی افراد کو منشیات کی لت سے نجات دلاکر انھیں کارآمد شہری بنانے کیلئے قائم کئے بحالی مراکز پر منتقل کئے جانے کی اط...